ٹرائیکا اور وار مافیا

امریکہ سے تعلق رکھنے والا وار مافیا کائنات رب کے ہر کونے میں ہونے والے دنگوں جنگوں اور کشت و قتال میں براہ راست ملوث ہوتا ہے۔سرمایہ داریت کے ان پجاریوں کو صرف دولت اکٹھی کرنے کا جنون ہے انسانیت نام کی کوئی شے اس ٹولے سے تعلق نہیں رکھتی۔ سیدھی سی بات ہے کہ جنگوں کے میدان گرم ہونگے تو انکا ہیبت ناک اسلحہ دھڑا دھڑ استعمال اور فروخت ہوگا۔ اگر دنیا میں امن قائم ہوجائے تو انکی اسلحہ ساز فیکٹریاں ملیامیٹ ہوجائیں گی۔دو ریاستوں کو ایک دوسرے کا دشمن بنانا وار مافیا کا کلیدی مقصد اور زیست حیات ہے۔تقسیم ہند سے قبل یہ خطہ سکون امن شانتی اور روادری کی آماجگاہ تھا مگر تقسیم کے بعد انڈو پاک ایک دوسرے کے جانی دشمن بن گئے۔ انڈوپاک کے مابین ہونے والی تین جنگوں میں دونوں نے جہاں ہزاروں جانیں گنوائیں وہاں ترقی پزیر اور غریب ہونے کے باوجود کھربوں جنگی جہنم میں راکھ ہوگئے۔ امریکہ کا وار مافیا پاک بھارت تعلق کی راہ میں رخنہ ڈالے ہوئے ہے۔ امریکی صہیونی کسی صورت میں پاک بھارت اختلافات کے خاتمے جبکہ امریکی انتظامیہ مسئلہ کشمیر حل کشمیر کرنے کی خواہاں ہے۔ راقم کے زہن میں محولہ بالہ متن نیول بیس پر ہونے والے دہشت گردانہ واردات اورتین سال پہلے امریکی تھنک ٹینک کی پڑھی ہوئی تحریر کے تناظر میں ٹھاٹھیں مارنے لگا۔ رینڈ کارپوریشن نامی تھنک ٹینک نے2008 میں امریکی انتظامیہ کو صلاح دی کہ وہ پاک بھارت جنگ شروع کروا دیں تو امریکہ کی ڈوبتی معیشت کو سہارا مل جائیگا۔ عقل و خرد کو خدشات اور وہم وسوسوں نے جکڑ لیا ہے کہ کیا رینڈ کارپوریشن کی تحقیق اور اسکی ہدایت کی روشنی میں کوئی ہاتھ پاکستان اور بھارت کو جنگی میدان میں جھونکنے کی چالبازی تو نہیں کررہا؟ دسمبر2008 میں امریکی تجزیہ کار کرٹ ٹمو نےiinfowar میں لکھا ہے کہ حال ہی میں چین کی خبر رساں ایجنسی اور رینڈ کارپوریشن نے پینٹاگون کو تحیر انگیز رپورٹ بجھوائی کہ معیشت کو مہمیز دینے اور مالیاتی بحران کو ٹالنے کے لئے کسی دوسری اہم ملکی قوت سے جنگ کی جائے۔رینڈ کارپوریشن کی رپورٹ میں درج تھا کہ وال سٹریٹ جنرل اور دیوالیہ بنکوں کے لئے مختص کیا جانیوالا 700 سو ارب ڈالر نئی جنگ میں استعمال کیا جائے۔ پاک بھارت جنگ کی صورت میں امریکہ کو مداخلت کا جواز مل جائیگا۔رینڈ کی تجاویز کے مطابق نیا حریف طاقتور ملک ہونا چاہیے نہ کہ عراق اور افغانستان کی طرح چھوٹا ملک۔ رائٹر نے دسمبر 2008میں خبر شائع کی تھی کہ عسکری جنگجوو اعلان کرچکے ہیں کہ پاک بھارت جنگ میں پاکستان کا ساتھ دیں گے۔یوں عسکریت پسند روائتی دشمن کے خلاف پاکستان کی معاونت کرنے پر عوام میں لائق داد تحسین ہونگے۔رائٹر کے مطابق پاک بھارت جنگ اور قبائلی۸ علاقوں میں گوٹ سے دستبرداری سے امریکہ کو چانس مل جائے گا کہ وہ پاکستان میں اپنے اہداف پر حملہ کرسکے۔cia نے ایک سال پہلے پینٹاگون کو آگاہ کیا تھا کہ پاکستان میں یوگوسلاواکیہ میں ہونے والے فرقہ وارانہ اور خونیں فسادات اورخانہ جنگی کے امکانات ہویدا ہیں۔ نیول بیس پر ہونے والی دہشت گردی بیرونی عناصر کی سرپرستی سے کئی گئی ۔ نیول بیس سانحے کے تفتیش کار کرنے والے پڑوسی ملک کے ملوث ہونے کے امکانات کو رد مت کریں۔رائٹر کی رپورٹ سے جو نتیجہ اخذ ہوتا ہے یہ ہے کہ وار مافیا پاکستان بھارت اور چین کو جنگ میں الجھانا چاہتا ہے۔ کیا پاک انڈو چائنا کی ٹرائیکا اس جنگ کے ردعمل میں برپا ہونے والی بربادی سے ناآشنا ہیں ۔دوسری طرف امریکہ ریشہ دوانیوں کے پیش نظر ٹرائیکا جنگ میں پھنس سکتی ہے۔ اگر بدقسمتی سے ریمنڈ کارپوریش کے ایجنڈے کے مطابق امریکی چال کامیاب ہوئی تو تینوں ایٹمی قوتوں کے مابین تباہ کن جنگ ہوگی۔ بھارت اور پاکستان کا زیادہ نقصان جبکہ چائنا کا کم ہوگا۔ شہروں کے شہر نابود ہوجائیں گے۔لاکھوں انسان مرجائیں گے۔ گلستانوں کا خرمن راکھ ہوجائے گا۔پاکستان اور بھارت میں قوم پرست جماعتیں فائدے میں رہیں گی ۔ چین کا صوبہ سنگیانگ اگ برسائے گا۔اقتصادی ترقی کی رفتار سو سال پیچھے ہوجائیگی۔ ٹرائیکا کا وہ ممبر ملک احمق اور نادان ہوگا جو اس قسم کے جنگی نظریات رکھتا ہو۔ فائدہ صرف امریکہ کا ہوگا۔ مستقبل میں مالیاتی طور پر مستحکم ملک عالمی قیادت کریں گے۔ امریکہ میں ملٹری ایسٹیلشمنٹ کو فوقیت حاصل ہے۔ ملٹری کمپلیکسmic اسلحہ فروخت کرنے والا امریکی ادارہ ہے جس کے کرتا دھرتا اسلحے کی فروخت کے لئے اڈرز کے لئے ہر وقت بے چین رہتے ہیں۔ چین بھارت جنگ میں امریکہ کے حریفوں کو نقصان ہوگا۔امریکہ کے صدر جارج واشنگٹن کو احساس تھا کہ انہوں نے برطانیہ سے جنگ برطانیہ کے بنے ہوئے ہتھیاروں کے استعمال سے جیتی تھی اس سوچ نے ایسے بیج بوئے جسکی فصل آج تک ملٹری انڈسٹریل کاٹ رہی ہے۔ٹرائیکا انڈو پاک اور چائنا کو امریکی ابلیسوں کی چالبازیوں کا دانش مندی اور ہوش سے سامنا کرنا چاہیے۔ ہوسکتا ہے چین اپنی قوت کے بل بوتے پر اس فساد کا حصہ نہ بنے مگر قرائن رائٹر اخبار کی رپورٹ کی روشنی میں خطرے کی گھنٹی بجارہے ہیں کہ امریکہ کا وار مافیا پاک بھارت جنگ کو مہمیز دے گا تاکہ انکی اسلحہ ساز فیکٹریوں کا ایندھن پورا ہوتا رہے۔انڈو پاک کے قائدین رینڈ کارپوریشن سے لیکر نیول بیس کی دہشت گردی تک تمام حالات اور مسائل کا معروضی حل تلاش کریں۔ کیا یہ بہتر نہیں ہوگا کہ پاک انڈیا20 سالوں تک ہتھیار نہ خریدنے اور جنگ نہ کرنے کا باہمی معاہدہ کرلیں۔
Rauf Amir Papa Beryar
About the Author: Rauf Amir Papa Beryar Read More Articles by Rauf Amir Papa Beryar: 204 Articles with 140760 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.