دسمبر اور سقوط ڈھاکہ

 ڈاکٹر نبیل چودھری
کسی نے پوچھا کی ۱۳ دسمبر آ رہا ہے اس کے بعد کیا ہو گا میرا جواب تھا ۱۱۴ دسمبر ہو گا لیکن اس کے ساتھ ہی جڑا ۱۵ اور پھر ایک سیاہ دن ۱۶ دسمبر ہو گا جب ہم سے مشرقی پاکستان جدا ہوا ڈھاکہ مسجدوں کا شہر وہ ڈھاکہ جہاں پاکستان کی خالق جماعت بنی اور وہی ڈھاکہ جہاں سے متحدہ پاکستان کی موومنٹ شروع ہوئی ۔سولہ دسمبر پاکستان کی تاریخ کا سیاہ ترین دن ہے اسی دن آرمی پبلک اسکول کے اڑھائی سو کے قریب بچے اساتذہ شہید ہوئے اسی دن ہم سے سنار دیش الگ ہوا ۔
حادثے سے بڑا سانحہ یہ ہوا
لوگ ٹھہرے نہیں حادثہ دیکھ کر

اگر اس قوم کی اپوزیشن کو احساس ہوتا تو وہ یہ پورا ہفتہ ان شہداء کی یاد میں مناتی جمہوں نے پاکستان کے لئے جانیں دیں اس بلیک دسمبر کو یوم شہدائے پاکستان کا نام دیا جاتا جگہ جگہ قریہ قریہ ہمیں اس موضوع پر بات کرنی چاہئے تھی کہ آخر صرف چوبیس برس بعد ہم دو لخت کیوں ہوئے ۔یہاں شاعر نے کیا خوب کہا
چوبیس برس کی فرد عمل ہر گھر زخمی ہر گھر مقتل اے ارض وطن تیرے غم کی قسم تیرے دشمن ہم تیرے قاتل ہم
کیا ہم نے کبھی سوچا کہ ہم اکٹھے تھے ہم الگ کیوں ہوئے؟ہر ایک کی اپنی آواز ہے ان آوازوں کو سمجھنے کے لئے ہمارے ہمارے پاس ضیاء شاہد مجیب شامی الطاف حسن قریشی زندہ ہیں جنہوں نے اپنی آنکھوں سے سقوط ڈھاکہ دیکھا ہے اور بہت سے دانشور اور لکھاری زندہ ہیں ۔ہمیں ان کو سننا چاہئے ان سے مکالمہ کرنا چاہئے مجھے پوری امید ہے کہ جب مجیب شامی اس پر بات کریں گے تو موجودہ سیاسی جوڑ سے ہٹ کر بات کریں گے وہ بتائیں گے کہ پاکستان کے ساتھ کس نے ظلم کیا کیا ہی اچھا ہوا ان دنوں کے اردو ڈائجسٹ زندگی اور دیگر رسائل اور اخبارات سے آرٹیکل لے کر چھاپا جائے ۔

قارئین محترم ملک بنتے ہیں ملک ٹوٹتے بھی ہیں یہ بات بلکل غلط ہے کہ پاکستان تا قیامت رہے گا یہ ہماری دعا اور خواہش تو ہو سکتی ہے لیکن اگر ہم لوگوں کو ان کا حق نہیں دیں گے ان کی داد رسی نہیں کریں گے تو ان کے ذہنوں کو خرید لیا جائے گا ۔پاکستان اسلام کے نام پر بنا تو پاکستان ٹوٹا بھی اسلامی تعلیمات سے منہ موڑنے کی وجہ سے ہوا نئی نسل سوال پوچھتی ہے کہ پاکستان کے اس حصے پر اردو زبان کیوں نافذ کی گئی جنہیں اردو کی الف ب بھی نہیں آتی تھی۔اور نئی نسل کا یہ سوال بھی ہے کہ اگر ڈھاکہ کے سقوط کے بارے میں بھارتی میڈیا جو کچھ کہہ رہا ہے اس کا جواب کیوں نہیں دیا جاتا ۔ہمارا ریڈیو ہمارا ٹی وی کیوں چپ ہے؟میں اس نسل کا نمائیندہ ہوں جو پاکستان کے بننے کے بعد چالیس سال بعد پیدا ہوئی اسے کوئی تو بتائے کہ پاکستان کا ہر انتحاب جعلی قرار دیا جاتا ہے مجھے یہ بتائیں کہ ۱۹۷۰ کے انتحابات میں کون سے فرشتے تھے جو آسمانوں سے اترے اور ان انتحابات کو صاف و شفاف قرار دے گئے مجھت میرے بزرگ بتاتے ہیں کہ وہاں جماعت اسلامی بھی تھی نظام اسلام پارٹی بھی مسلم لیگ بھی اور بہت سی پارٹیاں جن کے عظیم الشان جلسے ہوئے تھے تو بتائیے کہ عوامی لیگ کیوں ساری نشستیں جیت گئی ایک آدھ نشت کے علاوہ۔میں نے وہ انتحابات تو نہیں دیکھے لیکن میں نے وہ انتحابات دیکھے جہاں ٹھپے لگے کراچی کی ایم کیو ایم نے کسی کو آواز نہیں نکالنے دی ۔تو کیا ۷۰ کے انتحابات صاف تھے۔اس قوم کو بتایا جائے کہ پاکستان توڑنے والوں نے پہلے جمہوری انداز سے عوامی لیگ کو جتوایا اسے ثابت کیا کہ وہ اکثریتی ہی نہیں کلی طور پر مشرقی پاکستان کی آواز ہے اور اس کے بعد بھٹو یحی عنصر شامل ہوئے۔آپ تب تک آگے کا سفر طے نہیں کر سکتے جب تک آپ نے یہ تعین نہ کر لیا ہو کہ آپ بھولے کہاں تھے؟حمود الرحمن کمیشن کی رپورٹ ایک ٹرک کی بتی کے سوا کچھ نہیں وہ جسٹس حمود الرحمن کی اپنی فوج کے ساتھ نہیں بنتی تھی اس نے تو ملبہ اکیلی فوج پر ہی ڈالنا تھا ایک بے چارہ نیازی جو اخری دنوں میں وہاں گیا اس کی منڈی آگے کر دی اور اس ٹکا خان کا نام تک نہیں لیا جسے زمین چاہئے تھی عوام نہیں۔ہمیں کوئی لالی پاپ نہ دے نسلیں پرکھوں کی خباثتوں کا علم دیتی ہیں ۔او باجوہ اور او فیض کہنے والوں کی پچھلی نسلیں بھٹیوں میں پھوکیں مار رہی تھیں جب ہماری نسلیں جبل پور میں وردی پہن کر مسلمانوں کے دستوں کا دفاع کر رہے تھے۔ہمیں کیا حاکم علی زرداری کی نسل بتائے گی کہ پاکستان کے ساتھ کیا کھلواڑ ہوا جس نے قائد اعظم کے بارے میں بے ہودہ الفاظ کہے ہمیں گرچہ عمر میں چھوٹے ہیں مگر ہمارے گھروں میں ۱۹۷۱ کی جنگ کے غازی موجود ہیں جو گجرانوالہ باغبانپورہ کی گلیوں میں رات کی تاریکی میں سیٹیاں بجا بجا کر مادر وطن کا دفاع کر رہے تھے۔ہمارے ساتھ سچ بولا جائے یہ ۳۱ دسمبر والے حیا کریں کہ اس وقت ملک کن حالات میں ہے اور مادر وطن کو مرغے کی نوچ کے آپ ہی کے بڑوں نے ننگا کر دیا ہے اب چھری یلے کر اس کی گردن کاٹنے لاہور پہنچ رہے ہو۔
آپ کو ۱۳ دسمبر کو مولوی اے کے فضل حق بھی یاد آئے گا اور قائد اعظم بھی کیونکہ تم لوگ اس جگہ کھڑے ہو کر جھوٹ بولو کے جس جگہ پاکستان کا مطلب کیا لا الہ الاﷲ کا نعرہ لگا تھا ۔ہاں اسی جگہ جن لوگوں کے بڑوں نے کہا تھا کہ کیا یہ قائد اعظم ہے یا کافر اعظم میں اس بڑے مولانا سے سوال ہو گا
کعبے کس منہ سے جاؤ گے غالب
شرم تم کو نہیں آتی

ہم اہل ظرف ہیں ہمیں علم ہے کے کس نے کس وقت اس ملک کے ساتھ غداری کی کہتے ہیں غداری کے سرٹیفکیٹ نہ بانٹیں یہ سندیں تقسیم نہیں کی جاتیں یہ اپنے عمل سے گلے پڑ جاتی ہیں ۔یہ بھان متی کا کنبہ آج تیرہ تاریخ کو مینار پاکستان میں اکٹھا ہو گا اس میں پاکستان شکن مولوی کے بندے بھی ہوں گے اور یہاں پیپلز پارٹی کے جیالے بھی اور مسلم لیگ نون کے متوالے بھی جن کے پاس گالی کے سوا منشور ہے ہی نہیں خاتون اول کے بارے میں جو غلیظ گفتگو آج کی جا رہی ہے اس کے بدلے میں پی ٹی آئی کا کوئی شخص نہیں بول رہا اس لئے کہ اگر صیح جواب دیا گیا تو پھر بات زندوں تک نہیں قبروں والیوں تک پہنچے گی جو میں سمجھتا ہوں مناسب نہیں ہو گی۔یہ بلیک دسمبر ہے کیا آپ کو علم ہے اس دن بھارت پاکستان کے اوپر کوئی نہ کوئی کسی شکل میں حملہ کرے گا ۔ان پاکستان ڈاکو موومنٹ کو علم نہیں کہ سیکورٹی ادارے کہہ چکے ہیں کہ کرونا کے علاوہ کچھ ایسا کام ہو جائے جس سے ملک میں تباہی پھیلے،
اس دوران پیپلز پارٹی ایک بڑا فریق ہے مولانا کی حالت بڑی پتلی ہے موصوف کا حال وہ ہے کہ نہ کھیلیں گے نہ کھیلنے دیں گے۔انہیں سخت تکلیف ہے کہ انہیں مدتوں بعد اسمبلی سے باہر کیوں کیا گیا ہے۔وہ سارا کھیل ساری بساط الٹنا چاہتے ہیں پیپلز پارٹی کو کس نے کاٹا ہے کہ وہ ایک بڑے صوبے کی حکومت کا خاتمہ کرے اور اتنی بڑی قربانی نون لیگ کے لئے دے دے یہی وجہ ہے کہ اس نے صاف کہہ دیا ہے کہ ہم استعفی استعفی نہیں کھیلیں گے ۔نون لیگ کو علم ہی نہیں کہ اس کے بہت سارے اراکین اندر کھاتے میں پی ٹی آئی سے رابطے میں ہیں ۔اس سارے ڈرامے کا اینڈ سین یہ ہو گا اپنے اپنے گھروں کو جائیں ۔یہ لوگ جس انداز سے آگ اگل رہے ہیں اس طرح کی حرکتیں انہیں عوام کی نظروں سے گرا رہی ہیں

پی ٹی آئی اس سارے کھیل کو الگ نظر سے دیکھ رہی ہے وہ نہیں چاہتی کی شخصی لڑائیوں میں الجھ کر دشمن کو موقع دے کہ وہ سمجھے کہ پاکستان انارکی کا شکار ہو چکا ہے ہمارے قائد نے کہا ہے کہ پاکستان کی حکومت سمجھتی ہے کہ آئیے مل بیٹھ کر مسائل کا حل ڈھونڈتے ہیں ۔لیکن جناب وزیر اعظم نے کہا ہے کہ سب باتیں ہوں گی مگر جو لوٹ کھسوٹ ہوئی ہے اس کی معافی نہیں ہو گی۔اسے آپ این آر او کہہ لیں یا ڈھیل عمران خان کبھی یہ ہمالائی غلطی نہیں کریں گے۔

پی ٹی آئی کے لئے اس وقت بڑا چیلینج اپوزیشن نہیں مہنگائی ہے وہ عوام کو ریلیف دینے میں کامیاب ہو گئی تو دیکھ لیجئے گا کہ لوگ کسی کی جانب منہ اٹھا کے بھی نہیں دیکھیں گے ٹویٹر پر ہونے والے سارے سروے عمران خان کے حق میں ہیں۔۱۳ دسمبر کو مینار پاکستان کے سائے میں جب کوئی چیخے چلائے گا اس وقت ہمارے پرکھ ان پر ہنس رہے ہوں گے کانگریسی ملاؤں کو دیکھ کر مینار پاکستان خود تڑپ اٹھے گا

اور پوچھے گا کدھر آئے ہو حضور آپ کے ابا حضور نے تو کہا تھا کہ شکر ہے کہ ہم پاکستان بناے والوں میں شامل نہیں تھے۔
 

Engr Iftikhar Ahmed Chaudhry
About the Author: Engr Iftikhar Ahmed Chaudhry Read More Articles by Engr Iftikhar Ahmed Chaudhry: 417 Articles with 282280 views I am almost 60 years of old but enrgetic Pakistani who wish to see Pakistan on top Naya Pakistan is my dream for that i am struggling for years with I.. View More