ڈنڈا تیار ہے!!!

کسانوں کا احتجاج مسلسل زور پکڑتاجارہاہے اور اس احتجاج میں ملک بھرکی مختلف کسان تنظیمیں بڑھ چڑھ کر حصہ لے رہی ہیں،جیسے جیسے یہ احتجاج زور پکڑ رہاہے اسی رفتار سے دنیا کے مختلف ممالک کے سربراہان بھی مودی حکومت کے خلاف آوازاٹھانے لگے ہیں،لیکن مسلم اقلیتوںکی بدقسمتی ہے کہ مسلمان کسانوںکے ساتھ کھل جانے کے بجائے پس پردہ رہنے کو ترجیح دے رہے ہیں۔کسان نہ صرف ہماری ریڑھ کی ہڈی ہیں بلکہ سارے انسانوںکیلئے جان ہیں،اگر کسان نہیں ہونگے تو زندگی کا وجودہی ختم ہوجائیگا۔ایسے میں حکومت کی جانب سے عمل میں لائے جانے والے قوانین کی خلاف ورزی کیلئے جو احتجاج ہورہاہے اُس احتجاج میں آواز ملا کر اٹھ کھڑے ہونے کی ضرورت ہے۔ملک پھر ایک مرتبہ بغاوت کے رُخ میں نکل پڑاہے،جہاں دلت اور پسماندہ طبقات کے لوگ اپنے اپنےحقوق کو منوانے کیلئے سڑکوں پر اترآئے ہیں،وہیں کسان بھی اپنے غصے کااظہارکرنے لگے ہیں۔یقیناً اس دفعہ جو لوگ احتجاج کررہے ہیں وہ کسان ہیں ان کا تعلق نہ تو مسلمانوں سے ہے نہ ہی وہ کسی ہندو قوم سے ہیں۔بلکہ یہ کسان محض کسان ہیں اور اپنے حقوق کیلئے آواز اٹھا رہے ہیں،ایسے میں مسلمانوںکی ذمہ داری یہ ہونی چاہیے کہ وہ کسانوں کے ساتھ ہوجائیںاور حق کیلئے آواز اٹھانا شروع کردیں۔تو ہاں کچھ لوگ ایسے ہیں جو فوٹو شوٹ اور اسٹیج شوٹ کیلئے تصویریں نکال کر نکل آتے ہیںاور کچھ تصویروںکے انتظارمیں آخری صف تک بیٹھے رہتے ہیں۔اکثر دیکھا گیاہے کہ مسلمان ان سنگین حالات میں دوسری قوموں اور دوسرے مسائل کا ساتھ دینے کے بجائے اپنی ہی دھن میں مگن رہتے ہیں۔اب بھی سوشیل میڈیا کاجائزہ لیاجائے تو ہمیں افسوس ہوتاہے کہ اُمت مسلمہ کس دہانے پر ہے اور کیا سوچ رکھتی ہے۔اب بھی ہم مسائل میں الجھے ہوئے ہیں،ایک دوسرے کے مسلک پر انگلی اٹھائے ہوئے ہیں،ہماری شوقیاں برتھ ڈے پارٹیاں،شادیاں،رسم ورواج ،چلے چھٹی ختنے سب اب بھی دھوم دھام سے ہورہی ہیں،ہم ان سرگرمیوں میں اتنے مصروف ہوچکے ہیں کہ ہمیں نہ تو کوروناکاخیال رہاہے اور نہ ہی کسانوںکی فکر ستا رہی ہے،ہمیں تو بس اپنی دعوتوں میں دبا کر کھانا اور دبا کر کھلا نا ہی یادرہا۔جو لوگ آج ہمارے رزق کا ذریعہ بنے ہوئے ہیں،انہیں لوگوں کا ساتھ دینے کے بجائے ہم محض یہ دیکھ رہے ہیںکہ مودی نے کیا کہا،امیت شاہ نے کیاکہا؟۔جبکہ ہونا تو یہ چاہیےتھاکہ مسلمان اس قانون کو سمجھتے اور کسانوںکے ساتھ ہوجاتے۔ضروری نہیں ہے کہ ہم صرف دہلی و ہریانہ کے کسانوں کاخیال کریں بلکہ ہمارے اطراف واکناف کے علاقوںمیں بھی کسانوںکی بڑی تعدادہے،اُن کسانوں پر بھی توجہ دی جائے،کسانوں کے خلاف جو قانون بنایاگیاہے وہ لوجہاد قانون سے زیادہ سنگین ہے۔لیکن مسلمان اس قانون کو سمجھنے میں ناکام ہورہے ہیں۔اگر کسان حکومت کے دبائو میںآکر خاموشی اختیارکرلے تو اسی طرح کاڈنڈا مسلمانوں پر بھی پڑسکتا ہے اور وہ کونسے ڈنڈا ہے ہم دیکھ چکے ہیں۔اگر حکومت زرعی قوانین پاس کرنے میں کامیاب ہوجاتی ہے تو این آر سی و سی اے اے کے قوانین بھی پاس کرنے میں ذرا برابر بھی دیر نہیں کریگی۔اس لئے پوری کی پوری کوشش کی جائے،جان جائے لیکن حکومت کو عوام کے خلاف قانون بنانے کا موقع نہ دیا جائے۔
 

Muddasir Ahmed
About the Author: Muddasir Ahmed Read More Articles by Muddasir Ahmed: 269 Articles with 175852 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.