ارنب گوسوامی اور سدھیر چودھری لٹیرے نکلے
محترم قارئین کرامتبلیغی جماعت کو بدنام کرنے والے،تبلیغی جماعت کو کرونا
کا ذمہ دار قرار دینے والے، تبلیغی جماعت کو دہشت گرد تنظیم بولنے
والے،جھوٹے پروپیگنڈے کرنے والے،سچ کو جھوٹ اور جھوٹ کو سچ بتانے والے،
مودی حکومت کی ہاں میں ہاں ملانے والے، مودی جی کے چہیتے،دہلی فسادات کا
ذمہ دار مسلمانوں کو بتانے والے اور انتہائی گھٹیا لب ولہجہ اور شائستگی
ومحبت سے کوسوں دور ریپبلک ٹی وی کے بدنام زمانہ اینکر ارنب گو سوامی کی
مشکلات میں مزید اضافہ ہوگیا ہے۔ ۔۔۔اتنے سارے معصوم اور بے گناہوںکو بدنام
کرنے کے بعد ان کی بددعائیں ملنے کے بعد بھلا آخر کسی کو چین وسکون مل
سکتا ہے۔ ۔۔۔ایک نہ ایک دن کالے کرتوت سامنے آنے ہی ہیں۔
میرے عزیزو کیا آپ کوکچھ پتا ہے کہ یہ آخر کس قسم کی کاروائیاں ہورہی
ہیں۔۔۔۔کیوں چاٹوکر چینل ارنب گو سوامی کو اور اس کے ساتھیوں کو گرفتار کیا
جارہا ہے۔ آخر کیا جرم ہے ان لوگوں کا۔۔۔
دوستودراصل گھوٹالے کی دو خبریں ہیں ایک یہ کہ ارنب گو سوامی اور سدھیر
چودھری سمیت ۳۲ نیوز چینلس نے مل کر۵۲کروڑ کا گھوٹالہ کیا ہے اور دوسری
خبریہ آئی ہے کہ ریپبلک ٹی وی چینل کے سی ای او وکاس کھنچندانی کو فرضی ٹی
آر پی گھوٹالہ میں گرفتا ر کرلیا گیا ہے۔ اور خاص بات یہ ہے کہ ان کے ساتھ
مزید ۱۳ افراد کو بھی گرفتار کرلیاگیا ہے جو اس فرضی ٹی آر پی اسکیم میں
ملوث تھے۔ یہ وہی ریپبلک ٹی وی ہے دوستو جس کے بدنام زمانہ اینکر ارنب
گوسوامی کو بھی پچھلے ماہ گرفتار کیا جاچکا ہے۔ اور وہ سینٹرل گورنمنٹ کے
رحم وکرم پر مودی جی کی چاٹوکریتا کی وجہ سے باہربھی آگیا ہے۔ خیر مزید
تفصیلات سے پتہ چلا ہے کہ ممبئی کے کرائم برانچ نے جعلی ٹی آر پی سے متعلق
1400 صفحات پر مشتمل چارج شیٹ بھی جمع کروادی ہے۔ ۔۔۔۔دوستو میں آپ کو
پہلے مکمل خبر سنادیتا ہوں کہ این ڈی ٹی وی کے مطابق ممبئی پولیس نے ٹی آر
پی گھوٹالے کے معاملے میں آج ریپبلک ٹی وی کے چیف ایگزیکیٹو آفیسر وکاس
کھنچندانی کو گرفتار کر لیا۔ چندانی اس گھوٹالے میں گرفتار ہونے والا 13
واں شخص ہے۔
اس سلسلہ میں ریپبلک ٹی وی نے کہا ہے کہ وہ گرفتاری کے سلسلہ میںعدالت کا
رخ کرے گی۔ سینئر ایڈووکیٹ کے کے منان نے ریپبلک ٹی وی کے سی ای او کی
گرفتاری کا از خود نوٹس لیتے ہوئے عدالتوں سے مداخلت کا مطالبہ کیا ہے۔
نیوز چینل کے ایڈیٹر انچیف ارنب گوسوامی نے گرفتاری کی مذمت کرتے ہوئے یہ
پوچھا کہ کیا یہ آئینی ہے؟یعنی کہ یہ گرفتاری کیا واقعی اصول وضوابط کے تحت
ہورہی ہے؟اور پھراس کے علاوہ ارنب نے پوچھاکہ ’’اگر معاملہ ٹی آر اے آئی
(ٹیلی کام ریگولیٹری اتھارٹی آف انڈیا) کے تحت آتا ہے تو ممبئی پولیس ہمارے
سی ای او کو کیوں گرفتار کررہی ہے؟ ‘‘گرفتاری سے گھبرائے ہوئے ریپبلک نیوز
چینل کے وکیل ایم آر وینکٹیش نے بھی سپریم کورٹ سے فوری مداخلت کا مطالبہ
کیا ہے۔اور تو اور اے این آئی کی ایڈیٹر سمیتا پرکاش نے ایگزیکیٹو، مقننہ
اور عدلیہ پر زور دیا کہ وہ ہندوستانی میڈیا کی حمایت کے لیے اکٹھے
ہوں۔۔۔۔۔دوستو میں آپ کو بتادوں کہ گذشتہ روز منگل کوبوکھلائے ہوئے ارنب
نے اس گھوٹالہ کی تحقیقات پر روک لگانے کے لئے ممبئی ہائی کورٹ کا بھی رخ
کیا تھا۔لیکن فی الحال ممبئی ہائی کورٹ نے اس کی شکایت پر کوئی جواب نہیں
دیا ہے۔ ۔۔دراصل دوستو سچی بات تو یہ لگ رہی ہے کہ اقتدار میں بیٹھے لوگ
اپنی بات اور اپنی دشمنی ان دو کوڑی کے چینلوں والوں کے ذریعے استعمال کرنے
لگی ہےاور یہ جنگ بھاجپ مقابلہ شیوسینا کی لگ رہی ہے۔
۔یعنی اب سیدھے سیدھے شیوسینا کو پریشان اور بدنام نہیں کرسکتے تو ان گودی
چینلوں کا سہارا لیاجارہا ہے۔
دوستو اب بات کرتے ہیں کہ ارنب گو سوامی اور سدھیر چودھری جیسے فالتو نیوز
چینلس والوں نے دوردشن کو ۵۲ کروڑروپئے کا چوناکیسے لگایا ہے۔۔۔۔۔۔میرے
عزیز ناظرین کرام نیوز لانڈری نے گذشتہ دنوں ان فرضی ٹی آر پی والوں کا
بھانڈا پھوڑا ہے کہ ارنب گوسوامی اور سدھیر چودھری نے اپنے اپنے نیوز
چینلوں کو دوردشن کے ڈی ڈی ایچ سروس پر گھوٹالہ کرکے یعنی کہ وہاں جھول
جھال کرکے کہئے یا ہیک کرکے یا پھر کسی اور غیر قانونی ذریعے سے اپنے اپنے
چینلوں کو مفت میں اپلوڈ کردیا ہے ۔۔اب یہ کیسے کیا میں آپ کو بتلاتا
ہوں۔دوستو کسی بھی چینل کویا پھر اپنے چینل کو لوگوں تک پہنچانے کے لئے
باضابطہ ایک طریقہ کار سے براڈ کاسٹنگ کے لئے جگہ خریدنی ہوتی ہے اور پھر
وہاںسے اپنے چینل کو لوگوں تک پہنچایا جاتا ہے لیکن یہ دونوں فرضی لوگوں نے
ایسا نہ کرکے وہاں پر گھپلہ کیایا پھر یوں کہہ لیجئے کہ انہو ںنے ہیک کیا
اور مفت میں اپنے چینلس کو اس سلاٹ پر ڈال دیا ۔جس سے ان کے دیکھنے والوں
کی تعداد بڑھ گئی اور ان کی ٹی آر پی بڑھ گئی۔اور وہ بھی بالکل مفت
میں۔۔یعنی ان گودی چینل والوں نے اس سلاٹ پر جگہ پیسے دے کر خریدنے کے
بجائے گھوٹالہ کرکے اپنی جگہ پکی کی ہے۔
یعنی اگر قائدے سے دیکھا جائے تو کسی بھی چینل کو اس سلاٹ پر جگہ پانے کے
لئے ساڑھے ۶ کروڑ روپیہ دینا ہوتا ہے لیکن یہ دونوں نے ایک روپیہ بھی نہیں
دیا او رمفت میں گھوٹالہ کرکے وہاں اپنی جگہ بنالی اور وہ چینل گرامین
علاقوں میں خوب پھیلتا گیا۔اور انہیں مفت کی ٹی آر پی ملنے لگی۔اور دوستو
ان جیسے فرضی ۳۱ چینلس والے ہیں جنھوں نے بھی ایک بھی سلاٹ نہیں خریدا ہے
بلکہ ان کی طرح ہی گھوٹالہ کرکے اپنی جگہ بنائی ہے جن میں کچھ مراٹھی چینلس
بھی شامل ہے۔
لیکن دوستو آخر یہ بھانڈا پھوٹا کیسے۔۔۔تو دوستو وہ بات مشہور ہےنا کہ چور
کتنا بھی ہوشیار کیوں نہ ہو جائےوہ ایک نہ ایک Clueایک نہ ایک نشانی ضرور
چھوڑجاتا ہے۔ ارنب سے بھی بالکل ایسے ہی ہوا۔ اس نے اپنے چینل کے ذریعے ایک
ٹویئٹ کیا کہ اب ہمارا چینل ان تمام پلیٹ فارم پر دستیاب ہوگا۔۔۔یعنی کہ اب
ہمارا چینل ٹاٹا اسکائے،ایئرٹیل،ویڈیو کان اور ڈش ٹی وی پر بھی
Availableہوگااور سب سے اوپر لکھا کہ DD Free Dish پر بھی یہ Available
ہوگا۔اور سب کے سامنے ان کے چینل نمبر بھی دئے گئے تھے۔ ۔۔اب یہ ٹوئیٹ دیکھ
کر ڈی ڈی والے بھی حیران اور پریشان ہوگئے کہ آخر یہ ریپبلک ٹی وی اپنے
سلاٹ میں کیسے کیا اور یہ چینل یہاں کہاں سے آگیا۔جبکہ ہم نے ان کو سلاٹ
دیا ہی نہیں کہ وہ یہا ںاپنا چینل نشر کرسکے۔
۔۔۔بس پھر کیا تھا۔۔۔پھوٹ گیا ارنب کا اور سدھیر کا بھانڈا۔۔۔جیسے ہی بات
سامنے آئی ارنب نے ایک کے بعد ایک ٹیوئٹ ڈیلیٹ کرنے شروع کردئے۔۔۔۔اب
تحقیقات ہونے لگی تو یہ بات سامنے آئی کہ ارنب اور سدھیر جیسے لوگوں نے
اپنے چینل کوڈی ڈی ایچ او ردیگر سیٹالائٹ پر گھوٹالہ کرکے کھلا چھوڑدیا ہے۔
یعنی کہ ٹیکنکلی طور پر دیکھا جائے تو اصول یہ ہے کہ جس سیٹالائٹ پر چینل
کے لئے جگہ خریدی گئی ہے صرف اسی سیٹالائٹ کے ذریعے چینل نظر آئے اس کے
لئے اسے لاک کیا جاتا ہے پاسورڈ ڈالا جاتا ہے لیکن ایسا نہ کرتے ہوئے دونوں
مہاراتھیوں نے اپنے اپنے چینل کو کھلے سانڈ کی طرح Unlockکرکے کھلا چھوڑدیا
اور وہ چینل گھوٹالہ کے ذریعے ایک سیٹالائٹ سے دوسرے سیٹالائٹ پر منتقل
ہوتا رہا اور انہیں مفت کی ٹی آر پی ملتی رہی اور اس پر خوب پیسے بھی
بنائے۔۔۔جو کہ بہت ہی بڑاگنا ہ اور فراڈ ہے۔ایسا کرکے انھو ںنے ڈی ڈی ایچ
کو ۵۲ کروڑ کا نقصان کیا ہے۔ ۔۔جی ہاں دوستو ۵۲ کروڑ کا چونا لگایا ہے۔۔
میرے وہ تمام دوستوکو جانے سے قبل یہ سمجھا دیتا ہوں کہ آخریہ ٹی آر پی
کا فنڈا کیا ہے۔دوستو۔۔ٹی آر پی یعنی کہ ٹیلی ویژن ریٹنگ پوائنٹ ، ایک
ایسا ٹول ہے جس کے ذریعہ یہ پتہ لگایا جاسکتا ہے کہ کونسا پروگرام یا ٹی وی
چینل سب سے زیادہ دیکھا جا رہا ہے ۔جس سے یہ بھی معلوم کیا جاسکتا ہے کہ
چینل کے کس پروگرام کو کتنی مقبولیت بھی مل رہی ہے۔
، یعنی ، لوگ کسی چینل یا پروگرام کو کتنی بار اور کتنے وقت سے دیکھ رہے
ہیں۔ پروگرام کی ٹی آر پی سب سے زیادہ ہونا مطلب سب سے زیادہ ناظرین اس
پروگرام کو دیکھ رہے ہیں ۔
ٹی آر پی کا ڈیٹا اشتہار دینے والوں کے لئے بہت مفید ہے ، کیوں کہ اشتہار
دینے والے صرف ان پروگراموں کو اشتہار دینے کے لئے منتخب کرتے ہیں جن کی ٹی
آر پی زیادہ ہوتی ہے ۔ بتا دیں کہ ٹی آر پی کی پیمائش کے لئے کچھ جگہوں
پر کچھ میٹر لگائے جاتے ہیں۔ اس کو ایسے سمجھ سکتے ہیں کہ کچھ ہزار ناظرین
کو نمونے کی صورت میں سروے کیا جاتا ہے اور ان ہی ناظرین کی بنیاد پر ان
تمام کو ناظرین کو سمجھا جاتا ہے جو ٹی وی دیکھ ر ہے ہوتے ہیں ۔یہ پیپل
میٹرز طے کرتے ہیں کہ کون سا پروگرام یا چینل کتنی بار دیکھا جارہا ہے ۔اب
جس ٹی وی یا چینل پرسب سے زیادہ ناظرین ہوتے ہیں۔کمپنیاں بھی اشتہار انہی
کو دیتی ہے۔جس سے چینل والوں کو خوب منافع ہوتا ہے ۔۔۔۔
اب سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ آخرسب سے زیادہ ریٹنگ اور ٹی آر پی ارنب
گوسوامی کے چینل کو کیسے مل گئی تھی۔۔۔۔تو آپ کو یاد ہوگا کہ ممبئی پولس
کمشنر نے جب اس فرضی ٹی آر پی کا بھانڈہ پھوڑا تھا تب یہ بات منظر عام پر
آئی تھی کہ یہ فرضی ٹی آر پی ریکٹ والے عوام سےکہتے تھے کہ آپ گھر
میںموجود ہوں یا نہ ہوں چیانل کو آن رکھنا ہے۔
اس کےبدلے وہ لوگوں کو 400سے 500روپئے دیتے تھے۔ جو لوگ اَن پڑھ ہیں ان کے
گھروں میں انگریزی کے چینل کو آن رکھنے کیلئے کہا جاتا تھا۔اورپھر چینل کے
اعتبار سے لوگوں کو پیسے دئے جاتے تھے۔ بس ۲۴ گھنٹے ٹی وی کو وہ چینل لگا
کر کھلا رکھنا ہوتا تھا۔اسی وجہ سے تحقیقات میں یہ بات سامنے آئی تھی کہ
ارنب گوسوامی کا شوسب سے زیادہ دیکھا جارہا ہے اور سب سے خاص بات یہ کہ
انڈیا میں انگریزی نیوز چینلس دیکھنے والے ۷۷فیصد سے زیادہ لوگ ارنب کا شو
دیکھتے ہیں۔۔۔تو ایسے لفڑے کررہے ہیں چاٹوکر اینکر اور گودی چینل والے۔۔۔۔
ناظرین ۔۔ملک میں حکومتوں اور سیاسی جماعتوں پرسے عوام کا اعتماد اور
بھروسہ اٹھتا جا رہا ہے۔ لوگ اپنے مسائل کے حل کے لیے حکومتوں سے رجوع نہیں
کر پا رہے ہیں۔ جن ٹی وی چینلوں کی اور میڈیا کی ذمہ داری حکومت کو عوام کے
مسائل سے واقف کروانے کی ہے وہی عوام کو دھوکہ دینے میں مصروف ہیں۔ یہی ٹی
وی چینل اگر اپنی ٹی آر پی کے لیے دھوکہ کرنے لگیں اور رشوت دینے لگیں اور
فرضی اعداد و شمار کی بنیاد پر اشتہارات حاصل کرنے لگیں تو پھر عوام کو ان
چینلوں کا بائیکاٹ کرنا ضروری ہوجائے گا۔ ایسے چینلوں کے خلاف پہلے تو نفرت
اور منافرت پھیلانے کے الزام ہی میں کارروائی کرنے کی ضرورت تھی اور اب
دھوکہ دینے کی پاداش میں بھی ان کے خلاف مقدمہ درج کیا جانا چاہیے۔
ان کے خلاف مقدمہ کو حقیقی معنوں میں آگے بڑھاتے ہوئے انہیں کیفر کردار تک
پہنچانے کی ضرورت ہے۔۔۔لیکن سوال یہ ہے کہ ان چینلوں پرلگام کسے گا
کون۔۔۔؟بلی کے گلے میں گھنٹی باندھے گا کون؟یہ ایک بڑا مسئلہ ہے۔
تھوڑی بہت کوشش اپنے اعتبار سے ادھو جی کررہے ہیں لیکن وہ بھی سپریم کورٹ
اور ہائی کورٹ کے آگے نہیں جاسکتے۔۔۔۔لہذا عوام کو چاہئے کہ یہ جو چاٹوکر
چینل والے ٹی آر پی کے چکر میں ملک میں فرقہ پرستی کو بڑھا وادینے کا کام
کررہے ہیںا ان گودی چینلوںکو دیکھنا بند کریں ان کا بائیکاٹ کریں۔اور
لوگوںکو بھی ساجھا کریں کہ ان بکواس ٹی وی چینلوں کا کھل کر بائیکاٹ کریں
جو ملک میں تفرقہ پیدا کرنا چاہتے ہیں۔لہذا ہمیں ان کی تمام چالوں اور
ہتھکنڈوں کو ناکام بنانا ہوگا جو حالات اور وقت کا تقاضہ بھی ہے۔
|