حضرت محمد صلی ﷲ علیہ وآلہ وسلم کا ارشادگرامی ہے”اگرمیری
اُمت میتھی کے فوائد سمجھ لے تو اسے سونے کے ہم پلہ خریدنے سے بھی گریز
نہیں کرے گی۔“جی ہاں یہ وہ ہی میتھی کے پتے ہیں جن کی کڑواہٹ کا شہرہ عام
ہے ۔ ہرے پتوں والی یہ انتہائی مفید سبزی ہے جو سردیوں میںپائی جاتی
ہے۔میتھی میں بڑی مقدار میں فائبر پایا جاتا ہے ۔میتھی کو چین میں بطور دوا
ہزاروں سال سے استعمال کیا جارہا ہے میتھی کے دانے استعمال کریں یا پھر پتے
دونوں صورتوں میں مفید ہے‘ ایک چائے کے چمچے میتھی دانے میں 3 گرام
فائبر‘3گرام پروٹین‘6 گرام کاربوہائیڈریٹس‘ ایک گرام چکنائی اور انسانی جسم
کو روزانہ کی بنیاد پر مطلوب مقدار کا 20 فیصد فولاد ‘ 7 فیصدمینگنیز اور 5
فیصد میگنیشیم موجود ہوتا ہے۔
ٹھنڈے موسم میں بد ہضمی کے مسائل عام ہوجاتے ہیں کیونکہ غذا ہضم کرنے کیلئے
معدے کو جو درجہ حرارت چاہیے ‘ موسم ٹھنڈا ہونے کی وجہ وہ نہیں مل پاتی‘
جسم کا درجہ حرارت کم ہو جاتا ہے جس کی وجہ سے بد ہضمی کی شکایت ہو جاتی
ہے۔میتھی تاثیر کے لحاظ سے گرم ہوتی ہے ‘اس میں موجود فائبر کی غیر معمولی
مقدار غذا کو ہضم کرنے میں مدد فراہم کرتی ہے۔
اپنے بے شمار وٹامنز اور اینٹی آکسیڈنٹس کی وجہ سے میتھی جسم سے فاضل مادوں
کے ا خراج میں معاون ثابت ہوتی ہے‘ جس سے خون اور جلد صاف ہوجاتی ہے ‘چہرے
سے داغ دھبے اور کیل مہاسے دُور ہو جاتے ہیں۔میتھی بالوں کیلئے بھی مفید ہے
‘ اسے غذا کا حصہ بنانے کےساتھ ساتھ چہرے اور بالوں پر بھی لگایا جا سکتا
ہے۔
میتھی کے استعمال سے جسم میں انسولین کی افزائش ہوتی ہے جس کے سبب بلڈ شوگر
کی سطح متوازن رہتی ہے۔کولیسٹرول کی سطح بلند ہوجانے کی وجہ سے بہت سی
بیماریاں جنم لے سکتی ہیں جن میں دل کا مرض سر فہر ست ہے‘ فائبر سے بھر پور
میتھی کے استعمال سے کولیسٹرول متوازن رہتا ہے جبکہ اس کے استعمال سے
میٹابولزم تیز ہوجاتا ہے جس کے باعث اضافی چکنائی جسم میں جمنے کے بجائے
خارج ہو جاتی ہے۔
میتھی‘ ایک مشہور ترکاری ہے۔اس میں معدنی نمکیات‘ فولاد‘کیلشیم اور فاسفورس
وغیرہ خاصی مقدار میں پائے جاتے ہیں‘مختلف احادیث میں بھی میتھی کی افادیت
کا تذکرہ ملتاہے۔
میتھی بواسیر‘ پھیپھڑوں کی سوزش‘ ہڈیوں کی کمزوری‘ خون کی کمی‘ جوڑوں کے
درد‘ ذیابیطس اور اعصابی تھکاوٹ دور کرنے کیلئے موثر ہے۔میتھی کو پیسیں اور
اس میں موم ملاکر سینے پر لیپ کریں ‘ یہ عمل سینے کے درد سے نجات دلاتا ہے
۔میتھی کے پتے ‘پانی اور بیج کئی موذی امراض کا علاج ہیں۔کمر کے درد میں
مبتلا افراد کو میتھی کا ساگ ضرور استعمال کرنا چاہئے جبکہ گٹھیا‘ رعشے‘
لقوہ اور فالج جیسے امراض میں بھی میتھی کے ساگ کا استعمال خاصاموثرہے۔
میتھی کے بیج‘سیکا کائی اور ماش کی دال ہم وزن لے کر رات بھر کیلئے پانی
میں بھگو کر رکھیں‘پھر پیس لیں ۔ اس آمیزے سے سر دھولیں‘ کچھ عرصے میں ہی
بال گرنا بند ہوجائیں گے ۔میتھی کے بیج دو کھانے کے چمچے ‘ثابت ماش کی دال
ایک پیالی‘آملہ آدھی پیالی‘ سیکا کائی آدھی پیالی اور لیموں کے سوکھے چھلکے
چار عدد ملا کر پیس لیں۔یہ سفوف کسی جار میں محفوظ کرلیں‘سر دھونے سے دو
گھنٹے قبل دو بڑے چمچے آمیزہ تیز گرم پانی میں بھگو لیں ‘پھر سر پر شیمپو
کی طرح مل کر چھوڑ دیں‘ پانچ منٹ کے بعد سفوف بالوں کو دھولیں۔ یہ عمل
بالوں کو نہ صرف گرنے سے روکتا ہے بلکہ انہیں لمبے‘ چمکدار اور گھنے بھی
بناتا ہے ۔
|