نازک ترین دَور

ملک انتہائی نازک ترین دور سے گزر رہا ہے۔یہ فقرہ ہمارے حکمران اور قیادت کے منہ سے بار بار سنائی دیتا ہے اور ہمارے ہر نئے آنے والے حکمران یہ کہتے ہیں کہ سابقہ حکومت نے مُلک قرضوں میں جکڑ دیا تھا سارے خزانے خالی ہیں اور انشا ءاللہ ہم اِس مُلک کو ترقّی کی راہ پر گامزن کر دیں گے۔

اب موجودہ حالات کو دیکھ لیں عوام نے پیپلز پارٹی کو مینڈیٹ دیا،وہ اقتدار کے ایوانوں میں پہنچی اور عوام کی بھرپور طاقت سے اک آ مر سے اس مُلک کو نجات دلائی ۔جب موجودہ حکومت نے اقتدار سنبھالا تو اُ ن سے بھی یہ کہتے سُنا گیا کہ مُلک انتہائی نازک ترین دَور سے گزر رہا ہے۔بھیک کےلئے چادر اپنے گورے آقاﺅں کے آگے پھیلادی اور اِن کے آگے جُھکتے ہوئے یہ کہا کہ پاکستان دہشت گردی کی لپیٹ میں ہے۔ہماری مدد کیجئے ۔

ادھر سے امداد لینے کے بعد پھر موجودہ حُکومت نے آئی ایم ایف کے آگے گھٹنے ٹیک دئے اور پاکستان کی غریب عوام کو رہن رکھ کر قرضہ حاصل کر لیا یہاں پر کچھ سوال جنم لیتے ہیں کہ۔

کیا پاکستان ابھی تک اتنا بھی خود کفیل نہیں ہوا کہ وہ اپنی ضروریات کو پُورا کر سکے ؟
کیا پاکستان کے پاس اتنے بھی وسائل نہیں کہ وہ غریب عوام کی گردن کو آئی ایم ایف کے شکنجے سے نہیں بچا سکتا؟
کیا پاکستان واقعی نازک ترین دَور سے گزر رہا ہے؟

ہمارا مُلک پاکستان جو کہ 14اگست 1947 ء کو معرض ِوجود میں آیا تھا اور آج اتنازیادہ عرصہ گزرنے کے باوجود بہت سی مشکلات کا شکار ہے،پاکستان اتنی مشکلات کا شکار کیوں ہے؟ اور یہ فقرہ ہمیں بار بار سنائی کیوں دیتا ہے کہ پاکستان نازک ترین دور سے گزر رہا ہے،نازک ترین دور کی وجوہات کیا ہیں ؟؟

ہمارا مُلک پاکستان انتہائی نازک ترین دَور سے گزر رہا ہے کیونکہ اس کے پاس ایٹمی قوّت ہے۔
ہمارا مُلک پاکستان انتہائی نازک ترین دَور سے گزر رہا ہے کیونکہ یہ معدنیات کی دولت سے مالا مال ہے۔
ہمارا مُلک پاکستان انتہائی نازک ترین دَور سے گزر رہا ہے کیونکہ اس میں پانی کی فراوانی ہے۔
ہمارامُلک پاکستان انتہائی نازک ترین دَور سے گزر رہا ہے کیونکہ اس میں پورے سال ہرطرح کے موسم آتے ہیں۔
ہمار ا مُلک پاکستان انتہائی نازک ترین دَور سے گزر رہا ہے کیونکہ اس میں سیا حوں کی توجہ کے مراکز مری اور شمالی علاقہ جات ہیں۔

مندرجہ بالا ڈھیر سارے مسائل کے باوجود ہم حکمرانوں کو کہیں کہ
پاکستان میں بجلی کا بحران نہ ہو۔
پاکستا ن میں غربت نہ ہو۔
پاکستان کے مسائل حل ہوں۔
پاکستان کے نوجوانوں میں بیروزگاری نہ ہو اور وہ بے راہروی کا شکا ر نہ ہوں۔
پاکستان کے حکمران امداد کے لیے کشکول ہاتھ میں نہ لیں۔
پاکستان میں امریکی ڈرون طیاروں کے حملے نہ ہوں ۔
پاکستان کے اندر چینی،آٹے اور اشیاءخوردونوش کا بحران نہ ہو۔
پاکستان کے حکمران بجلی کے بحران پر قابو پانے کے لیے ڈیم کیوں نہیں بنا رہے۔پاکستان کے اندرونی حالات خراب نہ ہوں۔اور پاکستان کی لیڈر شپ انتقامی سیاست نہ کرے۔ ان سارے مسائل اور وجوہات کو مدنظر رکھتے ہوئے پاکستان کے حکمران کسی بھی ملک کے سرمایہ کار کو بہترین سہولیا ت فراہم نہیں کر سکتے۔کیونکہ ملک انتہائی نازک ترین دور سے گزر رہا ہے۔

نوٹ: یہ تحریر 2009میں لکھی تھی آج نظر سے گزری تو معلوم ہوا کہ یہ تو پبلش کے لئے بھیجی ہی نہیں تھی۔۔
AbdulMajid Malik
About the Author: AbdulMajid Malik Read More Articles by AbdulMajid Malik: 171 Articles with 201591 views Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.