ابھی اور راز کھلنے والے ہیں‘ملک خطرناک لوگوں کے ہاتھوں میں

-- سنسنی خیز واٹس ایپ چیٹ:ارنب گو سوامی پاکستانی ایجنٹ نکلا

محترم قارئین کرام گذشتہ کچھ دو چار دنوں سے آپ دیکھ رہے ہیں کہ انٹرنیٹ اور سوشل میڈیا پر گودی میڈیا کا سردار سنگھی اینکر ارنب گو سوامی کی واٹس ایپ چیٹ۔۔۔واٹس ایپ پر کسی سے ہوئی بات چیت کے اسکرین شاٹ گھوم رہے ہیں۔دراصل چاٹوکر اینکر ارنب گوسوامی نے جس طرح سے فرضی ٹی آر پی گھوٹالہ کرکے دنیا کو یہ بتانے کی سازش رچی تھی کہ وہ ہندوستان کا سب سے زیادہ دیکھا جانے والا چینل بن چکا ہے جب کہ ایسا کچھ نہیں تھا اس نے اس ٹی آر پی کے چکر میں کئی گھوٹالے کرڈالے ہیں اور دھوکہ دے کر سب کو بیوقوف بنانے کا کام کیا ہے جس کو آر ایس ایس اور بھاجپ کا پورا پورا Supportبھی ملا ہے۔

ابھی فی الحال اسی چاٹو کر اینکر کی ایک اور پول کھل گئی ہے جس میں وہ ٹی آر پی ریٹنگ کی ایجنسی کے سابق سی ای او سے واٹس ایپ پر بات چیت کررہا ہے اور اس کے اسکرین شاٹ مارکیٹ میں سوشل میڈیا کے ذریعے آگئے ہیں۔

دراصل دوستو ممبئی پولیس نے ٹی آر پی گھوٹالے میں گرفتار ریٹنگ ایجنسی کے سابق سی ای او کا ریمانڈ حاصل کرنے کیلئے کورٹ میں داخل کی گئی عرضی میں ارنب کا بھی نام شامل کیا ہے اور انکشاف کیا ہے کہ ارنب نے پارتھو داس گپتاکو نہ صرف لاکھوں روپے دیئے بلکہ انتہائی مہنگے مہنگے تحفے بھی دیئے ہیں جنہیں پولیس نے ضبط کرلینے کا دعویٰ کیا ہے۔ تفتیش کاروں کے مطابق ریٹنگ کے ساتھ چھیڑ چھاڑ کی سازش میں ریپبلک ٹی وی کے ایڈیٹر ان چیف ارنب گوسوامی بذات خود شامل ہیں۔ دوسری طرف بوکھلائی ہوئی ریپبلک ٹی وی نے اس کی تردید کرتے ہوئے ممبئی پولیس کے اقدام کو انتقامی سازش قرار دیا ہے۔ ۔۔۔ناظرین پیر کو پارتھو داس گپتا کی مزید تحویل حاصل کرنے کیلئے ممبئی پولیس نے اسے ٹی آر پی گھوٹالے کاماسٹر مائنڈ قرار دیا اور بتایا کہ مالی مفاد کیلئے اس نے دیگر گرفتارشدہ ملزمین کے ساتھ مل کر مخصوص نیوز چینلوں کی ریٹنگ بڑھائی ہے۔ پولیس کے مطابق پارتھو داس گپتا جب ریٹنگ ایجنسی ’بی اے آر سی‘ کا سی ای او تھا تب وہ ریپبلک ٹی وی کے ایڈیٹر ان چیف اور دیگر ملزمین کے ساتھ ٹی آر پی کے ساتھ چھیڑ چھاڑ کی سازش میں شامل ہواتھا۔

ریمانڈ کی درخواست کے مطابق ارنب گوسوامی نے پارتھو داس گپتا کو وقتاً فوقتاً ’’لاکھوں روپوں‘‘ کی صورت میں ادائیگیاں کی ہیں۔ پولیس کے مطابق پارتھو داس گپتانے اس پیسے کا استعمال سونا چاندی اور دیگر مہنگے زیورات خریدنے کیلئے کیا جنہیں پولیس نےضبط کرلیا ہے۔ پولیس کی ان دلیلوں کے بعد مجسٹریٹ کورٹ نے پارتھو کے ریمانڈ میں ۳۰؍ دسمبرتک توسیع کردی ہے ۔ امکان ظاہر کیا جارہاہے کہ پولیس ارنب کو بھی گرفتار کرکے پوچھ تاچھ کرسکتی ہے۔

ان دونوں چاٹوکروں کی جو خفیہ بات چیت ہوئی ہیں وہ ملکی سلامتی کے حوالے سے نہایت سنگین سوالات قائم کررہےہیں، خبروں کےمطابق ارنب گوسوامی کی مذکورہ واٹس ایپ گفتگو ممبئی پولیس کی چارج شیٹ کا حصہ ہے، یہ چارج شیٹ ارنب گوسوامی کےخلاف ٹی آر پی اسکیم میں داخل کی گئی ہے، ٹی۔آر۔پی گھوٹالہ کیس یہ ہیکہ ارنب گوسوامی نے اپنے بھاجپائی چینل ری پبلک کی ٹی آر پی یا مقبولیت زیادہ بڑھا چڑھا کر دکھانے اور خود کو نمبر ون پوزیشن پر دکھلانے کے لیے غیرقانونی طور طریقے اختیار کیے جس میں پارتھ داس گپتا نے ان کی مدد کی تھی۔۔۔۔میرے خیال سے آپ کو یہ بات سمجھ آگئی ہوگی کہ دراصل معاملہ کیا ہے۔

خیر۔۔ناظرین۔۔۔وہ دونوں کی واٹس ایپ پر جو بات چیت ہوئی ہے وہ کافی طویل ہے ۔

جس میں بھارت کے مرکزی وزیروں،ملک کی اہم الیکٹرونک میڈیا ،مشہور بالی ووڈ اداکار اور اداکارائیں اور گودی میڈیا سے تعلق رکھنے والے اہم شخصیات کے آپسی جھگڑوں کو بھی منظر عام پر لالیا ہے ۔یہ واٹس ایپ پر ہوئی بات چیت ہمارے ملک کے سیکوریٹی سسٹم پر سنسنی خیز خلاصہ بھی کررہی ہے۔
میں آپ کو پہلے بتادیتا ہوں کہ ان دونوں کی واٹس ایپ چیٹ میں ایسا کیا تھا جس کو لے کر کافی ہنگامہ مچا ہوا ہے۔

دراصل دوستو آپ جانتے ہیں کہ بالا کوٹ میں فوجی کاروائی ہوئی تھی اور پلوامہ کشمیر میںبمبار کے جو حملے ہوئے تھے ان دونوں اہم اور خطرناک واقعات سے ارنب گو سوامی پہلے سے واقف تھا یعنی کہ یہ دہشت گردانہ کاروائیاں ہوئی ہیں اس میں کہیں نہ کہیں ارنب کا بھی ہاتھ پایا جاتا ہے۔ اور تواور پلوامہ کشمیرمیں بمبار حملے سے ارنب خوشی سے جھوٹ اٹھا تھا۔

*ارنب گوسوامی پلوامہ کشمیر میں ہونے والے حملے سے بہت خوش ہوا،اس حملے میں 40 بھارتی فوجی مارے گئے۔۔۔لیکن دوستو ارنب کی مکاری تو دیکھئے وہ کہتا ہے کہ : ” اس حملے سے ہماری پاگلوں کی طرح بڑی جیت ہوئی ہے ”اب آپ سوچ رہے ہوںگے کہ آخر ہمارے ملک کے اہم ۴۰ جوانو ںکی موت ہوئی اور یہ سنگھی کہہ رہا ہے کہ ہمارے پاگلوں کی جیت ہوئی ہے۔

مطلب یہ کہ یہ حملہ پورا پری پلان تھا جس کی موجودہ وقت کی حکومت کے ساتھ سنگھیوں کو بھی اس کی اطلاع تھی کہ ایسا سب کچھ ہونے والا ہے ۔اور ایک ڈرامہ کھیلا جانے والا ہے جس میں اتنے اتنے اپنے لوگ مریں گے اور اتنے اتنے ان کے لوگ مریں گے اور آخر میں جیت ہماری ہوجائے گی۔۔۔۔ویسے تو دوستو یہ ایک تجزیہ ہوسکتا ہے ہم غلط بھی ہوں لیکن واٹس ایپ کی چیٹ سے بہت کچھ راز کھلنے والے ہیں آپ کو یاد ہوگا کہ کشمیر میں یہ حملہ لوک سبھا انتخابات سے پہلے فروری ۲۰۱۹ میں ہوا تھا جس میں آر۔ایس۔ایس کی سیاسی پارٹی بی جے پی کی جیت ہوئی تھی اور مودی کی قیادت میں بھاجپا نے انتخابی ریلیوں میں فوجیوں کی اموات اور کشمیر میں حملے والے ایشو کو مذہبی رنگ دےکراس ایشوز کو خوب بھنایا تھا۔خوب ہندو مسلم کرکے بھڑکانے کا کام کیا تھا جس میں یہی چاٹو کر اینکر اور گودی چینلوں نے اسے ہواد ی تھی۔تب کہیں جاکر ملک کا ماحول خراب ہوا تھا۔۔۔۔۔۔اس کے علاوہ دوستو ان دونوں چاٹوکروں کی واٹس ایپ ہوئی بات چیت میں ایک سنسنی خیز بات بھی سامنے آئی ہے اور وہ یہ کہ اس میں جج کو خریدنے کی بات کی جارہی ہے۔

او ریہ جج کو خریدنے والی بات سے اندازہ ہوتا ہے کہ ہمارے ملک کے اقتدار میں بیٹھے ہوئے وزیر اور لیڈران بھی اس کی بھرپور مدد کررہے تھے ۔

اس کی چیٹ سے یہ سمجھ میں آرہا ہے کہ مرکزی وزیروں کو جن میں اسمرتی ایرانی، یوگی،امت شاہ کو بلا کر ایوارڈ والے پروگرام کے چپ چپ کے ڈرامے کیسے ترتیب دئے جاتے ہیں کیسے جھوٹے اور فالتو چینلوں کو نمبر ون قرار دیا جاتا ہے ۔کیسے سچ کی بنیاد پر فیصلہ کرنے کے بجائے ججوں کو خرید کر اسے جھوٹا بنادیا جاتا ہے یہ سب اس چیٹ سے اندازہ لگایا جاسکتا ہے۔

اس کے علاوہ یہ بات سمجھ میں آرہی ہے کہ کیسے یہی چاٹو کر اینکر اور گودی چینل ان وزیروں کو بلیک میل بھی کرتے ہیں اور اس کے علاوہ رجت شرما، نویکا کمار،روبیکا لیاقت، اور کنگنا راناوت کےمتعلق بھی دلچسپ اور ان کی بے عزتی کرنے والے کمنٹس بھی موجود ہیں، جس سے یہ بات بالکل صاف ہوجاتی ہے کہ گودی چینلوں خود آپس میں کتنے گتم گتھا ہیں اور بھاجپ وآر ایس ایس کے چاٹوکر بھی گودی چینلوں سے ڈرتے ہیں۔

دوستو ہمیں اس سے کوئی لینا دینا نہیں ہے کہ یہ چاٹوکر اور چاپلوس لوگ ایک دوسرے کو ننگا کررہے ہیں اور آپس میں لڑرہے ہیں ۔ ہمیں تکلیف اس بات سے ہے کہ ارنب گو سوامی جیسے چاٹوکر کو سیکوریٹی سرحدی کاروائیوں اور ججوں کی خرید وفروخت کے ساتھ ساتھ قومی سلامی کے معاملات کی اطلاعات پہلے سے کیسے پتا ہے۔۔۔۔یہ کوئی معمولی بات نہیں ہے۔۔۔۔

اور ویسے بھی دوستو میں ایک خاص بات بتادوں کہ یہ جو واٹس ایپ کی چیٹ منظر عام پر آئی ہے یہ کوئی مخبری والی ایجنسی نے نہیں نکالی ہے بلکہ یہ واٹس ایپ چیٹ ممبئی پولس کی عدالت چارج شیٹ کی قانونی دستاویز کا حصہ ہیں جو کہ بہت ہی پختہ ثبوت میں شامل ہیں۔۔۔۔۔اب سوال یہ ہے کہ آخر چاٹوکر ارنب جی کونسے خفیہ ادارے کی مخبری کررہے تھے ؟ اور اگر پہلے سے انہیں ان تمام کاروائیو ںکا علم تھا تو انہیں ظاہر کیوں ہونے دیاگیا اور یہ تمام معلومات ارنب تک کون پہنچاتا تھا؟

تو پھر دوستو ہمیں یہ کہنے میں کوئی ڈرنے اور جھجکنے کی بات نہیں ہے کہ بھارت میں دہشت گردانہ کاروائیاں یہی بھارت میں رہنے والے بڑے بڑے نام نہاد دہشت گرد ہی کرتے ہیں ۔۔۔۔۔۔تاکہ ان کی کرسی بچی رہے۔۔۔۔؟چاہے پھر کرسی کے لئے مالیگاؤں کا بم بلاسٹ ہو جس میں عام انسانوں کی جانیں چلی جائیں، یا ہیمنت کرکرے جیسے افسران کے قتل کے ليے بنایا گیا 26/11 کا منصوبہ ہو یا کشمیر میں ہونے والی خونی کارروائیاں جو فوجیوں اور عوام کی اموات پر کھیلی جاتی ہیں… کیا یہ سبھی سازشیں اور ایسی خطرناک کارروائیاں سیاسی فائدوں اور دجالیوں کے نیو ورلڈ آرڈر کے نظام میں بھارت کی حیثیت طے کرنے کے لیے کے لیے نسل پرست ،فرقہ پرست یہودیوں کی اولاد برہمنوں کا دماغ ترتیب دے رہاہے؟

کیا ہم یہ سمجھیں کہ عدالتوں سے ہٹ کر بھی کوئی مارکیٹ ہے جہاں انصاف کو کچل کر فیصلوں کی قیمتیں طے ہوتی ہیں؟ جہاں ضمیر کی بولیاں لگائی جاتی ہیں؟ اور سچائی پر جھوٹ کی نیلامی ہوتی ہے؟جہاں ہندو مسلم کیا جاتا ہے؟ فسادات کی میٹنگیں طئے ہوتی ہیں؟۔۔۔۔۔یہ سب سوالات ارنب گوسوامی کی واٹس ایپ چیٹنگ سامنے آنے کی صورت میں قائم ہورہےہیں… ان کے جوابات یقیناً ہمارے ملک کے آئینی ادارے واضح کریں گے اور مزید تحقیقات کےبعد سامنے آئیں گےالبته یہ طے شدہ ہیکہ حکومت کا ایک بھی ریکارڈ، ایک بھی سروے، ایک بھی اعزازی تقریب، ایوارڈ کے ڈرامے اور اعدادوشمار صحیح نہیں ہوتے، یہ سب جھوٹ پر قایم سیاسی اسکرین ہوتی ہیں جوکہ جعلسازی پر مبنی ہوتی ہیں

*معروف قانون داں اور سپریم کورٹ کے وکیل پرشانت بھوشن کےمطابق جو باتیں ارنب گوسوامی کی سامنے آئی ہیں یہ معاملہ اگر کسی بھی قانونی اور اصولی ملک میں ہوتا تو ارنب جیل میں ہوتا…
ارنب گوسوامی کی واٹس ایپ گفتگو خطرناک ہے، اگر دوستویہ صحیح ہے تو اس کا مطلب ملک انتہائی غلط ہاتھوں میں ہے،. مسلمانوں کےخلاف پروپیگنڈے ہوں کہ نفرت انگیزی، یا خونی کارروائیاں ان سب میں کہیں نہ کہیں حکومتی ادارے ملوث ہیں، ایسے کرپٹ ترین نظام کا نتیجہ رسوائی اور تباہی کے سوا اور کچھ نہیں ہوسکتا؟

لیکن بھلا ہو سیکولرزم اور دیش بھکتی کے ٹھاٹھیں مارتے جذبات کا جو کارروائیوں کے وقت سڑکوں پر بھارتی ہونے کا سرٹیفکیٹ لینے چیختے پھرتے ہے وہ شاید اب جان چکے ہوں گے کہ سرٹیفکیٹ دینے والے اوپر بیٹھے ٹھیکیدار انہیں کیسی نظروں سے دیکھتے اور مکاری کی ہنسی ہنستے ہوںگے۔

بہر کیف ہم ممبئی پولس سےاور قانون کے اہم رکھوالوں سے گذارش کرتے ہیں کہ یہ چاٹوکر اور گودی چینلوں کو جلد از جلد لگام لگائی جائے ورنہ ملک کے لئے یہ ناسور بن جائیں گے۔اور آپ تمام سے گذارش ہے کہ ان گودی چینلوں کا جتنا ہوکے بائیکاٹ کریں اور انہیں نظر انداز کریں۔

 

syed farooq ahmed
About the Author: syed farooq ahmed Read More Articles by syed farooq ahmed: 65 Articles with 52252 views Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.