سیاسی ایجنڈہ ۔؟

اتحادتنظیمات مدارس دینیہ کے قائدین نے اپنے اجلاس کے بعد ایک اعلامیہ جاری کیاہے جس میں دوباتیں بڑی اہم ہیں اعلامیے کے آخرمیں کہاگیاہے کہ حکومت کے ساتھ مذاکرات کا سلسلہ حسبِ سابق جاری رکھا جائے گا، نیز حکومت کو یہ باور کرنا چاہیے کہ اتحادِ تنظیماتِ مدارس پاکستان اور ان تنظیمات سے ملحق دینی مدارس وجامعات کا کوئی سیاسی ایجنڈا نہیں ہے، یہ تعلیمی ادارے ہیں اور اپنے اکیڈمک ایجنڈے تک محدود رہیں گے، البتہ بعض ناقابلِ قبول فیصلوں پر احتجاج سب کا آئینی،قانونی اور شرعی حق ہے۔

جہاں تک حکومت کے ساتھ مذاکرات جاری رکھنے کی بات ہے تواتحادتنظیمات کی طرف سے یہ بات یکطرفہ لگتی ہے کیوں کہ حکومت کومدارس کی قیادت کے ساتھ مذاکرات کی کوئی دلچسپی نہیں ہے اگرحکومت کومذاکرات سے دلچسپی ہوتی توحکومت مدارس ومساجدکے حوالے سے یکطرفہ اقدامات نہ کرتی حکومت نے گزشتہ سال ایف اے ٹی ایف کی آڑمیں اسلام آبادکی مساجدومدارس پرسرکاری کنٹرول حاصل کرنے کے لیے وقف املاک ایکٹ پاس کیااورکسی بھی مرحلے پرحکومت نے اس حوالے سے دینی مدارس کی قیادت سے مذاکرات نہیں کیے ،

وقف املاک ایکٹ کے خلاف اسلام آبادراولپنڈی کے علماء کرام ومدارس کے ذمے داران سراپااحتجاج ہیں گزشتہ دوماہ سے وہ جدوجہدکررہے ہیں آل پارٹیزکانفرنس کے انعقادسمیت نیشنل پریس کلب کے سامنے بڑااحتجاجی مظاہرہ کرچکے ہیں جس میں ہزاروں طلباء نے شرکت کرکے اس ایکٹ کونہ صرف مستردکیاہے بلکہ علماء نے دھمکی دی ہے کہ اگریہ ایکٹ واپس نہ لیاگیاتوڈی چوک میں دھرنادینے پرمجبورہوں گے وقف املاک ایکٹ کی بعض شقوں کے حوالے سے علماء کرام کے شدیدتحفظات ہیں جس کی وجہ سے علماء میں بے چینی پائی جاتی ہے مگر حکومت ٹس سے مس نہیں ہورہی وقف املاک ایکٹ کے حوالے سے ابھی تک علماء اورمذہبی جماعتوں کواعتمادمیں نہیں لیاگیاحالانکہ ان علماء کاکوئی سیاسی ایجنڈہ نہیں ہے وہ ایک ایسی قانون سازی کے خلاف احتجاج کررہے ہیں جس میں آئین ،قانون ،اسلام اورانسانی حقوق کاخیال نہیں رکھاگیا ظاہرہے کہ حکومت بین الاقوامی طاقتوں کے سامنے مجبورہے وہ علماء اورمذہبی جماعتوں کے تحفظات کیسے دورکرے گی؟

حکومت نے گزشتہ سال پانچ اکتوبرسے مدارس کی رجسٹریشن کایکطرفہ آغازکیا اس کے لیے صوبائی وعلاقائی سطح پررجسٹریشن سہولت دفاتربھی قائم کیے اوران میں ایک سوسے زائدافسران کابھی تقررکیامدارس کی رجسٹریشن کے لیے درخواستیں بھی وصول کی جارہی ہیں مگریہ ساراکچھ کرتے ہوئے حکومت نے دینی مدارس کی قیادت کے ساتھ کہیں بھی مذاکرات نہیں کیے ،محکمہ اوقاف کی طرف سے خصوصا صوبہ پنچاب میں بعض مساجد اور مدارس کو فارم بھیجے گئے مگریہ فارم بھیجنے سے پہلے حکومت کے ساتھ اتحادتنظیمات مدارس دینیہ سے مذاکرات نہیں ہوئے ،اگرچہ اتحادتنظیمات مدارس دینیہ یہ فارم وصول کرنے اوران میں پوچھی گئی معلومات دینے سے روک رہی ہے ۔

جہاں تک اتحادتنظیمات مدارس دینیہ کایہ کہناہے کہ دینی مدارس کاکوئی سیاسی ایجنڈہ نہیں یہ بات قابل غورہے اگریہ بیان اس لیے دیاگیاہے کہ حکومت کی طرف سے مدارس کے طلباء کوسیاست کے لیے استعمال کرنے کے حوالے سے مسلسل منفی پروپیگنڈہ کیاجارہاہے۔ایسے میں دینی مدارس کی قیادت نے یہ بیان دے کراپناوزن حکومت کے پلڑے میں ڈالنے کی کوشش کی ہے ہمیں نہیں معلوم کہ دینی مدارس کی قیادت کسی دباؤکاشکارہے یامعاملہ کچھ اورہے جس کی وجہ سے یکطرفہ مذاکرات جاری رکھنے اورمدارس کے طلباء کوسیاست سے دوررکھنے کے اعلانات کیے جارہے ہیں ،جہاں تک حکومت سے مذاکرات کاتعلق ہے تواب تک جوبھی مذاکرات ہوئے ہیں ان میں جومعاملات طے پائے ہیں سوال یہ ہے کہ ان پرکتناعمل درآمدہواہے ؟

میرے لیے یہ اعلان اس لیے بھی حیران کن ہے ایک طرف مدارس کی قیادت کہہ رہی ہے کہ مدارس کاکوئی سیاسی ایجنڈہ نہیں جبکہ دوسری طرف اتحادتنظیمات مدارس دینیہ کے تحت قائم مختلف دینی مدارس میں ایک این جی اوپیس اینڈایجوکیشن فاؤنڈیشن جمہوریت کے لیکچردے رہی ہے دینی مدارس کے طلباء کوجمہوریت پڑھارہی ہے اگرمدارس کاکوئی سیاسی ایجنڈہ نہیں توپھرطلباء کوامریکی جمہوریت پڑھانے کاکیامطلب ہے کس قانون کے تحت امریکی این جی اوکومدارس ومساجدمیں ورکشاپ اورسیمینارزکرنے کی اجازت دی گئی مختلف چھوٹے مدارس کے مہتمم ومساجدکے ذمے داران ان سیمینارزمیں بڑے فخرسے شرکت کرتے رہے ہیں جب ان سے اس بابت پوچھاجاتاہے تووہ سامنے آکربات کرنے کی بجائے منہ چھپاتے پھررہے ہیں ۔

مدارس کاواقعی کوئی سیاسی ایجنڈہ نہیں ہوناچاہیے مگراتحادتنظیمات مدارس دینیہ کے قائدین یہ بتائیں گے کہ این جی اوزنے مدارس کے طلباء کوکس ایجنڈے کے تحت سیاست اورجمہوریت پڑھائی ؟مدارس کے ذمے داران نے کس مقصدکے لیے این جی اوزکومدارس میں گھسنے کی اجازت دی ؟جن مدارس ومساجدنے این جی اوزکے لیے اپنے دروازے کھولے ان کے خلاف اتحادتنظیمات مدارس دینیہ نے کیاکاروائی کی ہے ؟پیس اینڈایجوکیشن فاؤنڈیشن توپہلے دن سے مذموم عزائم کے ساتھ میدان میں آئی تھی اسی لیے ملک کے جیدعلماء کرام نے مدارس کوان کے ساتھ کام کرنے سے روکاتھا مگراس کے باوجود یہ این جی اوکھل کھیلتی رہی ۔

پیس اینڈایجوکیشن فاؤنڈیشن کاایجنڈہ اسی وقت واضح ہوگیاتھا جب وہ مذہبی جماعتوں کے اندرونی معاملات میں دخل اندازی کررہی تھی ایک جماعت کوتوڑنے کے لیے مخالف جماعت کے ایک مولوی صاحب جن کاتعلق فیصل آبادسے ہے پانچ لاکھ روپے دیئے گئے اس تنظیم نے مدارس ومساجدکے اندرونی معاملات میں یہاں تک مداخلت کی کہ ایک وقت آیاکہ دینی مدارس کی قیادت کوبھی رام کردیااورپہلی مرتبہ پیس اینڈایجوکیشن سے وابستہ ایک نوجوان کی لکھی ہوئی کتاب کومدارس کے نصاب میں شامل کرنے کااعزازبخشاگیا حالانکہ ملک کے بڑے بڑے علماء کرام ،شیوخ الحدیث کی لکھی ہوئی شاہکار کتابوں کویہ اعزازحاصل نہیں ہواکہ وہ مدارس کے نصا ب میں داخل ہوں ،اس حوالے سے مزیدلکھوں گاتوبہت سوں کوگراں گزرے گا مگرحقیقت یہ ہے کہ تھوڑے سے فائدے کے لیے ہم نے مدارس کی ساکھ داؤپرلگائی اس وقت ہمیں سیاسی ایجنڈہ تودرکناربین الاقوامی ایجنڈہ بھی نظرنہ آیا۔

آج ہمیں یہ بتایاجارہاہے کہ مدارس کاکوئی سیاسی ایجنڈہ نہیں مگراتحادتنظیمات مدارس دینیہ کی قیادت یہ بتائے گی کہ کس مقصدکے لیے اتحادتنظیمات مدارس دینیہ میں شامل بعض قائدین نے نارویجن چرچ کونسل سے لاکھوں روپے کے فنڈزحاصل کیے اوروہ مال کھاکرڈکاربھی نہیں مارا؟ایک این جی اوکے خرچے پرمصر،امریکا،سری لنکاودیگرممالک کے سفرکاایجنڈہ کیاتھا ؟آج جب حکومت مدارس ومساجدکے حوالے سے سخت قانون سازی کررہی ہے توایسے میں یہ ضروری ہے کہ سیاسی جماعتوں کی پشت پناہی حاصل ہوتاکہ یہ سیاسی جماعتیں پارلیمنٹ میں ایسی نارواقانون سازی روکنے کے لیے کرداراداکرسکیں ؟

ادارہ امن وتعلیم نے نصاب کی تبدیلی کے حوالے سے بھی ایک مہم شروع کی تھی اورگزشتہ سال پیس اینڈایجوکیشن کے سربراہ ڈاکٹراظہرحسین کی طرف سے نصاب میں تبدیلی کے لیے جوسفارشات دی گئی ہیں وہ انتہائی خطرناک تھیں انہوں نے ہمارے نصاب تعلیم کو ایک خوفناک شکل بناکرپیش کی اوراس نصاب تعلیم کوبدلنے کی نہایت بھیانک تجاویزدیں اورایم ڈی پنجاب ٹیکسٹ بک بورڈ راے منظور ناصر چندماہ قبل چیخ چیخ کربتارہے ہیں کہ آپ کے نصابی کتب میں کیاکیادراندازی کردی گئی ہے مگرکوئی ٹس سے مس نہیں ہوا۔مدارس ومساجدکے حوالے سے بھی ان ہی سفارشات کی روشنی میں قانون سازی کی جارہی ہے نصاب کی تبدیلی سے لے کرمدارس کی رجسٹریشن تک ،مدارس کی فنڈنگ روکنے سے لے کرمدارس کے اساتذہ کی ٹریننگ تک ،مدارس پردہشت گردی کاالزامات لگانے سے لے کرمدارس کے طلباء کوجمہوریت پڑھانے تک ایجنڈہ ایک ہی ہے کہ کس طرح مدارس ومساجدکی حریت وآزادی ختم کی جاسکے ۔
 

Umer Farooq
About the Author: Umer Farooq Read More Articles by Umer Farooq: 129 Articles with 95750 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.