اگر مہنگائی پر قابو نہ پایا گیا

 موسم سرما کا بادشاہ چلہ کلاں رخصت ہو رہا ہے اور اب چلہ خورد تشریف لا رہا ہے۔ کشمیر اور اس خطے کے دیگر بالائی علاقوں میں شدیدٹھنڈ کا راج ہے۔ کہتے ہیں کہ سردی کی شدت کا 30برس کا ریکار ڈ ٹوٹ گیا ہے۔کشمیر میں30سال بعد جنوری میں موسم کی سب سے سرد ترین رات کا ریکارڈ قائم ہوا۔مقبوضہ کشمیر میں منفی15.1ڈگری سیلسیش کیساتھ شوپیان وادی کا سرد ترین مقام رہا۔ 30برسوں کے بعد پہلی مرتبہ سرینگر میں منفی 9 ڈگری کے ساتھ موسم کی سرد ترین رات ریکارڈ کی گئی۔ درجہ حرارت میں مسلسل کمی سے ناراں ، کاغان، مالم جبہ، گلگت بلتستان، سوات، کوئٹہ، آزاد کشمیر کے نیلم، لیپا وادی، راولاکوٹ سمیت پونچھ سخت ترین سردی کے لپیٹ میں ہے۔ جنوری1991میں سرینگرمیں کم سے کم درجہ حرارت منفی11.3ڈگری سیلشیس ریکارڈ کیا گیا تھا۔کل مقبوضہ کشمیر کے سیاحتی مقام پہلگام میں منفی 12.0،سیاحتی مقام گلمرگ میں منفی 8.0 ، کوکرناگ میں منفی13.1 رہا۔ لداخ خطہ میں بھی شدید سردی پڑ رہی ہے۔کل لداخ کے دراس علاقے میں منفی 26.2ڈگری، کرگل میں منفی 17.4ڈگری سیلسیش ریکارڈ کیا گیا ہے ۔ شدید سردی کے دوران عمران خان حکومت نے ایک بار پھر پیٹرولیم مصنوعات مہنگی کرتے ہوئے پیٹرول کی قیمت میں 2.70 روپے اضافے کر دیا۔وزیراعظم کی منظوری کے بعدپیٹرول کی قیمت میں 2 روپے 70 پیسے، ہائی اسپیڈ ڈیزل کی قیمت میں 2 روپے 88 پیسے فی لیٹر اضافہ کردیا گیا۔کیروسین آئل کی قیمت میں 3 روپے 54 پیسے اور لائٹ ڈیزل کی قیمت میں روپے فی لیٹر اضافہ کردیا گیا ہے۔ وفاقی حکومت نے گزشتہ ایک ماہ کے دوران تیسری مرتبہ پیٹرولیم مصنوعات مہنگی کردی ہیں۔ 15 جنوری کو پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں نئے سال کے پہلے مہینے میں دوسری مرتبہ اضافہ کرتے ہوئے پیٹرول کی قیمت میں مزید 3 روپے 20 پیسے بڑھا دی تھی۔

جب بھی پیٹرولیم کی قیمتیں بڑھائی جاتی ہیں تو فخریہ انداز میں بیانات جاری کئے جاتے ہیں کہ وزیراعظم نے اوگرا اور فنانس ڈویژن کی طرف سے پیٹرول کی قیمت میں بہت زیادہ اضافہ کرنے کی سمری منظور نہیں کی اور معمولی اضافہ کیا۔ اس بار بھی یہی بیان سامنے آیا ہے کہوزیر اعظم نے کمال مہربانی کی اور 13 روپے فی لیٹر بڑھانے کی سمری منظور نہیں کی اور قیمتوں میں کم سے کم اضافے کا فیصلہ کیا۔ دسمبر 2020 کے آخری روز پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں 3 روپے 95 پیسے فی لیٹر تک اضافہ کیا گیا تھا۔اس بار بھی ’’عوام کے ریلیف‘‘ کو مدنظر رکھتے ہوئے وزیر اعظم نے اوگرا کی سفارشات کے برعکس پیٹرولیم مصنوعات میں کم سے کم اضافہ کرنے کی منظوری دی۔ 15 دسمبر کو حکومت نے پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافہ کیا تھا جس کے تحت پیٹرول اور ڈیزل فی لیٹر 3، 3 روپے مہنگا ہوگیا تھا۔30 نومبر کو ڈیزل کی فی لیٹر قیمت میں 4 روپے اضافہ کیا گیا۔

بڑھتی ہوئی مہنگائی کے پسے دور دراز اور بالائی علاقوں کے عوام سوکھی سبزیاں کھانے پر مجبور ہیں۔ اگر چہ یہ ان کی ثقافت کا بھی حصہ ہیں تا ہم اب اس کا استعمال زیادہ بڑھ رہا ہے۔ سوکھی سبزیاں رواں سرد ترین موسم میں لوگوں کے دسترخوان پر پھر سے نظر آنے لگی ہیں اور ان سبزیوں کو اب اضافی سبزی کے طور پر لوگ استعمال کرنے لگے ہیں۔ سرما میں کشمیر کے آر پار سوکھی سبزیوں، مچھلیوں اور دالوں کی مانگ کافی بڑھ جاتی ہے۔ شہر سرینگر سمیت کشمیر کے دیہات میں سوکھی و جنگلی سبزیوں کا کثرت سے استعمال ہورہا ہے۔آزاد کشمیر میں بھی خاص کر ان علاقوں میں سوکھی سبزیوں کا زیادہ استعمال ہورہا ہے جہاں حالیہ ایام میں بھاری برفباری ہوئی اور تب سے یہ علاقے دیگر علاقوں سے کٹے ہوئے ہیں۔اتنا ہی نہیں بلکہ شدید سردی اور منفی درجہ حرارت نے ان علاقوں میں سوکھی سبزیوں کا استعمال بہت زیادہ بڑھ گیا ہے۔دسمبر اور جنوری میں بیشتر ایام میں سڑک رابطے منقطع رہے جس کی وجہ سے تازہ سبزیاں مارکیٹ میں نہیں آئیں اور ساگ، پالک،مولی، شلغم اور دیگر سبزیوں کی قیمتیں آسمان کو چھو گئیں۔گوشت کی قلت پہلے ہی تھی۔اس صورتحال اور سخت موسم کی وجہ سے مقبوضہ کشمیر میں سوکھی سبزیوں کی خرید و فروخت بڑھ گئی ۔ شہر سرینگر کے مہاراجہ بازار،بٹہ مالو، ہری سنگھ ہائی سٹریٹ، زینہ کدل، بہوری کدل اور دیگر علاقوں میں سوکھی سبزیاں بڑی تعداد میں فروخت ہوتی ہیں۔دالیں بھی فروخت ہوتی ہیں۔دوردراز جنگلاتی علاقوں میں جنگلی سبزیوں کا استعمال بھی بڑھ گیا ہے جہاں خواتین موسم بہار میں سبزیاں جنگلاتی علاقوں سے لاتی ہیں،جو موسم سر ما میں استعمال کی جاتی ہیں۔ مگر یہاں مہنگائی کی وجہ سے لوگ سوکھی سبزیاں کھانے پر مجبور ہیں۔ لوگ اب ایسی جنگلی سبزیاں بھی سردیوں کے لئے سکھاتے ہیں جسن کے استعمال سے دوردراز علاقوں میں لوگوں کے بے ہوش ہونے کی اطلاعات بھی موصول ہوتی رہتی ہیں۔ اگر مہنگائی کو کنٹرول نہ کیا گیا اور عوام کی قوت خرید نہ بڑھائی گئی ، قومی اور علاقائی پیداوار میں اضافہ کی جانب توجہ نہ دی گئی تو عوام کی مشکلات پہلے سے زیادہ بڑھ جائیں گی۔ جس کی وجہ سے عوام کا سیاسی یا انتظامی نظام پر رہا سہا اعتماد بھی ختم ہو جائے گا۔

Ghulamullah Kyani
About the Author: Ghulamullah Kyani Read More Articles by Ghulamullah Kyani: 710 Articles with 555813 views Simple and Clear, Friendly, Love humanity....Helpful...Trying to become a responsible citizen..... View More