صبح اُٹھتے حسب عادت موبائل کی ٹچ سکرین پر انگلی چلاتے
ہوئے facebook پر نظر دوڑائی تو ہر طرف شور مچا ہوا دیکھا کہ وزیراعظم نے
استعفیٰ دے دیا، وزیر اعظم نے استعفیٰ دے دیا، الیکٹرانک میڈیا کے ہر چینل
پر اور آن لائن اخبارات کے ہر صفحے پر وزیراعظم کے استعفیٰ کی خبر نے حیران
و پریشان کردیا کہ رات ہی رات میں ایسا کیا ہوگیا کہ وطن عزیر کے وزیراعظم
جناب عمران خان صاحب نے استعفیٰ دے دیا، پھر خبروں کے لنک پر کلک کیا تو
پتا چلا کہ یہ ہمارے کپتان کے مستعفیٰ ہونے کی خبر نہیں ہے بلکہ ارطغرل کے
دشمن NOYAN کے ملک منگولیا کے وزیر اعظم نے استعفیٰ دے دیا، میں بھی سوچوں
کہ ہمارے کپتان اتنے بزدل تو نہیں ہوسکتے کہ وہ PDM کی تحریک کے آگے اپنا
سرجھکا دیں۔کیونکہ ہمارے بہادر کپتان نے علی اعلان کہ رکھا ہے کہ وہ
اپوزیشن کو NRO کسی صورت میں نہیں دیں گے چاہے انکی حکومت ہی کیوں نہ ختم
کردی جائے۔
ٓآیئے اک نظر منگولیا کے وزیراعظم کے استعفیٰ کی طرف دوڑاتے ہیں کہ کیوں
منگولی وزیراعظم نے استعفیٰ دیا، ہوا کچھ یوں کہ منگولیا میں کورونا وبا بے
قابو ہونے پر پارلیمنٹ کے سامنے سیکڑوں مظاہرین نے حکومت کے خلاف احتجاج
کیا یہ مظاہرے ایک خاتون اور ان کے نومولود کے ساتھ قرنطینہ سینٹر میں غیر
انسانی سلوک کے خلاف ہو رہے تھے۔ خاتون میں کورونا کی تصدیق ہوئی تھی اور
وہ نومولود کو اکیلا نہیں چھوڑنا چاہتی تھیں۔سوشل میڈیا پر وائرل ہونے والی
ویڈیوز میں دیکھا جا سکتا ہے کہ منفی 10درجہ حرارت کی رات میں اسپتال کے
گائنی وارڈ کے روایتی کپڑوں اور پاؤں میں پلاسٹک پہنے ایک خاتون کو ان کے
بچے کے ساتھ زبردستی قرنطینہ سینٹر منتقل کیا جا رہا ہے، جس پر منگولی عوام
میں شدید غم و غصہ پایا گیا۔پھر آخرکارعوامی مطالبے کے آگے گھٹنے ٹیکتے
ہوئے منگولیا کے وزیراعظم نے اپنے عہدے سے استعفیٰ دیدیا۔
حال ہی میں ہالینڈ کی حکومت نے استعفیٰ دے دیا جس کی بنیادی وجہ حکومت کی
اپنی بنائی ہوئی child benefit scheme میں ہونے والی کرپشن کے الزامات تھے۔
سال 2019 میں مصر کے وزیر ٹرانسپورٹ نے مہلک قاہرہ ٹرین حادثے کے بعد
استعفیٰ دے دیا۔سال 2021 کینیڈا کی گورنر جنرل نے کام کی جگہ پر ہراساں کئے
جانے کی اطلاع ملنے کے بعد استعفیٰ دے دیا۔تازہ ترین اطلاعات کے مطابق
Covid-19 کے حوالے سے ناکافی انتظامات کی بناء پر ہونے والی اطالوی وزیر
اعظم نیتنقید سے دلبرداشتہ ہوکر استعفیٰ دینے کا اعلان کردیا ہے۔سال 2021
ایسٹونیا کے وزیر اعظم نے اپنی پارٹی میں بدعنوانی کے اسکینڈل پر اٹھنے
والے سوالات اور تنقید سے دلبرداشتہ ہوکر استعفیٰ دے دیا۔
کچھ دن پہلے اسپین کے چیف آف ڈیفنس اسٹاف نے استعفیٰ دے دیا ہے۔ سپین کی
مسلح افواج کے سربراہ کو محض اس بناء پر استعفیٰ دینا پڑگیا کہ سپین کے چیف
کا نام ان ترجیحی افراد میں شامل نہی تھا جن کو کورانا وائرس کے قطرے
ترجیحی بنیادوں پر پلائے جائیں۔ان پر یہ اعتراض کیا جارہا تھا کہ چونکہ
انہوں نے اپنے اختیارات کا ناجائز فائدہ اُٹھاتے ہوئے کورانا ویکسین وقت سے
پہلے لگوالی اور بہت سے مستحق لوگوں کا حق مارا ہے اسلئے انکو اس کی وجوہات
بیان کرنی چاہئے۔ جبکہ سپین کے موجودہ قانون کی وجہ سے کرونا ویکسین صرف
وہی لوگ لے سکتے ہیں۔ جو کہ صحت کے کارکن ہیں یا ہسپتالوں میں نوکری کر رہے
ہیں یا پھر جو لوگ ریٹائرڈ ہو چکے ہیں۔
مشہور زمانہ پانامہ پیپر کے منظرعام آنے کے بعد آئس لینڈ کے وزیر اعظم نے
پاناما پیپرز کے انکشاف کردہ مالی اسکینڈل کی وجہ سے استعفیٰ دے دیا تھا۔
اسی طرح کرپشن اسکینڈل پر رومانیہ کے وزیر خزانہ نے استعفیٰ دے دیا تھا۔
فرانسیسی وزیر خارجہ نے سابق فرانسیسی کالونی تیونس میں بغاوت کے بارے میں
فرانس کے ردعمل سے نمٹنے کے سلسلے میں ہفتوں کی تنقید کے بعد استعفیٰ دے
دیا۔ فرانسیسی وزیر خارجہ کو صرف تین ماہ اقتدار میں رہنے کے بعد استعفیٰ
دینا پڑا۔
بعض سیکس فری یورپی اور مغربی ممالک میں اگر کسی اعلی حکومتی عہدے دار کا
خفیہ جنسی اسکنڈل منظر عام پر آجائے یا پھر جنسی تشدد کا معاملہ منظرعام پر
آجائے تو انکے معاشرے میں اسکو انتہائی منفی انداز میں دیکھا جاتا ہے اور
اس حکومتی عہدے دار کو یا تو خود مستعفیٰ ہونا پڑتا ہے یا پھر ملکی قوانین
کے مطابق اسکی سرزنش کی جاتی ہے، اسکی سب سے بڑی مثال امریکہ کے صدر بل
کلنٹن کی ہے۔
اسی طرح کی ہزارہاں مثالیں تاریخ کے اوراق پر دیکھی جاسکتی ہیں۔ شائدان
ترقی یافتہ اودنیاوی اعتبار سے مہذب معاشروں کی ترقی کی یہی وجوہات ہیں کہ
انکے ذمہ دران حکمران، حکومتی عہدے اہلکار اپنے اوپر ہونے والی تنقیداور
الزامات پر بجائے اپنی اقتدار اورطاقتوار کرسی کے چمٹے رہنے کے وہ مستعفیٰ
ہونا زیادہ مناسب سمجھتے ہیں۔ دوسری طرف ان معاشروں کے افراد بھی اپنے
بنیادی حقوق کے حصول میں کسی بھی قسم کی رکاوٹ کو برداشت نہیں کرتے بلکہ
پرامن اور پرزور احتجاج کرتے ہیں۔
پاکستان سمیت بہت سے ترقی پذیرممالک میں کوئی بڑے سے بڑا حادثہ ہی کیوں نہ
ہوجائے، لوٹ مار، کرپشن کا بڑے سے بڑا الزام ہی کیوں نہ لگ جائے مجال ہے کہ
کوئی مجاز وزیر، مشیر یا حکومتی عہدے دار شرمندگی کا مظاہرہ کرتے ہوئے اپنا
استعفیٰ پیش کرے، بلکہ حد تو یہ ہے کہ بعض اوقات انتہائی ڈھٹائی کا مظاہرہ
کرتے ہوئے حادثہ کا ذمہ دار پچھلی حکومت، دوسرے اداورں پر ڈال کر جان
چھڑانے کی ناکام کوشش کرتے ہیں۔یا زیادہ سے زیادہ اس وزیر مشیر کو پہلی
وزارت سے ہٹا کر کسی دوسری وزارت کا وزیر مشیر بنانے کی سخت ترین سزا دے دی
جاتی ہے۔
مہذب اور ترقی یافتہ ممالک میں اعلی حکومتی عہدادران اپنی اخلاقی ذمہ داری
سمجھتے ہوئے استعفیٰ اس لئے بھی دیتے ہیں کہ انکے خلاف لگائے گئے الزامات
کی تحقیقات پر انکی وجہ سے کسی قسم کا دباؤ نہ ہو۔ جبکہ تیسری دینا کے
ممالک میں غیر جانبدارانہ تحقیقات میں سب سے بڑی رکاوٹ خود ادارے کے
سربراہ، وزیر، مشیر بن جاتے ہیں۔
کاش خود احتسابی اور خود سے شرمندہ ہونے والی سوچ ہمارے وطن عزیز میں بھی
آجائے تو بہت سے مسائل خودبخود ختم ہوجائیں اور مملکت خدادا صحیح معنوں میں
اک فلاحی ریاست بن جائے۔
|