ملک بھر میں اس وقت مہنگائی عروج ہے،پٹرولیم،رسوئی گیس
سمیت روزمرہ کی اشیاء کی قیمتیں آسمان چھو رہی ہیں ،اس بڑھتی ہوئی قیمتوں
کو لیکر جہاں عام لوگ پریشان ہیں وہیں حکومت اس مہنگائی کو کم کرنے کی بات
کرنے کے بجائے یہ کہہ رہی ہے کہ یہ سب سابقہ حکومتوں کی وجہ سے
ہورہاہے۔وزیر اعظم نریندرمودی نے تو سیدھے سیپٹرولیم کی قیمتوں میں اضافے
کی وجہ ملک کے پہلے وزیر اعظم پنڈت جواہر لال نہرو کوذمہ دار ٹھہرایا
ہے،وہیں نرملا سیتارامن ،روی شنکر سمیت درجنوں بھاجپائی لیڈروں نے اپنی
ناکامی کو نہ مانتے ہوئے سابقہ حکومتوں کو ذمہ دار ٹھہرایاہے۔یقیناً
حکومتوں کی یہ باتیں ناقابل برداشت ہیں ،لیکن پورے ملک کو برداشت کرنا
پڑرہاہے،کیونکہ ان نااہل حکمرانوں کا جواب دینے کیلئے بھارت میں اہل
اپوزیشن جماعتیں نہیں ہیں۔بھاجپا حکومتوں کی من مانیوں اور غلط پالیسیوں کا
مقابلہ کرنے کیلئے اگر موثر اپوزیشن جماعتیں ہوتیں تو یقیناًاس حکومت کا
تختہ پلٹنے میں دیر نہیں لگتی تھی۔کہاوت مشہورہے کہ اتحادمیں طاقت ہے اور
متحدہ طور پر آواز اٹھانے سے ہی دشمن کو شکست دی جاسکتی ہے۔لیکن پچھلے سات
سالوں سے ملک میں جس طرح سے اپوزیشن جماعتیں اتحاد قائم کرتے ہوئے بھاجپاکی
من مانیوں کو ختم کرنے میں ناکام ہوئی ہیں، جس کا سیدھا فائدہ بھاجپا
اٹھارہی ہے ، دشمن ایک ہی ہے اور اپوزیشن الگ الگ ہوچکی ہیں ،جس کا فائدہ
بی جے پی اٹھا رہی ہے۔جس طرح سے ملک میں مہنگائی کا دور چل رہاہے اور عام
لوگ پریشان ہورہے ہیں وہ حد سے تجاویز کررہاہے۔باوجود اس کے ملک میں متحد و
مستحکم آواز نہیں اْٹھ رہی ہے۔تین مہینوں میں 10 روپئے فی لیٹر پٹرول کی
قیمتوں میں اضافہ،70 روپئے والی دال،90 روپئے ،والاتیل125 روپئے،590روپئے
والارسوئی گیس سلنڈرکی قیمت800 روپئے ہوگئی ہے،لیکن اس پر کوئی ردِعمل نہیں
ہے ،کبھی کانگریس احتجاج کیلئے نکل رہی ہے تو کبھی سی پی آئی احتجاج کررہی
ہے،کبھی تنظیمیں احتجاج کا موڈ بنارہی ہے تو کبھی نامور شخصیات خط لکھ کر
اپنا احتجاج درج کروارہے ہیں۔آج ملک میں جس طرح کے حالات ہیں اس کے مطابق
تمام کو مل کر احتجاج کیلئے اترنا پڑیگا۔جس طرح سے کسان مطالبات کو لیکر
سڑکوں پراڑے ہوئے ہیں ،اْسی طرز پر عام لوگوں کو بھی حکومت کے خلاف آواز
اٹھاتے ہوئے مہنگائی کو کم کرنے کا مطالبہ کرناپڑیگا۔لیکن یہ اْسی وقت ممکن
ہے جب شہریوں کی جانب سے متحدہ طور پر آواز اٹھائی جائے۔غورطلب بات یہ بھی
ہے کہ مختلف تنظیموں ،اداروں او رسیاسی جماعتوں کی جانب سے احتجاج
کیاجاتاہے تومسلم تنظیمیں اور مسلمان رضاکارانہ طور پر شرکت ہی نہیں کرتے ،جس
کی وجہ سے مسلمانوں کو نہ بلاناہی مناسب سمجھاجاتاہے۔
|