زکاۃ ادا نہ کرنے کا گناہ

پیارے دوستوں !آج جو ملک میں قحط و افلاس و بے برکتی عام ہے شاید اس کی بہت بڑی وجہ زکوۃ کا مکمل طورپر ادا نہ کرنا ہے ۔زکوۃ مکمل ادا نہ کرنے کی وجہ کچھ بھی ہوخواہ یہ وجہ ہو کہ مسلمانوں کی اکثریت کو زکوۃ کن اموال پرفرض ہوتی ہے اس سے متعلق آگاہی نہیں ۔ یا وہی مال کا نشہ جوبالعموم حضرت انسان کی نَس نَس میں میں بھرا ہے اور وہ نشہ ہے مال کی محبت کا جیسے شراب کا رسیا بوتل چھوڑنے پر آمادہ نہیں ہوتا یونہی مال کا حریص صدقات واجبہ نکالنے پر آمادہ نہیں ہوتا ۔ بہرحال آج دنیا میں بھی ہم سب اس کا سنگین نتیجہ بھگت رہے ہیں اور یہ(زکوۃ فرض ہونے کے باوجود نہ دینا ) ایسا گھناونا جرم ہے اللہ پاک کی ناراضگی کی صورت میں زکوۃ نہ دینے والوں کی آخرت بھی برباد ہوسکتی ہے ۔ اللہ پاک اپنی پناہ میں رکھے یہ چند کلمات زکوۃ نہ دینے والوں کو متنبہ کرنے کے لیے لکھے ہیں اللہ پاک قبول فرمائے اور اس مضمون کو ایسوں لوگوں کی اصلاح کا سبب بنائے ۔ آمین
زکاۃ کا لغوی معنی: طہارت اور نمو (زیادتی) ہے۔ زکاۃ کی شرعی تعریف : زکاۃ شریعت میں مال کا مالک بنانا ہے، ایسے فقیر کو جو مسلمان ہو، ہاشمی نہ ہو، اور نہ ہی ہاشمی کا آزاد کردہ غلام ہو، اِس شرط کے ساتھ اللہ تعالیٰ کے لیے مالک مال سے ہر قسم کی منفعت قطع کرلے۔
زکاۃ ادا نہ کرنے کی مذمّت قرآن کی روشنی میں
اللہ تعالی ارشاد فرماتا ہے: اور خرابی ہے شرک والوں کو، وہ جو زکوۃ نہیں دیتے، اور وہ آخرت کے منکر ہیں۔
اور فرماتا ہے: اور وہ کہ جمع کر رکھتے ہیں سونا اور چاندی اور اُسے اللہ کی راہ میں خرچ نہیں کرتے اُنہیں خوشخبری سناؤ، دردناک عذاب کی جس دن وہ تپایا جائے گا جہنم کی آگ میں پھر اُس سے داغیں گے اُن کی پیشانیاں اور کروٹیں اور پیٹھیں۔ یہ ہے وہ جو تم نے اپنے لیے جوڑ کر رکھا تھا، اب چکھو مزا اس جمع کرنے کا۔(التوبۃ:۳۴۔۳۵)
اللہ ربّ العالمین ارشاد فرماتا ہے: اور جو بخل کرتے ہیں اس چیز میں جو اللہ نے انہیں اپنے فضل سے دی، ہر گز اُسے اپنے لیے اچھا نہ سمجھیں، بلکہ وہ انکے لیے بُرا ہے، عنقریب وہ جس میں بخل کیا تھا، قیامت کے دن اُن کے گلے کا طوق ہوگا۔ اور اللہ ہی وارث ہے آسمانوں اور زمین کا، او ر اللہ تعالی تمہارے کاموں سے خبردار ہے۔(آل عمران :۱۸۰)
زکاۃ ادا نہ کرنے کی مذمّت احادیث کی روشنی میں
حضرت ابوہریرہ رضی ﷲ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول ﷲﷺنے فرمایا:جس کوﷲ تعالیٰ مال دے اور وہ اُس کی زکاۃ ادا نہ کرے تو قیامت کے دن وہ مال گنجے سانپ کی صورت میں کر دیا جائے گا، جس کے سر پر دو چتّیاں ہوں گی۔ وہ سانپ اُس کے گلے میں طوق بنا کر ڈال دیا جائے گا پھر اس کی باچھیں پکڑے گا اور کہے گا میں تیرا مال ہوں، میں تیرا خزانہ ہوں۔'' اس کے بعد حضورﷺنے اس آیت کی تلاوت کی (وَلَا یَحْسَبَنَّ الَّذِیْنَ یَبْخَلُوْنَ )الخ
حضرت ابوہریرہ رضی ﷲ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول ﷲﷺنے فرمایا:''جس مال کی زکاۃ نہیں دی گئی، قیامت کے دن وہ گنجا سانپ ہوگا، مالک کو دوڑائے گا، وہ بھاگے گا یہاں تک کہ اپنی انگلیاں اُس کے منہ میں ڈال دے گا۔''
حضرت ابوہریرہ رضی ﷲ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول ﷲﷺنے فرمایا:''جو شخص سونے چاندی کا مالک ہو اور اس کا حق ادا نہ کرے تو جب قیامت کا دن ہوگا اس کے لیے آگ کے پتّر بنائے جائیں گے اون پر جہنم کی آگ بھڑکائی جائے گی اور اُن سے اُس کی کروٹ اور پیشانی اور پیٹھ داغی جائے گی، جب ٹھنڈے ہونے پر آئیں گے پھر ویسے ہی کر دیے جائیں گے۔ یہ معاملہ اس دن کا ہے جس کی مقدار پچاس ہزار برس ہے یہاں تک کہ بندوں کے درمیان فیصلہ ہوجائے، اب وہ اپنی راہ دیکھے گا خواہ جنت کی طرف جائے یا جہنم کی طرف۔پھرنبی کریم ﷺ نے ارشاد فرمایا: اونٹ، گائے اور بکریوں کا جو مالک،اُن کی زکاۃ ادا نہیں کرے گا، اُسے قیامت کے دن ایک چٹیل میدان میں لِٹایا جائے گا، یہ چوپائے اُسے اپنے سینگوں سے ماریں گے، اور اپنے کُھروں سے روندیں گے، جب اُس پر اُن میں سے آخری جانور گزر جائے گا، تو دوبارہ پہلے گزرنے والا جانور آجائے گا، حتی کہ اُس دن لوگوں کے درمیان فیصلہ کردیا جائے گا جس کی مقدار پچاس ہزار سال ہے، پھر اُس شخص کو اُس کا رستہ دکھایا جائے گا، وہ رستہ یا تو جنت ہوگا یا پھر دوزخ، اور جو خزانے کا مالک اپنے خزانے کی زکوۃ ادا نہیں کرے گا بروزِ قیامت اس کے لیے اس کے خزانے کو گنجے سانپ کی صورت میں کردیا جائے گا۔(صحیح البخاری)
بلاشبہ حضرت صدیق اکبر رضی اللہ تعالی عنہ نے مانعینِ زکاۃ پر جہاد فرمایا، اور ارشاد فرمایا: خدا کی قسم! اگر وہ لوگ مجھ سے بکری کے بچے کو بھی روکیں گے، جو وہ رسول اللہ ﷺ کو ادا کیا کرتے تھے، تو اِس ر وکنے کے سبب میں، اُن سے جہاد کروں گا۔ (صحیح البخاری)
سیدنا حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالی عنہ کو فرماتے سنا کہ نبی پاک ﷺ نے فرمایا:پہلے تین شخص جو جہنم میں داخل ہوں گے وہ یہ ہیں: (زبردستی)مُسَلّط ہونے والا امیر،(۲) وہ مالدار شخص جو اپنے مال کے بارے میں اللہ عزوجل کا حق ادا نہ کرتاہو،(۳) متکبر فقیر ۔(مشکاۃ)
حضرت اُم المومنین صدیقہ رضی اﷲ تعالیٰ عنہا سے روایت ہے کہ رسول ﷲﷺنے فرمایا:''زکاۃ کسی مال میں نہ ملے گی، مگر اُسے ہلاک کر دے گی۔''(شعب الایمان)
بعض ائمہ نے اس حدیث کےیہ معنی بیان کیے کہ زکاۃ واجب ہوئی اور ادا نہ کی اور اپنے مال میں ملائے رہا تو یہ حرام اُس حلال کو ہلاک کر دے گا اور امام احمد نے فرمایا کہ معنے یہ ہیں کہ مالدار شخص مالِ زکاۃ لے تویہ مالِ زکاۃ اس کے مال کو ہلاک کر دے گا کہ زکاۃ تو فقیروں کے لیے ہے اور دونوں معنے صحیح ہیں۔
حضرت بُریدہ رضی اﷲ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہﷺنے فرمایا :''جو قوم زکاۃ نہ دے گی، اﷲ تعالیٰ اسے قحط میں مبتلا فرمائے گا۔''(المعجم الاوسط)
حضرت عمررضی اﷲ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ حضورﷺ نےفرمایا:''خشکی و تری میں جو مال تلف ہوتا ہے، وہ زکاۃ نہ دینے سے تلف ہوتا ہے۔'' (الترغیب والترھیب)


 

Imran Attari Abu Hamza
About the Author: Imran Attari Abu Hamza Read More Articles by Imran Attari Abu Hamza: 51 Articles with 60584 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.