کیا وزیراعظم بکاؤ ممبران سے اعتماد کا ووٹ لیں گے؟

یوسف رضا گیلانی کے سینٹ الیکشن میں سینٹر منتخب ہونے کے بعد ایوان اقتدار میں ایسا محسوس ہورہا ہے کہ کوئی زلزلہ آگیا ہے، حکومتی امیدوار حفیظ شیخ کے 164 کے مقابلے میں 169 ووٹ لینے والے سابقہ وزیراعظم پاکستان یوسف رضا گیلانی کی جیت پر حکومتی اراکین کی صاف نظر آنے والی بوکھلاہٹ نے یہ ثابت کردیا ہے کہ مرکز کی سینٹ سیٹ پر یوسف رضا گیلانی کو الیکشن لڑوانے کا پی ڈی ایم کا فیصلہ انتہائی کامیاب رہا ہے۔ پی ڈی ایم کے لئے یوسف رضا گیلانی کو پنجاب سے پاکستان مسلم لیگ ن کی حمایت سے باآسانی سینٹر منتخب کروایا جاسکتا تھا جہاں پر پہلے ہی پاکستان مسلم لیگ ن کے تمام امیدوار بلامقابلہ سینٹر منتخب ہوچکے، پی ڈی ایم کی حکومت وقت کواسلام آباد کی سیٹ ہی سے یوسف رضا گیلانی کو الیکشن لڑواکر جیتوانے سے حکومت وقت کو ناکوں چنے چبوانے کی حکمت عملی انتہائی کامیاب رہی۔جیسے ہی سینٹ الیکشن کے نتائج کا اعلان ہوا ایک درجن کے قریب حکومتی وزراء اور مشیران نے پریس کانفرس میں آگ کے گولے برسانے شروع کردئیے۔ جسکی بناء پر الیکشن کمیشن نے وفاقی وزرا ء کی پریس کانفرنس کا نوٹس لے لیا۔ذرائع کے مطابق الیکشن کمیشن نے پیمرا سے وفاقی وزرا ء کی پریس کانفرنس کا ریکارڈ طلب کر لیا۔ذرائع کے مطابق ریکارڈ کا جائزہ لے کر مزید کارروائی کا فیصلہ کیا جائے گا۔الیکشن کمیشن کے مطابق شاہ محمود قریشی کی قیادت میں حکومتی ٹیم نے پریس کانفرنس میں الیکشن کمیشن پر الزامات لگائے۔ابھی یہ گرماگرم تھمی نہیں تھی تو ادھر سے وزیراعظم جناب عمران خان نے قوم سے خطاب کرنے کا فیصلہ کرلیا، جمعرات کی شام وزیر اعظم کے خطاب کی چند جھلکیاں ملاحظہ فرمائیں۔وزیراعظم نے خطاب میں کہا کہ:سینیٹ الیکشن میں پیسہ چلا‘ہمارے 16ارکان بکے‘اسمبلی سے نکل بھی گیاتو چوروں کو نہیں چھوڑوں گا‘ان کے دور میں پاکستان گرے لسٹ میں گیا‘پی ڈی ایم کے لیڈر یاد رکھیں میں حکومت میں رہوں یا نہ رہوں ملک کے غداروں کا مقابلہ کرتا رہوں گا۔اسلام آباد کی سینٹ کی نشست پر یوسف رضا گیلانی کو جتوانے کیلئے پیسہ استعمال کیا گیا‘ گیلانی کا ماضی دیکھ لیں‘اس کا بیٹابھی پیسہ لگارہاہے‘میثاق جمہوریت میں سینیٹ انتخابات اوپن کرانے پر اتفاق کرنے والوں نے سپریم کورٹ میں اس کی مخالفت کی‘میں پہلے نہیں سمجھا کہ اوپن بیلٹ کی مخالفت کیوں کی گئی۔ان کا مقصد یوسف رضا گیلانی کو پیسے سے کامیاب کرا کر میرے اوپر عدم اعتماد کی تلوار لٹکانا تھا‘الیکشن کمیشن سینیٹ انتخابات میں ہارس ٹریڈنگ کا ذمہ دارہے‘ الیکشن کمیشن نے ملک میں جمہوریت کو نقصان پہنچایا اور ہمارے بکنے والے 16ارکان کو بھی بچالیا۔15 سو بیلٹ پیپرزپر بارکوڈلگانے میں کیامسئلہ تھا‘اگر ایسا ہوجاتاتو ہمیں ووٹ بیچنے والوں کا پتہ چل جاتا‘ ہمارے یہاں بدعنوانوں پر پھول پھینکے جاتے ہیں‘بڑے بڑے صحافی ایک سزایافتہ مجرم کی تقریر نشرکرانے عدالت چلے گئے۔عوام نے فیصلہ کرنا ہے کہ انہوں نے چوروں کا ساتھ دینا ہے یا ملک کو ترقی کی راہ پر گامزن کرنا ہے، صرف قوانین کرپشن ختم نہیں کر سکتے بلکہ اس کیلئے پوری قوم کو جدوجہد کرنا ہو گی‘جب تک معاشرہ ذمہ داری نہ لے میں کچھ نہیں کرسکتا۔ جمعرات کو قوم سے خطاب کرتے ہوئے عمران خان نے کہا کہ سینیٹر پیسے دے کر ووٹ لیتے ہیں یہ کون سی جمہوریت ہے،ہم اس حوالہ سے سینٹ میں قانون لائے تاہم ہمیں ان جماعتوں کی حمایت نہ ملی، پھر ہم یہ معاملہ سپریم کورٹ لے گئے، اس دوران ووٹ خریدنے اور بیچنے کی ویڈیو سامنے آ گئی۔معلوم نہیں کہ سپریم کورٹ میں الیکشن کمیشن کیوں اوپن بیلٹ کے خلاف گیا، میں یہ سوال پوچھتا ہوں کہ پی ڈی ایم کی جماعتیں پہلے اوپن بیلٹنگ کے حق میں تھیں پھر اچانک کیوں خفیہ بیلٹنگ کے حق میں ہو گئیں۔ وزیراعظم نے کہا کہ یوسف رضا گیلانی کے الیکشن میں انہوں نے پوری کوشش کرنا تھی کہ پیسہ لگا کر جیتیں اور یہ واویلا کریں کہ عمران خان کی قومی اسمبلی میں اکثریت ختم ہو گئی ہے، ان کا اب اگلا قدم عدم اعتماد لانا تھا تاکہ میرے اوپر عدم اعتماد کی تلوار لٹکائیں.وزیراعظم نے کہا کہ سینٹ الیکشن کے حوالہ سے اپوزیشن کے قول و فعل میں تضاد سمجھ سے باہر ہے، جب سے ہماری حکومت آئی ہے کرپٹ مافیا خوفزدہ ہو چکا ہے‘پی ڈی ایم بنانے کا مقصد کرپٹ ٹولے کے مفادات کا تحفظ ہے۔اپوزیشن جماعتوں نے فیٹف جیسے حساس معاملہ پر ملک و قوم کی بجائے اپنے مفادات کو ترجیح دی۔اگر خدانخواستہ ملک بلیک لسٹ ہو جاتا تو ہماری معاشی مشکلات مزید بڑھ جاتیں، کرپٹ ٹولے نے ایوان میں ہماری اکثریت ختم کرنے کی پوری کوشش کی‘اسلام آباد کی سینٹ کی نشست پر یوسف رضا گیلانی کو جتوانے کیلئے پیسہ استعمال کیا گیا۔ اپوزیشن جماعتوں کے ہاتھوں بلیک میل ہوں گا نہ این آر او دوں گا، سیاست میں پیسہ بنانے نہیں بلکہ ملک و قوم کی خدمت کے جذبہ سے آیا ہوں۔وزیراعظم نے کہا کہ سینٹ الیکشن میں کروڑوں روپے دے کر ارکان اسمبلی کو خریدا گیا، صاف شفاف انتخابات کا انعقاد الیکشن کمیشن کی بہت بڑی آئینی ذمہ داری ہے‘ سینیٹ الیکشن کا سیکرٹ بیلٹ سے انعقاد جمہوری نظام کیلئے تباہ کن ہے۔انہوں نے الیکشن کمیشن سے سوال کیا کہ کمیشن نے سینٹ انتخابات کیلئے بیلٹ پیپرز پر بار کوڈنگ کیوں نہیں کی، انہوں نے کیوں کہا کہ سینٹ میں انتخاب خفیہ بیلٹ سے ہو،اگر ووٹ قابل شناخت ہوتا تو ہمارے جو اراکین بکے تو ہمیں معلوم ہو جاتا کہ وہ کون ہیں،الیکشن کمیشن نے مجرموں کو بچا لیا، اس سے جمہوریت کو نقصان پہنچا۔کرپشن ختم کرنے کیلئے قانون نہیں بلکہ معاشرے اور قوم کا اہم کردار ہوتا ہے‘جب تک معاشرہ کرپٹ ٹولے کو قبول کرتا رہے گا کرپشن ختم نہیں ہو سکتی، ساری قوم نے دیکھا کہ ایک کرپٹ آدمی کو پیسے سے سینیٹر منتخب کیا گیا۔ وزیر اعظم کے جمعرات کو قوم سے خطاب کا اگرانتہائی غیر جانبدرانہ تجزیہ کیا جائے تو ایسا بالکل معلوم نہیں ہورہا تھا کہ یہ وزیراعظم کا خطاب تھا میرے جیسے بہت سے پاکستانیوں کو ایسا محسوس ہورہا تھا کہ شاید وزیراعظم پاکستان عمران خان دوبارہ Container پر براجمان ہوچکے ہیں، خطاب سنتے ہوئے ایسا محسوس ہورہا تھا کہ شائد ابھی ابھی عمران خان صاحب قوم کو اپنے مخالفین یعنی پی ڈی ایم اتحاد کے خلاف ہڑتال کی کال دینے لگے ہیں اور شائدقوم کو ڈی چوک میں بلا کر دھرنے دینے کا اعلان ہی نہ کردیں۔ عمران خان کے خطاب کی سب سے اہم باتیں یہ تھیں کہ ”سینیٹ الیکشن میں پیسہ چلا‘ہمارے 16ارکان بکے“‘ پھر اگلے ہی سانس میں ”یہ اعلان کیا کہ وہ اراکین اسمبلی سے اعتماد کا ووٹ لیں گے “۔ محترم عمران خان صاحب پہلی بات یہ کہ اگر آپ کے بکاؤ اراکین نے آپ کے نامزدہ امیدوار کو ووٹ نہیں دیا اور اپنے ووٹ پی ڈی ایم کو بیچے، تو پھر اخلاقیات، قانون کی زبان میں ووٹ خریدنے والا اگر بہت بڑا قومی مجرم ہے تو کیا ووٹ بیچنے والا قومی مجرم نہیں ہے۔تو کیا وزیراعظم پاکستان اب ان 16 بکاؤ ممبران سے اعتماد کا لیں گے؟ محترم وزیر اعظم آپ سے قوم کا سوال کرنے کا بھی حق ہے کہ جب آپکی پارٹی موجودہ پی ڈی ایم کی سب سے متحرک پارٹی یعنی پاکستان پیپلز پارٹی کے زرداری کے ساتھ مل کر پاکستان مسلم لیگ نون کے سینٹ چیرمین امیدوار کو شکست دے رہی تھی اور پاکستان مسلم لیگ نون کی سینٹ میں عددی اکثریت کے باووجود زرداری اور آپ نے مل کر صادق سنجرانی کو سینٹ کا چیرمین منتخب کروایا تھا اور اسی طرح صادق سنجرانی کے خلاف تحریک عدم اعتماد کو زرداری کے ساتھ ملکر ناکام بنوایا تھا تو کیا یہ سب کچھ ضمیر کی آواز تھی یا پھر کرپشن؟ وزیراعظم صاحب حال ہی میں ہونے والے سینٹ الیکشن میں سینٹ ٹکٹس پرپاکستان تحریک انصاف کی قیادت پر سب سے زیادہ کرپشن الزامات خود پاکستان تحریک انصاف کے لوگوں لگائے تھے، بلوچستان کی نشست پر اک سرمایہ کار کو پہلے ٹکٹ جاری کرنا، پھر اس سے ٹکٹ واپس لیکر اپنے پارٹی ممبر کو دینا، پھر اس ٹکٹ ہولڈر کا پہلے والے بندے کے حق میں بیٹھ جانا کیا یہ سب کچھ ضمیر کے فیصلے ہیں یا پھر کرپشن۔بہرحال یہ کہنے میں کوئی مضائقہ نہیں ہے کہ مافیا، اور روائتی سیاستدانوں کی اجارہ داری ختم کرنے اور تبدیلی کا نعرہ لیکر اُبھرنے والی جماعت پاکستان تحریک انصاف بھی حصول اقتدارکی منزل کی مسافر نظر آرہی ہے۔کاش کپتان نے اپنی حکومت کے حصول کے لئے 2018 کے انتخابات لڑنے کے لئے Electables کے نام پر چُن چُن کر دوسری جماعتوں کے لوٹے اپنی جماعت میں بھرتی نہ کئے ہوتے کیونکہ ان لوٹوں کی پاکستان تحریک انصاف کے ساتھ سیاسی وابستگی و خدمات نہ ہونے کے برابر تھیں، انہی لوٹوں کی زیادہ تر تعداد کو انتخابات لڑنے کے لئے پارٹی ٹکٹ بھی دیئے گئے اور انکو ایوان اقتداد میں بٹھایا گیا۔میرے کپتان کو شائد بخوبی علم ہونا چاہئے تھاکہ جو لوٹے انکی جماعت میں کسی غرض اور ممکنہ اقتدار کے حصول کے لئے آٹپکے تھے وہ سینٹ الیکشن میں بھی انکے ساتھ ہاتھ کرسکتے ہیں۔ میرے کپتان جب آپ کے سب سے بڑے حمایتی اور مددگار جہانگیر ترین اپنے جہاز میں دوسری جماعتوں کے ممبران اسمبلی اور اعلی پارٹی عہدادران بڑھ بڑھ کر لاتے تھے اور آپ خوشی خوشی انکے گلوں میں تحریک انصاف کے جھنڈے کوہار بنا پر پہنایا کرتے تھے، شاید اس وقت سوچتے کہ میں ایسا کیوں کررہا ہوں، آپکو یہ سوچنا چاہئے تھا کہ یہ افراد جو جہانگیر ترین کے جہازوں کے جھولے لیتے ہوئے آرہے ہیں اور صرف اس غرض سے کہ آنے والی ممکنہ حکومت میں انکو شراکت اقتداد مل جائے کیا وہ آپ یاآپکی پارٹی سے دائمی وفاداری نبھائیں گے۔تازہ ترین اطلاعات یہ ہیں کہ وزیراعظم عمران خان کے قوم سے خطاب کے دوران الیکشن کمیشن آف پاکستان پر تنقید کے بعدالیکشن کمیشن نے اجلاس طلب کرلیا۔اطلاعات کے مطابق اجلاس میں وزیراعظم کے الیکشن کمیشن سے متعلق الزامات اور بیانات کا جائزہ لیا جائے گا۔اطلاعات کے مطابق الیکشن کمیشن نے وزیراعظم کے بیان کی ویڈیو بھی حاصل کرلی ہے۔ قوم سے خطاب میں وزیراعظم عمران خان نے سینیٹ انتخابات کے دوران الیکشن کمیشن پر کڑی تنقید کی تھی۔ اب اللہ ہی بہترجانتے ہیں کہ آگے کیا ہوگا؟

Muhammad Riaz
About the Author: Muhammad Riaz Read More Articles by Muhammad Riaz: 207 Articles with 164279 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.