بچوں کے دانت کی حفاظت والدین کی ذمہ داری ہے

 منہ کی بہتر صحت حفظانِ صحت کے اصولوں میں بنیادی حیثیت کی حامل ہے دانتوں کی حفاظت کا آغاز دودھ کے دانتوں سے ہی کردینا چاہیے۔ بچپن میں برتی ہوئی غفلت آگے چل کر پیچیدہ نوعیت کے مسائل کا سبب بنتی ہے۔ لہٰذا دودھ کے دانتوں کو یہ کہہ کر نظرانداز کرنا کہ نئے دانت آجائیں گے، قطعی درست سوچ نہیں۔ چند سادہ سی باتوں کا خیال رکھ کر ہم اپنے بچوں کے منہ کی صحت کو بہتر بناسکتے ہیں۔یادرکھیں، بچوں کے دانتوں کی حفاظت والدین کی ذمہ داری ہے۔بچوں کی بہترجسمانی نشونمااور صحت کے لئے دانتوں کی حفاظت کے لئے احتیاطی تدابیراختیارکرنابہت ضروری ہے۔

جب بچہ تین مہینے کا ہو جائے، تو ہرمرتبہ دودھ پلانے کے بعد خاص طور پر جب رات کو آخری بار آپ بچے کو دودھ پلائیں اور بچہ سونے والا ہو تو نہایت نرمی سے گیلے کپڑے کے ساتھ اس کے دانت اور مسوڑھوں کو صاف کریں۔اس کے علاوہ بچوں کو میٹھی ادویات یاچیزیں کھلانے کے بعد دانت صاف کرنا بے حدضروری ہوتا ہے۔جونہی بچے کا پہلا دانت ظاہر ہو آپ ٹوتھ برش کا استعمال شروع کر سکتے ہیں۔اپنے بچے کو ڈ ینٹسٹ کے پاس 6 ماہ کی عمر میں پہلی ملاقات کے لئے لیکر جائیں اور معالج کی ہدایات پرعمل کریں۔یادرہے کہ بچے کے دودھ کے دانت 6 سے لیکر 12 سال کی عمر تک اترتے ہیں اور اس کے بعد مستقل دانت نکلتے ہیں۔انہیں صاف رکھنابے حد ضروری ہے۔ والدین بچوں کو دانت کی صفائی کی عادت ڈالیں ۔ آپ کے بچے کے دانت بھربھرے، آلودہ اور ٹوٹ رہے ہوں یا بچے کے دا نت میں سوراخ(کھوڑ) ہو توعلاج میں تاخیرسے درد میں اضافہ اور انفیکشن ہو سکتی ہے اور اس انفیکشن کی وجہ سے بچہ سخت بیمارہوسکتا ہے۔ اس کے علاوہ شدید قسم کی انفیکشن آپ کے بچے کے دانتوں کو مستقل نقصان پہنچا سکتی ہے۔اس لئے اسے نظراندازمت کریں اور فورا قریبی ڈینٹسٹ سے اس کا علاج کروائیں۔اپنے بچے کو دن میں دو بار برش کرائیں، ممکن ہو تو ہر کھانے کے بعد ورنہ رات کو سونے سے پہلے برش کرنا انتہائی ضروری ہے۔ اس میں غفلت ہرگزمت کریں،ورنہ دانت خراب ہوسکتے ہیں۔بچوں کے لئے جو برش استعمال کیا جائے وہ نرم ہو اور اس سے بچوں کے مسوڑھوں یا دانتوں کو نقصان پہنچنے کا احتمال نہ ہو۔ ٹوتھ برش کے ریشے نرم اور گول ہونے چاہئیں۔ یہ بچے کے مسوڑوں پر نرمی سے کام کریں گے۔ جہاں مسوڑھے دانتوں سے ملتے ہیں وہاں 45 ڈ گری کے زاویے سے برش کرنا شروع کریں۔ برش کو دائرے کی شکل میں حرکت دیں، رگڑیں نہیں۔ اگر آپ برش کو سختی سے رگڑیں گے تو مسوڑوں کو نقصان پہنچے گا۔ بجلی سے چلنے والا ٹوتھ برش بھی اچھا کام کرتا ہے۔ زیادہ تر چھوٹے بچے بجلی یا بیٹری سے چلنے والا برش پسند کرتے ہیں۔ اپنے ڈ ینٹسٹ سے اپنے بچے کے لئے بجلی یا بیٹری سے چلنے والے برش کے متعلق مشورہ لازمی کیجئے۔دن میں دو مرتبہ بچے کے دانت صاف کرنا ضروری ہیں۔ دانتوں کو برش کرنے کا بہترین وقت صبح سویرے اٹھ کر اور رات کو سونے سے پہلے ہے۔ سونے سے پہلے برش کرنا تو بہت ہی ضروری ہے۔

دو سال کی عمر تک ایسی ٹوتھ پیسٹ کا استعمال کرائیں جس میں فلورائڈ کی آمیزش نہ ہو۔دوسال کے بعدفلورائڈکو کم مقدار میں استعمال کیا جائے تو یہ دانتوں کی ساخت کو مضبوط بناتی ہے اور دانتوں کو کھوکھلا ہونے سے محفوظ رکھتی ہے۔فلورائڈ بچوں کے دانتوں کی مضبوط نشونما میں اہم کرداراداکرتاہے۔فلورا ئڈ کی زیادہ مقدار لینے سے بچے کے دانتوں پر نشان پڑ جاتے ہیں اس لئے بچے کو ٹوتھ پیسٹ کی محدود مقدار دی جائے برش سے دانتوں کی اچھی طرح صفائی کرنے میں آپ بچے کی مدد اورحوصلہ افزائی کریں۔دانتوں کو فلاس کرنا بھی بہت ضروری ہے۔ اپنے بچے کو تین سال کی عمر سے فلاسنگ کی عادت ڈالیں۔جب آپ کے بچے کے پچھلے دانت نکل کر ایک دوسرے کے ساتھ مل جائیں تو یہ فلاسنگ شروع کرنے کا صحیح وقت ہے۔ فلاسنگ کرنا ا س لئے بھی ضروری ہے کہ برش دانتوں کے بیچ پوری طرح نہیں پہنچ پاتا۔ فلاسنگ کرنے کے لئے آپ کے بچے کو آپ کی مدد درکارہو گی لیکن 10 یا 11 سال کی عمر میں بچہ خود فلاس کرنے کے قابل ہوجائے گا۔ جب آپ اپنے بچے کے ڈینٹسٹ کے پاس جائیں تو اس سے یا ڈینٹل ہائی جینسٹ سے درخواست کیجئے کہ وہ فلاسک کرنے میں بچے کی راہنمائی کریں۔/

شروع سے ہی بچوں کی خوراک کے معاملے میں محتاط رویہ اختیار کرنے کی ضرورت ہے۔ مشروبات اور دیگر ایسی اشیاء جن میں شکر کی مقدار زیادہ ہو، کم سے کم استعمال کریں پھلوں کے جوس کو مزید میٹھا بنانے کے لئے اس میں شکر مت ڈالیں،مشروبات اور دیگر شکر کی زائد مقدار رکھنے والی غذاؤں کا عادی نہ ہونے دیں۔ سوتے وقت بیڈ پر جانے سے پہلے اپنے بچے کو دودھ، فارمولہ، جوس یا میٹھا شربت دینے سے پرہیز کریں۔بستر پر جا نے سے پہلے بچے کو بوتل میں ڈال کر سادہ پانی پلائیں۔بڑے بچوں کوجوس، میٹھی چیزیں یاٹافیاں کھانے کے بعدایک گلاس پانی پلائیں۔ اس طرح کرنے سے دانتوں سے چپکی چینی صاف ہوجائے گی اور دانت کیڑا لگنے سے محفوظ رہیں گے۔ اپنے بچے کو کبھی بھی میٹھے پانی، دودھ، یا جوس سے بھری بوتل یا ٹریننگ کپ بھر کے ادھر ادھر گھومنے مت دیں۔بچے کی چوسنی کو کبھی بھی شہد یا میٹھے میں ڈبو کر نہ دیں، اسکی بجائے پلین چوسنی دیں۔انہیں ٹافیاں، چاکلیٹ اور بسکٹ کی عادت نہ پڑنے دیں۔کھانے کی میز پر ایسی اشیاء رکھنے سے گریز کریں جو بچوں کے دانتوں کے لئے نقصان دہ ہوں۔ ایسے بچے جو بوتل کو پکڑنے کی صلاحیت حاصل کرچکے ہوں اور طویل عرصے تک بوتل کو ساتھ چمٹائے رکھتے ہوں، انہیں بوتل میں جوس نہ پلایا جائے۔بچوں کا مسلسل فیڈر استعمال کرنا ان کے دانتوں اور مسوڑھوں کو نقصان پہنچاسکتا ہے۔جو بچہ انگوٹھا چوستا ہو، اسے اس عادت سے نجات دلائیں۔ اگر بچہ دانت کے درد کی شکایت کرتا ہے تو اسے فوراً ماہر کے پاس لے جائیں۔دانتوں میں اگر کوئی خلا پیدا ہوجائے تو کسی ماہر سے فوراً پرکرائیں اور اسے بڑھنے نہ دیں۔ ہر سال کم از کم تین دفعہ دانتوں کا کسی ماہر ڈینٹسٹ سے معائنہ کروائیں۔ والدین اپنے دانتوں کا معائنہ بھی لازمی کروائیں اوربچوں کوترغیب دینے کے لئے انہیں اپنے ساتھ لے کر جائیں تاکہ وہ ڈینٹسٹ سے بے خوف ہوجائیں ۔یادرکھیں ، دانت قدرت کاانمول تحفہ ہیں۔چہرے کی خوبصورتی کے ساتھ دلکش اورحسین مسکراہٹ خوبصورت دانتوں کی مرہون منت ہے۔اس لئے دانتوں کی صفائی اورخوبصورتی کاخیال رکھیں۔ نوٹ:حکیم احمدحسین اتحادی قومی طبی کونسل (وزارت صحت)حکومت پاکستان کے گولڈمیڈلسٹ معالج ہیں اور پاکستان میں شعبہ طب یونانی کے ماہراطباء میں شمارہوتے ہیں ۔عبدالحکیم شہرمیں ان کامطب ہے

Disclaimer: All material on this website is provided for your information only and may not be construed as medical advice or instruction. No action or inaction should be taken based solely on the contents of this information; instead, readers should consult appropriate health professionals on any matter relating to their health and well-being. The data information and opinions expressed here are believed to be accurate, which is gathered from different sources but might have some errors. Hamariweb.com is not responsible for errors or omissions. Doctors and Hospital officials are not necessarily required to respond or go through this page.

Hakim Ahmad Hussain Itthadi
About the Author: Hakim Ahmad Hussain Itthadi Read More Articles by Hakim Ahmad Hussain Itthadi: 12 Articles with 15353 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.