روٹی ،چاول اور مختلف اقسام کے اناج سے بنی ہوئی غذا کو ہضم کرنا مشکل محسوس کرتے ہیں؟ تو آپ مرض شکم کا شکار ہو سکتے ہیں

بہت سے افراد ایسے ہوتے ہیں جو گندم ،چاول،جو اور مختلف اناج سے بنی ہوئی غذا کو کھاتے ہی پیٹ میں درد محسوس کرتے ہیں اور اسکو کو ہضم کرنے میں تکلیف محسوس کرتے ہیں۔ ایسے لوگ گلوٹین انٹالرنس کا شکار ہوتے ہیں اور اس بیماری کو مرض شکم کہا جاتا ہے

مرض شکم کیا ہے ؟
یہ نظام ہضم کی ایک بیماری ہے جو چھوٹی آنت کو تباہ کر دیتی ہے اس بیماری کے سبب خوراک میں موجود غذائی اجزاء جذب نہیں ہو پاتے اور مبتلا افراد گلوٹین کو کوہضم نہیں کر پاتے۔ گلوٹین با لعموم گندم، جو، جئ اور بعض ادویات اور وٹامنز میں پایا جاتا ہے۔

علامات :
مرض شکم کی عمومی علامات درج ذیل ہیں
وزن میں کمی، سستی و کمزوری، دست، خون کی کمی، معدے میں درد، منہ کا السر، ہڈیوں کی کمزوری، جوڑوں میں درد، حیض میں بے قاعدگی اور ناقص یا نہ کافی غذا سے پیدا ہونے والے مسائل شامل ہیں۔

مرض شکم کتنا عام ہے؟
مرض شکم دنیا بھر میں تمام عمر کے مردوں اور عورتوں کو متاثر کرتی ہے پاکستان میں اس مرض کے پھیلاؤ کا درست تخمینہ موجود نہیں لیکن عالمی اعداد وشمار کے مطابق ہر ۳۳ میں سے ایک افراد اس بیماری میں مبتلا پایا گیا ہے

تشخیص براے مرض شکم :
مرض شکم کی درست تشخیص بہت دیر سے ہوتی ہے کیونکہ یہ بیماری چوٹی آنت کے انفیکشن کی طرح معلوم ہوتی ہے تاہم اس کی درست تشخیص علامتوں کے جائزے، خون کے ٹیسٹ اوراینڈوسکوپی کے دوران چھوٹی آنت کی بائیوپسی کے ذریعے ممکن ہے

مرض شکم کا علاج :
مرض شکم کا واحد علاج تمام عمر گلوٹین سے پاک خوراک کا استعمال ہےگلوٹین سے پاک غذاؤں کے انتخاب میں ماہر خوراک مدد کر سکتے ہیں. ایسی غذاؤں کے استعمال سے اس مرض کی علامات ختم ہوجاتی ہیں چھوٹی آنت میں موجود زخم ٹھیک ہو جاتے ہیں اور مستقبل میں مزید نقصان سے بچت ہو جاتی ہے۔ گلوٹین کی معمولی مقدار کے استعمال سے بھی چھوٹی آنت کو نقصان پہنچ سکتا ہے ایسی ادویات اور غذا کو محفوظ رکھنے والے عوامل کو شناخت کرنے کی بھی ضرورت ہوتی ہے جن میں گلوٹین پایا جاتا ہے۔
 

Disclaimer: All material on this website is provided for your information only and may not be construed as medical advice or instruction. No action or inaction should be taken based solely on the contents of this information; instead, readers should consult appropriate health professionals on any matter relating to their health and well-being. The data information and opinions expressed here are believed to be accurate, which is gathered from different sources but might have some errors. Hamariweb.com is not responsible for errors or omissions. Doctors and Hospital officials are not necessarily required to respond or go through this page.

Laraib Asghar
About the Author: Laraib Asghar Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.