کئ بار لوگوں سے کہتے سنا ہے کہ محبت اور جنگ میں سب جائز
ہوتا ہے آج اس فقرے کا مطلب تب جانا جب کورونا جیسی بیماری نے دنیا کے ہر
کونے میں اپنی طاقت کا لوہا منوایا, جس طرح دو ملکوں کے درمیان جنگ ہوتی ہے
اسی طرح کورونا وائرس بھی پوری دنیا کے لیے ایک خطرناک جنگ کی طرح ثابت ہوا
جسے مات دینے کے لئے انتھک کوششیں کی جارہی ہیں, مگر خورونا ہار ماننے کا
نام نہیں لے رہا۔
کورونا وائرس کو Covid19 کے نام سے جانا جاتا ہے کیونکہ اس وائرس نے سال
2019 کے آخر میں اس دنیا میں قدم رکھا۔ چائنہ کے شہر ووہان میں کورونا نے
قدم رکھتے ہی دیکھتے ہی دیکھتے پوری دنیا کو اپنی لپیٹ میں لے لیا اور اب
تک اس کے جان لیوا وار جاری ہیں۔ کورونا وائرس سے دنیا میں اب تک کروڑوں
لوگ متاثر ہو چکے ہیں۔ ان میں سے کتنے ہی لوگوں نے کورونا کے خلاف جنگ تو
جیت لی مگر ساتھ ہی ساتھ 27 لاکھ سے زائد افراد اپنی زندگیوں سے ہاتھ دھو
بیٹھے ۔ کورونا وائرس نے عمر کے ہر افراد یعنی بچے, نوجوان, بوڑھے مرد ہوں
یا خواتین, امیر ہو یا غریب یا پھر کسی بھی شعبے سے تعلق رکھنے والا شخص ہو
ہر ایک پر تیزی سے وار کیا۔ ہمارے اپنے پیاروں نے اس خطرناک وائرس سے لڑتے
لڑتے جان کی بازی ہار دی اور پاکستان کی کئی اہم شخصیات جو ہمارے ملک
پاکستان کا سرمایہ تھے اس بیماری کی بھینٹ چڑھ گئے۔ یہاں تک کہ پوری دنیا
کی معیشت کو تباہی کے دہانے پر پہنچا دیا, سکولز ہوں یا دفتر, ریسٹورنٹس
ہوں یا شادی ہالز ہوں, پارک ہوں یا بازار یا پھر کسی بھی قسم کا کاروبار ہو
سب چیزوں کو تہس نہس کر کے رکھ دیا۔
کورونا وائرس نے سرعام جنگ کا اعلان توکردیا ہے لیکن یہاں سوال یہ اٹھتا ہے
کہ اس جنگ کو کیسے ختم کیا جائے؟ ایسے کون سے اقدامات کیے جائیں کہ کورونا
جیسی خونخوار بیماری سے نجات حاصل کی جا سکے؟ سب سے پہلے اس بیماری سے
چھٹکارا حاصل کرنے کے لیے ہمیں تمام SOPs عمل پیرا ہونا ہوگا اور ساتھ ہی
ساتھ ان تمام لوگوں کو بھی آگاہ کرنا ہوگا جو اس بیماری کے نقصانات اور
نتائج سے بے خبر ہیں۔ سب سے بڑی غفلت ہم خود کرتے ہیں ماسک نا پہن کر اور
دوسروں کے لیے بھی خطرہ بنتے ہیں, اس لیے جہاں جائیں ماسک کا استعمال یقینی
بنائیں۔
ہمارے ماہرین ڈاکٹرز کا کہنا ہے کہ کورونا کی یہ تیسری لہر ہے اور بہت ہی
زیادہ خطرناک بھی ہے۔ روز بروز کورونا کے مریضوں میں اضافہ ہو رہا ہے اور
ہسپتالوں میں ایمرجنسی نافذ کردی گئی ہے اور حکومت طرف سے بھی سخت سے سخت
فیصلے کیے جا رہے ہیں ۔ مکمل لاک ڈاؤن لگانے پر بھی غور کیا جا رہا ہے اور
ماسک استعمال نہ کرنے پر تھانے میں مقدمہ بھی درج کیا جائے گا ۔ اس جنگ سے
نمٹنے کے لیے دنیا کے ماہر تعلیم یافتہ ڈاکٹروں نے ایک ویکسن ایجاد کی جسے
لگانے کے بعد کورونا وائرس کمزور پڑنا شروع ہو جاتا ہے اور یہ کسی کارنامے
سے کم نہیں, لیکن اس کے ساتھ ہی ساتھ کورونا بھی زور پکڑتا جا ریا ہے۔
پاکستان میں ویکسن لگانے کا آغاز ایکسپو سینٹر میں 10 مارچ2021 سےہو چکا
ہے, اور پاکستان کی حکومت کی طرف سے یہ اعلان بھی کیا گیا کہ سب سے پہلے
ویکسن 60 سال سے زائد عمر رسیدہ افراد کو لگائی جائے گی اور یہ ویکسن اب تک
فری میں ہزاروں افراد کو لگائی بھی جا چکی ہے اور اب 50 سال سے زائد عمر
رسیدہ افراد کو بھی ویکسن لگائی جائے گی۔ ابھی تک اس ویکسن کا کوئی نقصان
سامنے نہیں آیا ہے اس لئے اس ویکسن کو کورونا کو شکست دینے کا واحد ذریعہ
سمجھا رہا ہے۔ پاکستان کے وزیراعظم عمران خان اور انکی اہلیہ بھی اس وقت
کورونا وائرس کی زد میں ہیں اور خان صاحب خود بھی کورونا کی ویکسن لگوا چکے
ہیں۔ دعا ہے کہ اللہ ہمارے وزیراعظم کو اور جو لوگ اس وائرس کا شکار ہیں
جلد صحت و تندرستی عطا فرمائے(آمین) آپ بھی اپنے پیاروں اور بزرگوں کو
ویکسن لگوائیں تاکہ ان کا سایہ ہم سب پر سلامت رہے۔
حفاظتی اقدامات کو اپنائیں
ویکسن لگوائیں
کورونا وائرس کو بھگائیں
|