ماہر غذائیت آج کی اہم ضرورت کیوں؟

آجکل کے دورمیں لوگ جب بھی بیماری کا شکارہو تے ہیں تو ان کا سب سے پہلا اٹھایا جانے والا قدم ہوتا ، گھریلو ٹوٹکے جو کہ برسوں سے چلے آرہے ہیں،اور جب ان سے فائدہ نہ ہو تو ڈاکٹرز کے پاس بھاگے چلے جاتے ہیں اور ایسی صورت میں بھی اس بات سے ناواقف ہوتے ہیں کے کس ڈاکٹر سے رابطہ کرنا چاہیے۔

اگر ہم تھوڑی جانچ پرکھ کریں تو ہمیں اس بات کا اندازہ ہوگا ہے آجکل بیماریوںکا سبب ان قوت بخش غذائی اجزا کی کمی ہے جو کہ صرف مناسب غذا کے استعمال سے پوری ہوتی ہے۔آجکل لوگ فیشن اور جو غذا ان کو موافق لگتی ہے کے چکر میں ایسی غذاکا استعمال کر رہے ہیں جو کہ مناسب غذا کے زمرے میں بالکل بھی نہیں آتی جبکہ تندرست و توانا زندگی گزارنے کیلئے اور بیماریوں سے چھٹکارا حاصل کرنے کیلئے مناسب غذا کا استعمال نہایت ضروری ہے۔مناسب غذا کا تعین ہم خود گھریلو سطح پرکر سکتے ہیں پرلیکن اسکا صحیح تعین صرف وہی کر سکتا ہے جو کہ اس شعبہ میں مہار ت رکھتا ہو اور ایسے شخص کو ماہر غذائیت کے نام سے جاناجاتا ہے۔

"ماہر غذائیت وہ شخص ہوتا ہے جوکہ لوگو ں کو فٹ، صحت مند اور توانائی سے بھرپور زندگی گزارنے کیلئے غذائی رہنمائی مہیا کرتا ہے"

ڈائیٹیشن وہ شخص ہوتا ہے جوکہ لوگوں کو فوڈمنیجمینٹ میں مدد کرتا ہے جبکہ ماہر غذائیت لوگوں کو اچھی صحت اور غذا سے متعلق رہنمائی فراہم کرتا ہےـاگر ایک جسم کیلئے کھانے کی طرح ہے تو دوسرا غذائی اجزاء کی طرح۔

غذائی ماہر نہ صرف لوگوں کو بیماریوں کے متعلق رہنمائی مہیا کرتا ہے کہ کس قسم کے مرض میں کیسے کھانے سے پرہیز کرنا چاہئیے یا کیسا کھانا استعمال کرنا چاہئیے بلکہ لوگوں کو انکی عمر کے لحاظ سے بھی رہنمائی مہیا کرتا ہے۔مثال کے طور پر:
ایک شیر خوار بچےکونشونما کیلئے اچھی غذا کی ضرورت ہوتی ہے جس میں پروٹین، کیلشیم، فائبر اور معدنیات لازم جزو ہیں جسکیلئیے بچے کی ٹھوس اور مائع خوراک میں متوازن ضروری ہےجو کہ ایک ماہر غذائیت ہی صحیح طرح سے تجویز کر سکتا ہے۔اسی طرح 20-40 عمر کے افراد کو اپنی فٹنس کی بہت پرواہ ہوتی ہے جوکہ اپنی فٹنس کے ساتھ ساتھ اپنے وزن کو بھی صحیح معنوں میں برقرار رکھنا چاہتے ہیں ۔اس سب کیلئے زیادہ تر لوگ خود ہی اپنی مرضی کے ڈائیٹ پلان کے مطابق چلنا شروع کر دیتے ہیں اور سپلیمنٹس کا استعمال شروع کر دیتے ہیں جو کہ سراسر غلط ہے، اس طریقے سے ہم وزن تو کم کر سکتے ہیں لیکن تندرست اور فٹ نہیں رہ سکتے ۔ جیسا کہ وزن کم کرنے کیلئے متعلق کچھ فرضی باتیں مشہور ہیں جنکا حقیقت سے کوئی تعلق نہیں ہے مگر پھر بھی لوگ ان پر عمل کرتے ہیں ۔مثال کے طور پر:
ہر دن کا آغاز لیموں پانی سے کرنا چاہئیے، انڈے کی زردی کا استعمال نا گزیر ہے، برائون بریڈ کا کثیر استعمال ، صبح کا ناشتہ دن کا سب سے اہم کھانا ہے وغیرہ ۔فٹ رہنے کیلئے ماہر غذائیت کی صلاح کی اشد ضرورت پڑتی ہے ۔اگر ہم بوڑھے طبقے کی بات کریں تو بڑھتی عمر کے ساتھ، غذا کی ضروریات بدلتی رہتی ہیں۔بڑھتی عمر کے ساتھ ہاضمہ کا عمل سست ہو جاتا ہے اوربیماریوں کی شرح بڑھ جاتی ہے جسکی وجہ سے متوازن غذا کی اہمیت اور ضرورت اور بڑھ جاتی ہے۔اسی لیے اس عمر کے لوگوں کو ماہر غذائیت کے پاس ضرور جانا چاہئے کیونکہ اچھی زندگی گزارنے کیلئے اچھی غذا لازم وملزم ہے۔

غذائی ماہر کھانے کی عادات اور علاج معالجے کے ذریعے لوگوں کو بہت سی بیماریوں سے محفوظ رکھنے میں مدد کرتا ہے جیسا کہ ذیابیطس، کولیسٹرول، دل اور گردے کی بیماریاں، ہائی بلڈپریشر اور موٹاپا وغیرہ۔ایک ماہر غذائیت ہونے کے لحاظ سے ایسے شخص کے پاس مواقع ہوتے ہیں کہ وہ لوگوں کو اچھی غذا کی طرف راغب کر سکے ، وزن کم کرنے ،فٹنس گولز کو حاصل کرنے اور معیاری زندگی گزارنے میںمدد کر سکے۔اور اسکے برعکس سوشل میڈیا اور مقبو لیت کی حامل غذائیں تصویری پیشکش کرتی ہیں جو کہ دیکھنے کی حد تک تو قابل قبول تو ہوتی ہیں مگر عمل کرنے کیلئیے نہیں، لہذا ہم کہہ سکتے ہیں کہ
"اچھی زندگی گزارنے کیلئے اچھی غذا کی ضرورت ہوتی ہے اور اچھی غذا کی رہنمائی کیلئے ماہر غذائیت کی"
 

Disclaimer: All material on this website is provided for your information only and may not be construed as medical advice or instruction. No action or inaction should be taken based solely on the contents of this information; instead, readers should consult appropriate health professionals on any matter relating to their health and well-being. The data information and opinions expressed here are believed to be accurate, which is gathered from different sources but might have some errors. Hamariweb.com is not responsible for errors or omissions. Doctors and Hospital officials are not necessarily required to respond or go through this page.

Kashaf ul Khair
About the Author: Kashaf ul Khair Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.