عمران خان کی 22 سالہ سیاسی جدوجہد کے بعد وفاق اور
تین صوبوں میں انکی قیادت میں قائم ہونے والی حکومتوں کی جانب سے بہت سے
انقلابی عوامی فلاحی منصوبے پایہ تکمیل تک پہنچ چکے ہیں۔ اور بہت سے
منصوبوں کی تکمیل کے لئے بروقت کاوشیں جاری و ساری ہیں۔پاکستان کے سب سے
بڑے صوبہ پنجاب کی حکومتی کارکردگی کا جائزہ لینے سے پہلے صوبہ پنجاب میں
سب سے بڑی تبدیلی کی طرف توجہ مبذول کرنے کی ضرورت ہے۔ عمران خان نے
دہائیوں سے قائم sterotype روایات کے بتوں کو پاش پاش کردیا۔ 11کروڑ سے
زائد آبادی کے صوبہ پنجاب کے حکومتی سربراہ کے لئے کسی وڈیرے، جاگیردار،
صنعتکار،سرمایہ دار کی بجائے صوبہ پنجاب کے سب سے زیادہ نظر انداز اور
پسماندہ علاقہ سے عثمان بزدار کا انتخاب کیا، عثمان بزدار کی تعیناتی پر
پاکستان تحریک انصاف کے چاہنے والوں اور مخالفین دونوں نے عمران خان پر بہت
تنقید کی گئی، مگر عثمان بزدار نے اپنی درویشانہ طبیعت کی بناء پر بھڑکیں
مارنے کی بجائے انتہائی خاموشی سے عمران خان کے وژن کے مطابق صوبہ پنجاب کی
عوام الناس کی خدمت کرکے ناقدین کے منہ بند کردیے۔عثمان بزدار کی زیر قیادت
حکومت پنجاب کے جانب سے اُٹھائے جانے والے انقلابی اقدامات کی چند جھلکیاں
ملاحظہ فرمائیں:
صحت کے لئے خدمات: صوبہ پنجاب کی بڑھتی ہوئی آبادی کی نسبت ہسپتالوں کی
تعداد میں کمی کو پورا کرنے کے لئے اور عوام الناس کے لئے صحت کی سہولیات
کے لئے انقلابی اقدامات کی بدولت محکمہ صحت میں بڑے پیمانے پر انقلابی
تبدیلیاں رونما ہوئی ہیں نئے ہسپتالوں کا قیام، پرانے ہسپتالوں میں توسیع،
۔ہسپتالوں میں ڈاکٹرز کی تعداد میں اضافہ ، پیرا میڈیکل اسٹاف، نرسوں کی
تعیناتی، ہسپتالوں میں مطلوبہ مشینری کی فراہمی کو یقینی بنایا گیا۔دہائیوں
سے بنیادی سہولیات سے محروم صوبہ پنجاب کے پسماندہ ترین شہروں میں نئے
ہسپتالوں کا قیام یہ ثابت کرتا ہے کہ پنجاب حکومت صوبہ کی تمام عوام کو ایک
ہی نظر سے دیکھ رہی ہے۔ ہسپتالوں میں کام کرنے والے ڈاکٹرز ، نرسوں اور
دیگر پیرا میڈیکل اسٹاف کی تنخواہوں میں اضافہ سے اسٹاف کی کارکردگی میں بے
پناہ اضافہ دیکھنے کو ملا ہے کیونکہ اگر سرکاری افراد کو مالی مشکلات نہ
ہوں تو انکے کام میں بھی بہتری آتی ہے اور اسی طرح کرپشن کے مواقع بھی کم
ہوجاتے ہیں۔پرائمری ہیلتھ ڈیپارٹمنٹ کے زیراہتمام پنجاب کے تمام بڑے
ہسپتالوں میں مریضوں کے لئے مفت ادویات کی دستیابی کے لئے کثیر فنڈز کا
اجراء کیا گیا ہے۔تاکہ مریضوں کو ہسپتالوں میں مفت ادویات کی دستیابی کو
یقینی بنایا جاسکے۔
تعلیم کے لئے خدمات: پاکستان تحریک انصاف کی سیاست کا سب سے بڑا محور تعلیم
کا فروغ رہا ہے اور اقتدار میں آنے کے بعد پنجاب حکومت کی جانب سے پنجاب کے
تمام چھوٹے بڑے شہروں میں نئے اسکولز اور یونیورسٹیز کا قیام اس بات کے
شاہد ہیں کی حکومت کی تعلیم کے حوالہ سے ترجیحات بہت واضح ہیں۔پرانے اسکولز
میں توسیع کی گئی ہے۔اسکولز میں بنیادی سہولیات کی فراہمی کے لیئے کثیر
فنڈز کا اجراء کیا گیا۔کرونا کی وباء کے دوران آن لائن کلاسز کے قیام سے
طلباء اور طالبات کے قیمتی تعلیمی سال کو بچایا گیا ہے۔اساتذہ کرام اور
پروفیسر ز کی تنخواہوں میں اضافہ سے انکی مالی مشکلات میں کمی واقع ہوئی ہے۔
تھانہ کلچر میں تبدیلی: عثمان بزدار کی حکومت نے محکمہ پولیس کی صرف وردیوں
کو بدلنے کی بجائے انقلابی اقدامات اُٹھائے ہیں۔ صدیوں سے جاری روائتی
تھانہ کلچر میں انقلابی تبدیلیاں لائی گیئں ہیں۔ کوئی بھی فرد کسی بھی وقت
اور کسی بھی شہر کے تھانہ میں جاکر اپنے خلاف ہونے والی ظلم و زیادتی کی
دادرسی کے لئے FIR کٹوا سکتا ہے۔ کمپیوٹرائزڈ FIR کی بدولت آپکی FIR میں
کسی بھی قسم کی ردوبدل کے امکان کا خاتمہ کردیا گیا۔خصوصی ہاٹ لائن کا
اجراء کیا گیا ہے، جسکی بدولت تھانہ میں عدم تعاون کی صورت میں آپ اپنی
شکایت محکمہ پولیس کے آفسران بالا بھی براہ راست کرسکتے ہیں۔رواں ماہ میں
محکمہ پولیس نے PUCAR 15.. Linking with Police Stations کا اجراء کیا جسکا
مقصد روایتی تھانہ کلچر کو یکسر بدلنا ہے اور عوام کا پنجاب پولیس کے اوپر
اعتماد کو بحال کروانا ہے۔ اس خودکار سسٹم کے ذریعہ سے 15 پر کی جانے والی
کال براہ راست پولیس کے کمپوٹرائزڈ سسٹم میں ریکارڈ ہوجائے گی۔اور15 پر کال
کرنے والے شکایت کنندہ کو واٹس ایپ یا ایس ایم ایس کے ذریعہ سے یہ مطلع
کردیا جائے گا کہ انکی شکایت موصول ہوچکی ہے اور کونسا متعلقہ پولیس آفیسر
شکایت کی کاروائی کے لئے مامور کیا گیا ہے۔شکایت کے منطقی انجام تک شکایت
کنندہ کو کاروائی کی لمحہ بہ لمحہ اطلاع واٹس ایپ یا ایس ایم ایس کے ذریعہ
کے دی جاتی رہیں گی،اور جن شکایت کی بناء پر جرائم کے خلاف تھانہ میں FIR
درج نہیں کی جائے گی اک خودکار سسٹم کے تحت ان متعلقہ تھانہ کے پولیس
آفسران سے پوچھ گچھ کی جائے گی کہ آیا FIR کا اندارج کیوں نہیں کیا گیا۔اس
سسٹم سے عوام اور حکام کے درمیان حائل عدم اعتماد کی خلاء کو پر کرنے میں
بہت مدد ملے گی۔اور صوبہ بھر میں جرائم کے خاتمہ یا کمی کرنے میں بہت حد تک
مدد ملے گی۔
ترقیاتی منصوبے: صوبہ پنجاب کے تمام ضلعوں کو بڑے شہروں لاہور فیصل آباد
راوالپنڈی کے برابر کی بنیادی سہولیات جیسا کہ سڑکیں، موٹرویز، انڈر پاسز،
فلائی اوورز، پارکس کی فراہمی کو یقینی بنانے کے لئے عثمان بزدار کی زیر
قیادت پنجاب حکومت نے لگ بھگ تمام ضلعوں میں ترقیاتی منصوبوں کے جال بچھا
دیے ہیں جن کے ثمرات آنے والے چند سالوں میں نظر آنے شروع ہوجائیں گے۔
لاہور رنگ روڈ سدرن لوپ (ایس ایلIII), شیخوپورہ گوجرانوالہ دو رویہ روڈ
،پنجاب میں فوڈ اناج سائلوس کا قیام،پی پی پی موڈ کے تحت راولپنڈی رنگ روڈ
کی تعمیر،لاہور میں واٹر میٹر کی خریداری، تنصیب، اور آپریشن اور بحال،ایم۔
3 انڈسٹریل اسٹیٹ، فیصل آباد میں سٹیشن بناء،سندر انڈسٹریل اسٹیٹ (ایس ای
ای) میں مشترکہ فلو Treatmentنڈ ٹریٹمنٹ پلانٹ (سی ای ٹی پی) کا
قیام،قائداعظم انڈسٹریل اسٹیٹ (کیوآء) میں مشترکہ افیونٹ ٹریٹمنٹ پلانٹ (سی
ای ٹی پی) کا قیام،فیصل آباد، راولپنڈی، ملتان اور گوجرانوالہ میں واٹر
میٹر کی خریداری، تنصیب اور آپریشن اور بحالی۔سوالی ویلی، ضلع خوشاب میں
اچالی جھیل، ٹورسٹ ریزورٹ / انٹرٹینمنٹ پارک کی ترقی۔مشترکہ اثر و رسوخ کا
علاج پلانٹ (سی ای ٹی پی)، فیصل آباد کا قیام۔ماڈل ٹاؤن ہاؤسنگ سکیم،
سرگودھا
شیخوپورہ۔ حافظ آبا دو رویہ سڑک۔لاہور میں ملٹی موڈل انٹرسیٹی بس
ٹرمینلز۔نیا پاکستان ہاؤسنگ پروجیکٹ: چنیوٹ (ایریا ڈویلپمنٹ سکیم۔
II)۔چنیوٹ پنڈی بھٹیا دو رویہ سڑک
ماڈل مویشی منڈی، لاہور کا قیام۔لاء ایکسپریس وے کی تعمیر۔دیپالپور اوکاڑہ
سمندری جھنگدو رویہ سڑک۔ترندہ محمد پناہ، کے ایل ایم، ہیڈ پنجنڈ مظفر گڑھدو
رویہ سڑک۔ملتان وہاڑیدو رویہ سڑک
فیصل آباد چنیوٹ سرگودھا دو رویہ سڑک۔جہلم، پی ڈی خان، ﷲ انٹرچینج M2دو
رویہ سڑک۔گجرات جلال پور جٹاں دو رویہ سڑک۔پنجاب میں نجی گاڑیوں کے لئے
گاڑیوں کا معائنہ اور سرٹیفیکیشن سسٹم
وزن کے سازوسامان کی خریداری، تنصیب اور بحالی اور آپریشنز اور مستقل وزنی
اسٹیشنوں کا انتظام۔پنجاب کے بڑے شہروں میں خواتین ہاسٹلز کا قیام۔نشتر
پارک اسپورٹس کمپلیکس، لاہور میں بین الاقوامی سطح کے ہاسٹل کے ساتھ ملٹی
پورپز پارکنگ پلازہ کی تعمیر، 05 اسٹار ہوٹل اور میوزیم۔اسپورٹس کمپلیکس،
ملتان کا قیام۔آپریشنز اور پنجاب میں کھیلوں کی سہولیات کی دیکھ بھال، فیز
I اور II۔وزیر آباد۔ سمبڑیال۔ سیالکوٹ روڈ کی بحالی۔جنوبی پنجاب میں شہریوں
کی سہولت اور خدمات کے مراکز۔اضافی 02 نمبر کی تبدیلی ایکسائزنگ پارکنگ
پلازہ، فوارہ چوک، راولپنڈی میں کہانیاں۔اولڈ مائر ہاؤس، فیصل آباد میں
شاپنگ مال کے ساتھ پارکنگ پلازہ کی تعمیر۔کمرشل مارکیٹ، سیٹلائٹ ٹاؤن
راولپنڈی میں پارکنگ سہ کمرشل پلازہ کی تعمیر۔بنی مارکیٹ، راولپنڈی میں
پارکنگ سہ کمرشل پلازہ کی تعمیر۔اولڈ راولپنڈی ایم سی آفس سائٹ جناح روڈ،
راولپنڈی میں پارکنگ سہ کمرشل پلازہ کی تعمیر۔اوکاڑہ ستگھڑہ سید والا
جڑانوالہ چک جھمرہ ایکسپریس وے روڈ کی دہری۔نیا پاکستان ہاؤسنگ پروجیکٹ
فیصل آباد۔محکمہ اوقاف کے انتظامی کنٹرول کے تحت زمین پر پی پی پی منصوبوں
پر عملدرآمد۔پنجاب حکومت کے جانب سے ترقیاتی منصوبوں کی لسٹ اتنی طویل ہے
کہ اس تحریر میں اگر صرف ان منصوبوں کی تفصیلات کا تذکرہ کیا جائے تو شاید
یہاں جگہ کم پڑ جائے مگر منصوبوں کی لسٹ ختم نہ ہوپائے گی۔ عثمان بزدار کی
زیر قیادت پنجاب حکومت کے جاری اور پائپ لائن منصوبوں کی تفصیلات کو پڑھنے
لئے درج ذیل لنک پر کلک کرکے ویب سائٹ https://ppp.punjab.gov.pk/ کا جائزہ
لیا جائے۔
انفارمیشن ٹیکنالوجی : پنجاب حکومت کے بہت سے انقلابی پروگرامز میں یقینی
طور پر سرکاری اداروں میں محکمانہ امور کو سرانجام دینے اور جدید دنیا کے
تقاضوں سے ہم آہنگ ہونے کے لئے انفارمیشن ٹیکنالوجی کو فروغ دینے کی پالیسی
سے بہت ہی قابل ذکر اور قابل فخر نتائج برآمد ہورہے ہیں۔ چاہے معاملہ
ڈرائیونگ لائسنس کاحصول ہویا پھر زمین مکان کی رجسٹری کا۔انفارمیشن
ٹیکنالوجی بدولت عوام الناس کے بہت سے مالی، معاشی اور معاشرتی معاملات گھر
بیٹھے اپنے کمپیوٹر یا پھر سمارٹ فون کے استعمال سے ہی حل ہورہے ہیں۔مجرموں
کی گرفتاری میں صوبہ پنجاب کی پولیس انفارمیشن ٹیکنالوجی کا بھرپور استعمال
کررہی ہے۔ محکمہ انصاف انفارمیشن ٹیکنالوجی کا استعمال کرتے ہوئے عدالتی
کاروائیوں کا مکمل ریکارڈ website پر اپ لوڈ کررہی ہے۔Case Management
System (https://dsjlahore.punjab.gov.pk/) کے ذریعہ سے ضلعی عدالتوں میں
جاری مقدمات کے بارے میں مکمل تفصیلات مل سکتی ہیں۔صوبہ پنجاب کے قریبا
تمام محکمہ جات کی معلومات ان محکوموں کی websitesسے بخوبی حاصل کی جاسکتی
ہیں۔
لینڈ ریفارمز: صدیوں سے قائم صوبہ پنجاب میں پٹواری سسٹم کا خاتمہ کیا
جارہا ہے، اب آپکو غیر منقولہ جائیداد کے بارے میں بنیادی معلومات، جائیداد
کی خرید و فروخت اور انتقال کے لئے پٹواری سے بلیک میل ہونے یا ملی بھگت
کرنے کے کوئی ضرورت نہیں۔جائیداد کے معاملات کمپوٹرایزڈ ر ہونے کی بناء پر
جائیداد کے تنازعات میں واضح کمی دیکھنے کو ملے گی، پاکستانی عدالتوں میں
سب سے زیادہ کیس جائیداد کے حوالہ ہی سے دیکھنے کو ملتے ہیں اور یہی جائیدا
د کے معاملات کسی نہ کسی تنازع اور لڑائی جھگڑوں سے بڑھتے ہوئے قتل و غارت
کے موجب بنتے ہیں۔ جائیداد کے معاملات اب کمپوٹرایزڈ سسٹم کے بدولت نہایت
ہی آسان اور کرپشن فری ہوچکے ہیں۔Punjab Land Record Authority نے جائیداد
کے معاملات کو کرپشن فری اور تیزتر سہولیات کی خاطر 07 انقلابی اقدامات
اُٹھائیں ہیں جن میں 115 کے قریب قانونی ریکارڈ سینٹرز کا قیام، سیٹلائٹ
لینڈ سینٹرز کا قیام، 20 موبائل لینڈ ریکارڈ سینٹرز کا قیام، ہفتہ کے سات
دن چوبیس گھنٹہ آن لائن فرد سینٹرز کا قیام، صوبہ بھر کی 100 تحصیلوں میں
کمپیوٹر ائزڈ رجسٹری سینٹرز کا قیام، امریکہ ، برطانیہ، سعودی عرب اور
متحدہ عرب امارات میں قائم embassies میں overseas land record centers کا
قیام، clean & green land record compaign کے تحت لینڈ ریکارڈ سینٹرز میں
10,000 کے قریب پودوں کی شجرکاری ۔
کرونا سے بچاؤ مہم: پنجاب حکومت نے وزیر اعظم عمران خان کی پالیسیوں پر
عملدرآمد کرتے ہوئے اور اس جانب خصوصی توجہ مرکوز کرتے ہوئے صوبے میں تیزی
سے بڑھتی ہوئی صورتحال پر قابو پانے کے لئے حکومتی مشینری متحرک کررکھی ہے
اور صوبے بھر میں مختلف مقامات پر قرنطینہ سنٹر قائم کردیئے ہیں۔وزیر اعلیٰ
پنجاب کی معاون خصوصی برائے اطلاعات فردوس عاشق اعوان نے کہا ہے کہ
وزیراعلیٰ پنجاب کورونا ویکسینیشن کیلئے اقدامات کا خود جائزہ لے رہے ہیں۔
ویکسی نیشن کیلئے آنے والے شہریوں کو تمام تر سہولیات فراہم کی جا رہی ہیں،
ایک لاکھ سے زائد ہیلتھ ورکرز کی ویکسی نیشن کی جاچکی ہے، پنجاب بھر میں
کورونا سے بچا ؤ کی vaccination کیلئے قائم 104 سنٹرز پر 60 سال سے زائد
عمر کے بزرگوں کی ویکسی نیشن کا عمل جاری ہے، وزیراعلیٰ عثمان بزدار کورونا
vaccination سے متعلق تمام اقدامات کا خود جائزہ لے رہے ہیں۔ 60 سال سے
زائد عمر کے بزرگوں کی رجسٹریشن کیلئے اک خصوصی ہاٹ لائن کا اجراء کیا گیا
ہے۔رجسٹریشن کے لئے گھر بیٹھے اپنے موبائل فون سے شناختی کارڈ نمبر 1166 پر
بھیجیں۔
صنعتی مزدوروں کے تحفظ کے لئے انقلابی اقدامات: پنجاب حکومت نے مزدوروں کے
تحفظ کیلیے قوانین میں اہم ترامیم کردیں جس کے مطابق فیکٹری میں 100
مزدورکام کررہے ہیں تو انہیں فیکٹری میں کینٹین لازمی بنانا ہوگی۔ اس سے
قبل 200 مزدوروں کے لیے کینٹین بنانامشروط تھا،مالکان پچاس کی بجائے پچیس
خواتین کے ساتھ آنے والے بچوں کے لیے ڈے کیئر سنٹربنانے کے پابند ہوں
گے۔خواتین کو دو شفٹوں میں رات دس بجے تک کام کرنیکی اجازت ہوگی، فیکٹری
مالکان رات دس بجے تک کام کرنے والی خواتین کو ٹرانسپورٹ مہیا کرنے کے
پابندہوں گے۔چودہ سال مکمل کرنیوالے بچے کو اس خواہش اورفٹنس پر کام کرنے
کی اجازت ہوگی، چودہ سال کے بچوں سے کام لینے کا دورانیہ صرف پانچ گھنٹے
ہوگا، کم عمر مزدوں سے زیادہ کام لینے کی شکایات پر منیجر اور فیکٹری مالک
کو چھ ماہ کی قید ہوگی، مخصوص فیکٹری کے مختلف محکموں یا شاخوں کو علیحدہ
فیکٹریاں قرار دے کر مزدوروں کی تعداد میں کمی کرکے ان سے سہولیات نہیں لیں
جاسکیں گی، مزدوروں کی عمرکے تعین کے لئے نادرا کے ساتھ رجسٹریشن اور
پیدائش کے اندراج کو لازمی قرار دیا گیا ہے۔سوشل سیکورٹی ہسپتالوں میں
مزدوروں کے لئے صحت کی سہولیات کے لئے کثیر فنڈز کا اجراء۔مزدور کے بچوں کی
تعلیم اور بیٹی کی شادی کے خصوصی فنڈز کی فراہمی کو یقینی بنانا بزدار
حکومت کی کامیابیوں میں سے ایک کامیابی ہے۔
کسان کی خوشحالی: گندم کی امدادی قیمت 1800 روپے فی من مقرر اور سستے آٹے
کے لیے سبسڈی کا اعلان وزیراعظم عمران کی کسان دوستی کا واضح ثبوت ہے، ملکی
ترقی اور زرعی شعبے کا فروغ کسان کی خوشحالی سے وابستہ ہے، کسانوں کی
خوشحالی اور ترقی وزیراعظم عمران خان کا مشن ہے، پاکستان تحریک انصاف کی
وفاقی اور صوبائی حکومتیں عام آدمی کو سستے داموں آٹے کی فراہمی یقینی
بنانے کے لیے پرعزم ہیں، گندم کی امدادی قیمت میں اضافے کے باوجود آٹا
مہنگا نہیں ہوگا، صارفین کو فائدہ پہنچانے کے لئے سبسڈی دے رہے ہیں۔ پنجاب
فصل بیمہ پروگرام, فصلوں کی انشورنس بنیادی رسک مینجمنٹ ٹول ہے جو قدرتی
آفات سے ہونے والی تلافی اور بحالی کے لئے کسانوں کی مالی مدد کے لئے
استعمال ہوتا ہے۔ اس پروگرام کا مقصدفصلوں کی پیداوار کو تحفظ فراہم کرنا
ہے۔ اگر کسی وجہ سے بیمہ شدہ فصل (فصلوں) کی پیداوار میں کمی واقع ہوئی ہے
تو، کسی بھی وجہ کی وجہ سے، حد نقطہ سے آگے، بیمہ شدہ کسانوں کو انشورنس
کمپنی کی طرف سے انشورنس کمپنی کی طرف سے متفقہ شرائط کے مطابق معاوضہ دیا
جائے گا. اقتصادی اور ڈیجیٹل شمولیت (ای کریڈٹ) کے ذریعے کسان کو بااختیار
بنانا(ای کریڈٹ سکیم) کے ذریعے چھوٹے کاشتکاروں کو بلا سود قرضے فراہم کئے
جارہے ہیں۔ کھادوں اور بیجوں پر سبسڈی فاسفورسی اور پوٹاش کھادیں یعنی ڈی
اے پی500 روپے، این پی200 روپے، ایس ایس پی200 روپے، ایس او پی800 روپے،
ایم او پی500 روپے اور این پی کے، پر300 روپے فی بوری سبسڈی فراہم کی جا
رہی ہے,کپاس کے بیج پر بھی ملتان، ڈیرہ غازی خان اور بہاولپور کے ڈویژن میں
سبسڈی فراہم کی جاتی ہے کپاس کی منتخب شدہ اقسام کے تصدیق شدہ بیج پر 1000
روپے فی تھیلا سبسڈی فراہم کی جاتی ہے.
زراعت کے شعبہ میں جدت و ترقی کیلئے بزدار حکومت نے انقلابی اقدامات کیے،
پنجاب کی پہلی زرعی پالیسی منظور کی گئی۔وزیراعظم کے زرعی ایمرجنسی پروگرام
کے تحت زرعی ترقی، کاشتکاروں کی خوشحالی کیلئے 300 ارب روپے کے منصوبوں کا
آغاز کیا، ماڈل زرعی منڈیوں کے قیام کیلئے 21 ارب 27 کروڑ روپے کا منصوبہ
لیکر آئے ہیں، 12 ارب 54 کروڑ روپے سے گندم، 8 ارب 37 کروڑ روپے سے دھان
اور گنے کی پیداوار بڑھانے کا منصوبہ بنایا۔سورج مکھی اور کینولہ کے
کاشتکاروں کو دو سال میں 57 کروڑ 20 لاکھ روپے سبسڈی دی، زمین کی ہمواری
کیلئے 1200 لیزر لینڈ لیولرز کی رعایتی قیمت پر فراہمی اور منتخب باسمتی
اقسام کے بیج پر 1200 روپے، غیر باسمتی اقسام پر 800 روپے فی بیگ سبسڈی دی
گئی ہے۔
پاکستان سٹیزن پورٹل:یہ کہنے میں کوئی حرج نہیں ہے کہ وزیراعظم پاکستان
عمران خان کی زیرقیادت حکومت کے عوامی فلاح کے منصوبوں میں Pakistan
Citizen Portal سب سے بہترین منصوبہ ہے، اس پورٹل کو استعمال کے لئے آپکے
پاس Android mobile phone ہونا چاہئے ، اپنے موبائل پر Pakistan Citizen
Portal کی App کو انسٹال کروائیں، اپنے آپکو اس App
پر رجسٹرڈ کروائیں ، اس پورٹل کا استعمال انتہائی دوستانہ ہے ، اور اسکے
استعمال کے لئے لازما نہیں کہ آپ بہت زیادہ پڑھے لکھے ہیں،کسی بھی قسم کی
شکایت کے اندراج سے پہلے آپ کو ذاتی شکایت یا پھر سماجی ذمہ داری والی ایک
Categoryکو سلیکٹ کرنے پڑے گا، اسکے بعد پاکستان کے کسی بھی سرکاری ادارے
کی طرف سے نااہلی یا اُٹھائے گئے غیر قانونی اقدام کی شکایت کا اندران
کرواسکتے ہیں۔ پاکستان سٹیزن پورٹل کے فورم سے پاکستان کے درج ذیل سرکاری
اداروں کیخلاف شکایت کا اندراج کرواسکتے ہیں، محکمہ زراعت، محکمہ مواصلات،
محکمہ تعلیم، محکمہ بجلی و توانائی، ترقیاتی منصوبوں کے بارے شکایت، بینک
کے حوالہ سے شکایت، کسی بھی محکمہ کے اندر ہونے والی بدعنوانی یا اختیارات
کے ناجائز استعمال کی شکایت، قدرتی آفات اور ایمرجنسی کے حوالہ سے شکایت،
محکمہ ماحولیات و جنگلات، محکمہ ایکسائز و ٹیکسز، محکمہFBR ، محکمہ
FIA،محکمہ پاسپورٹ اور امیگریشن کے حوالہ سے شکایت، محکمہ صحت، محکمہLand
Revenue ، انسانی حقوق کی خلاف وزری کی شکایت، Law & Order کے حوالہ سے
شکایت، میڈیا کے حوالہ سے شکایت، میونسپل کمیٹی کی کارکردگی کی شکایت،NADRA
کے خلاف شکایت،اوورسیز پاکستانیوں کی بیرون و اندرون ملک میں ہونیوالی
مشکلات کی شکایت، نیا پاکستان ہاؤسنگ اسیکم کے بارے میں شکایات، محکمہ SECP
، ٹرانسپورٹ کے حوالہ سے شکایت،Utilities Stores کی شکایات، PEMRA کے خلاف
شکایت، سڑکوں کے حوالہ سے محکمہ نیشنل ہائی وے کے خلاف شکایت، محکمہ ڈاک ،
بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام ، Youth Affairs اور احساس پروگرام کے حوالہ سے
مشکلات کی شکایت، PIA اورریلوے، موٹروے کے خلاف شکایات، اس کے علاوہ کسی
اور محکمہ کے خلاف شکایات کا اندراج انتہائی آسان ہوچکا ہے۔صوبہ پنجاب کی
حکومت عمران خان کے اس قومی مشن کو بہ خوبی نبھا رہی ہے، صوبہ پنجاب کی
سرکاری مشینری سیٹیزن پورٹل پر درج ہونے والی شکایات کے حوالہ سے بروقت
ایکشن لیتے ہوئے معاملات کو حل کرنے کی پوری کوشش کرتی ہوئی نظر آتی ہے۔
درج بالا تحریر میں حکومت پنجاب کے چند انقلابی اقدامات کا ذکر ہی ممکن
ہوسکا ، جن کوپڑھ کر یہی کہا جاسکتا ہے کہ عثمان بزدار کی حکومت بولتی کم
مگر کام زیادہ کرتی ہے۔
|