چھتیس گڑھ کے بیجا پور میں ماو نوازوں نے حفاظتی دستوں پر
گھات لگا کر حملہ کیااور ۲۲ جوانوں کو ہلاک کردیا لیکن ساتھ ہی کچھ جوانوں
کے لاپتہ ہونے کی بھی خبر آئی ان میں سے ایک جموں ضلع کےبرنائی علاقہ کا
رہنے والا ۳۵ سالہ سی آر پی ایف کمانڈو راکیشور سنگھ منہاس بھی ہے۔ کوبرا
ونگ کے رکن راکیشور نے اس حملے سے ایک رات قبل آخری بار اپنی بیوی مینو کو
فون کرکے بتایا کہ وہ آپریشن کی تیاری کے سبب جلدی میں ہےاس لیےاگلے دن
تفصیل سے بات کرےگا۔ دوسرے دن حملے کے بعد رابطہ ٹوٹ گیا اسلیے اہل خانہ
فکرمند ہوگئے ۔ گھر والوں نے پتہ لگانے کے لیے سی آر پی ایف کے مرکزی دفتر
سے رابطہ کیا تو کوئی پختہ معلومات نہیں ملی ۔ اس بیچ اچانک ایک مقامی نامہ
نگار کا فون آیا اور اس نے بتایا راکیشور نکسلیوں کے قبضے میں محفوظ ہے
لیکن سرکاری طور پر اس کی تصدیق نہیں ہوئی ۔
راکیشور کے بارے میں میڈیا سےمتضاد خبروں کے بیچ ان کے برادر نسبتی وکرم
سنگھ نے کہا کہ کبھی ان کے شہید ہونے کی خبر آتی ہے تو کبھی انکے لاپتہ
ہونے کیاس لیےاہل خانہ تذبذب کے شکار ہیں۔ ہیڈ کوارٹر سے لاپتہ ہونے کی خبر
دے رہا ہے۔ ایسے میں راکیشور کی کمسن بیٹی سارگوی مسلسل اپنے باپ سے ملنے
کی ضد کر رہی ہے ۔ہمسایوں اور رشتہ داروں کی تسلی سے وہ مطمئنہونے کے بجائے
اپنے والد کی آغوش میں جانا چاہتی ہے ۔ راکیشور کی بیوی مینو نے تھرتھراتے
ہونٹوں سے وزیراعظم نریندر مودی اور وزیر داخلہ سے ان کے شوہر کو واپس لانے
کی اپیل کی ہے۔ مینو کا کہنا ہے کہ جسطرح سے ونگ کمانڈر ابھینندن کو
پاکستان کے چنگل سے چھڑا کر واپس لایا گیا تھا اسی طرح سے راکیشور کو بھی
واپس لایا جائے۔ وہ بیچاری نہیں جانتی کہ ابھینندن کو اس سرکار نے نہیں
چھڑایا تھا بلکہ پاکستان نے خود ہی چھوڑ دیا تھا ۔ کسی کو بزورِ طاقت
چھڑانا ان کے بس کی بات نہیں لیکن اب ماو نوازوں نے سرکار سے مذاکرت کاروں
کے تقرر کا مطالبہ کیا ہے اس لیے امید ہے کہ جب وہ راکیشور کو رہا کردیں گے
تو وہ لوٹ آئیں گے۔
اس حملے کے بعد وزیر داخلہ امیت شاہ اپنا آسام کا انتخابی دورہ بیچ میں
منسوخ کرکے پہلے دہلی آئے اور پھر چھتیس گڑھ کا دورہ کیا۔ وہاں پر انہوں
نے انتقام لینے اور اس لڑائی کو انجام تک پہنچا کر نکسلواد کو جڑ سے
اکھاڑنے کا بلند بانگ دعویٰ کیا لیکن ان کے لوٹتے ہی ایک حیرت انگیز خبر
ذرائع ابلاغ پر چھا گئی ۔ یہ خبر شورش زدہ دنتے واڑہ کے ایس پی ابھیشیک
پلوکے حوالے سے سامنے آئی۔ انہوں نے نامہ نگاروں کو بتایا کہپچھلے کچھ
مہینوں سے پولسماؤنواز رہنما اجئے عالمی (جس کے سر پر پانچ لاکھ روپے کا
انعام ہے ) کے فون کال کو انٹرسیپٹ کر رہی تھی ۔ اس دوران ماو نوازوں کو
سامان فراہم کرانےوالے کی حیثیت سے بی جے پی ( دنتے واڑہ ضلع اکائی )کے
نائب صدر جگت پجاری کا فون نمبر کئی بار سامنے آیا اور وہ پولس کے رڈار پر
آگئے۔
ایس پی پلو کے مطابق حال میں اجئے عالمی نے پجاری سے کہا کہ انہیں ٹریکٹر
چاہیے تو پجاریپورا پیسہ دینے کے لیے تیار ہو گئے۔ اب خریداری کے لیے
دستاویزکی ضرورت پڑی تو عالمی کے گاؤں والی رمیش اسینڈی کی بیوی سے مدد لی
گئی ۔ اس معلومات کی بنیادپر پولیس نے گیڈم کے پاس سبھی نئے ٹریکٹروں سمیت
رمیش اسینڈی اور تین لوگوں کو گرفتار کرلیا ۔تفتیش کے دوران رمیش اسٹینڈی
یہ نہیں بتا سکا کہ اس کے پاس رقم کہاں سے آئی؟ اور دستاویز کیوں نہیں ہیں
؟ تفتیش آگے بڑھ کر جگت پجاری تک پہنچی تو اس نے قبول کرلیا کہ وہ پچھلے
10 سالوں سے ماؤنوازوں کا معاون بنا ہواہے ۔ برسور گاوں کے رہنے والے پجاری
نےٹریکٹر فراہمی کے لیے9 لاکھ 10 ہزار کی خطری رقم مہیا کی ۔ جگت پجاری کے
خلاف چھتیس گڑھ اسپیشل پبلک سکیورٹی ایکٹ،2005 کے تحت کیس درج کرلیا گیا
ہے۔ اس معاملے کی جانچ جاری ہے اور مزید کون کون سے زعفرانی چہرے اشتراکیوں
سے اشتراک کرنے والوں میں پائے جاتے ہیں یہ تو وقت ہی بتائے گا؟غیر بی جے
پی حکومت کا ایک فائدہ یہ ہے کہ اس کا کریہہ چہرہ بے نقاب ہوجاتا ہے۔ یہ
حسن اتفاق ہے کسانوں کو ماو نوازوں سے جوڑنے والوں براہ راست ان سے تعلق
نکل آیا۔ بقول مومن خان مومن ؎
یہ عذر امتحان جذب دل کیسا نکل آیا
میں الزام اس کو دیتا تھا قصور اپنا نکل آیا
ماو نوازتو لڑنے بھڑنے والے لوگ ہیں ان کو ٹریکٹر کی کیا ضرورت ؟ یہ سوال
اگر کسی کو پریشان کررہا ہو تو اس کو معلوم ہونا چاہیے کہ وہ بھی ہمارے آپ
کی طرح گوشت و پوست کے انسان ہیں اور ہر فرد کو زندہ رہنے کے لیے اناج کو
ضرورت ہوتی ہے ۔ ٹریکٹر بنیادی طور پر کاشتکاری کے کام آتا ہے اور پھر
احتجاج کرنے کے لیے بھی اسے استعمال کیا جاتا ہے۔ ویسے حالیہ حملے میں لوٹے
ہوئے اسلحہ کے ساتھ اپنی لاشوں کو واپس لے جانے کی خاطر بھی ماو نوازوں کے
ذریعہ ٹریکٹر کے استعمال کی خبر چھپی تھی۔ ٹریکٹر کے استعمال کی بابت دنتے
واڑہ کے ایس پی ابھیشیک پلو نے بتایا کہ کو رونا وائرس کی وجہ سےجاری لاک
ڈاؤن میں ماؤنواز راشن کی کمی کا سامنا کر رہے ہیں اور ان کی سپلائی چین
ٹوٹ گئی ہے۔ ایسے میں ممکن ہے انہوں نے جنگل میں خود سے اناج اگانے کا
فیصلہ کیا ہوگا۔
وزیر اعظم نے کورونا کے دور میں کئی بار آتم نربھر بھارت( یعنی خودکفیل
ہندوستان) کا نعرہ بلند کیا ۔ اس پر بی جے پی کے کتنے لوگوں نے عمل کیا اس
کا پتہ لگانا بہت مشکل ہے کیونکہ وہ لوگ تو صرف وزیراعظم پر نربھر(منحصر)
رہنے کو کافی سمجھتے ہیں ۔ انہیں کی انتخابی مہم کے سہارے الیکشن جیتنا
چاہتے ہیں مگر جب ماونوازوں نے وزیر اعظم کی تلقین پر عمل کرنے کا ارادہ
کرتے ہوئے ٹریکٹر اور دیگر کھیتی کے سامان منگانے کامنصوبہ بنایا تو ان کی
اپنی پارٹی کےجگت پجاری نے خوش ہوکرتعاون کا ہاتھ بڑھا دیا۔ پجاری پر اس
کارنامہ کے باوجود ہنوز کوئی کارروائی نہیں کی گئی۔ بی جے پی کے ضلع صدر
چیت رام اٹامی کے مطابق پارٹی کےسینئررہنماؤں کو جانکاری دے دی گئی ہے۔ اس
کے خلاف کارروائی کا فیصلہ وہ لوگ کریں گے۔اٹامی نے بتایا کہ پجاری کو پانچ
سال پہلے نائب صدربنایا گیا تھا اس کی مدت کارکے پورا ہونے پر چونکہ نئی
تقرری نہیں ہوئی اس لیے وہی نائب صدر بنے ہوئےہیں ۔ آر ایس ایس کے بارے
میں کہا جاتا ہے کہ اس نے سارے اداروں میں اپنے آدمی گھسا دیئے ہیں اسی
سلسلے کی ایک کڑی ماونوزوں کے درمیان جگت پجاری کی موجودگی بھی ہے۔ ویسے
بعید نہیں کہ تفتیش کے بعد پاکستان کی آئی ایس آئی کے ساتھ تعاون کرنے
والوں میں یہ بھی زعفرانی سیوک نظر جائیں گے۔ ایسے میں کوبرا کمانڈو زکے
راکیشور سنگھ منہاس کی بیوی مینو بھلا ان سے یہ توقع کیسے کرسکتی ہے کہ یہ
لوگ اس کے خاوند کو بزور قوت چھڑا لائیں گے۔
|