ایپکا سرکاری ملازمین کی ایک نمائندہ تنظیم ہے جو
ہر لحاظ سے ان کے حقوق کے تحفظ کیلیئے کاوشیں کرتی ہے اسی طرح پنجاب ٹیچرز
یونین بھی سرکاری ملازمین کے تحفظ کیلیئے بہت بڑے پیمانے پر کام کر رہی ہے
خاص طور ضلع راولپنڈی میں یہ دونوں تنظیمیں بہت زیادہ فعال ہیں ان دونوں
تنظیموں کے مشترکہ پلیٹ فارم سے رواں ہفتہ لاہور میں پنجاب بھر کے سرکاری
ملازمین نے احتجاج کیا ہے اور تنخواہوں میں وفاق کی طرز پر 25%اضافے سمیت
اپنے دیگر مطالبات کے حق میں سیکٹرییٹ کے سامنے دھرنا دیا ہے اور یہ احتجاج
تقریبا ایک مہینے سے جاری ہے مگر حکومت ٹس سے مس نہیں ہو رہی ہے اس احتجاجی
دھرنے کی وجہ سے صوبے کے سرکاری دفاتر میں سرکاری امور بلکل ٹھپ ہو کر رہ
گئے ہیں پنجاب حکومت احتجاج کرنے والے سرکاری ملازمین سے مذاکرات تو کر رہی
ہے لیکن ایک کمیٹی کے بعد اس پر دوسری کمیٹی قائم کر دی جاتی ہے جس وجہ سے
معاملات لٹک کر رہ گئے ہیں ایپکا پنجاب اس حوالے سے بہت اہم و فعال کردار
ادا کر رہی ہے اور اپنے پلیٹ فارم سے سرکاری ملازمین کی نمائندہ تنظیم ثابت
ہو نے میں پوری طرح کامیاب ہو چکی ہے صوبائی حکومت کا موقف ہے کہ موجودہ
حالات میں سرکاری ملازمین کا احتجاج کسی بھی صورت درست نہیں ہے اور حکومت
جون 2021میں ان کی تنخواہوں کے حوالے سے کوئی فیصلہ کرے گی جبکہ سرکاری
ملازمین کا موقف ہے کہ وفاق نے اپنے ملازمین کا تنخواہوں میں 25%فیصد اضافہ
کر دیا ہے اور پنجاب حکومت بھی وفاق کی طرز پر اپنے ملازمین کو تنخواہوں
میں مذکورہ اضافہ کا اعلان کرے ایپکا کے ساتھ ساتھ پنجاب ٹیچرز یونین بھی
اس احتجاج میں بڑھ چڑھ کر حصہ لے رہی ہے قوم کے معمار سڑکوں پر رل رہے ہیں
لیکن پنجاب حکومت کو ان پر بھی کوئی زرہ برابر ترس نہیں آ رہا ہے دوسری طرف
پنجاب حکومت کا یہ موقف بھی سامنے آ رہا ہے کہ سیاسی جماعتیں سرکاری
ملازمین کو اپنے مقاصد کیلیئے احتجاج پر اکسا رہی ہیں حالانکہ ایسی باتوں
میں کوئی صداقت نہیں ہے پنجاب حکومت نے خود سرکاری ملازمین کو احتجاجی
دھرنوں پر مجبور کیا ہے اگر وہ وفاق کی ہدایات کے مطابق اپنے ملازمین کی
تنخواہوں میں اضافے کا اعلان کر دیتی تو پنجاب کے ملازمین احتجاج پر مجبور
نہ ہوتیدوسری جانب سرکاری ملازمین جن کا مطالبہ ہے کہ حالیہ مہنگائی کی لہر
کے باعث ہر طبقہ متاثر ہوا ہے جس وجہ سے غریب کے گھر کا چولہا بھی ٹھنڈا پڑ
چکا ہے بلخصوص تنخواہ دار طبقہ مہنگائی سے بہت زیادہ متاثر ہوا ہے سرکاری
ملازمین اپنے بچوں کو دو وقت کی روٹی دینے سے قاصر ہو چکے ہیں لہذا
تنخواہوں میں مہنگائی کے تناسب سے اضافہ بہت ضروری ہو گیا ہے سرکاری
ملازمین نے پنجاب حکومت کو خبردار کر دیا ہے کہ اگر اس نے اپنے ملازمین کی
تنخواہوں میں اضافے کا نوٹیفیکیشن جاری نہیں کیا تو احتجاج کا دائرہ کار
پورے پنجاب تک بڑھا دیا جائے گا جس کی تمام تر زمہ داری پنجاب حکومت پر
عائد ہو گی تا ہم حکومت نے سرکاری ملازمین کے مطالبات پر غور کرنے کیلیئے
ایک جائزہ کمیٹی قائم کی ہے جو اپنی سفارشات تیار کر کے وزیر اعلی پنجاب کو
پیش کرے گی صوبائی وزیر قانون راجہ بشارت بھی سرکاری ملازمین کی تنخواہوں
میں اضافہ کیلیئے بہت زیادہ کاوشیں کرتے دکھائی دے رہے ہیں لیکن حالات و
واقعات سے صاف ظاہر ہوتا نظر آ رہا ہے کہ پنجاب حکومت مالی مشکلات کی وجہ
سے جون سے قبل کسی بھی صورت اپنے ملازمین کی تنخواہوں میں اضافے کی پوزیشن
میں نہیں ہے اس لیئے وہ سرکاری ملازمین کو صرف طفل تسلیاں ہی دے رہی ہے جس
وجہ سے وہ کمیٹی پر کمیٹی بناتی چلی جا رہی ہے نہ کمیٹیاں اپنی سفارشات
حکومت کو پیش کریں اور نہ ان کی تنخواہوں میں اضافہ ممکن ہو سکے وفاقی
حکومے کو چاہیئے کہ جس طرح اس نے وفاقی سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں
25%اضافہ کیا ہے بلکل اسی طرح وہ صوبوں کو بھی اپنے ملازمین کی تنخواہوں
میں اضافہ کرنے کا پابند بنائیں تا کہ سرکاری ملازمین میں پائی جانے والی
بے چینی دور ہو سکے روز روز کے احتجاج حکومت کیلیئے بھی نقصان دہ ثابت ہو
سکتے ہیں کمیٹیوں پر کمیٹیاں بنانا مسائل کا حل نہیں ہے پنجاب حکومت کو
وفاق کی طرز پر اپنے ملازمین کی تنخواہوں میں اضافے کا نوٹیفیکیشن جاری
کرنا ہو گا تا کہ وفاقی سرکاری ملازمین اور پنجاب کے ملازمین کی تنخواہوں
میں پایا جانے والا فرق دور ہو سکے اور ملازمین اپنے دفاتر میں بیٹھ کر
سرکاری امور احسن طریقے سے انجام دے سکیں
|