رمضان المبارک کے موقع پر عالمی سطح پر شاہ سلمان مرکز کا راشن پروگرام قابلِ تحسین

کورونا وائرس کی وبا نے عالمی سطح پر لاکھوں خاندانوں کو معاشی طور پر انتہائی سطح غربت میں پہنچا دیا ہے۔ ان حالات میں انسانیت کا تقاضا ہے کہ امیر و صاحب ثروت افراد اپنے غریب اور مستحق خاندانوں تک پہنچ تک ان کی معاشی تنگدستی کو دور کرنے کی کوشش کریں ۔ یہ خدمات فردِ واحد سے لے کر حکومتی سطح تک کی جاسکتی ہے اور سعودی عرب کی شاہی حکومت نے اس میں پہل کرتے ہوئے اس سال بھی لاکھوں خاندانوں کو عالمی سطح پر رمضان راشن کیڈس دینے کا آغاز کیا ہے جو دوسرے امیرو کبیر اسلامی ممالک کے حکمرانوں کے لئے قابلِ تقلید اقدام ہے۔ذرائع ابلاغ کے مطابق شاہ سلمان مرکز برائے امداد و انسانی خدمات (کنگ سلمان ہیومینیٹیرین ایڈ اینڈ ریلیف سینٹر) سعودی عرب جو مئی 2015ء میں قائم کیا گیا۔ یہاں سے تک اب تک دنیا کے 59ممالک میں مختلف قسم کے 1544امدادی منصوبے مکمل کئے جاچکے ہیں۔ بتایا جاتا ہے کہ ان منصوبوں پر تقریباً پانچ بلین ڈالر خرچ کئے گئے ہیں۔ رمضان المبارک آمد کے موقع پر شاہ سلمان مرکز برائے امداد و انسانی خدمات سعودی عرب نے 5؍ اپریل کو پاکستان میں رمضان راشن پروگرام کا آغاز کیا۔ ذرائع ابلاغ کے مطابق ایک خصوصی تقریب اسلام آباد میں منعقد ہوئی ۔ جس میں سعودی سفیر نواف المالکی ، وزیر دفاعی پیداوار زبیدہ جلال اور پاکستان میں قدرتی آفات کے قومی ادارے کے متعدد عہدیدار شریک تھے۔پاکستان میں شاہ سلمان مرکز کے انچارج ڈاکٹر خالد العثمانی ہے انہوں نے بتایا کہ 850ٹن وزنی 20700رمضان راشن تھیلے تقسیم کئے جائیں گے۔ ہر تھیلے میں رمضان کے دوران ایک خاندان کی ضرورت کے بقدر کھانے پینے کی اشیاء مہیا کی گئی ہیں۔ اس پروگرام سے 20700خاندان کے ایک لاکھ 24ہزار 200افراد فیضیاب ہونگے۔ رمضان راشن پیکٹ بلوچستان کے دس علاقوں میں تقسیم کئے جائیں گے۔اس موقع پر سعودی سفیر المالکی نے کہا کہ رمضان راشن پروگرام شاہ سلمان مرکز کے انسانیت نواز منصوبوں میں سے ایک ہے۔ اسی طرح شاہ سلمان مرکز کی جانب سے یمن کے المھرہ گورنریٹ میں کھجوریں تقسیم کرنے کے چوتھے مرحلے کا آغازبھی ہوچکا ہے۔ امدادی قافلے جو یمن گئے ہیں ان میں کھجوروں کے 30ہزار کارٹنز، میڈیسن کے 2600پیکجز، 21ٹن سے زائد رمضان راشن تھیلے شامل ہیں۔ یہ امداد عدن، مارب، الحدیدہ، الضائع، لحج اور ابین گورنریٹس کیلئے بتائی جاتی ہے۔ کنگ سلمان سینٹرنے جمہوریہ برکینا فاسو کو سعودی عرب کی جانب سے 50ٹن کھجوریں بطور تحفہ پیش کیا ہے۔ جمہوریہ چاڈمیں رمضان راشن پروگرام کے تحت شاہ سلمان سینٹر کی جانب سے 67ہزار 150خاندانوں میں 13400رمضان راشن تھیلے تقسیم کئے جائیں گے۔اس طرح سعودی عرب کی جانب سے رمضان المبارک کے موقع پر خصوصی طور پر وسیع تر امدادی خدمات کا سلسلہ جاری ہے جو قابلِ تحسین اقدام ہے۔

دبئی معاشرہ میں فحش مواد پھیلانے والے روسی گروپ کی گرفتاری
یہ ایک حقیقت ہے کہ سوشل میڈیا کے ذریعہ ہر اچھی اور بُری خبر وقتِ واحد میں دنیا بھر میں پہنچ جاتی ہے ایسے ہی ایک شرمناک واقعہ کی خبر جو دبئی میں پیش آیا آنِ واحد میں دبئی پولیس تک بھی پہنچ گئی اور پھر دبئی پولیس فوراً حرکت میں آتے ہوئے اس شرمناک واقعہ کی تہہ تک پہنچ گئی۔بتایا جاتا ہے کہ متحدہ عرب امارات کے شہر دبئی میں 12ماڈلزز خواتین کے گروپ کو نیم برہنہ حالات میں ایک عمارت کی بالکونی پرفحش فوٹوز شوٹ کروانے اورفحش ویڈیوز بنوانے کے الزام میں گرفتار کرلیا گیا ہے۔ذرائع ابلاغ کے مطابق 20سال کے درمیان عمر والی ان خواتین نے پوش علاقے مرینا میں واقع عمارت کے پینٹ ہاؤس کی بالکونی پر برہنہ ہوکر فوٹو شوٹ کروانا شروع کردیا، اوریہ فحش تصاویر سوشل میڈیا پر پوسٹکردی گئیں ،پوسٹ ہونے والی یہ فحش تصاویر تیزی سے وائرل ہوگئیں ، اس کے فوری بعددبئی پولیس حرکت میں آگئی۔ ذرائع کے مطابق یہ خواتین سابق سویت یونین کے شہری ہیں۔ ان میں سے گیارہ ماڈلز کا تعلق یوکرین سے ہے جس کی تصدیق یوکرین کی وزارت خارجہ کی جانب سے کی گئی ہے ۔ ان خواتین کو واہاں لے جانے اور اس قسم کی فوٹو ز لینے والے 33سالہ روسی آرگنائزرالیگزی کونتسوف کو بھی گرفتار کرلیا گیا ہے ۔ بتایا جاتا ہے کہ ان فحش تصاویر کو الیگزی نے ہی سوشل میڈیا پر پوسٹ کی تھیں۔ مبینہ طور پر اس نے یہ تصاویر اور ویڈیوز اسرائیل کی ایک فحش فلموں کی ویب سائٹ کے لئے بنائی تھیں۔پولیس کی جانب سے جاری کئے گئے بیان کے مطابق ان خواتین نے متحدہ عرب امارات کی اخلاقی اقدار اور روایات کی پامالی کی ہے جو قطعی ناقابلِ قبول ہے۔ متحدہ عرب امارات کے قانون کے تحت عوامی جگہ پر ایسی شرمناک حرکت کرنے پر ایک ہزار پاؤنڈ تک جرمانہ اور چھ ماہ تک قید کی سزا ہوسکتی ہے۔روسی ذرائع ابلاغ کے مطابق فوٹو شوٹ کے منتظم کو 18ماہ قید کا سامنا ہوسکتا ہے۔ روسی ذرائع ابلاغ کی خبروں کے مطابق بتایا جاتا ہے کہ اس شرمناک واقعہ میں درحقیقت 40لوگ ملوث ہیں ، روسی قونصل خانے نے قونصل جنرل سے مدد مانگی تھی لیکن یہاں کچھ کرنا مشکل ہے۔دبئی پولیس نے متنبہ کیا ہے کہ جو بھی فرد فحش مواد یا ایسے کسی مواد کی تشہیر کرے گا جو اخلاقی گراوٹ کا باعث بنتا ہے اسے قید اور جرمانے کا سامنا ہوگا۔ پولیس نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ ایسا ناقابل برداشت رویہ اماراتی معاشرے کے اقدار اور اخلاقیات کی عکاسی نہیں کرتا۔ متحدہ عرب امارات میں رہنے والے یا دورہ کرنے والے ہر شخص پر یہاں کے قوانین لاگو ہوتے ہیں اس سے سیاح مستثنیٰ نہیں ہیں۔ اب دیکھنا ہے کہ دبئی پولیس اور روسی سفارت خانے کے درمیان کس نوعت کی بات چیت ہوتی ہے اور ان فحش پھیلانے والے گروپ کے خلاف جنہیں گرفتار کیا گیا ہے کتنی مدت کی سزا ہوتی ہے۔

ترک امور خزانہ نے 377ارکان کے اثاثے منجمد کردیئے
ترک صدر رجب طیب اردغان ترکی کی معیشت کو مضبوط و مستحکم کرنے اور ملک میں خوشحالی قائم رکھنے کے ساتھ ساتھ عالمی سطح پر دوستانہ تعلقات قائم رکھنے کی کوشش کرتے دکھائی دیتے ہیں۔ ترکی میں کسی بھی قسم کی دہشت گردی یا عوام میں بدنظمی پھیلانے والے افراد یا تنظیموں کے خلاف سخت سے سخت کارروائی کرتے ہیں تاکہ ملک میں بد امنی کی فضا قائم نہ ہو ۔ ملک میں انکے خلاف جو بغاوت کی گئی تھی اس پر جس خوبی سے انہوں نے قابو پایا اور پھر ہزاروں باغیوں اور مخالفین کو گرفتار کرکے جیل کی سلاخوں کے پیچھے پہنچایا اس سے ترکی میں نظم و ضبط کی صورتحال بہتر دکھائی دیتی ہے۔ ویسے ہر ملک میں حکمراں کے مخالفین رہے ہیں اور یہ سلسلہ ہمیشہ جاری رہے گا۔ ترکی میں بھی حکومت مخالفین موجود ہیں اسی لئے ملک میں مخالفین کی گرفتاریاں یا انکے خلاف کسی نہ کسی قسم کی کارروائی کی خبریں منظر عام پر آتی رہتی ہیں۔ ذرائع ابلاغ کے مطابق فیتو، داعش، پی کے کے اور ڈی ایچ کے پی نامی دہشت گرد تنظیموں کے 377ارکان کے ترکی میں اثاثے منجمد کردکئے گئے ۔ ترک وزارت خزانہ نے اس حوالے سے ایک اعلامیہ سرکاری گزٹ جاری کیا ہے جس کے تحت فیتو کے 250ارکان اور فتح اﷲ گولن سمیت تنظیم کے دیگر ارکان کے نام شامل ہیں۔ اثاثے منجمد ہونے والوں میں ڈی ایچ کے پی کے نو ارکان جن میں موسیٰ آش اولو اور حسین فوزی تیکین کے علاوہ داعش کے 86ارکان بھی شامل ہیں۔

عمران خان حکومت کی اولین ترجیح غربت کا خاتمہ
پاکستانی وزیر اعظم عمران خان ملک سے غربت کا خاتمہ چاہتے ہیں لیکن کیا انکا یہ خواب انکی دورِ حکمرانی پورا ہوپائے گا؟ ذرائع ابلاغ کے مطابق عمران خان نے کورونا وائرس کے دوران دنیا بھر میں عدم مساوات میں اضافے کی نشاندہی کرتے ہوئے کہا ہے کہ ایک سال کے دوران چند افراد مزید امیر ہوگئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ انکی اولین ترجیح غربت کا خاتمہ ہے ، اس کے لئے انہو ں نے بتایا کہ وہ غریب لوگوں تک براہ راست سبسڈی پہنچانے کیلئے لائحہ عمل ترتیب دے رہے ہیں۔ عمران خان کا کہنا ہیکہ ملک میں شوگر مافیا بہت مضبوط ہے ، شوگر ملز نے آپس میں مل کر سٹے بازی کے ذریعہ چینی کی قیمتوں میں اضافہ کیا، ملکی تاریخ میں پہلی بار شوگر مافیاز کے خلاف کارروائی ہورہی ہے۔وزیر اعظم پاکستان کا کہنا ہیکہ امیر طبقے کی بالادستی صرف پاکستان کا مسئلہ نہیں ہے بلکہ تقریباً تمام ترقی پذیر اور امیر ممالک کا بھی مسئلہ ہے، انہوں نے کہا کہ دنیا میں کوئی بڑا مسئلہ ہے جس کی وجہ سے دنیا میں اس قدر عدم مساوات ہے، اب کووڈ نے غریب لوگ چاہے وہ امیر ملک میں ہوں یا غریب ملک میں انہیں مزید غریب کردیا ہے، زیادہ سے زیادہ لوگ غربت کی لکیر سے نیچے پہنچ گئے ہیں جبکہ چند امیر لوگ کووڈ کے دوران مزید امیر ہوگئے ہیں۔ وزیر اعظم کا کہنا ہیکہ کورونا وبا کے دوران ہم نے ملکی تاریخ کا بڑا احساس پروگرام شروع کیا لیکن ہم اس پروگرام کے تحت22کروڑ افراد کو صرف آٹھ ارب ڈالر کا پیکچ دے سکے، اس کے مقابلے میں امریکہ نے ہزاروں گنا زیادہ بڑا پیکچ دیاہے۔حکومت غریبوں کے مسائل پر خصوصی توجہ دے رہی ہے ، غریبوں کا معیار بہتر کرنے کے لئے احساس پروگرام کے دوسرے مرحلے کیلئے اعداد و شمار جمع کیا جارہا ہے ، بتایا جاتا ہے کہ اس مرحلے میں شہروں اور دیہات میں رہنے والے مہنگائی سے متاثرہ عوام کو اشیائے خوردو نوش پر براہِ راست سبسڈی دی جائے گی۔ ا س طرح وزیر اعظم پاکستان عمران خان ملک کے غریب عوام کے لئے فکر مند دکھائی دیتے ہیں اگر انکے ارادے کامیاب ہوتے ہیں تو پاکستانی غریب عوام خوش قسمت قرار دیئے جائیں گے کیونکہ انکا حکمراں انکے لئے تڑپتا دل رکھتا ہے اور وہ ان تک پہنچنے میں کامیاب ہوگیا ہے۰۰۰

اردن میں شاہی حکومت کے خلاف سازش ناکام
اردن کے شاہ عبداﷲ کے خلاف سازش ناکام بنادی گئی۔ اردن کے 41سالہ سابق ولی عہد شہزادہ حمزہ نے دو دن کی نظربندی کے بعد ملک کے بادشاہ شاہ عبداﷲ سے وفاداری کا حلف لے لیا ہے۔ گذشتہ دنوں امریکہ، سعودی عرب، ترکی اور دیگر کئی ممالک کی جانب سے اردن میں رونما ہوئے حالات پر شاہ عبداﷲ سے اظہارِ ہمدردی کرتے ہوئے انکے ساتھ کھڑے ہونے اور ہر ممکنہ تعاون کا اعلان کیا ۔ شاہی محل کے مطابق شہزادہ حمزہ نے شاہ عبداﷲ اور ملک سے وفاداری سے متعلق دستاویز پر دستخط کردیئے ہیں۔ واضح رہے کہ شہزادہ حمزہ کو بیرونی عناصر کی مدد سے ملکی سلامتی غیر مستحکم کرنے کے الزام میں دو روز قبل گھر پر نظر بند کردیا گیا تھا۔ اطلاعات کے مطابق شہزادے کا خط شاہی خاندان کی طرف سے غلط فہمیاں دور کرنے کی کوششیں کامیاب ہونے کے بعد جاری کیا گیا ہے۔اس خط میں شہزادہ حمزہ نے کہا کہ ملکی مفاد ہر چیز سے بالاتر ہے اور اس کے تحفظ کیلئے سب کو بادشاہ کے پیچھے کھڑا ہونا چاہیے۔محل سے جاری خط کے حوالے سے بتایا جارہا ہے کہ شہزادہ حمزہ نے کہا ہے کہ میں خود کو عظیم بادشاہ کے سپرد کرتا ہوں، میں اردن کی ہاشمی مملکت کے آئین کا پابند رہونگا۔حکام کے مطابق شاہ عبداﷲ نے شہزادہ حمزہ کے ساتھ تناؤ کو کم کرنے کیلئے اپنے ایک چچا شہزادہ حسن کی خدمات حاصل کی تھیں ، اسی ثالثی کے بعد یہ خط منظر عام پر آیا ہے۔ شہزادہ حمزہ مرحوم بادشاہ شاہ حسین کی پسندیدہ بیوی ملکہ نور کے سب سے بڑے بیٹے ہیں انہو ں نے برطانیہ کے حیرو اسکول اور رائل ملٹری اکیڈیمی سینڈہرسٹ سے تعلیم حاصل کی۔ مرحوم شاہ حسین نے شہزادہ حمزہ کو اپنی آنکھوں کا تاراکہا کرتے تھے اور انہیں 1999ء میں ولیعہد مقرر کیا تھا۔ شاہ حسین کے انتقال کے وقت حمزہ کو ان کی کم عمری کی وجہ سے بادشاہ نہیں بنایا گیا اور شاہ حسین کے بڑے بیٹے عبداﷲ کو بادشاہ بنادیا گیا۔ شاہ عبداﷲ نے 2004ء میں شہزادہ حمزہ کو ولعہد کے عہدے سے ہٹاکر اپنے بیٹے کو ولیعہد مقرر کیا۔خیریہ خوش آئند اقدام ہیکہ ملک میں امن و آمان کے استحکام کے لئے شاہ عبداﷲ نے مصلحت پسندی سے کام لیتے ہوئے انہیں وفاداری کی جانب مائل کروایا ورنہ شہزادہ کی نظربندی کے بعد شاہ کے مخالفین ملک کے حالات کو بگاڑنے کی کوشش کرتے۰۰۰
 

Dr Muhammad Abdul Rasheed Junaid
About the Author: Dr Muhammad Abdul Rasheed Junaid Read More Articles by Dr Muhammad Abdul Rasheed Junaid: 352 Articles with 209282 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.