آخر کار وہ گھڑی آہی گئی جس کا پورے بھارت کو بے صبری
سے انتظار تھا۔ اور سب کی نگاہیں اسی پرٹکی ہوئی تھی۔۔اور ہوبھی کیوں نا۔۔۔۔کیونکہ
بھارت میں الیکشن کسی مذہب سے کم نہیں ہوتے ہیں۔
جی ہاں۔ بنگال سمیت پانچ ریاستو ںکے اسمبلی انتخابات کے نتائج کا کل اعلان
ہوا جس میں سب سے زیادہ جس نتیجے پر چرچا ہوئی اور لوگ جس نتیجے کے لئے بے
چین تھے وہ بنگال کا نتیجہ تھا۔ جہاں ایک لنگڑی عورت نے ۵۶ انچ کے سینے کو
ایسا روندا کہ شاید آنے والے کئی سالوں تک وہ زخم ہرے رہیں گے۔۔۔۔کتنی
افسوس کی بات ہے کہ ایک ۵۶ انچ کا سینہ والا ۔۔۔ایک لنگڑی عورت سے ہار گیا۔۔۔۔شرم
سے ڈوب مرنے کا مقام ہے۔
وہ بھاجپ ، آر ایس ایس ،مودی اور امت شاہ جنھوں نے بنگال الیکشن کو اپنی
انا کا اور ناک کا مسئلہ بنادیا تھا۔ ۔۔۔جنھوں نے کیا کچھ نہیں کیا۔۔۔۔گودی
میڈیا کو خریدا۔۔۔الیکشن کمیشن کو خریدا گیا۔۔ED کے ساتھ سبھی سینٹرل
ایجنسیاں بھاجپ کے لئے کام کررہی تھی۔۔۔
ایک ملک کا وزیراعظم اور تمام ترسہولیات اور پیسہ ہاتھ میں رکھنے کے باوجود
بھی اوندھے منہ گرگیا ۔۔۔الیکشن کمیشن کو اپنے اعتبار سے کنٹرول کرنے کے
بعد اتنے زیادہ دور میں الیکشن کروائے گئے۔۔۔۔ممتا بنرجی پر حملہ
ہوا۔۔۔ممتا بنرجی کے کارکنان کو موت کے گھاٹ اتارا گیا۔۔۔یعنی کہ پوری غنڈہ
گردی ۔۔۔سازش اور چالوں کے چلنے کے بعد بھی بنگال کی عوام نے لنگڑی دیدی کو
۔۔بنگال کی بیٹی کو۔۔۔بنگال کی بہن کو ۔۔۔ایک سیکولر پارٹی کو سر آنکھوں
پر بٹھایا ہے۔۔۔جئے شری رام والوں کو بتادیا ہے کہ ہم جئے بنگلہ والے
ہیں۔۔۔۔ہم ملک میں ہندو مسلم نہیں چاہتے۔۔۔ہمیں رام مندر نہیں چاہئے۔۔ہمیں
آکسیجن چاہئے۔۔
آپ نے دیکھا ہوگا کہ مودی نے اتنی زیادہ تعداد میں ریلیاں جلسے اور جلوس
کئے۔۔۔خوب بھاشن کئے۔۔۔ممتا بنرجی کو نیچا دکھانے کے لئے کوئی کسر نہیں
چھوڑی۔۔۔۔اپنے فالتو انداز میں دیدی ۔۔۔او۔۔۔دیدی کہہ کر تو کبھی
۔۔۔مسلمانوں کی حمایت کرنے پر بے جا تنقید کا نشانہ بنایا۔۔۔۔بیگم ممتا کہہ
کر بھی انہیں طنز کیاگیا۔۔۔اتنا ہی نہیں مودی جی ووٹ حاصل کرنے کے
لئے۔۔۔کرسی پر قبضہ جمانے کےلئے آخری پینترا کھیلنے بنگلہ دیش بھی گئے۔۔۔
اورتو اور مودی جی نے پورا ایک سال ربندرناتھ ٹیگو ربننے میں لگادیا۔۔۔
اورزعفرانی کپڑے پہن کر لوگوں کو یہ بتانے کی کوشش کی کہ دیکھو میںسوامی
بھی ہوں۔۔۔۔لیکن عوام نےمودی اینڈ کمپنی کو اتنا خطرناک لتاڑا ہے کہ شاید
مودی اینڈ کمپنی آنے والے کئی سالوں تک اس زخم سے ابھر پائیں گے۔۔۔لوگوں
نے بتادیا کہ کوئی داڑھی بڑھادینے سےرابندر ٹیگور نہیں بن جاتا اور زعفرانی
کپڑے تن کرلینے سے کوئی سوامی نہیں بن جاتا۔۔۔جیسا کہ دوستو اس سے پہلے بھی
میں کئی بار کہہ چکا ہوں کہ اب بھارت کی جنتا جان چکی ہے کہ بھاجپ آر ایس
ایس مودی اور امت شاہ کا مقصد کیا ہے۔ وہ ملک میں کس قسم کی راج نیتی کرنا
چاہتے ہیں۔ ۔۔اور راج نیتی کرکے کرسی حاصل کرنے کے بعد ان کے عزائم کیا
ہوتے ہیں۔۔۔یہ پبلک سب جان چکی ہے۔ ۔۔
دوستو سچ کہوں تو ایسے حالات میں جب کہ لوگ سازشی کرونا وائرس سے لڑلڑ کر
اپنی جانیں گنوا رہے ہوںاور کورونا متاثرین خوفزدہ حالت میں آکسیجن کی
دستیابی کے لئے در در ٹھوکریں کھا رہے ہوں، اور جب اس وبا سے مرنے والے
لوگوں کے عزیز آخری رسومات کے لئے شمشان کے اندر قطار میں انتظار کر رہے
ہوں، ایسے میں الیکشن کے نتائج کوئی معنی نہیں رکھتے۔ جب لوگ زندگی کی جنگ
ہار رہے ہوں اس وقت کسی کی بھی جیت کوئی معنی نہیں رکھتی۔ ایسے میں کسی
پارٹی کی جیت یا ہار پر تجزیہ کرناپرائم ٹائم کرنا بے معنی لگتا ہے۔
لیکن ایسے وقت میں بھی جیت پر تبصرہ کرنا اس لئے ضروری ہوجاتا ہے کیونکہ جن
حالات سے آج ملک کی عوام جھوج رہی ہے ان حالات میں ان پریشانیوں میں
ڈھکیلنے والے کی آج کراری شکست ہوئی ہے اور کرسی کے بھوکے ستتا کے پیاسےجس
کو انسانوں کی زندگی سے کوئی لینا دینا نہیں جس کے نزدیک انسانیت نام کی
کوئی چیز نہیں اس کی شکست کا ذکر کرنا اور اس پر تجزیہ کرنا اور اس کو اس
کی ہار کی وجوہات بتانا بھی ضرور ی بن جاتا ہے۔
مودی امت شاہ اور بی جے پی نے ون ویمن آرمی کو مختلف چیلینجز دئے۔۔بہت
سارے جھوٹے وعدے اور چیلنج کئے۔۔اور غرورتکبر و گھمنڈ میں خود اپنے اوپر
بھی چیلنج لےلئے۔۔۔۔ امت شاہ نے یہاں تک کہہ دیا کہ وہ اگر ۱۰۰ سے زیادہ
سیٹیں حاصل نہیں کرپائے تو وہ استعفیٰ دے دیں گے۔۔اور ہم اپنا وعدہ پورا
کریںگے۔۔۔۔میں پوچھنا چاہتا ہوں امت شاہ سے کہ کہاں گیاآپ کا وہ وعدہ جو
آپ نے عوام سے کیا تھا۔۔۔کتنی سیٹیں آپ جیتے ہیںاور اگر آپ اپنے وعدے کے
پکے ہیں تو فوری استعفیٰ دے کر بتائیں۔۔۔کیونکہ دیدی نے جو وعدے کئے تھے وہ
اس پر قائم بھی ہے۔۔۔مودی کے تعلق سے یہ پڑھنے ملا تھا کہ اگر بھاجپ اقتدار
میں نہیں آتی ہے تو وہ اپنی چور میں تنکا والی داڑھی کو منڈھوا دیںگے۔۔۔
لیکن آپ کو معلوم ہے کہ جھوٹے دھوکہ باز اور رام کے نام پر کلنک کبھی اپنے
وعدوں میں سچے ہوسکتے ہیں۔۔۔کبھی نہیں۔۔۔دوستو جیسے جیسے نتائج کا اعلان
ہورہا تھا ویسے ویسے ٹویئٹر اور سوشل میڈیا پر عوام بی جے پی کے تمام
لیڈران سمیت مودی اور امت شاہ کو آڑے ہاتھوں لینے کا کام کررہی تھی۔۔۔ کسی
نے لکھا کہ دیدی او دیدی بولنے والے۔۔۔۔اب ہم بولیں گے۔۔۔داڑھی او داڑھی
والے۔۔۔۔کسی نے لکھا کہ کہاں گیا وہ ۵۶ انچ کا پھسکا سینا۔۔۔کیوں ڈر گیا
کیا لنگڑی باجی سے۔۔۔۔ایک نے تو یہاں تک لکھ دیا کہ امت شاہ اور مودی کو
اگر کچھ شرم باقی ہوںگی تو فوری استعفیٰ دیں اور ممتا بنرجی کی پارٹی میں
شامل ہوجائیں۔۔۔ایک ٹوئیٹر صارف نے لکھا کہ کہاں گیا وہ زہریلا کوبراجس کے
ڈسنے سے آدمی پانی بھی نہیں مانگتا۔۔لگتا ہے بی جے پی کا زہر پی کر سوگیا
ہے۔۔۔دراصل اس نے اداکار متھن چکرورتی کو آڑے ہاتھوں لیا تھا۔۔خیر جتنے
منہ اتنی باتوں کے مصداق پورے بھارت میں مزاحیہ اور طنز بھرے فقرے کسے
گئے۔۔۔لیکن کیا کبھی بے غیرتوں کو بھی کبھی غیرت آئی ہے۔۔۔۔
بہر حال دوستو یہ نتائج ممتا بنرجی کی جیت نہیں بلکہ غرور گھمنڈ اور تکبر
میں چور چور امت شاہ اورمودی کی شکست ہے۔۔کیونکہ جس طرح کے وہ بل وببانگ
دہل دعوے کررہے تھےاس سے اندازہ لگایا جاسکتا ہے کہ وہ تکبر میں تو تھے ہی
ساتھ ہی ان کا منشا تھا کہ اپوزیشن نام کی بھی کوئی چیز نہ رہے۔۔۔یعنیوہ
One Sideجیت جائے۔ ۔۔لیکن کیا ہوا۔۔۔عوام نے کیا حشر کیا سب نے دیکھ لیا۔
۔۔۔۔گودی میڈیا کا سہارا لے کر مودی کی شبیہ کو ایسا بنایاگیا کہ جیسے و ہ
بھگوان ہے۔ اور کرونا پر وہ چٹکی بجاکر قابو پالیں گے۔مودی اینڈ کمپنی نے
وزیراعظم کی کرسی پر قبضہ جمانےکے بعد کچھ بڑی ریاستوں پر قبضہ تو کیا ہے
لیکن وہ وہاں جیت نہیں پائے ہیں۔ہم نے دیکھا کہ وہ راجستھان ہارگئے،کرناٹک
ہار گئے،اس کے علاوہ منی پورڈ گوا،مدھیہ پردیش،دہلی،اور بہار بھی ہار گئے
اور اب تازہ زخم بنگال کا لگ چکا ہے۔ بس مودی نے قبضہ علاقائی پارٹیوں کو
توڑ کر پیسہ پانی کی طرح بہا کر جنوبی ریاستوں میں قبضہ کرنے کا کام کیا
ہے۔ اور اس کے علاوہ ایک غنڈہ صفت پارٹی سے امید بھی کیا لگائی جاسکتی
ہے۔توڑو اور حکومت کرو۔۔۔بہر حال وزیر اعظم نے جتنے انتخابی جلسے مغربی
بنگال میں کئے شائد ہی کسی وزیر اعظم نے کسی ریاستی انتخابات میں اتنے
جلسوں سے خطاب کیا ہو اور اس کے لئے انہوں نے کروناوبا سے متعلق ضابطوں کا
بھی خیال نہیں کیا بلکہ اس کے برعکس انہوں نے بھیڑ دیکھ کر نہ صرف بھیڑ میں
آئی تعداد کا ذکر کیا بلکہ بغیر ماسک کے خطاب بھی کیا۔او رلوگوں کو ماسک
لگانے کی تلقین کرتے رہے۔
اپوزیشن کو تبصروں کا موقع دینے اور چینلوں پر بنے رہنے کے لئے امت شاہ اور
مودی نے جان بوجھ کر ریلیوں میں ماسک نہیں پہنے اور کرونا سے بچائو کی
احتیاطی تدابیر پر عمل نہیں کیا۔۔۔ایک اسپتال کے افتتاح کے موقع پر بھی
انھوں نے ماسک نہیں پہنا۔۔۔آخر وہ اپوزیشن کو اور پورے بھارت کو بتانا چاہ
رہے تھے کہ دیکھو ہم جب چاہے کرنا کو قابو کرلیتے ہیں اور جب چاہے کھلا
چھوڑسکتے ہیںاور کرونا ہمارا کچھ نہیں بگاڑ سکتا۔
بہر حال مغربی بنگال کے اسمبلی انتخابات، جن کو کروانے اور جیتنے کے لئے
وزیر اعظم خود اور ان کی پارٹی کی پوری فوج لگی ہوئی تھی۔ جس کے لئے انہوں
نے اس کا بھی خیال نہیں کیا کہ وبا ایک خوفناک شکل اختیار کر سکتی ہے۔ بہر
حال انتخابات بھی ہو گئے اور نتائج بھی آ گئے اور مغربی بنگال کے عوام نے
ان کے جیتنے کے ارادوں اور خوابوں کو چکنا چور بھی کر دیا۔ مغربی بنگال کے
عوام نے ممتا بنرجی کو ایک بار پھر اپنا وزیر اعلی منتخب کیا۔۔۔مغربی بنگال
کےعوام نے ایک مرتبہ پھر مودی کی حقیقی شبیہ کو ملک کے عوام کے سامنے پیش
کر دیا ہے اور یہ بھی گنجائش نہیں چھوڑی کہ وہ دوسرے ذرائع سے اقتدار پر
قبضہ کر لیں۔ ممتا بنرجی کی جیت دراصل ہندوستان کی جیت ہے، یہ ان ہندوستانی
قدروں کی جیت ہے جس کے لئے ہندوستان جانا جاتا ہے۔ یعنی وہاں کےعوام سمجھتے
ہیں کہ ملک کو کسی بھی طرح کی فرقہ پرست سیاست کی ضرورت نہیں ہے۔
اب ممتا بنرجی کو چاہئے کہ وہ انکساری کا مظاہرہ کریں ہمیشہ کی طرح سب کو
لے ایک ساتھ لے کر چلنے کا کام کریں۔ترقیاتی کاموں کو اولیت دیں۔مودی اینڈ
کمپنی جس نہج پر ہاری ہے اس نہج کو اپنے اوپر بالکل بھی حاوی نہ ہونے
دیں۔اسی میں دیدی کی بقا اور کامیابی ہے۔
اللہ سے بس یہی دعاکہ اللہ اس ملک کو ظالم جابر،گھمنڈ ،غرور اور تکبر والے
حکمرانوں سے پاک فرما۔امت مسلمہ کی ہر جانب سے ہر بیماری پریشانی اور تکلیف
سے حفاظت فرما۔۔اور آپ تمام دیکھنے والوں کو بھی اللہ اپنی حفظ وامان میں
رکھے۔ بولا چالا معاف کرا۔۔۔زندگی باقی تو بات باقی رہے نام اللہ کا۔۔اللہ
حافظ۔۔۔السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ۔۔۔اللہ حافظ
|