عالمی میڈیکل کوریڈور

پاکستانی پارلیمنٹ کی کشمیر کمیٹی اقوام متحدہ ،عالمی ادارہ صحت اور ریڈ کراس کی بین الاقوامی کمیٹی پر زور دی رہی ہے کہ وہ مقبوضہ کشمیر کے عوام کو طبی امداد فراہم کرنے کے لیے ایک بین الاقوامی انسانیت پسند میڈیکل کوریڈور قائم کرے۔ یہ مطالبہ مقبوضہ کشمیر میں تیزی سے بگڑنے والے کووڈ 19 کی صورتحال کے پیش نظر منعقدہ کمیٹی کے ایک ہنگامی اجلاس کے دوران کیا گیا۔ مقبوضہ خطے میں قابض بھارتی انتظامیہ عوام کی مشکلات کو کم کرنے کے بجائے قتل عام اور گرفتاریوں کا سلسلہ جاری رکھ کر عوام کے مصائب میں اضافہ کر رہی ہے۔کشمیری بے بسی کا شکار ہیں۔ اس دوران کشمیر کمیٹی کے اجلاس میں وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ بنیادی تشویش انسانیت ہے اور وبائی امراض سے نمٹنے کے لیے عالمی رد عمل درکار ہے۔’’بھارت میں صورتحال نازک ہے اور ہمسایہ ہونے کی وجہ سے پاکستان کو اس پر تشویش ہے، پاکستان نے مشکل صورتحال کے پیش نظر امداد کی پیش کش کی، ہمیں ابھی تک بھارت کی طرف سے کوئی جواب موصول نہیں ہوا ہے‘‘۔’’مقبوضہ جموں وکشمیر بھی پریشانی کا شکار ہے اور ہمیں اس کا احساس ہے کیونکہ ہم کشمیریوں سے تاریخی اور مذہبی طور پر جڑے ہوئے ہیں‘‘۔ پاکستانی اپنے ملک میں مشکل صورتحال کے باوجود بھارت کی مدد کے لیے تیار ہیں۔اجلاس کی صدارت کشمیر کمیٹی کے چیئرمین شہریار خان آفریدی نے کی۔ انہوں نے مقبوضہ کشمیر سمیت بھارت میں بگڑتے ہوئے طبی نظام کے بارے میں ایک تفصیلی رپورٹ پیش کی اور عالمی برادری سے انسانی بنیادوں پر مداخلت کرنے کا مطالبہ کیا۔

مقبوضہ جموں و کشمیر میں مزید4716افراد کی رپورٹیں مثبت آئی ہیں جبکہ گزشتہ روز ریکارڈ 52افراد وائرس سے فوت ہوگئے۔ فوت ہونے والوں میں 28جموں جبکہ 24 وادی میں جان گنوا بیٹھے۔ متوفین کی مجموعہ تعداد 2500کا ہندسہ پار کرکے 2510ہوگئی ۔ متاثرین کی تعداد 1لاکھ 96ہزار585تک پہنچ گئی ہے۔ 24گھنٹوں کے دوران کورونا وائرس کی تشخیص کیلئے35ہزار تشخیصی ٹیسٹ کئے گئے۔ جن میں سے 4716افراد کی رپورٹیں مثبت آئی ہیں۔ تازہ متاثرین1518جموں جبکہ 3198افراد کشمیر سے تعلق رکھتے ہیں۔ کشمیر سے تعلق رکھنے والے 3198متاثرین میں سے 35بھارتی ریاستوں اور بیرون ممالک سے کشمیر آئے ۔ 3162افراد مقامی سطح پر رابطے میں آنے کی وجہ سے متاثر ہوئے ۔ کشمیر کے تازہ 3198متاثرین میں سرینگر میں 1125، بارہمولہ میں 511، بڈگام میں 277، پلوامہ میں 362، کپوارہ میں 148، اننت ناگ میں 255، بانڈی پورہ میں 96، گاندربل میں 108، کولگام میں 238اور 78افراد شوپیان سے تعلق رکھتے ہیں۔ مزید 24افراد فوت ہوئے اور متوفین کی مجموعی تعداد 1476تک پہنچ گئی ۔ جموں صوبے میں 24گھنٹوں کے دوران 1518افراد کی رپورٹیں مثبت آئی ہیں جن میں 94افرادبھارتی ریاستوں اور ممالک سے جموں پہنچے جبکہ 1424افراد مقامی سطح پر رابطے میں آنے کی وجہ سے متاثر ہوئے ہیں۔ جموں صوبے کے تازہ 1518متاثرین میں ضلع جموں میں 598، ادھمپور میں 165، راجوری میں 175، ڈوڈہ میں28، کٹھوعہ میں 158، سانبہ میں 124، کشتواڑ میں 39، پونچھ میں 92، رام بن میں 102 اور 37افراد ریاسی سے تعلق رکھتے ہیں۔ جموں میں بدھ کو 28افراد کورونا وائرس کی وجہ سے فوت ہوئے۔ بھارت میں بحران کا جائزہ لیتے ہوئے شہریار خان آفریدی کا کہنا تھا کہ رپورٹ کیے گئے بھارت میں فعال کورونا کیسز 34 لاکھ 87 ہزار سے زیادہ ہیں۔ 2 لاکھ 26 ہزار 188 اموات ہوچکی ہیں اور 3 لاکھ 50 ہزار اضافی کیسز روزانہ سامنے آرہے ہیں۔مقبوضۃ ریاست میں صرف 13 ہزار لیٹر فی منٹ آکسیجن موجود ہے جو ماہرین کے مطابق کیسز میں جاری اضافے کو پورا کرنے کے لیے بہت کم ہے۔مقبوضہ کشمیر میں صحت کی سہولیات بگڑ رہی ہیں اور قابض حکومت نے خطے کے عوام کو بہت کم مدد فراہم کی ہے۔ انسانی بنیادوں پر بین الاقوامی میڈیکل کوریڈور کے قیام کی درخواست ’’پوری قوم کی طرف سے موصول ہوئی ہے‘‘کیونکہ کشمیر کمیٹی کو پاکستان کی تمام سیاسی جماعتوں کی نمائندگی حاصل ہے۔

مقبوضہ کشمیر میں جمعرات کو کورونا کرفیو کے ساتویں روز بھی بیشتر اضلاع میں بندشوں اور قدغنوں سے عام زندگی کی رفتار تھم گئی ہے۔قابض انتظامیہ نے صرف 5اضلاع میں کرفیو کے نفاذ کا اعلان کیا ۔ دیگر اضلاع میں کورونا لاک ڈاؤن جاری ہے۔ سرینگر، بارہمولہ، بڈگام، سانبہ اور جموں اضلاع میں سرکاری طور پر لاک ڈاؤن کو جاری ہے، دیگر اضلاع میں بھی مکمل بندشیں ہیں۔کپوارہ اور شوپیان میں پبلک ایڈرس سسٹم سے اعلان کروایا گیا کہ کورونا کرفیوغیر معینہ مدت تک جاری رہے گا۔پلوامہ، کولگام اور اننت ناگ کے علاوہ گاندربل اور بانڈی پورہ میں پہلے ہی بندشیں عائد کی گئیں ۔اسی طرح کی صورتحال جموں میں بھی رہی۔ جموں، سانبہ اور کھٹوعہ میں مکمل بندشیں ہیں۔ ادہمپور، ڈوڈہ، راجوری اور پونچھ میں بھی لاک ڈاؤن ہے۔دیگر قصبوں اور بڑے شہروں میں کرفیو کا نفاذ عمل میں لایا گیا۔سبھی شہروں کو سیل کیا گیا ہے تاہم نجی ٹرانسپورٹ کو چلنے کی اجازت ہے۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق سرینگر اور جموں شہر میں نجی گاڑیوں کی بھر مار دکھائی دے رہی ہے۔جگہ جگہ پولیس کے ناکے ہیں ۔ ہر شہر اور قصبے میں ہر طرح کے کاروباری و تجارتی مراکز بند ہیں اور مسافر گاڑیاں سڑکوں سے غائب ہیں۔ تمام تجارتی مراکز کے ساتھ ساتھ ریستوران، ہوٹل اورگیسٹ ہاو س بھی تالہ بند ہیں۔بھارتی فورسز عوام کو مزید ہراساں کر رہی ہیں۔سیکڑوں افراد کو گرفتار کیا گیا ہے اور دکانوں کو سیل کیا جا رہا ہے۔سیکڑوں افراد سے جرمانے وصول کئے گئے ہیں۔لاتعداد کشمیریوں کے خلاف مقدمات درج کئے گئے ہیں۔سیکڑوں گاڑیوں کا ضبط کیا گیا ہے۔مقبوضہ کشمیر کی بگڑتی صورتحال کے پیش نظر کشمیر کمیٹی کا ہنگامی اجلاس بر وقت تھا۔ جس میں وزیر اعظم عمران خان کے مشیر برائے صحت ڈاکٹر فیصل سلطان اور قومی سلامتی کے مشیر ڈاکٹر معید یوسف نے بھی خطاب کیا۔کشمیرکمیٹی نے متفقہ قرارداد منظور کی۔ اقوام متحدہ، ڈبلیو ایچ او، آئی سی آر سی اور دیگر تنظیموں سے مداخلت کرنے اور مقبوضہ جموں و کشمیر کے عوام کو طبی امداد اور ادویات کی فراہمی کے لیے ایک بین الاقوامی میڈیکل کوریڈور قائم کرنے کابر وقت مطالبہ کیا۔جو کہ احسن قدم ہے۔ عالمی برادری کو اس پر ہنگامی اور فوری بنیادوں پر توجہ دینا چاہیئے۔
 

Disclaimer: All material on this website is provided for your information only and may not be construed as medical advice or instruction. No action or inaction should be taken based solely on the contents of this information; instead, readers should consult appropriate health professionals on any matter relating to their health and well-being. The data information and opinions expressed here are believed to be accurate, which is gathered from different sources but might have some errors. Hamariweb.com is not responsible for errors or omissions. Doctors and Hospital officials are not necessarily required to respond or go through this page.

Ghulamullah Kyani
About the Author: Ghulamullah Kyani Read More Articles by Ghulamullah Kyani: 710 Articles with 555308 views Simple and Clear, Friendly, Love humanity....Helpful...Trying to become a responsible citizen..... View More