فلسطین لہولہان اور اس پر امت مسلمہ کی مجرمانہ خاموشی۔۔۔
(Dr Nisar Mughal, Jhelum)
|
گزشتہ 10 دنوں سے صیہونی دہشت گرد اسرائیل نے نہتے
فلسطینی مسلمانوں پر جو ظلم و ستم کے پہاڑ توڑے ہیں اس سفاکیت کی مثال
تاریخ میں نہیں ملتی۔بے گناہ مسلمانوں کا قتل عام بلکہ ان کی نسل کشی پر
پوری مسلم امہ کے حکمران محض مذمت اور مذمتی قرارداد سے آگے نہیں بڑھ سکے۔۔۔
50 سے زائد مسلم ریاستیں اور ان کے پاس موجود اسلحے کے ذخائر بھی ان
حکمرانوں میں اتنی غیرت و ہمت نا پیدا کر سکے کہ صیہونی ریاست کی آنکھوں
میں آنکھیں ڈال کر مظلوم مسلمانوں کا قتل عام بند کروا سکیں۔
اسرایئل کے حالیہ مظالم نے وحشت و بربریت کی وہ داستانیں رقم کی ہیں کہ
ماضی کے ظالمین کی روحیں تک کانپ اٹھی ہونگی۔۔۔ نہتے عام مسلمانوں کو گاجر
مولی کی طرح کاٹ کاٹ کر پھینکا گیا ان پر دن رات بم برسائے جا رہے ہیں ۔۔
ہسپتالوں پر بمباری مساجد پر بمباری کی جارہی ہے ۔۔ کئی سو لوگوں کو شہید
کیا جا چکا ہے معصوم بچوں سے ماں باپ کا سایہ چھینا جا رہا ہے اور مسلمان
حکمران بیٹھے بانسری بجا رہے ہیں۔
بیشتر عرب ریاستیں اسرایئل کو تسلیم کر چکی ہیں یا اس کو تسلیم کرنے کے
مراحل میں ہیں لیکن ان ممالک کی غیور عوام سراپا احتجاج ہے۔۔ آج پوری مسلم
امہ کسی سلطان صلاح الدین ایوبی کی منتظر ہے۔حکمران زبانوں پر تالے لگائے
آنکھوں کو بند کیے کانوں میں انگلیاں ٹھونس کر بیٹھے ہیں۔
دوسری جانب مظلوم فلسطینی عرصہ دراز سے یہود کے ظلم و ستم کا نشانہ بنے
ہوئے ہیں۔بنیادی انسانی حقوق ملنا تو بڑی دور کی بات ہے ان کا جینا دوبھر
کیا جا چکا ہے۔۔ معصوم بچوں کو لہولہان کر دیا جاتا ہے،ماوں بہنوں کی حرمت
کو تار تار کیا جاتا ہے۔۔۔ صیہونی اپنی جدید ترین ٹیکنالوجی اور بے پناہ
وسائل کے لحاظ سے بہت منظم ہیں لیکن امت مسلمہ کے مجموعی وسائل اور ان کی
عسکری قوت کے مقابلے میں کچھ بھی نہیں ہیں۔
اب جبکہ فلسطین کا مسئلہ پوری دنیا کا مسئلہ بن چکا ہے لیکن حیرت کا مقام
ہے کے غیر مسلم اس حقیقت کو جان رہے ہیں اور آوازیں آ رہی ہیں کہ اسرایئل
کی جانب سے انسانیت سوز مظالم ڈھائے جا رہے ہیں مگر امت کے حکمران ۔۔۔
خاموش ہیں۔۔۔ مجرمانہ خاموشی اختیار کئے ہوئے ہیں۔ان سربراہان نے مذمتی
بیانات اور اظہار ہمدری یا تشویش کے سوا کچھ نہیں کیا ۔۔ اور کریں گے بھی
کیسے؟ ان کے ذاتی مفادات جو اسرائیل سے جڑے ہوئے ہیں ۔
اسرائیل کی جارحانہ اور دہشتگردانہ پالیسیوں اور عزائم سے واضح طور پر ایسا
لگتا ہے کہ غاصب اسرائیل صرف فلسطین پر غاصبانہ تسلط تک محدود نہیں رہنا
چاہتا بلکہ وہ پوری دنیا کو اپنا غلام بنا کر اس پر حکومت کرنا چاہتا ہے
اور یہی وجہ ہے کہ آج مشرق وسطیٰ آگ میں جل رہا ہے، جنوبی ایشیا کا حال
بھی اسی طرح ہے اور اگر ان تمام معاملات کی تحقیق کی جائے تو تمام تر
سازشوں کے تانے بانے اسرائیل تک جا ملتے ہیں۔
واضح رہے کہ عرب ملکوں اور قدس کی غاصب حکومت کے درمیان کئی برسوں سے خفیہ
تعلقات ہیں، جو اب دنیا پر آشکار ہوچکے ہیں اور کیساتھ عرب حکمرانوں کی
خیانت طشت از بام ہوگئی ہے۔
ہمیں دعا کرنی چاہئے کہ اللہ تعالیٰ فلسطین کے لئے صلاح الدین ایوبی جیسی
کوئی شخصیت پیدا کردے جسے فلسطین پر غیروں کے قبضہ کا ایسا غم تھا ،جیسے
کسی کا اکلوتا بیٹا مرگیا ہو۔اللہ تعالی ہماری صفوں میں اتحاد پیدا کرے اور
پوری امت کو متحد فرمائے۔آخر میں فیض احمد فیض کی اک نظم پیش کرتا ہوں جو
شاید دلوں پر جمی گرد کو دھو سکے۔
ہم دیکھیں گے ، لازم ہے کہ ہم بھی دیکھیں گے
وہ دن کہ جس کا وعدہ ہے ، جو لوحِ ازل میں لکھا ہے
جب ظلم و ستم کے کوہِ گراں، روئی کی طرح اُڑ جائیں گے
ہم محکوموں کے پاؤں تلے ،جب دھرتی دھڑ دھڑ دھڑکے گی
اور اہل حکم کے سَر اوپر جب بجلی کڑ کڑ کڑکے گی
جب ارض خدا کے کعبہ سے سب بت اُٹھوائے جائیں گے
ہم اہل صفا مزدور حرم مسند پر بٹھائے جائیں گے
سب تاج اُچھالے جائیں گے سب تخت گرائے جائیں گے۔ |
|