بخشش ایک نسلی جرم

آج تک پاکستان کو لیڈر صحیح معنوں میں ملا ہی نہیں یہ پاکستانی عوام کو اللہ کی طرف سے سزا ہے جو اسکے بنائے ہوئے قانون کے بر عکس چل رہے ہیں

ایک سے بڑھ کر ایک بہروپئے وطن عزیز کی بھاگ دوڑ نسل در نسل چلا رہے ہیں ۔یعنی جس عورت کو خود طلاق ہو چکی ہو وہ لوگوں کو گھر بسانے کا مشورہ کی ماہر جانی جاتی ہے المختصر خالی ہاتھ دنیا سے جانے کے لیے نوچ رہے ہیں مانند گدھ کے پیارے پاکستان کو اب اصل مدعا کی طرف چلتے ہیں

ایک زمانہ تھا کہ بخشيش اور tip ہوٹل کے بیروں اور چپڑاسیوں کے لئےہی مخصوص ہو تی تھی۔نواز شریف سیاست میں آیا تو بخشيش کا معیار بہت بلند ہو گیا۔سپریم کورٹ کے جسٹس (R) رفیق تارڑ جو جسٹس سجاد علی شاہ کو نکلوانے کے ماسٹر مائنڈ تھے انہیں اس خدمت کے عوض صدارت بخشيش میں ملی

جسٹس سعید الزماں صدیقی کی بخشش تو اس قدر بھاری تھی کہ بخشيش میں ملی سندھ کی گورنری کا حلف اٹھاتے اٹھاتے گرے اور اللہ کو پیارے ہو گئے۔نواز شریف کو بحال کرنے والے جسٹس نسیم حسن شاہ کو فیصلے سے چند روز پہلے یونان کے بینک میں بیس کروڑ روپے کی بخشيش منتقل ہوئی۔ بے نظیر نے اس بخشش کو چمک کا عنوان دیا۔بعد از ریٹائرمنٹ مزید بخشيش میں کرکٹ بورڈ کی چئیرمینی ملی۔جسٹس ناصرآلملک کو ایک فیصلہ حق میں سنانے کی بخشيش عبوری وزیر اعظم بنا کر دی گئی۔

جسٹس ملک قیوم کے بھائی پرویز ملک, بھابھی شائستہ ملک اور بیٹے علی پرویز ملک کو قومی اسمبلی کی نشستیں بخشيش میں دی گئیں۔چیف جسٹس افتخار چودھری کے بیٹے ارسلان کو ریکوڈک کی چئیرمینی بخشيش میں دی گئی, جسٹس خلیل الرحمن خان رمدے کے بیٹے کو بخشيش میں ایڈوکیٹ جرنل کم عمری میں بنایا گیا۔جسٹس ریاض کیانی کو انتخابات 2013میں 35پنکچر لگانے کی خدمت پر مریم کیانی کو گریڈ اٹھارہ میں ہی ایڈیشنل ڈائیریکٹر جنرل بنا دیا گیا۔یہ چند جج حضرات کی بخشیش تھی۔

صحافیوں کی فہرست بہت لمبی ہے۔ عرفان صدیقی کو وفاداری پر مشیر کی سیٹ بخشيش میں ملی, عطاالحق قاسمی کو قصیدے لکھنے پر ناروے کی سفارت کی بخشيش ملی۔ بعد ازاں چیئرمین پی ٹی وی کی بخشيش ملی, مشتاق منہاس کو آزاد کشمیر میں وزارت اطلاعات بخشيش میں ملی, محمد مالک کو گریڈ بائیس کی پی ٹی وی چیئرمینی بخشيش میں ملی, لاہور میں لبرٹی کے سامنے پٹرول پمپ 15ہزار سالانہ لیز پر مجیب الرحمن شامی کو بخشيش میں ملا۔ عدالت نے 22 پٹرول پمپس کی لیز منسوخ کر کے نیلامی کا حکم دیا۔نیلامی میں صرف لبرٹی کا پٹرول پمپ چوبیس لاکھ روپے ماہانہ پر لیز ہوا۔باقی کے بھی سارے پٹرول پمپ میڈیا مالکان کے فرنٹ مینوں کے نام تھے۔

بے چارہ میڈیا بہت تنگدست ہوا۔ نجم سیٹھی کو عبوری وزارت اعلی اور بعد ازاں کرکٹ بورڈ کی چئیرمینی بخشيش میں ملی۔ سلیم صافی, جاوید چوہدری, حامد میر, عارف نظامی, حبیب اکرم, امتیاز عالم وغیرہ وغیرہ کی بخشيش پلاٹوں, لفافوں,بیرونی دوروں, حج و عمروں اور عزیز و اقارب کے لئے چمکدار نوکریوں کی شکل میں طویل فہرست ہے۔

ملک ریاض بھی بخشيش کے معاملے میں بہت فراخ دل تھا۔خاص طور پر پلاٹ اور چیکوں کی فہرست تو پہلے بھی سوشل میڈیا پر لیک ہو چکی ہے, نواز شریف کو ایل ڈی اے سے جوہر ٹاون میں پانچ سو پلاٹ بیوہ کوٹے کے لئے دئے گئے۔ بعد ازاں پتہ لگا کہ منظوری پانچ سو پلاٹوں کی تھی۔بائیس سو پلاٹ الاٹ ہو گئے۔ ہر صحافی کے خاندان کی بیوہ اور کشمیری برداری کی ہر بیوہ پلاٹ کی نعمت سے مالا مال ہو گئیں۔یہ پانچ مرلے کا پلاٹ ایک کروڑ روپے کا ہے

روز نامہ صحافت کو بخشش میں ٹیمپل روڈ میں دفتر دے ڈالا جو آج تک انکے تلوے چاٹ رہا ہے انکے خلاف حق بات بھی شائع نہیں کرسکتا منہ کھائے آنکھ شرمائے والا معاملہ ہے

جسٹس اطہر من اللہ کی بہن کے نام لندن میں نواز شریف کی ضمانت سے پہلے ایک فلیٹ منتقل ہوا تھا۔
مولانا فضل الرحمن کو بخشش میں کشمیر کمیٹی کی چئیرمینی اور ڈیزل کے پرمٹ ملے, باقی مولویوں کی فہرست بھی بڑی طویل ہے۔

بخشش کی اصل حقیقت یہ ہے
خود ضیاءالحق کے بوٹ پالش کر کے 1981 میں وزرات خزانہ حاصل کرنیوالے نواز شریف نے یہ ساری بخشيش اپنی جیب سے نہیں بلکہ عوامی خزانے سے دیں, بیت المال سے ہر سال کروڑوں روپے نکلوا کر عید بقرعید پر غریب صحافیوں اور گریڈ سترہ سے اوپر ضمیر فروش سرکاری افسران کو عیدی کی شکل میں دی جاتی تھی۔ بیت المال میں یہ رقم زکواۃ کٹوتی سے حاصل ہوتی تھی۔

 

Syed Maqsood ali Hashmi
About the Author: Syed Maqsood ali Hashmi Read More Articles by Syed Maqsood ali Hashmi: 171 Articles with 153570 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.