عید سے پہلے قابض اسرائیل ، فلسطینیوں پر قیامت ڈھارہا
ہے۔بمباری سے شہید ہونے والے فلسطینیوں کی تعداد43ہوگئی ہے ،جن میں13 بچے
بھی شامل ہیں۔ 180 فلسطینی زخمی ہوئے ہیں۔شہیدہونے والوں میں حماس کے سینئر
کمانڈر محمد عبداﷲ فیاض بھی شامل ہیں۔۔2014کے بعد گزشتہ سات سال میں پہلی
بار یہ اسرائیل کے بدترین جارحانہ فضائی حملے ہیں۔غزہ پر وحشیانہ بمباری
اور130 حملوں میں مزید کئی رہائشی عمارتیں نشانہ بنیں ہیں۔خوف سے سہمے
مسلمان بچے اور خواتین جان بچانے کے لیے ادھر ادھر بھاگتے رہے۔کم سن بچے
خوف سے چلاتے رہے۔حماس اور اسلامی جہاد کے مجاہدین نے بھی جوابی کارروائی
کی۔ غزہ سے اسرائیلی علاقے میں راکٹ داغے گئے جس سے لوڈ، ایشکیلون، ریشون
لیزوئن علاقوں میں پانچ اسرائیلی ہلاک ہوئے۔ دھماکوں کے باعث سائرن بجنے سے
اسرائیلی پارلیمنٹ کی عمارت خالی کروائی گئی۔گزشتہ کئی روز سے اسرائیلی
افواج کی جانب سے مقبوضہ بیت المقدس میں نمازیوں پر مسلسل کریک ڈاؤن کیا
جارہا ہے۔اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہودھمکی دے رہے ہیں کہ حماس نے ریڈ لائن
پار کی ہے اور حالیہ تنازع کئی روز تک جاری رہ سکتاہے۔ اسرائیل اس حملے کے
بہانہ سے بھرپور طاقت کے ساتھ جواب دینے کی دھمکی دے رہا ہے اور حملہ کرنے
والوں کو اس کی بھاری قیمت چکانے کا انتباہ ہو رہا ہے۔اسرائیل نے فلسطینی
مسلمانوں کو ان کی اپنے علاقوں سے بے دخل کرنے کا آپریشن شروع کر رکھا ہے
جو تیز ہو سکتا ہے۔غزہ کی صورتحال پر اوآئی سی کے مستقل مندوبین کا اجلاس
آج بھی جاری ہے جس میں فلسطینیوں کو زبردستی بے دخل کرنے کے معاملے پرغور
کیا جارہا ہے۔مگر مسلم دنیا نے اسرائیل کو تسلیم کرنے اور اس کے ساتھ دوستی
اور تجارت کے لئے مہم چلائی ہے۔ اس لئے یوں محسوس ہوتا ہے کہ او آئی سی
اجلاس صرف بیان بازی تک ہی محدود رہتے ہیں۔
او آئی سی اگر چاہے تو دنیا بھر میں اسرائیل کے بائیکاٹ اور اس کے ساتھ
تعلقات منقطع کرنے کے لئے شدید دباؤ ڈال سکتی ہے۔ مگر وہ ایسا اپنے مفادات
کے لئے نہیں کر رہی ہے۔ وہ صرف عالمی برادری سے فلسطینی عوام کے تحفظ کے
لئے فوری کارروائی کا مطالبہکرتی ہے۔مسجد اقصی پر اسرائیلی فوج کے حملے اور
غزہ پر وحشیانہ فضائی بمباری کے نتیجے میں فلسطینیوں کی شہادت پر اسلامی
ممالک کی تنظیم اسرائیلی بربریت کی شدید مذمت تک محدود ہے۔وہ اسرائیلی
حملوں کو بنیادی انسانی حقوق اور اخلاقیات کے خلاف اقدام قرار ددے رہی ہے۔
اسرائیل شیخ جرہ میں کئی دہائیوں سے مقیم فلسطینی باشندوں کی جبری بے دخلی
کر رہا ہے۔او آئی سی اجلاس میں اسرائیلی کارروائیوں کے خلاف مشترکہ بیان
جاری کرنے کی پاکستانی تجویز سمیت ترکی اورسعودی عرب کی جنرل اسمبلی کا
خصوصی اجلاس طلب کرنے کی تجویز بھی منظور کی گئی ہے۔
مقبوضہ بیت المقدس میں مسجد اقصیٰ کے احاطے میں اسرائیل نے آگ لگا دی
ہے۔پیر کی رات مسجد اقصیٰ کے احاطے کے مغربی جانب آگ لگ گئی جس کے بعد مسجد
سے بلند ہوتے شعلے دور دور تک دیکھے گئے۔ اسرائیلی فورسز اور فلسطینی
مظاہرین کے درمیان جھڑپوں کے بعد قابض اسرائیلیوں نے آگ لگائی۔اس دوران
مغربی دیوار(دیوار گریہ) پر موجود اسرائیلی قوم پرستوں کی بڑی تعداد’’
یروشلم ڈے فلیگ مارچ‘ ‘کے موقع پر اسرائیلی پرچم اٹھائے موجود تھی۔ویڈیو
میں دیکھا جاسکتا ہے کہ مسجد اقصیٰ کے احاطے میں لگی آگ کا دھواں دیکھ کر
وہاں موجود اسرائیلی جشن منا رہے ہیں۔
اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کو فلسطینوں پر اسرائیلی جارحیت کے پیش نظر
ہنگامی اجلاس طلب کرنا چاہیئے۔ قطر اور مصر سیز فائر کی کوشش کر رہے ہیں ۔
پاکستان نے فلسطینیوں کی حمایت کا اعلان کیا ہے۔ مگر اسرائیل کی فوجی اور
معاشی طاقت کے آگے مغرب بے بس ہی نہیں بلکہ بالکل ہی تماشائی بنا ہوا ہے۔
اسرائیل نے بھارت کو بھی کشمیریوں پر مظالم ڈھانے اور انہیں ان کی اراضی سے
بے دخل کرنے کی ترغیب دی ہے۔ اسرائیل ، بھارت کو جنگی اسلحہ بھی دے رہا ہے۔
اسرائیلی کمانڈوز مقبوضہ کشمیر میں جارحانہ بھارتی آپریشنز کا حصہ بھی رہے
ہیں۔ اس طرح بھارت اور اسرائیل مل کر مغرب کی سر پرستی میں معصوم اور نہتے
عوام کا قتل عام کر رہے ہیں۔ مسلم دنیا کو معاشی مفادات کے لئے اس جارحانہ
گھٹ جوڑ کو نظر انداز نہیں کرنا چاہیئے۔ مسلم ممالک اگر اسرائیل اور بھارت
پر سفارتی اور معاشی دباؤ ڈالنے کے اقدامات کریں تو دونوں قابض ملک نسل کشی
اور قتل عام پالیسی پر کھل کر عمل نہ کر سکیں گے۔ مسلمانوں کی بیداری اور
اتفاق سے ہی ایسا ممکن بن سکتا ہے۔
|