درندوں کا علاج ؟

“ آئے روز ایک سے بڑھ کر ایک شرمناک واقعات سامنے آتے رہتے ہیں جومعاشرے میں بڑھتی ہوئی جنسی بے راہروی کی طرف واضح اشارہ ہے سوال یہ پیدا ہوتاہے ۔کیا معاشرے کے منہ پر کالک ملنے والے مسلمان کہلوانے کے لائق ہیں۔۔ نہیں نہیں ۔۔نہیں یہ درندے تو انسان کہلوانے کے بھی حق دار نہیں مسمان تو وہ ہوتاہے جس کے ہاتھ اور زبان ے دوسرے محفوظ رہ سکیں پھر یہ کون ہیں؟ بندہ سوچے کیا تیری کیا میری عزتیں تو سانجھی ہوتی ہیں۔ ۔ تصور کی آنکھ سے دیکھیں تو ایسے ہی ہوا ہوگا کہ یہ درندے یہ جنسی جنونی جب کسی کو ورغلا کر اغوا کرتے ہیں یا پھر بھولی بھالی بچیوں یاپھر بچوں کو ورغلاکر انپی ہوس کا نشانہ بناتے ہیں تو مظلوم نہ جانے کتنے ترلے کرتے ہوں گے،انہیں اﷲ رسول کے واسطے دیتے ہوں گے، انہوں نے کتنی منتیں کی ہوں گی لیکن روتے، تڑپتے، بلبلاتے جسموں کی اتنی تذلیل کی انسانیت بھی شرمندہ ہوگئی رنگ روڈ پرکیا بیتی ہو گی ان بچوں پر جن کی جنت کو ان کی آنکھوں کے سامنے تار تار کر دیا گیا؟؟ جب بچوں کی آنکھوں کے سامنے ان کی ماں کا ریپ کیا گیازمین پھٹی نا آسمان گرا۔ خاتون کو زیادتی کا نشانہ بنا کر ان درندوں نے ایک لاکھ روپے کی رقم چھین کر فرار ہوگئے۔ لیکن یہ دلخراش واقعہ اپنے پیچھے کئی سوال چھوڑ گیا ہے ؟ لیکن کیا ان ملزمان کو کیفر کردار تک پہنچایا جا سکے گا؟؟۔ کیا اس متاثرہ خاتون کو انصاف مل سکے گا؟؟۔ جن بچوں کی آنکھوں کے سامنے ان کی ماں کو نوچا گیا ، کیا یہ واقعہ ان کے دماغ سے نکالا جا سکے گا؟؟ کیا پولیس آئندہ ایسے واقعات کی روک تھام کر سکتی ہے؟؟ کیونکہ 2 ماہ قبل اسی علاقے میں ایک لیڈی ڈاکٹر عزت سے ہاتھ دو بیٹھی۔ کیایہ واقعہ بھی سانحہ ماڈل ٹاؤن، سانحہ ساہیوال کی طرح حالات کی بھول بھلیوں میں گم ہوجائے گا۔یقینا وقت پیچھے نہیں لایا جا سکتا۔ لیکن اگر اسی خاتون اور ان بچوں کی آنکھوں کے سامنے ان درندوں کو پکڑ کر اسی مقام پر لا کر مسلمانوں کی ایک بڑی تعداد جمع کر کے سنگسار کر دیا جائے تو شاید متاثرہ خاتون کو انصاف مل جائے گا۔بچوں نے اگر ریاست ، قانون کی بے بسی کی چیخیں سنی ہیں تو ملزمان کی آہ و پکار بھی سنیں گے۔ آئندہ پھر 10 سال تک ایسا واقع بھی پیش نہیں آئے گا۔۔کیونکہ جب جنرل ضیاء نے 1980 میں اسی طرح ریپ کے ملزمان کو سرعام پھانسی دی تھی کئی روز تک ان کی لاشیں لٹکتی رہی تھیں تو شنیدہے کہ 10 سال تک ایسا واقعہ پیش نہیں آیا تھا۔سوشل میڈیا پر آئے روز ایسی گردش کرتی پوسٹیں لمحہ ٔ فکریہ ہے اب معصوم بچوں ک ساتھ شرمناک سلوک اور پھر ان کو قتل کردینا انتہائی درندگی اور سفاکی ہے ایسے مجرم کسی رعائت کے حقدارنہیں ہیں پاکستان مسلمانوں کا ملک ہے۔ اب یہی کہاجاسکتاہے کہ ان بھیڑیوں ان درندوں کو عبرت ناک سزادی جائے تاکہ حواکی بیٹیاں ا اور معصوم بچے ان د رندوں سے محفوظ رہ سکیں یا پھر وزیر ِ اعظم عمران خان کی تجویزپرعمل کیا جائے کہ جنسی درندوں کو مردانہ صفات سے محروم کردیا جائے یہی ان کاعلاج ہے۔
 

Ilyas Mohammad Hussain
About the Author: Ilyas Mohammad Hussain Read More Articles by Ilyas Mohammad Hussain: 474 Articles with 398999 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.