غزہ لہو لہو

عید سے پہلے قابض اور سنگین جنگی جرائم میں مصروف اسرائیل نے معصوم فلسطینیوں پر قیامت ڈھانے کا سلسلہ شروع کیا جو اب تک جاری ہے ۔اتوار کو اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے اجلاس میں اسرائیلی دہشتگردی کی مذمت میں مشترکہ اعلامیہ پر بھی اتفاق نہ ہو سکا۔ فلسطینی وزارت صحت بمباری سے شہید ہونے والے فلسطینیوں کی تعداد197بتارہی ہے ،جن میں60 بچے اور 34خواتین بھی شامل ہیں۔ 366بچوں سمیت1300 فلسطینی زخمی ہوئے ہیں۔2014کی اسرائیلی جارحیت کے بعدگزشتہ سات سال میں پہلی بار یہ اسرائیل کے بدترین جارحانہ فضائی حملے ہیں۔غزہ کی شہری آبادی پر وحشیانہ بمباری اور حملوں میں مزید کئی رہائشی عمارتیں زمین بوس کر دی گئی ہیں۔خوف سے سہمے مسلمان بچے اور خواتین جان بچانے کے لیے ادھر ادھر بھاگتے دکھائی دیتے ہیں۔کم سن بچے خوف سے چلارہے ہیں۔حماس اور اسلامی جہاد نے بھی جوابی کارروائی کی۔ غزہ سے اسرائیلی علاقے میں راکٹ داغے گئے جس سے لود، ایشکیلون، ریشون لیزوئن علاقوں میں 10 اسرائیلی ہلاک ہوئے۔ اس سے پہلے دھماکوں کے باعث سائرن بجنے سے اسرائیلی پارلیمنٹ کی عمارت خالی کروائی گئی۔گزشتہ سات روز سے اسرائیلی افواج کی جانب سے مقبوضہ بیت المقدس میں نمازیوں پر مسلسل کریک ڈاؤن کیا جارہا ہے۔اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہودھمکی دے رہے ہیں کہ حماس نے ریڈ لائن پار کی ہے اور حالیہ تنازع کئی روز تک جاری رہ سکتاہے۔ اسرائیل اس حملے کے بہانہ سے بھرپور طاقت کے ساتھ جواب دینے کی دھمکی دے رہا ہے اورفلسطینیوں کو بھاری قیمت چکانے کا انتباہ ہو رہا ہے۔قابض اسرائیل نے مقبوضہ فلسطینی مسلمانوں کو ان کی اپنے علاقوں سے بے دخل کرنے کا آپریشن شروع کر رکھا ہے جو تیز ہو سکتا ہے۔غزہ کی صورتحال پر اوآئی سی کے مستقل مندوبین کا اجلاس ہوا جس میں فلسطینیوں کو زبردستی بے دخل کرنے کے معاملے پرغور کیا گیا۔مگر مسلم دنیا نے اسرائیل کو تسلیم کرنے اور اس کے ساتھ دوستی اور تجارت کے لئے مہم چلائی ہے۔ او آئی سی اجلاس صرف مذمتی قرارداد اوربیان بازی تک ہی محدود رہتے ہیں۔

او آئی سی اگر چاہے تو دنیا بھر میں اسرائیل کے بائیکاٹ اور اس کے ساتھ تعلقات منقطع کرنے کے لئے شدید دباؤ ڈال سکتی ہے۔ مگر وہ ایسا اپنے مفادات کے لئے نہیں کر رہی ہے۔ وہ صرف عالمی برادری سے فلسطینی عوام کے تحفظ کے لئے فوری کارروائی کا مطالبہ کرتی ہے۔قبل اول اور مقدس ترین مسجد القدس اور الاقصی پر اسرائیلی فوج کے حملے اور غزہ، مغربی کنارہ پر وحشیانہ فضائی بمباری کے نتیجے میں فلسطینیوں کی شہادت پر اسلامی ممالک کی تنظیم اسرائیلی بربریت کی شدید مذمت تک محدود ہے۔وہ اسرائیلی حملوں کو بنیادی انسانی حقوق اور اخلاقیات کے خلاف اقدام قرار ددے رہی ہے۔ اسرائیل مقبوضہ علاقوں میں کئی دہائیوں سے فلسطینی باشندوں کی جبری بے دخلی کر رہا ہے۔او آئی سی اجلاس میں اسرائیلی کارروائیوں کے خلاف مشترکہ بیان جاری کرنے کی پاکستانی تجویز سمیت ترکی اورسعودی عرب کی جنرل اسمبلی کا خصوصی اجلاس طلب ہوا۔مگر سلامتی کونسل کسی نتیجہ پر نہ پہنچ سکی۔

مقبوضہ بیت المقدس میں مسجد اقصیٰ کے احاطے میں اسرائیل نے آگ لگا دی ہے۔پیر کی رات مسجد اقصیٰ کے احاطے کے مغربی جانب آگ لگ گئی جس کے بعد مسجد سے بلند ہوتے شعلے دور دور تک دیکھے گئے۔ اسرائیلی فورسز اور فلسطینی مظاہرین کے درمیان جھڑپوں کے بعد قابض اسرائیلیوں نے آگ لگائی۔اس دوران مغربی دیوار(دیوار گریہ) پر موجود اسرائیلی قوم پرستوں کی بڑی تعداد’’ یروشلم ڈے فلیگ مارچ‘ ‘کے موقع پر اسرائیلی پرچم اٹھائے موجود تھی۔ویڈیو میں دیکھا جاسکتا ہے کہ مسجد اقصیٰ کے احاطے میں لگی آگ کا دھواں دیکھ کر وہاں موجود اسرائیلی جشن منا رہے ہیں۔

اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل نے خانہ پری کے لئے فلسطینیوں پر اسرائیلی جارحیت کے پیش نظر اجلاس طلب کیا۔او آئی سی کے سیکریٹری جنرل یوسف العثیمین نے فلسطینی عوام کی مزاحمت کو سلام پیش کیا۔ قطر اور مصر نے سیز فائر کی کوشش کی ۔ پاکستان نے فلسطینیوں کی حمایت کا اعلان کیا ۔ مگر اسرائیل کی فوجی اور معاشی طاقت کے آگے دنیا اپنی بے بسی اور تشویش کا رونا رونے کے سوا کچھ نہیں کر سکی ہے۔ اسرائیل نے مسلم دنیا کی بے حسی کے بعد بھارت کو بھی کشمیریوں پر مظالم ڈھانے اور انہیں ان کی اراضی سے بے دخل کرنے کی ترغیب دی ہے۔اسرائیل ، بھارت کو جنگی اسلحہ دے رہا ہے۔ اسرائیلی کمانڈوز مقبوضہ کشمیر میں جارحانہ بھارتی آپریشنز کا حصہ رہے ہیں۔ اس طرح بھارت اور اسرائیل مل کر مسلم دشمنوں کی سر پرستی میں معصوم اور نہتے عوام کا قتل عام کر رہے ہیں۔وہ سنگین جنگی جرائم میں مصروف ہیں۔ مسلم دنیا کو معاشی مفادات کے لئے اس جارحانہ گھٹ جوڑ کو نظر انداز نہیں کرنا چاہیئے۔ مسلم ممالک اگر اسرائیل اور بھارت پر سفارتی اور معاشی دباؤ ڈالنے کے اقدامات کریں تو دونوں قابض ملک نسل کشی اور قتل عام پالیسی پر عمل بھی نہ کر سکیں گے بلکہ فلسطین اور کشمیر پر اپنا ناجائز جارحانہ تسلط قائم رکھنے میں بھی مشکلات سے دوچار ہوں گے۔ مسلمانوں کی بیداری اور اتفاق سے ہی ایسا ممکن بن سکتا ہے۔
 
Ghulamullah Kyani
About the Author: Ghulamullah Kyani Read More Articles by Ghulamullah Kyani: 710 Articles with 555583 views Simple and Clear, Friendly, Love humanity....Helpful...Trying to become a responsible citizen..... View More