ظریفانہ: سانپ چھچھوندر اورللن و کلن

للن جوشی نے کلن بنرجی سے پوچھا کیوں بھائی اس کورونا کی مہاماری کے دوران بھی بہت خوش نظر آرہے ہو ؟ ٹیکہ لگ گیا کیا؟؟
ارے للن بھائی، کاہے کا ٹیکہ ویکہ ؟ چار چکر لگا چکا ہوں ۔ کبھی ٹیکہ تو کبھی ڈاکٹر غائب! اب تو میں نے ٹیکے کے بجائے کورونا سے دوستی کا ارادہ کرلیا ہے۔
کورونا سے دوستی میں نہیں سمجھا ؟
کلن نے کہا اس کو سمجھنے کے لیے آپ کو ترویندر سنگھ کی ویڈیو دیکھنی پڑے گی ۔
کون ترویندر ؟ وہی جس کو بی جے پی نے اتراکھنڈ میں دودھ سے مکھی طرح نکال کر پھینک دیا ۔
کلن بولا ہاں مگر اب ترویندر اقتدار سے ہاتھ دھونے کی وجہ کا علم ہوگیا ہے؟
اچھا ! اس کو پتہ چل گیا جبکہ بڑے بڑے سیاسی مبصرین ہنوز اٹکلیں لگا رہے ہیں اس لیے کہ احمق تیرتھ سنگھ سے تو تریندر سنگھ راوت کہیں زیادہ بہتر تھا۔
جی ہاں لیکن ترویندر کے خیال میں ان کا اقتدار کورونا کی بددعا کے سبب چلا گیا ۔ اس لیے وہ کہہ رہا ہے کورونا کے جراثیم کو بھی جینے کا حق ہے۔
للن بولے تب تو ترویندر کا مرنا یعنی اقتدار سے بے دخل ہونا حق بہ جانب ہے۔
وہ کیوں ؟
للن نے جواب دیا اس لیے کہ یاتو کورونا رہے گا یا اس کے حقوق کی جنگ لڑنے والے رہیں گے۔ دونوں ایک ساتھ نہیں رہ سکتے ۔
نا بھائی للن ، ترویندر کا تو کہنا ہے چونکہ ہم اس کو مارتے ہیں اس لیے اسے بھیس بدل کر حملہ کرنا پڑتا ہے۔
دیکھو بھیا مجبوری میں ہیبھیسنہیں بدلا جاتا ؟ ہمارے پردھان جی کو دیکھو آئے دن نئے بہروپ میں نظر آتے ہیں ۔
کلن نے پوچھا کیا پردھان جی کا نت نیا بھیس بدلنا ، یہ بات میری سمجھ میں نہیں آئی؟
ارے بھائی لگتا ہے آپ ٹیلی ویژن نہیں دیکھتے ۔ وہ کبھی پٹیل کے نام پر وکاس پوروش توکبھی ٹیگور کے روپ میں وناش پوروش بن جاتے ہیں۔
کلن بگڑ کر بولا دیکھو آپ لوگ ہمارے گرو رابندر ناتھ ٹیگور کو وناش پوروش کہہ کر ان کی توہین کرتےہںر۔ اسی لیے دیدی دھوبی پچھاڑ مارتی ہیں ۔
ارے نہیں بھائی میں تو خودرابندر ناتھ ٹیگور کا مداح ہوں۔ میں ان کو نہیں بلکہ اپنے پردھان جی کو وناش پو روش کے لقب سے نوازہ ہے۔
اچھا ایسی بات ہے تو ٹھیک ہے دیکھو ہم بنگالی لوگ ٹیگور، نذر الاسلام ، سوامی وویکانند ، سبھاش چندر بوس اور ممتا بنرجی کا تمسخر برداشت نہیں کرسکتے ۔
للن نے پوچھا ہاں بھائی ، حالیہ انتخاب میں سب نے یہ دیکھ لیا۔ اب بتاو کہ کورونا سے دوستی کیسے کی جائے ؟کیا اس کےآگےسپر ڈال دیں؟
کلن نے جواب دیا نہیں ایک پرانا قول توا ٓپ نے لاریوں کے پیچھے پڑھا ہی ہوگا ’ جیو اور جینے دو ‘ اسی کے تحت دوستی کرلی جائے۔
ارے بھائی دوستی تو اسی وقت ہوتی ہے جب دونوں فریق راضی ہوں۔ کورونا اگر رفاقت کے بجائے رقابت پر تلا ہوا ہو تو کیا کیا جائے؟
جی ہاں ، لیکن پہلے اس سے بات چیت کرکے پتہ تو لگا یا جائے کہ وہ دوستی کے لیے راضی بھی ہے یا نہیں ؟
دیکھو بھائی ،اول تو اس کو ہماری رفاقت کی ضرورت نہیں ہے اور دوسرے اگر وہ ہمیں گفت و شنید کا موقع ہی نہ دے تو کیا ہوگا ؟
کلن نے پوچھا یار یہ موقع نہ دینے والی بات سمجھ میں نہیں آئی ۔ کیا وہ یوگی ہے کہ جوموقع پاتے ہی پل پڑے؟
دیکھو کلن اس معمہ کو سمجھنے کے لیے تمہیں بچپن کی شیر والی کہانی کو یاد کرنا پڑے گا ۔
یار بچپن میں شیر کی اتنی ساری کہانیاں سنی تھیں کہ ابھی تک پردھان جی نہیں پڑھیں ۔ آپ کون سی کہانی کا ذکر کررہے ہیں؟
للن بولا وہی جس میں ایک بچے کو وردان مل جاتا ہے کہ وہ جو کچھ بھی بنائے گا اس میں جان پڑ جائے گی ۔
کلن بولا یار یہ کیسے ممکن ہے؟ اس طرح کی احمقانہ کہانی نہ میں نے بچپن میں پڑھی اور نہ اب پڑھتا ہوں ۔ ہم لوگ ٹیگور اور بنکم چٹرجی کے قاری ہیں۔
ناممکن؟ کیا اترپردیش انتخاب سے قبل یوگی ادیتیہ ناتھ ایک کاغذی شیر نہیں تھے کہ مودی جی نے جس کووزیر اعلیٰ بناکر اس میں جان ڈال دی ۔
کلن اعتراف کرتے ہوئے بولا ہاں بھائی مان گئے اور شاہ جی نے اسٹار پرچارک بنا کر ان میں سرخاب کے پر لگا دیئے ۔ اب یہ بتاو کہ کہانی میں کیا ہوا؟
ہوا یہ کہ وردان پاکر وہ لڑکا اسی طرح خوش ہوگیا جیسے اترپردیش والے بھگوا دھاری یوگی جی کو وزیر اعلیٰ کے عہدے پر دیکھ کر پھولے نہیں سمائے ۔
کلن نے تائید کی ،ہاں بھائی لیکن گنگا میاّ میں پھولی ہوئی تیرتی لاشوں کو دیکھنے کے بعداب لوگوں کی سانس پھولنے لگی ہے۔جنتا یوگی کو کوس رہی ہے ۔
اچھا ! کل تک تو ہجومی تشدد میں غیروں کی لاشیں دیکھ کر تم لوگ بہت خوشی مناتے تھے کیوں ؟
ہاں بھائی یہ سچ ہے لیکن اپنوں کو گنوانے کا غم تو ہر کسی کو ہوتا ہے۔ ہم بھی تو انسان ہیں ؟
دیکھو بھائی انسان تو وہی ہے جو دوسروں کو بھی اپنے جیسا انسان سمجھے،گائے کو ماتا اور انسان کو جانور سمجھنےوالوں کو میں انسان نہیں سمجھتا۔
للن نے کہا یار دیکھو تمہاری اونچی باتیں میری سمجھ میں نہیں آتیں ۔
بھگتی کی عینک اتارو تو سب سمجھ میں آجائے گا خیر یہ بتاو کہ پھر تمہاری کہانی کے شیر کا کیا ہوا؟
ارے وہی ہوا جو یوگی جی کا ہوا؟
کلن بولا یوگی جی کا کیا مطلب ؟ میں نہیں سمجھا کہ آپ کیا کہنا چاہتے ہیں؟
ارے بھائی جیسے ہی اس شیر کے اندر جان پڑی ۔ اس کو بھوک لگی ۔
کلن نے پوچھا لیکن یوگی کا اس سے کیا لینا دینا ؟
ارے بھائی یوگی جی بھی تو اقتدار سنبھالتے ہی بھوکے شیر کی مانند بے قابو ہوگئے ۔
اچھا تو پھر کہانی کے شیر نے کیا کیا؟
للن بولا ارے بھائی وہ بیچارہ کیا کرتا ؟ اس کے سامنے تو صرف ایک شکار تھے ۔ وہ اسی کو کھا گیا ۔
کیا بات کرتے ہو للن ! وہ اپنے بنانے والے کو چٹ کرگیا؟ بڑا احسان فراموش شیر تھا کمبخت۔
اس لڑکے نے شیر کی تصویر بنا کر جو غلطی کی تھی اس کی سزا تو ا سے ملنی ہی تھی۔ وہ اگر بکری بناتا تو مزے سے خود اس کا دودھ پیتا اور دوسروں کو پلاتا۔
ہاں یا ر لیکن شیر بنانے کا مزہ کچھ اور ہی ہے۔
للن نے کہا جی ہاں اور شیر کو بنانے کی سزا بھی کچھ اور ہی ہے۔
وہ تو ٹھیک ہے لیکن یہ شیر تو چونکہ اپنے آقا کی جانب آنکھ اٹھا کر بھی نہیں دیکھ سکتا اس لیے پردھان جی کا کچھ نہیں بگڑے گا ۔
تمہاری آدھی باتصحیح ہے اور آدھی غلط ہے ۔
کلن نے سوال کیا ،یہ کیسے ہوسکتا ہے کہ ایک ہی بات نصف درست اور نصف ناقص ہو۔
کیوں نہیں ہوسکتا ؟ کیا تم نے آدھا تیتر آدھا بٹیر نہیں سنا کہ جو نہ تیتر ہوتا ہے اور نہ بٹیر ہوتا ہے۔
ارے بھائی اِدھر اُدھر گھمانے پھرانے کے بجائے سیدھے بتاو کہ میری بات میں کیا غلط اور کیا صحیح ہے؟
دیکھو، صحیح تو یہ ہے کہ جب تک یہ شیر سرکس یعنی اقتدار کی کرسی پر بیٹھا ہے اپنے آقا کی جانب آنکھ اٹھا کر دیکھنے کی جرأت نہیں کرے گا ۔
اور جب اقتدارہی نہیں رہے گا تو بعد میں اس کی کیا مجال ؟کہ ۰۰۰۰۰
یہ جاننا چاہتے ہو تو اقتدار سے ہٹائے جانے کے بعد کلیان سنگھ نے اٹل جی کو جن القاب سےیاد کیا تھا اسے پڑھ لو ۔ ہر نامہذب گالی سے نواز دیا تھا ۔
تو کیا یوگی بھی یہی کریں گے؟
یقین کے ساتھ تو کچھ بھی نہیں کہہ سکتے لیکن امکان کو خارج بھی نہیں کیا جاسکتا ۔ ویسے بھی وہ اپنے باغیا نہ تیور کے لیے مشہور رہے ہیں ۔
خیر یہ تو مستقبلِ بعید کی بات ہے لیکن فی الحال میرے جملے میں غلط کیا ہے یہ بتاو؟
غلط یہ ہے کہ یوگی سے پردھان جی کا کچھ نہیں بگڑے گا ؟
ارے بھائی جو نظر اٹھا کر دیکھ نہیں سکتا وہ بھلا کیا بگاڑے گا؟
دیکھو پردھان جی کا فائدہ یا نقصان نہ تو یوگی جی کی چاپلوسی یا بغاوت میں نہیں ہے۔
تو پھر ان کا نفع نقصان کس پر منحصر ہے ؟
2024 کے انتخاب میں پردھان جی کے سیاسی مستقبل کا دارومدار اترپردیش کے انتخابی نتائج پر ہے۔
اس میں کیا شک ہے ؟ لیکن اس کا یوگی سے کیا تعلق ؟
کورونا کی ناکامی کے چلتے یوگی جی کی قیادت میں بی جے پی قومی انتخاب تو دور صوبائی انتخاب بھیہار جائے گی ۔
یہ تمہیں کس نے کہہ دیا ؟
ارے بھائی سنگھ کے سکریٹری جنرل کا وزیر اعظم اور وزیر داخلہ سے ملنے کے بعد موہن بھاگوت سے رائے مشورہ کرنا کس بات کی دلیل ہے ؟
جی ہاں ایسا لگتا ہے کہ پورا پریوار ڈر ا ہوا ہے؟ لیکن ایسے میں یوگی کو بلی کا بکرا بناکر ہٹا یا بھی جا سکتا ہے تاکہ نہ رہے بانس نہ بجے بانسری ۔
لیکن فی الحال یوگی کو ہٹانے سے ہندوتواوادی ناراض ہوجائیں اور رکھنے سے دیگر معتدل رائے دہندگان قریب نہیں پھٹکیں گے ۔
اوہو یہ تو سانپ کے منہ میں چھچھوندر والی صورتحال ہے کہ نہ نگلتے بنے نہ اگلتے بنے ۔
سو تو ہے لیکن یار یہ محاورہ میری سمجھ میں کبھی نہیں آیا کہ آخر سانپ اور چھچھوندر کا کیا تعلق ہے؟
وہ ایسا ہے کہ سانپ شوق سے چوہا تو کھاتا ہے مگر چھچھوندر کبھی نہیں کھاتا –
کیوں چھچھوندر سے اس کی سسرالی رشتے داری ہے کیا؟
جی نہیں سانپ اگر چوہے کے دھوکے میں چھچھوندر کا شکار کر لے تو عجیب کشمکش میں مبتلا ہو جاتا ہے۔
کشمکش ! کیسی کشمکش !! میں نہیں سمجھا ؟
وہ ایسا ہے کہ اگرسانپ چھچھوندر کو نگل لے تو اندھا ہوجائے اور اگر اگل دے تو کوڑھی ہو جاتا ہے -
ارے یہ تو آگ اور کھائی والی صورتحال ہے؟
جی ہاں وہی تو میں کہہ رہاہوں کہ بیچارے پردھان جی اب نہ انہیں اگل سکتے ہیں اور نگل سکتے ہیں ۔ دیکھنا یہ ہوگا کہ ان آٹھ مہینوں میں وہ کیا کرتے ہیں؟
بھائی میں تو یہ دیکھوں گا کہ آٹھ ماہ بعد سے 2024 کے قومی انتخاب تک یہ سانپ اور چھچھوندر کا کھیل کیسے چلتا ہے؟
جی ہاں وہ تو اور بھی زیادہ دلچسپ کھیل ہوگا اس لیے کہ کل یگ کی مہابھارت میں ایک طرف کرن اور دوسری جانب ارجن ہے ۔
جی ہاں اور یہ بھی ہوسکتا ہے کہ اس آپس کی لڑائی کا فائدہ کوئی اور اٹھالے ۔
جی ہاں سیاست کے دنگل میں کچھ بھی ناممکن نہیں ہے۔ ہونے کو کچھ بھی ہوسکتا ہے۔
 

Salim
About the Author: Salim Read More Articles by Salim: 2045 Articles with 1221070 views Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.