اللہ کا کرنا کہ نوازشریف کے خاندان کے نام آف شورکمپنیوں
میں آئے۔ نوازشریف نام نکلنے پرپریشان ہوئے۔ دودفعہ الیکٹرونک میڈیا اورایک
دفعہ پارلینٹ میں کچھ کاغذ لہرا کر کہا تھا کہ جناب اسپیکر یہ ہیں ہمارے
آمدنی کے ذرایع ! مگر اُس وقت کی اپوزیشن خاص کر عمران خان مطمئن نہ ہوئے۔
معاملہ عدالت میں گیا۔عدالت کے لارجر بینچ نے نواز شریف کو صادق اور امین
نہ ہونے پر آئین پاکستان کی شق نمبر62۔63 کے تحت تاحیات سیاست سے نا اہل
قراردے دیا۔ اس کے بعد پی ٹی آئی کے اُس وقت کے سیکرٹیری جہانگیر ترین کو
بھی صادق اورامین نہ ہونے پرتاحیات سیاست سے نا اہل قراردے دیا گیا۔
نوازشریف نےعدالتی فیصلہ کے خلاف شور مچانے شروع کیا۔ جبکہ مگرجیانگیر ترین
نےعدالت کا فیصلہ تسلیم کر لیا۔ مگرنواز شریف نے ملک کی عدلیہ مایا
نازفوج،جس نے گریٹ گیم کےاہکاروں،بھارت،
امریکااوراسرائیل کی طرف سے مسلط کردہ گوریلہ جنگ کو اپنی جانوں کی قربانی
اور ثابت قدمی سے شکست فاش دی۔ نوازشریف نے کہا کہ فوج مارشل لا لگا دے
گی۔پارلریمنٹ توڑ دی جائے گی۔ سینیٹ کے انتخابت نہیں ہو سکیں گے۔مگر نہ فوج
نے مارشل لا لگایا۔ نہ پارلیمنٹ توڑی۔ نون لیگ کے شاید خاقان عباسی کو
پارلیمنٹ نے پاکستان کا نیا وزیر منتخب کر لیا۔ سینیٹ کے انتخابات وقت پر
مقرر ہوئے۔ عدالتی کاروائی جاری رہی۔عدالتی حکم پر نوازشریف کےاثاثوں کی
تحقیق کے لیےجائنٹ انوسٹیگیشن ٹیم(جےآئی ٹی) بنی۔ جس نے سپریم کورٹ کے حکم
کے مطابق مقررہ وقت میں اپنی تحقیقی رپوٹ پیش کی۔ اس پر نیپ عدالت میں
مقدمہ قائم ہوا۔ نواز شریف کےمنی ٹرائیل نےنہ دینے پرکرپشن میں سزا ہوئی
اورجیل میں قید ہوئے۔
عدالتی فیصلے پر لندن علاج کے لیے گئے۔ باوجود عدالتی کاروائی، سمن،نوٹس،
اشتہار کے واپس نہیں آئے۔ وہاں بیٹھ کر فوج اورعدلیہ کو بدنام کرنے کی مہم
چلائی۔ دس جماعتوں پر مشتمل پی ڈی ایم (پاکستان ڈیموکریٹ موومنٹ) بنی۔
مولانا فضل ارحمان کو سربراہ بنایا۔ بات نوزشریف،زرداری گروپ کی کرپشن سے
چلی ۔ اس مین جمہوریت کہاں سے آ گئی۔ جب آپ کوکرپشن میں عدالتیں پکڑیں تو
آپ جمہورت کو بیچ میں لے آتے ہیں۔
بے بنیاد الزام تراشی کی سیاست شروع کرتے ہیں۔عمران خان اور اس وقت کی
اپوزیشن نے تو الزام لگائے اورعدالت گئے۔ نوازشریف کوعدالت سے سزا دلائی۔
مگر نون لیگ اور پیپلز پارٹی والے عمران خان پر الزام تو لگاتے ہیں
مگرعدالت نہیں جاتے۔ عوام کہتے ہے ملک میں عدالتیں قائم ہیں۔ جس پر کرپشن
کا الزام ہے اس کو عدالت میں لے جائو کرپشن ثابت ہونے پرسزادلائو۔ مگر نون
لیگ اور پیپلز پارٹی صرف ہوائی فائرنگ کرتی رہتی ہے ۔الزامات کو عدالت میں
لے جانے کے لیے تیار نہیں ہوتی۔ شاید ان کے پاس کرپشن کے ثبوت نہیں یا وہ
نون لیگ کے 35 سالہ حکومت کےنشے میں مبتلا ہیں۔ کہ زور زبردستی سے عمران
خان اورعدالتوں کو دبا لیں گے۔ مگر اِس وقت آزادعدلیہ اور دبھنگ وزیر اعظم
عمران خان کی وجہ سے ایسا ممکن نہیں۔ اِس وقت جسٹس عبدالقیوم والی عدلیہ
بھی نہیں کہ فون کر کے کسی کو سزا دالئی جا سکے۔
عمران خان عوام کے سامنے علامہ شیخ محمد اقبال ؒ مصور پاکستان کے خواب،قائد
اعظم محمد علی جناحؒ کے اسلامی اور دو قومی وژن اور کرپشن فری پاکستان کے
وعدے پر الیکشن جیت کر آئے ہیں۔ اس پر اول روز سے سختی سےقائم ہیں۔ ہر روز
کہتے پھرتے ہیں میری حکومت چلی جائے مگر کرپٹ لوگوں کو نہیں چھوڑوں گا۔ یہ
علیحدہ بات ہے کہ کبھی کبھی تو جزبات میں اتنے بہہ جاتے ہیں جیسے نیب ایک
آذاد اور خود مختیارادارہ نہیں؟ مگر اپنے ساتھی جہانگیر ترین پر چینی آٹا
کرپشن کے الزامات پر کاورائی کی۔خیبر پختون خواہ حکومت کے تین وزیروں کی
ڈسپلن کی خلاف دردی کہ اسٹبلشمٹ سے ملاقات پر سزا دی اور عہددوں سے ہٹا
دیا۔ سینیٹ کے انتخابات میں اپنی پارٹی کےبیس(20) سے زاہد ممبران صوبائی
اسمبلی کے خلاف ایکشن اور دوسرے ایسے کئی واقعات پر بروقت کاروائی سے لگتا
ہے کہ عمران خان پر یک طرفہ احتساب کا الزام غلط ہے۔ عمران خان فرشتہ نہیں
انسان ہے۔وہ ممکن حد تک احتساب سب کے لیے، فارمولے پر کار بند نظر آتا ہے۔
دوسرا پاکستان میں کئی عشروں بعد ملک کی مایا نازافواج اور عمران خان کی
سیاسی حکومت ایک پیج پر آئی ہیں۔ دونوں پاکستانی عوام کی ترجمانی کرتے ہوئے
کھل کر دشمنوں کو پیغام دیا اور کہا کہ آئیندہ پاک فوج کرایہ کی فوج کا
کردار ادا نہیں کرے گی۔ پاکستان اب کسی پرائی لڑائی میں حصہ نہیں لے گا۔
پاکستان نے دنیا کے سارےملکوں سے زہادہ قربانیاں دی ہیں۔ ان دنیا ہمیں ڈور
مور کا نہ کہے بلکہ دنیا ڈور مور کرے۔ کیا عمران خان کے علاوہ کسی پاکستانی
حکمران نے اتنی جرات کبھی دھکائی۔ یہ عمران خان ہے جس نے اقوام متحدہ میں
کشمیر کے مسئلہ کو پاکستانی عوام کی امنگوں کے مطابق پیش کیا۔ توہین رسالت
پراقوام عالم کو للکارہ۔ بھارت کے دہشت گرد مودی کو ہٹلر سے تشبع دے کر بیک
فٹ پر کر دیا۔ اس سے قبل نواز شریف نے بھارت میں اپنے تجارتی مفادات کے
تحفظ کے لیے ہمیشہ معزرتانہ رویہ رکھا۔عمران خان نے پاکستان میں سکھوں کے
مقدس مقام تک رسائی دے کر بھارت کی سیاست میں ڈینٹ ڈالا۔ کروڑوں سکھ
پاکستان کے گیت گانے لگے۔ بھارت کے مسلمانوں سے اظہار یکجیہتی کے لیے سکھ
ان کے احتجاج میں شریک ہوئے۔
اپوزیش کی الزام تراشی کی سیاست کو سامنے رکھتے ہوئے، راولپنڈی/اسلام آباد
کے رنگ روڈ کو ہی لے لیجیے اور اندازہ کیجیے کہ اپوزیشن نے کس طرح بے بنیاد
الزام تراشی شروع کی ہوئی ہے۔ ہوااس طرح کہ عمران خان کو کسی نے میسج کیا
کہ رنگ روڈ میں مافیا نے اپنا کام دکھا کر پیسےکمانے کی کوشش کی ہے۔عمران
خان نے اپنے طور پر فورناً خفیہ طریقے سے انکواری کرائی اور پتہ چلا کہ
فلاں فلاں اس میں ملوث ہیں۔ ان کو عہدوں سے ہٹا دیا۔ کیس نیب میں جانے والا
ہے۔ اِس وقت ایک طرف پی ٹی آئی کےسابق سیکرٹیری جنرل جہانگیر ترین ہیں۔
چینی مہنگی کرنے کے اسکیڈل میں ملوث پائے گئے۔ وہ عمران خان پر پریئشر
ڈالنے کے لیےاپنے40 ممبران قوی و صوبائی اسمبلی ساتھیوں کے ساتھ سامنے
موجود ہیں۔ عمران خان کہہ چکے ہیں چینی آٹا اسکینڈل میں جو بھی ملوث ہے اسے
قانون کے مطابق سزا بگھتنی پڑے گی۔ میں اس میں غیر جانب دار رہوں گا۔
چائےمیری حکومت چلی جائے۔ دوسری طرف مشکل اس کھڑی میں اپوزیشن کی طرف سے من
گھڑت الزامات کی بھر مار ہے۔ جبکہ عمران خان نے رنگ روڈ اسکینڈل پر خود
ایکشن لیا ۔ اس کی انکوای کرائی۔ جو ملوث نکلے ان کے خلاف ایکشن لیا۔ ایک
وزیر ظلفی بخاری جس پر الزام ہے، کی وزارت سے استعفیٰ لے لیا۔ قابینہ کی
میٹنگ میں اپنے وزیرغلام سرور خآن کی پریس کانفرنس پر کہ مجھ پرالزام ثابت
ہو جائے تو سزا بھگتنے اور ہمیشہ کے لیے سیاست چھوڑ دوں گا، پر ناراضگی کا
اظہار کیا اورکہا کہ پہلے استعفیٰ دیتے پھر پریس کانفرنس کرتے؟
کیااس سے قبل کسی حکمران نے اپنے دور حکومت میں کسی قسم کے ایسے اسکینڈل پر
عمران خان جیسا ایکشن لیا؟عمران خان نے تو پتہ لگنے پر فورناً رنگ روڈ کے
اسکینڈل پر خفیہ انکواری کرائی اور ایکشن بھی لیا۔ قوم کے اربوں روپے
بچائے۔ نون لیگ کی میڈیا ٹیم جس کی ہیڈ مریم اورنگ زیب صاحبہ اوردیگرنون
لیگ کے مرکزی رہنما ہیں۔ یہ کہہ رہی ہیں کہ اربوں کے کرپشن کے پیسے ہڑپ
کرلیے گئے۔ وزریر اعلی پنجاب عثمان بزدارصاحب اور وزیراعظم پاکستان عمران
خان صاحب فورناً استعفے ہیں۔ان کو گرفتار کیا جائے۔ قربان جائوں آپ کی بے
پیندے کی سیاست اور الزام تراشی پرکہ نہ عمران خان پر مقدمہ قائم کیا نہ
عدالت نے فیصلہ دیا اورنون لیگ کی نائب صدر مریم صفدرمریم اورنگ زیب اور
دیگر کے کہنے پر وزیراعلی پنجاب اور وزیراعظم پاکستان استعفے دے دیں؟ یہ
منہ اور مسور کی دال! اسی طرح شروع دن سے مریم صفدرنائب صدر نون لیگ بھی
عمران خان پرکرپشن کے الزامات لگاتی رہتی ہیں۔ مگر کوئی عدالتی کاروائی
کرنے کی ہمت نہیں رکھتیں۔ شاید ثبوت ناپید ہیں؟
دوسری طرف عوام دیکھ رہے ہیں کہ خیبر پختون خواہ کے بیس( 20)سے زاہد ممبران
صوبائی اسمبلی کو سینیٹ کے انتخابات میں پیسے لینے کے الزام سے پی ٹی آئی
سے نکال دیا تھا۔ پچھلے سینیٹ کے انتخابات میں سات(7) ممبران پر بھی نون
لیگ کے ٹکٹ کے الزام لگے تھے ۔ ان پر بھی ایکشن لیا۔ کئی وزیروں کو کرپشن
کے الزامات پر فارغ کیا۔ دیکھا گیا ہے جو بھی پی ٹی آئی میں قصور وار پایا
گیا
عمران خان اس پر اپنی حد تک ایکشن لیتے ہیں۔اصل میں پاکستان کو مافیا نے
گھیر رکھا ہے ۔ ہربندہ پیسا بنانے کے چکرمیں لگا ہوا ہے ۔ اب ایک عمران خان
اکیلا ان کرپٹ عناصر کے ساتھ کب تک لڑتا رہے گا؟ عمران خان اکثر کہتا رہتا
ہے عوام اورعدلیہ میرا ساتھ دیں توکرپشن ختم کر دوں گا۔ ان میں شک نہیں کہ
اس کےارد گرد نون لیگ اور پیپلز پارٹی کے کرپٹ لوگ موجود ہیں۔ ان دونوں
پارٹیوں کی لگائی گئی کرپٹ بیروکریسی بھی راستے کی رکاوٹ ہے۔
ایک اور بات مخالفت برائے مخالفت کی ہے۔ایکشن میں جو بھی سیاست دان اور
پارٹی ہار جاتی ہے دوسرے پر دھاندلی کے الزام لگتا ہے۔ یہ ٹرینڈ ایوب
خان،بھٹو،ضیا ،اورمشرف،بشمول پیپلز پارٹی،نون لیگ اور پی ٹی آئی میں چلی
آئی ہے۔ ہرالیکشن کے بعد سیاسی پارٹیاں پوری مدت ایک دوسرے کے خلاف دھاندلی
کا لزام لگاتی رہتی ہیں۔ پارلیمنٹ میں عوام کے لیے قانون سازی اور ترقیاتی
کام نہیں ہوتے۔ اب اگرعمران خان ان برائی کو ختم کرنے کے لیے مشینی
الیکٹرونک ووٹنگ کا بل پیش کر رہا ہے تو اس کی مخالفت کیوں کی جارہی ہے؟ یہ
بات بھی عمران خان کی طرف سے آئی ہے جو اس کے خاص ساتھی اسد عمر نے کہی ہے
کہ عمران خان کبھی بھی کرپٹ لوگوں سے ہارنہیں مانے گا۔ چائے پارلیمنٹ
ٹوٓڑنی پڑے۔ ویسے بھی اگر پاکستان سے اس وقت کرپشن ختم نہ کی گئی تو پھر یہ
کرپٹ لوگ پاکستان کو بنانا اسٹیٹ بنا دیں گے۔
اے کاش کہ پاکستان کےعوام سیاستدانوں کو پرکھ کرالیکشبن میں کامیاب کیا
کریں۔ ملک میں ایسے سایستدان ہوں جو سیاست کو پیسا بنانے کی بجائےعبادت
سمجھ کر سیاست کریں۔ ذرایع کےمطابق پاکستان میں ایسے سیاستدان پہلے سے
موجود ہیں۔ جن پر کبھی بھی کرپشن کا الزام نہیں لگا، جس کی تصدیق سپریم
کورٹ بھی کر چکی ہے۔۔ مگرعوام کوسرمایاداروں،زمینداروں اورجاگیراروں کےچند
خاندانوں نے پیسے کے زور پر یلغمار بنا رکھا ہے۔ دیکھیں عوام ان ظالموں کے
شکنجوں سے اپنے آپ کو کب چھڑا کر سیاست کو عبادت سمجھنے والوں کو الیکشن
میں کامیاب کرتے ہیں۔ دوسری طرف عمران خان خود تو کرپشن فری ہیں ،مگر ان کے
ارد گرد کرپٹ لوگ ہیں۔ ان کے اپے اپنے مفادات ہیں۔ الزام تراشی کی سیاست
اورعمران خان کا صاف شفاف کردار تو سامنے آ چکا ہے۔ اللہ کرے عمران خان
وزیراعظم پاکستان کرپشن ختم کرنے میں کامیاب ہو جائیں۔ ملک ترقی کرے آمین۔
|