28 مئی، یوم تکبیر کا ذکر آتے ہیں دل و دماغ میں کئی
پرانی یادیں تازہ ہو جاتی ہیں۔یوم تکبیر کے حوالے سے ان گنت تصورات پردہ
بصیرت پر ابھر کر معدوم ہو جاتے ہیں۔28 مئی 1998 کا یادگار دن تھا جب ہم ٹی
وی کی اسکرین پہ نظریں جمائے بیٹھے تھے تب یہ احساس نہ تھا کہ یہ دن
پاکستان کی تاریخ کا ایک یادگار دن بن کر ابھرے گا۔اس دن ناصرف پاکستان کی
ایک الگ پہچان و شناخت عالمی دنیا میں اجاگر ہو گی بلکہ پاکستان اسلامی
دنیا کی ایک عظیم طاقت بن کر جلوہ افروز ہو گا۔
نیلے فلک پہ نظر آنے والی پہاڑیوں اور اس سے اٹھنے والے گردوغبار میں بھلا
ایسا کیا تھا کہ پوری قوم جوش و ولولے سے جھوم اٹھی۔ہر جانب سے لوگ مبارک
باد دیتے اور ایک دوسرے سے گلے ملتے یہی کہتے
''آج پاکستان پانچ ایٹمی دھماکے کر کے عالمی دنیا میں پہلی اسلامی ایٹمی
طاقت کے طور پہ ابھر کر سامنے آیا''
''مبارک ہو پاکستان ایٹمی طاقت بن گیا''
''مبارک ہو اب پاکستان کی جانب بھارت سمیت کوئی ملک میلی آنکھ سے دیکھ نہیں
سکتا''
یہ حقیقت ہے کہ پاکستان کا 1998 میں اٹھایا گیا یہ اقدام اس کے مستقبل کے
لیے نہایت مفید ثابت ہوا۔بھارت اور امریکہ جیسے دشمن ممالک بھی پاکستان کے
اس ایٹمی پروگرام کے باعث پاکستان سے جنگ کرنے کے متحمل نہیں ہو سکے۔یہ
ایٹمی دھماکے جہاں ایک جانب پاکستان کے دفاع کے لیے نہایت اہمیت کے حامل
ہیں وہیں اس دن کو یوم تکبیر کے نام سے منسوب کرنے کی بھی ایک الگ ہی
داستان ہے۔
اس دن کو نہایت عزت و احترام سے ہر سال منانے کے لیے سابقہ وزیراعظم
نواشریف نے بہت احسان اقدام کیے۔اس دن کا کوئی مخصوص نام جو اس دن کی
افادیت کو اجاگر کرے منسوب کرنے والے کے لیے ایک لاکھ انعام کا اعلان کیا
گیا۔جہاں اس اعلان کو سن کر کئی پاکستانیوں نے قلم و قرطاس کو سنبھالا وہیں
ہماری والدہ مرحومہ نے بھی دو نام 28 مئی کے حوالے سے منتخب کر کے بھیجوا
دئیے۔بلاشبہ وہ نام یوم تکبیر نہ تھے کیونکہ یوم تکبیر نام منتخب کرنے والے
690 افراد کو نا صرف دس لاکھ کی رقم برابر تقسیم کی گئی بلکہ ان کو وزیر
اعظم نواز شریف سے ملاقات کا شرف بھی حاصل ہوا۔ایک خوش نصیب ''مجتبی
رفیق''کو بزریعہ قرعہ اندازی منتخب کر کے ایک لاکھ کی رقم بطور انعام پیش
کی گئی۔
آج بھی وہ دن یاد آتا ہے تو مسکان لبوں کا احاطہ کر لیتی ہے کہ بذریعہ ڈاک
ہمیں بھی نوازشریف کی جانب سے دو اعزازی خطوط موصول ہوئے۔اپنا اور اپنی بہن
کا نام خط پہ دیکھ کر آنکھیں حیرت سے کھل گئیں کہ سبز روشنائی سے کیے گئے
وزیر اعظم پاکستان نواز شریف کے دستخط ہمارے گھر تک بھی آ پہنچے۔اس وقت ان
خطوط کو نہایت فخر سے حلقہ احباب کو دیکھایا گیا حالانکہ یہ سہرا والدہ
مرحومہ کے سر جاتا ہے۔آج بھی وہ خط ہمارے قیمتی دستاویزات کا حصہ ہے،آج تک
وہ خط ہماری یاداشت سے محو نہ ہو سکا،آج بھی وہ خط ہمارا نہایت قیمتی اثاثہ
ہے۔آج بھی اس خط کی سبز روشنائی ہمیں 28 مئی کو ہونے والے اس عظیم دن کی
یاد دلاتی ہے جس دن ڈاکٹر عبد القدیر اور ان کے ساتھیوں نے وطن عزیز کا نام
پوری دنیا میں روشن کیا۔اﷲ تعالیٰ ہمارے ملک کو ایسی مزید کامیابیوں سے
نوازے اور پاکستان کا نام عالمی دنیا میں سربلند کرے آمین ثم آمین۔ پاکستان
زندہ باد پاکستان پائندہ باد
|