انسان اپنی ضرورت کیلئے ابتداہی سے نئی نئی چیزیں
بناتارہتاہے۔ دورجدید ایجادات کادورہے، جن میں موبائل فون بھی شامل ہے۔
مارٹن کوپر نے جب ابتدائی موبائل بنانے کی کوشش شروع کی تھی توشاید اسکے
وہم و گمان بھی نہیں تھا کہ ایساوقت بھی آئے گاکہ انسانی زندگی موبائل فون
کے بغیر ادھوری ہوگی۔ موبائل فون اگرچہ وقت کی ایسی ضرورت ہے، جس کی بدولت
انسان پوری دنیا سے رابطے میں رہتاہے، حالات حاضرہ سے آگاہی حاصل ہوتی ہے
اورمتنوع قسم کے معلومات سے باخبرہوتاہے۔انٹرنیٹ نے توپوری دنیاکوگلوبل
ویلج بنادیاہے اوردنیاکے دومختلف کناروں پر بیٹھے ہوئے اشخاص ایک دوسرے سے
اس طرح محوگفتگو ہوتے ہیں جیسے وہ ایکدوسرے کے سامنے بیٹھے ہوئے ہوں۔دنیاکے
مختلف کتب خانوں سے استفادے کابھی واحد ذریعہ موبائل ہی ہے، جس کے ذریعے آن
لائن لاکھوں کتابیں موجودہوتی ہیں اورعلم کاحصول انسان کے دسترس میں
ہوتاہے۔موبائل فون کے مثبت پہلوؤں بے شمارہیں مگران کے ساتھ ساتھ کچھ منفی
پہلوؤں بھی ہیں،جوکہ آئے دن انسان کے لئے مشکلات کاسبب بن رہے ہیں۔
سب سے پہلی بات یہ ہے کہ ہمارے مذہبی مقامات، مساجد، مدارس اورخانقاہیں
موبائل فون کے مضراثرات سے محفوظ نہیں رہے۔ ہماری عبادات میں یکسوئی
اورروحانیت کے فقدان کی اصل وجہ موبائل فون ہی ہے۔ جب مسجدمیں باجماعت
نمازاداکی جارہی ہو اوراس دوران کسی کا موبائل فون بجنے لگتاہے اورموسیقی
کے سُروں سے پوری جماعت گونجنے لگتی ہے تونمازکاساراسرور اورروحانیت ختم
ہوجاتی ہے اورنمازیوں کادیہان منتشرہوجاتاہے۔مساجدمیں ایک طرف قرآن کی
تلاوت کی جارہی ہے اوردوسری طرف موبائل فون کی منحوس آوازیں کانوں میں
زہرگوندتی چلی جارہی ہیں ۔یہی وجہ ہے کہ ہمارے اعمال میں اثرختم
ہوتاجارہاہے ۔ہماری عبادتیں روحانیت سے خالی ہورہی ہیں اورہمارے دعائیں بے
اثرہوتی جارہی ہیں۔اسی طرح ہمارے مقدس مقامات میں لوگ عبادات اورذکراذکارسے
زیادہ تصاویر بنانے میں مشغول ہوتے ہیں ،یہاں تک کہ خانہ کعبہ کے گردطوا ف
کرتے ہوئے حجاج کرام بھی اصل مقصدکوپس پشت ڈا ل کرسیلفیاں بنانے میں مگن
رہتے ہیں اور اﷲ کے گھر سے خالی ہاتھ لوٹتے ہیں۔
موبائل فون کاسب سے زیادہ متاثرہونے والاطبقہ ہمارے نوجوان ہیں، جن کازیادہ
تروقت انٹرنیٹ کی نذرہوجاتا ہے۔ کتب بینی کاشوق ختم ہورہاہے اوراسکی جگہ
ہمارے نوجوانوں کی تمام صلاحتیں فیس بک پرصرف ہوتی ہیں۔انٹرنیٹ پر ایسی
اخلاق سوز چیزیں پیش کی جارہی ہیں ،جونوجوانوں کے جذبات کو برانگیختہ کرکے
انہیں غیر اخلاقی سرگرمیوں کی طرف راغب کرتی ہیں۔یہی وجہ ہے کہ ہمارے
نوجوانوں میں قبل ازوقت بلوغت اورگناہوں کی طرف مائل ہونے کارجحان بڑھ
رہاہے۔زنا کے واقعات میں غیرمعمولی اضافے کی اصل وجہ بھی یہی ہے ۔ میڈیا پر
روزانہ کم سن بچیوں کی عصمت دری کے واقعات پیش کئے جارہے ہیں ،جس کی وجہ سے
ہمارا معاشرہ تباہی کے دہانے پر کھڑاہے۔موبائل فون کایہ غلط استعمال نوجوان
لڑکوں اور لڑکیوں کیلئے تباہی ، بربادی، بے راہ روی، والدین اور بزرگوں کی
نافرمانی کاسبب بن رہاہے۔
جن گھرانوں میں چھوٹے بچوں کو خوش رکھنے کے لئے انہیں موبائل فون دیاجاتاہے،
وہاں ایسے ایسے واقعات رونماہوتے ہیں کہ انسانیت کاسرشرم کے مارے جھک
جاتاہے۔ باپردہ خواتین کی تصاویر اورویڈیو ز سوشل میڈیا کی زینت بنتی جارہی
ہیں جوکہ پورے خاندان کے لئے باعث شرمندگی ہوتاہے۔ہماری آنکھوں کے سامنے
ایسے بے شمارواقعات رونماہوئے ہیں، جن میں سوشل میڈیاکی وجہ سے معصوم
اورسادہ لوح خواتین کو بے دردی سے قتل کیاگیاہے۔ اکثرلوگ اپنے نوجوان بچیوں
کو موبائل فون دیتے ہیں اوران پر کڑی نظرنہیں رکھتے ، جس کی وجہ سے وہ
غیرمردوں کے ساتھ مسلسل رابطے میں رہتی ہیں اورکبھی کبھی یہ سلسلہ کافی
دورتک چلاجاتاہے۔ اچھے اچھے خاندانوں کی بچیاں موبائل فون کے غلط استعمال
کی وجہ سے گھروں سے بھاگ کر اپنے خاندان سے کے لئے باعث رسوائی بنتی ہیں۔
ہم مسلمان قوم ہیں۔ ہمارامذہب، تہذیب، ثقافت اوراقدارہمیں ایک دائرے میں
زندگی گزارنے پر مجبور کردیتے ہیں۔ ہماری ہزارسالہ تاریخ ہے ۔ہمارے اجداد
نے اسلام کی سربلندی کے لئے جنگیں لڑی ہیں اورحیا اورپاکدامنی کی اعلیٰ
مثالیں قائم کی ہیں۔ ہم نے اپنے اعلیٰ اقدار کی حفاظت کرکے انہیں اپنی نئی
نسل کو منتقل کرناہے۔ انکے اندراسلامی جذبہ، حیا، پاکدامنی اوراعلیٰ تعلیم
حاصل کرنے کاجذبہ پیداکرناہے اوران تمام چیزوں کے لئے ضروری ہے کہ اپنی نئی
نسل کو موبائل فون کے غلط استعمال سے بچانے میں بھرپورکوشش کریں۔
|