عوام کے بنیادی مسائل کا حل کرنا اور ان کو ضروریات زندگی
باہم پہنچانا منتخب نمائندوں کی اولین ذمہ داری ہوتی ہے لیکن بدقسمتی سے
یہاں جس بھی سیاسی جماعت کا دور اقتدار آیا اس نے اپنے منشور کو پس پشت ڈال
کر عوام کو مسائل کی دلدل میں دھکیل کراس پر سیاست کرنا زیادہ ضروری سمجھا
جااب کلرسیداں میں موجود ‘ عوامی مسائل کے حوالے سے ایک نظر ڈالتے ہیں پر
اس حلقہ پر اس وقت ایم این اے صداقت علی عباسی اور ایم پی اے راجہ صغیر
احمد کا راج ہے جس پر وہ بلا شرکت غیرے حکمران ہیں اس میں کوئی شک کی
گنجائش ہی موجود نہیں ہے کہ ایم این اے حلقہ این اے 57صداقت علی عباسی اور
ایم پی اے حلقہ پی پی 7 راجہ صغیر احمد اس وقت اپنے حلقوں میں لا تعداد
ترقیاتی کام کروا رہے ہیں اور جس یو سی پر بھی نظر دوڑائی جائے وہاں
ترقیاتی کام ہوتے دکھائی دے رہے ہیں بڑے بڑے روڈ بھی بن رہے ہیں گلیاں بھی
پکی ہو رہی ہیں جن پر کروڑوں کے حساب سے فنڈز لگا ئے جارہے ہیں کئی سڑکیں
ایسی بھی پکی ہو رہی ہیں جن کے پختہ ہونے کو خواب خیال سمجھا جاتا رہا ہے
وہ حقیقی معنوں میں منتخب نمائندے ہونے کا عملی ثبوت دے رہے ہیں کلرسیداں
کے عوا م کو جہاں ترقیاتی کاموں کے علاوہ بہت سے بنیادی مسائل کا سامنا ہے
وہاں ان میں سب سے بڑی بنیادی ضرورت زندگی یعنی گیس کی فراہمی کا مسلہ ہے
سوئی گیس کی فراہمی کا آغاز تو سابق وفاقی وزیر داخلہ چوھدری نثار علی خان
نے اپنے دور اقتدار میں کر دیا تھا گوکہ انہوں نے پورے کلرسیداں میں گیس کی
فراہمی کو لٹکائے رکھا ہے پورے حلقہ کو گیس کی فراہمی ممکن نہ ہو سکی ہے
لیکن انہوں نے اس کی بنیاد ضرور رکھی تھی اس کے بعد مکمل خاموشی رہی اس کے
بعد ن لیگ کی حکومت رخصت ہونے کے ساتھ ہی جہاں جہاں گیس لگ چکی تھی وہی پر
روک دی گئی چوہدری نثار علی خان کے دور حکومت میں کچھ یو سیز کے کچھ علاقوں
میں تو گیس لگ گئی تھی لیکن کچھ علاقوں میں نہیں لگ سکی تھی اور جب کسی نے
کبھی ان کے سامنے گیس کے حوالہ سے بات کرنے کی کوشش کی تو ایک ہی کورا کورا
جواب سننے کو ملا کہ بیٹھ جاؤگیس کے ذخائر نہیں ہیں اور ان کے دور میں پورے
حلقہ میں کہیں بھی گیس کا کوئی مکمل پروجیکٹ نہ لگ سکا اور جن علاقوں میں
گیس کے سروے ہو چکے تھے ان علاقوں میں گیس کو روک دیا گیا اب اگر دیکھا
جائے تو کلرسیداں کے عوام نے صداقت علی عباسی کو بہت بھاری اکثریت کے ساتھ
منتخب کروانے میں اپنا کردار ادا کیا ہے صداقت عباسی ا کیلیئے امتحان ہے کہ
وہ اپنے حلقہ کی اس تحصیل کو گیس جیسی بنیادی سہولت دلوا سکیں گے یہ ایک
سوال ہے الیکشن میں کامیابی کے بعد صداقت عباسی نے کلرسیداں کو فراموش کر
دیا تھا لیکن اب وہ اس حلقہ پر خصوصی توجہ مرکوز کیئے ہوئے ہیں اور موجودہ
وقت میں انہوں نے کلرسیداں میں ترقیاتی کاموں کے جال بچھا دیئے ہیں جو کہ
ایک بہت ہی خوش آئند بات ہے اگر وہ کلرسیداں کے ایسے علاقے جن میں گیس کے
حوالے سے کوئی منصوبہ زیر غور نہیں ہے جن میں یوسی غزن آباد یوسی گف اور
بشندوٹ کو گیس کی فراہمی کے لیے اپنا کردار ادا کرتے ہیں تو یقینا ان
کیلیئے سیاسی طور پر بہت مفید ثابت ہو گا کیونکہ صداقت علی عباسی ایک دھڑے
کی سیاست نہیں کرتے ہیں بلکہ وہ سب کو ساتھ لے کر چلنے کی پالیسی پر عمل
پیرا ہیں اگر یوسی گف اور غزن آباد پر نظر ڈالیں تو تقریبا پچاس فی صد سے
زائد عوام گیس کی سہولت سے مستفید ہو رہی ہے لیکن باقی عوام کو نہ جانے
کیوں اس سہولت سے دور رکھا گیا ہے اب کیا دو حصوں میں بٹی ان یو سیز کا
کوئی پرسان حال ہوگا اور کیاس کی عوام جو اس سہولت سے محروم ہے ان کو بھی
یہ سہولت میسر ہوگی اس لیے ہمارے مقامی سیاسی نمائندوں جو ووٹوں کے لیے
گھروں کے دروازے تک کھٹکٹاتے رہے ہیں اور رات کے بارہ بجے تکلوگوں کے گھروں
میں جا کر صداقت علی عباسی کیلیئے ووٹ مانگتے رہے ہیں ان کا کیا کردار ہو
گا اور کیا وہ اپنے عوام کے اس درینہ مسئلے کو حل کروا سکیں گئے یہ بات بھی
قابل تسلیم ہے کہ ایک دم سے سارے علاقے میں گیس فراہمی نا ممکن ہے لیکن اس
کام کا آغاز تو کر دیا جائے پھر آستہ آستہ لگتی رہے گیصداقت علی عباسی اس
وقت حکومتی معاملات میں اہم کردار ادا کر رہے ہیں کلرسیداں تحصیل میں گیس
فراہمی ان کیلیئے زیادہ مشکل نہیں ہے دوسر ی طرف حکومت نے ستمبر میں
بلدیاتی الیکشن کا علان بھی کر رکھا ہیتو اس حوالے سے مزید محنت کی ضرورت
ہو گی عوام کے کام کروانے کے بعد ہی کامیابی ممکن ہو سکے گی اگر مقامی
لیڈران اور منتخب نمائندے پوری کلرسیداں تحصیل میں عوام کو گیس جیسی بنیادی
سہولت فراہم کروانے میں کامیاب ہو جاتے ہیں تو بلدیاتی الیکشن میں بھی
کامیابی ممکن ہو سکے گی |