ایک لڑکے اور لڑکی کی زندگی کا سب سے اہم اور خوشی کا دن
انکی شادی کا دن ہوتا ہے لیکن ۔۔۔۔۔ بدقسمتی سے بہت سے لڑکے اور لڑکیاں اور
انکے ماں باپ اس دن کو انکی زندگی کا سب سے زیادہ لعنت والا دن بنا دیتے
ہیں اور وہ اس طرح کہ انکی شادی مخلوط ماحول میں منعقد کرتے ہیں۔
حقیقت یہ ہےکہ مخلوط ماحول میں شادی بیاہ کرنے پر میاں بیوی پر جتنی لعنت
برستی ہے شاید پوری زندگی میں اور کسی دن اتنی لعنت نہیں برستی۔ خوشبو
لگاکر مردوں کے قریب سے گذرنے والی عورتوں پرحدیث میں لعنت آئی ہے اور ایسی
عورت کو زانیہ کہا گیا ہے تو پھر ایسی عورت یا لڑکی پرکتنی لعنت برستی ہوگی
جو نوجوان ہو اور صرف خشبو ہی نہیں بلکہ میک اپ سے اسے سجادیا گیا ہو اور
پھر اسے غیر محرم مردوں اور نوجوان لڑکوں کے سامنے بٹھا دیا گیا ہو؟
ایک جوان لڑکی جسکی طرف رغبت ہونا ہر نوجوان لڑکے اور مرد کی فطرت میں ہونا
لازمی ہے، ایک جوان لڑکی کواس قدر میک اپ کیا گیا ہو کہ اسے میک اپ سے سجا
دیا گیا ہو اور اس قدر سجا دیا گیا ہو کہ نہ زندگی میں پہلے کبھی سجایا گیا
نہ آئندہ کبھی سجایاجائیگا،ںہ صرف میکاپ سے سجادیا گیا ہو بلکہ نیم برہنہ
لباس یعنی آدھی یا چھوٹی آستین، کھلے گلے، بیہودہ ساڑھی اور یا تنگ یا
باریک لباس پہنا کر درجنوں نا محرم مردوں اور جوان لڑکوں کے سامنے بیٹھا
دیا گیا ہو تو اس پر،اسکے ماں باپ پر اور سب سے بڑھ کر اسکے شوہر پر کس قدر
لعنتبرسیگی؟
ایسی عورتیں/ لڑکیاں، انکے ماں باپ اور انکے شوہرکس قدر لعنت کو دعوت دے
رہے ہیں؟ یہ سمجھنا اتنا آسان ہے کہ ایک معمولی سی سمجھ رکھنے والا بھی اس
کو سمجھ سکتا ہے لیکن ۔۔۔۔۔ ہمارے تعلیم یافتہ، ہمارے انتہائی سمجھدار
سمجھے جانے والے اس کو سمجھنے سے آخر کیوں قاصر ہیں؟؟
آج ہمارے معاشرے میں جو ہو رہا ہے اس سے ہمارے برے حالاتکا اندازہ لگانا
بہت ہی آسان سی بات ہے بس ذرا سی عقل کے استعمال کی ضرورت ہے۔ ہمارے برے
حالات صرف اور صرف معاشرے میں پھیلائی ہوئی ان برائیوں کا نتیجہ ہیں جو
تاریخ کی کسی حکومت نے نہیں بلکہ ہم نے خود ہی اپنی عیاشی کیلیئے انہیں
پھیلایا ہوا ہے۔ اور ہمارا نفس، ہمارے مکار سیاستدان اور حرام خور صحافی،
ہماری توجہ اس طرف سے ہٹاکر صرف حکومتوں کے خلاف بول بول کر کس طرح ہمیں
الو بنا رہے ہیں یہ ایک انتہائی خوفناک المیہ ہےاور اس سے بھی بڑھ کر یہ کہ
عوام یہاں تک کہ تعلیم یافتہ طبقہ خوشی اور دل و جان سے الو بننا گوارہ بھی
کر رہے ہیں۔
ایک بات واضح کردینا چاہتا ہوں کہ ہماری یہ حالت صرف پاکستان میں رہنے
والوں ہی کی نہیں ہے بلکہ پاکستان سے باہر رہنے والے بھی اس سے ذرا بھی کم
نہیں ہیں سوائے انکے جنکو اللہ تعالٰی نے توفیق اور ہمت دی ہو۔
اپنی اور اپنی اولاد کی خوشی کے دن کو لعنت کے دن میں کیوں تبدیل کررہے ہیں؟
کیا یہ سمجھنے یا نہ سمجھنے کا مسئلہ ہے یا کہ ڈرپوکی اور بزدلی ہے کہ
معاشرے میں پھیلی برائیوں کو دور کرنے کی ذرا بھی ہمت نہیں ہے؟
|