طالبان، نئے چیلجنز

طالبان کی واپسی سے چین، روس اور ان کے حمایتیوں کو قدرے اطمینان ہو گا کہ اس خطے میں امریکہ اور اس کے اتحادی مستقل اثر ورسوخ قائم کرنے میں کامیاب نہیں ہو سکے ہیں۔سب سے بڑا سیٹ بیک بھارت کو ہوا ہے جس نے بہت بڑا سرمایہ لگانے کے باوجود کچھ حاصل نہ کیا۔ شمالی اتحاد اور اس کے زیر اثر عناصر کے دہلی کے ساتھ قریبی تعلقات تھے۔ انہیں بھارت کئی دہائیوں سے فنڈنگ کر رہا تھا۔افغان پارلیمنٹ کی عمارت، سڑکو ں اور پلوں کا نیٹ ورک بھی اسی مقصد سے قائم کیا گیا۔افغان علاقوں میں پاکستان کے خلاف جلوس نکالنے میں بھی کردار ادا کرنے والا بھارت ہی تھا۔ اس نے پاکستان میں دہشتگردانہ حملے کرائے ۔ بھارت نے روس کو بھی طالبان سے خوفزدہ کیا۔ وسط ایشیائی ریاستوں خاص طور پر چیچنیا میں اسلامی تحریکوں کے ساتھ طالبان کی قربت سے بھی ماسکو کو خبردار کیا گیا۔ چین کو بھی سنکیانگ میں کسی تحریک کی حمایت سے ڈرایا گیا۔

بھارت کو خود شدید خوف ہو گا کہ طالبان کا رخ کشمیر کی طرف مڑ سکتا ہے۔اسی تناظر میں روسی صدر ولادمیر پیوٹن اور ان کے چینی ہم منصب شی جن پنگ میں اتفاق ہو رہا ہے کہ وہ طالبان کے قبضے کے بعد افغانستان سے ابھرنے وا لے خطرات سے نمٹنے کے لیے کوششیں تیز کریں گے۔یہ خطرات دہشتگردی کے خدشات پر مشتمل ہیں۔جرمن چانسلر انجیلا مرکل کا بھی کہنا ہے کہ بین الاقوامی برادری کو طالبان کے ساتھ بات چیت کو برقرار رکھنا چاہیے، اگر وہ نیٹو کی تعیناتی کی دو دہائیوں کے دوران ملک میں نمودار ہونے والی بہتری کو برقرار رکھنا چاہتے ہیں۔

روسی اور چینی رہنماافغانستان کی سرزمین سے ہونے والی دہشت گردی اور منشیات کی اسمگلنگ کے خطرات سے نمٹنے کے لیے کوششیں تیز کرنے کے لیے اپنی تیاری کرنے کا اعلان کر رہے ہیں۔ یہ تیاری کس نوعیت کی ہو گی۔ اس بارے میں فی الحال کچھ پتہ نہیں۔ افغانستان میں امن کے قیام کی اہمیت ہے اور اس کے ملحقہ علاقوں میں عدم استحکام کے پھیلاؤ کو روکنے کے بارے میں بھی بات ہو رہی ہے۔روسی اور چینی صدر دو طرفہ روابط کو تیز کرنے اور شنگھائی تعاون تنظیم (ایس سی او) کی ممکنہ صلاحیتوں سے زیادہ سے زیادہ فائدہ اٹھانے پر اتفاق کر رہے ہیں جو کہ ستمبر میں تاجکستان میں ایک سربراہی اجلاس طلب کرنے والا ہے۔وسطی ایشیا میں کئی سابق سوویت جمہوریہ کے ساتھ افغانستان اور چین کی سرحد لگتی ہے۔اگرچہ ماسکو کابل میں نئی قیادت کے بارے میں محتاط طور پر پرامید ہے، روسی صدر نے افغان عسکریت پسندوں کو پڑوسی ممالک میں پناہ گزینوں کے طور پر داخل ہونے سے خبردار کیا ہے۔ولادمیر پیوٹن افغانستان کے اندرونی معاملات میں امریکہ اور دیگربیرونی طاقتوں کی شمولیت کو بھی تنقید کا نشانہ بناتے ہیں۔ ماسکو نے سوویت یونین کے ملک پر کئی دہائیوں سے حملے سے سبق سیکھا ہے۔

چین افغانستان کے ساتھ ’دوستانہ اور تعاون پر مبنی تعلقات‘ کو گہرا کرنے کے لیے تیار ہو رہا ہے۔روس اور چین جی سیون میں 31 اگست کے بعد لوگوں کی افغانستان سے نکلنے کی اجازت دینے کا مطالبہ نہیں کر رہے کیونکہ امریکی فوجیوں کے انخلا کے بعد مایوس ہجوم اپنی حفاظت کے لیے خوفزدہ ہے۔چین اور روس جی 7 کا حصہ نہیں ہیں، امریکی صدر جوبائیڈن کا کہنا ہے کہ امریکا کو 31 اگست تک انخلا ختم کرنے کی توقع ہے۔ جی 7 رہنما اس بات پر اتفاق کر رہے ہیں کہ طالبان پر دباؤ ڈالیں کہ وہ 31 اگست کے بعد وہاں سے جانے کے خواہشمند افغان باشندوں کو محفوظ راستے کی اجازت دیں۔چین کے پیپلز ڈیلی کی رپورٹ کے مطابق روسی صدر کے ساتھ گفتگو میں چین کے صدر نے عدم مداخلت اور افغانستان کی خودمختاری اور آزادی کا احترام کرنے کے چین کے موقف کا اعادہ کیا۔ ولادمیر پیوٹن نے شی جن پنگ کو بتایا کہ وہ افغانستان میں چین کے موقف اور مفادات کا اشتراک کرتے ہیں اور وہ چین کے ساتھ مل کر کام کرنے کے لیے تیار ہیں تاکہ غیر ملکی افواج کو افغانستان میں مداخلت اور تباہی سے بچایا جا سکے۔چین فغانستان کی تمام جماعتوں پر زور دیتا کہ وہ ایک واضح اور جامع سیاسی فریم ورک بنائیں اوراعتدال پسند، مستحکم پالیسیاں نافذ کریں اور تمام دہشت گرد گروہوں سے تعلقات ختم کریں۔ روس چین کے ساتھ مل کر دہشت گردی اور منشیات کی اسمگلنگ کے خلاف کام کرنا اور افغانستان کے سیکیورٹی خطرات کو ’پھیلنے‘ سے روکنا چاہتا ہے۔

چین اور روس اس خطے کے بڑے کھلاڑی ہیں۔وہ افغانستان کی تعمیر نو میں مثبت کردار ادا کر سکتے ہیں۔ امریکی انخلاء کے بعد گو کہ بھارت کا کردار ختم ہو چکا ہے۔ اس کے باوجود نئی دہلی شمالی اتحاد اور ان کے زیر اثر عناصر کو پاکستان کے خلاف اکسانے سے باز نہیں آئے گا۔ پاکستان کی افغان پالیسی اسی حکمت عملی کی آئینہ دار ہو گی کہ کس طرح ایک مضبوط اور پرامن اٖفغانستان کا ظہور ہو تا کہ بھارت اور دیگر پاکستان دشمن قوتوں کو منفی سرگرمیوں کا موقع میسر نہ آسکے۔
 

Ghulamullah Kyani
About the Author: Ghulamullah Kyani Read More Articles by Ghulamullah Kyani: 710 Articles with 555590 views Simple and Clear, Friendly, Love humanity....Helpful...Trying to become a responsible citizen..... View More