بھارت کی بوکھلاہٹ

افغانستان میں اربوں ڈالرز کی سرمایہ کاری ڈوبنے کے بعد بھارت نے پاکستان کے خلاف نئے سرے سے بے بنیاد الزام تراشی شروع کر دی ہے۔ جس کا اظہار بھارتی وزیر دفاع راج ناتھ سنگھ نے اتوار کو تامل ناڈو کے ڈیفنس سٹاف کالج ولنگٹن میں کیا۔ پاکستان کے خلاف دہشت گردی سے متعلق روایتی پروپگنڈہ دہرایا۔پاکستان نے راج ناتھ سنگھ کی جانب سے پاکستان کے خلاف دہشت گردی سے متعلق الزامات کو مکمل طور پر بے بنیاد قرار دیتے ہوئے یکسر مسترد کردیئے۔ پاکستان ہی بھارت کی دہشتگردی کا شکار ہو رہا ہے۔ پاکستان نے بھارت کی ریاستی اسپانسر شپ میں پاکستان کے خلاف دہشت گردی اور تخریب کاری کے ناقابل تردید ثبوت عالمی برادری کو پیش کئے ہیں۔یہ بھارت ہے جو دہشت گردی کو بطور ریاستی آلے کے طور پر استعمال کرتا ہے۔ رواں سال جوہر ٹاؤن لاہور، چین کے عہدیداروں اور داسو میں پاکستانی ورکرز پر دہشت گردی کے حملوں میں بھارت ملوث رہا ہے۔دفتر خارجہ کا کہنا ہے کہ بھارت کی حکمران جماعت بی جے پی- آر ایس ایس کا اشتراک واضح طور پر مسلمان مخالف اور اقلیتوں کے مخالف ایجنڈے پر عمل پیرا ہے۔بھارتی حکمران اتحاد پاکستان کو جھوٹے پروپیگنڈے کی مہم کے ساتھ نظریاتی اور سیاسی افادیت دونوں وجوہا ت کے باعث نشانہ بناتے ہیں۔ بھارت کی نام نہاد سرجیکل اسٹرائیکس اور بدنیتی سے کیا گیا فروری 2019 میں بالاکوٹ کے مس ایڈونچربے نقاب ہوگیا جو بے بنیاد، جھوٹ اور فریب کی بنیاد پر تھا۔ پاکستان نے خطے میں بھارت کے خلاف بھرپور اور نپے تلے انداز میں جواب دے کر اسٹریٹجک توازن بحال کردیا ہے۔فروری 2021 میں پاکستان کے ایک ذمہ دار ریاست کے طور کام کرنے کے اعتراف کرتے ہوئے 2003 کے جنگ بندی معاہدے کا اعادہ کیا گیا، جس کا مقصد خطے میں بھارت کے غیرذمہ دارانہ رویے کے برعکس امن کو برقرار رکھنا تھا۔پاکستان سمجھتا ہے کہ اس کی امن کی خواہش مشروط نہیں ہے، پاکستان کسی قسم کی بھارتی جارحیت کے منصوبے کے خلاف اپنا بھرپور دفاع کرے گا۔

بھارت سمجھتا ہے کہ ا فغانستان میں اس کی ساری سرمایہ کاری اور محنت پر پانی پھیر گیا ہے۔ طالبان ایک بار پھر اقتدار مین آ گئے ہیں۔ بھارت احمد شاہ مسحود، عبدالرشید دوستم، اشرف غنی اور دیگرکی طرح طالبان کو دھوکہ دینے میں کامیاب نہیں ہو سکا ہے۔ 2015میں مودی نے90ملین ڈالر کی لاگت سے افغان پارلیمنٹ ہاؤس کا افتتاح کیا۔ اس کے بعد شاہ امان اﷲ خان کے محل کی آرائش کی۔ مودی نے ہی ہرات میں سلمیٰ ڈیم کا افتتاح کیا۔ تین ارب ڈالرز کی ہائی ویز، عمارتیں تعمیر کیں۔ بھارتی انجینئرز اور کمانڈوز بامیان میں 11ارب ڈالرزکے کان کنی منصوبے پر کام کر رہے ہیں۔ بھارت نے ایرن میں چاہ بہار بندرگاہ کی تعمیر میں بھی بڑی سرمایہ کاری کی۔ مگر طالبان کی آمد کے بعد بھارت کے خواب چکنا چور ہو چکے ہیں۔ 31اگست کو کابل ائر پورٹ کا کنٹرول طالبان سنبھالنے کے لئے تیار ہیں۔ طالبان کی ساکھ متاثر کرنے کے لئے کابل دھماکے کرائے گئے۔ بھارت خطے میں پاکستان کی دشمنی میں سرمایہ کاری کر رہا تھا۔ تا کہ وہ اس بنیاد پر افغانوں کو اسلام آباد کے خلاف استعمال کر سکے۔ یہی وجہ ہے کہ بھارت اور دیگر پاکستان دشمنوں کے اشارے پر افغانستان کی سرزمین آج بھی پاکستان کے خلاف استعمال کی جا رہی ہے۔ افغانستان پر طالبان کے مکمل کنٹرول کے بعد خطے میں پاکستان کے خلاف سر اٹھانے والے عناصر کو ناکامی کا سامنا ہو گا۔ یہی بھارت کے لئے بڑا سیٹ بیک ہو گا۔

بھارت کی دشمنی پاکستان سے تھی۔ اسے افغانوں سے کوئی دلچسپی نہ تھی سوائے اس کے کہ وہ انہیں پاکستان کے خلاف بطور ہتھیار استعمال کرے۔ اس کی بڑی مثال دلی ایئرپورٹ سے واپس بھیجی گئی افغان رکن پارلیمان رنگینہ کارگر ہیں۔ جنھیں انڈیا کے سلوک کی توقع نہ تھی۔رنگینہ کارگر افغانستان کی منتخب نمائندہ تھیں اور انھیں انڈیا سے بہتر سلوک کی توقع تھی۔وہ افغانستان کے صوبہ فاریاب کی باشندہ ہیں اور ان کا خاندان ان دنوں کابل میں ہے۔وہ خود رنگینہ، ان کا ایک سال کا بچہ اور ان کے شوہر اس وقت استنبول میں ہیں۔وہ 21 اگست کی صبح دلی ایئرپورٹ پہنچی۔ انہیں انڈیا میں داخل ہونے کی اجازت نہیں دی گئی۔ دبئی کے راستے استنبول واپس بھیج دیا۔رنگینہ نے افسران سے کہا کہ وہ اکیلی عورت ہیں اور رکن پارلیمان بھی، کوئی دہشتگرد نہیں۔ لیکن انھوں نے واپس روانہ کر دیا۔رنگینہ سفارتی پاسپورٹ پر انڈیا پہنچی تھیں۔ اس طرح کے پاسپورٹ ہولڈرز کے لیے افغانستان کے ساتھ دو طرفہ معاہدے کے تحت ویزا کے بغیر انڈیا میں داخلے کی اجازت ہے۔ افغانستان انڈیا کے سفارت کاروں کو بھی یہ سہولت دیتا رہا ہے۔لیکن ایئرپورٹ پر تعینات عملے نے رنگینہ کارگر کو دبئی کے راستے استنبول بھیج دیا۔رنگینہ نے انڈیا کے لیے اپنی فلائٹ سے پہلے اپنے بچے کے لیے ویزے کی درخواست کی لیکن ایک ہفتہ گزرنے کے بعد بھی کوئی جواب نہیں ملا۔ان کا بھارت سے شکوہ ہے کہ ان کے افغانستان کی حکومت سے تعلقات بہت اچھے تھے۔ ہم نے ایک دوسرے کو بہت سپورٹ کیا۔ میں رکن پارلیمان ہوں۔ مجھے توقع نہیں تھی کہ انڈیا میں میرے ساتھ ایسا سلوک کیا جائے گا۔ میں ایک عورت ہوں، میں اکیلی سفر کر رہی تھی۔مگر بھارت کی سرمایہ کاری افغان عوام کے لئے نہیں بلکہ پاکستا ن کے خلاف اپنے مفاد میں تھی۔دنیا نے افغانستان کے لوگوں کے لئے اپنے دروازے کھول دیئے لیکن انڈیا نے مشکل وات میں ایک خاتون کو واپس کر دیا۔وہ بھارت کے اس رویے کی مذمت کرتی ہیں۔افغان خاتون رکن پارلیمنٹ کو ایئرپورٹ سے واپس کرنے کے بعد ہی انڈیا نے افغانستان کے ہندوؤں کو اپنے ملک آنے کی اجازت دی۔یہ بھارت کو امتیازی سلوک ہے جو وہ مسلمانوں کے ساتھ روا رکھے ہوئے ہے۔ طالبان نے 15 اگست کو کابل پر قبضہ کیا اور اس دوران افغانستان کے اس وقت کے صدر اشرف غنی ملک سے فرار ہو گئے۔ انڈیا نے افغانستان کے شہریوں کے لئے ایمرجنسی ای-ویزا کا اعلان کیا لیکن افغان شہریوں کے ساتھ یہ مذاق تھا۔ انڈین سفارت خانے میں تعلیمی ویزا کے لیے درخواستیں دی گئیں لیکن انھیں ویزا نہیں مل سکا۔افغانوں کے ساتھ بھارت کا یہ سلوک اس کا روایتی حربہ ہے۔ بھارت افغانستان میں اپنے پنجے گاڑھنا چاہتا تھا مگر اس کے خواب اس زمین میں دفن ہو کر رہ گئے ہیں۔
 

Ghulamullah Kyani
About the Author: Ghulamullah Kyani Read More Articles by Ghulamullah Kyani: 710 Articles with 555396 views Simple and Clear, Friendly, Love humanity....Helpful...Trying to become a responsible citizen..... View More