بھارت کی نئی سرینڈر پالیسی

مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کرنے کے بعد بھارت نے گزشتہ30برسوں میں پہلی بار کشمیری مجاہدین کو سرینڈر کرانے کے ایسے نئے طریقے آزمانے شروع کر دیئے ہیں جو دھوکہ دہی اورچانکیائی مکاری پر مبنی ہیں۔ افغانستان میں طالبان کی واپسی کے بعد بھارت کے نئے حربے تیز ہو گئے ہیں۔ان کا ہدف کشمیریوں کو کچلنا اورانہیں افغان مجاہدین کے مشن پر کاربند ہونے سے روکنا ہے۔ بھارتی قابض فوج کی 15ویں کورپس(بادامی باغ ،سرینگر) کے کمانڈنگ آفیسر لیفٹننٹ جنرل ڈی پی پانڈے اور وادی کشمیر کے انسپکٹر جنرل پولیس وجے کمار نے مقبوضہ کشمیر میں سرگرم مجاہدین کے والدین اور عزیز و اقارب کو دباؤ اور تشدد سے اس بات پر آمادہ کرنا شروع کیا ہے کہ وہ مجاہدین کو بھارت کے سامنے ہتھیار ڈالنے کی ترغیب دیں۔ تحریک آزادی کو بندوق اور قتل عام سے کچلنے میں ناکامی کے بعد بھارت نے یہ نیا ڈرامہ شروع کیا ہے۔

قابض بھارتی فوج اور جموں وکشمیر پولیس کی جانب سے اس سے پہلے خفیہ طور پر مجاہدین پر دباؤ ڈالا جا رہا تھا۔انتقامی کارروائی کرتے ہوئے مجاہدین کے گھر بھی بارود ی دھماکوں سے تباہ کئے گئے۔ مگر مجاہدین نے بھارت کے آگے جھکنے سے انکار کر دیا۔مجاہدین کے والدین اور عزو اقارب بھی بھارت کے کسی دباؤ اور بہکاوے میں نہ آئے بلکہ انھوں نے بھارت کے آگے سرینڈر کو کفر سے بھی تباہ کن قرار دیا۔اب بھارت کی جارحیت پسند اور شرپسند فوج اور کشمیر پولیس کھل کر سامنے آ گئی ہے۔ کشمیر پولیس کی کمانڈ دہشت گرد ہندو جنونی افسران کر رہے ہیں۔بھارتی فوج اور کشمیر پولیس کے یہ افسران مجاہدین کے اہل خانہ کومختلف تقاریب میں مدعو کرتے ہیں اور انہیں سرینڈر کے لئے دباؤ ڈالتے ہیں۔جنوبی کشمیر کے ضلع شوپیان میں سرگرم مجاہدین کے اہل خانہ کے ساتھ قابض فوج کے کور کمانڈر اور آئی جی پی نے روبرو بات چیت کی۔ انہیں تاکید کی کہ وہ اپنے بچوں سے تشدد کا راستہ ترک کرنے کی اپیل کریں۔دیگر پولیس وبھارتی فوجی افسران کے ہمراہ شوپیان کے بٹہ پورہ سٹیڈیم میں ’کھیل فیسٹول 2021‘ مقابلوں کی ایک تقریب میں حصہ لینے کے بعد ایک الگ پروگرام میں ضلع شوپیان کے تمام علاقوں میں سرگرم مجاہدین کے والدین اور رشتہ داروں سے بات کی گئی، جنہیں وہاں پر مدعو کیا گیا ۔ ضلع میں سرگرم 19مجاہدین کے اہل خانہ سے بات کی گئی۔ 40افراد وہاں پر موجود تھے، جن کا قابض فوج کے کور کمانڈر اور آئی جی نے تعاون طلب کیا۔ مقامی میڈیا کو سٹیڈیم میں داخلے کی اجازت نہیں دی گئی۔ جنرل پانڈے نے والدین سے کہاکہ وہ اپنے بچوں کو گھر واپس لانے میں اپنا کردار ادا کریں۔کشمیری مجاہدین کے والدین پر زور دیا گیاکہ وہ اپنے بچوں سے تشدد کا راستہ ترک کرنے اور مین اسٹریم میں شامل ہونے کی اپیل کریں ۔ یہ کہا گیا کہ بھارتی پولیس وفوج بندوق اٹھانے والے نوجوانوں کی آسان گھر واپسی میں سہولت فراہم کرے گی۔ بھارتی فوج چاہتی ہے کہ کسی نہ کسی طریقے سیمجاہدین کو سرینڈر کرایا جائے جب کہ بھارت اس سے پہلے ایسے کرنے میں ناکام ہو چکا ہے۔ بھارت چاہتا ہے کہ مجاہدین خومشی سے سرینڈر کریں۔ کوئی اعلان کئے بغیر سرینڈر کرنے والوں کو کسی بھی بھارتی فوجی کیمپ یا پولیس چھاؤنی میں رکھا جائے۔ وہاں دو چار برس میں ان کی بین واشنگ کی جائے۔پھر وہ واپس آ کر اپنے سماج کے ساتھ ملیں ۔ بھارتی فوج کی کوشش ہو گی کہ سریندر کرنے والوں کو مجاہدین کے خلاف آپریشنز کے دوران بھی استعمال کیا جائے۔

بھارتی فوج نے کشمیری مجاہدین کو ایسے وقت میں سرینڈر کرانے کی سرگرمی شروع کی ہے جب قابض دہشتگرد بھارتی فوجیوں نے اپنی ریاستی دہشت گردی کی جاری کارروائیوں کے دوران صرف اگست میں 18 کشمیریوں کو بے دردی سے شہید کیا۔کے ایم ایس کے مطابق ان میں سے تین نوجوانوں کو بھارتی فوجیوں نے جعلی فرضی مقابلوں کے دوران شہید کیا۔ ان شہادتوں کے نتیجے میں مزید دو خواتین بیوہ اور تین بچے یتیم کر دیئے گئے۔اگست میں بھارتی فوجیوں اور پولیس اہلکاروں کی طرف سے مقبوضہ علاقے میں پرامن مظاہرین اور عزاداروں پر آنسو گیس اور پیلٹ گنز سمیت طاقت کے وحشیانہ استعمال کے نتیجے میں 60 نوجون شدید زخمی ہوئے۔ 202 عام شہریوں کو گرفتار کیاگیا جن میں بیشتر نوجوان، کارکن اور طلباء شامل تھے ان میں سے متعدد کے خلاف کالاقانون پبلک سیفٹی ایکٹ اور غیرقانونی سرگرمیوں کی روک تھام کا ایکٹ لاگو کیاگیا۔ان نوجوانوں کو مختلف مجاہدین تنظیموں کے ساتھ تعلق جورا گیا تا کہ ان کو کسی جعلی مقابلے میں شہید کر دیا جائے۔سرینڈر کرانے کے لئے دباؤ بڑھانے کے حربے کے طور پر قابض بھارتی فوجیوں نے اگست میں تلاشی اور محاصرے کی 234 کارروائیوں کے دوران 9 رہائشی گھروں کو دھماکہ خیزکیمیائی مواد اور مارٹر گولوں سے تباہ کر دیا۔

بھارت نے سب سے پہلے 1995میں پہلی سرینڈر پالیسی ترتیب دی۔ 2004میں دوسری اور پھر2010میں تیسری سرینڈر پالیسی تشکیل دی گئی ۔ کشمیری مجاہدین کو سریندر کرنے پر لاکھوں روپے دینے، ماہانہ مالی پیکجز، ان کے بچوں اور اہل خانہ کے لئے مراعات کا اعلان کیا گیا۔ مگر کشمیری مجاہدین بھارت کی تمام پیشکش ٹھکرا دیں۔ تمام مراعات اور مفادات کو مسترد کر دیا۔ شہداء کے مقدس لہو کا سودا کرنے سے انکار کر دیا۔ سینوں پر گولیاں کھا کر شہادت قبول کی مگر بھارت کے آگے ہتھیار نہ ڈالے۔ نہتے مجاہدین سیکڑوں بھارتی کمانڈوز کا مقابلہ کرنے پر تیار ہوئے مگر بھارت کے کسی بہکاوے میں آنے سے گریز کیا۔ پہلے بھی بھارت مجاہدین کو سرینڈر کرنے پر انہیں بحالی کے نام پر خصوصی مراکز کی زینت بنانا چاہتا تھا تا کہ انہیں تحریک آزادی سے بدگمان کیا جائے مگر مجاہدین کسی بھی صورت میں سودا بازی پر تیار نہ ہوئے۔

اس وقت کشمیری مجاہدین بھارت کے خلاف مختلف محازوں پر بر سر پیکار ہیں۔ بھارتی فوج انتہائی بزدل اور ناکارہ ہے۔ وہ اخلاقی دیوالیہ پن کی شکار ہے۔ مجاہدین کے پاس جنگی ٹیکنالوجی اور وسائل کی کمی ہے لیکن ان کے ایمان تازہ اور ولولے جوان ہیں۔ کشمیری مجاہدین بھی طالبان کی طرح بھارت کو شکست دینے کا عزم رکھتے ہیں۔ اسی بات سے بھارتب خائف اور خوفزدہ ہو کر مجاہدین کو دانا ڈال کر جال میں پھنسانا چاہتا ہے۔ مگر اس بار بھی مجاہدین قابض اور کشمیریوں کی نسل کشی میں مصروف بھارت کے دام میں نہ پھنسیں گے۔ جس طرح آج افغان مجاہدین کابل میں فتح کا جشن منا رہے ہیں، کشمیری مجاہدین بھی سرینگر میں فتح کا جشن منائیں گے۔
 

Ghulamullah Kyani
About the Author: Ghulamullah Kyani Read More Articles by Ghulamullah Kyani: 710 Articles with 555601 views Simple and Clear, Friendly, Love humanity....Helpful...Trying to become a responsible citizen..... View More