قریب قریب شام کا وقت تھا،آفتاب ڈھلنے کے قریب تھا۔
سمندر کی پرشور لہریں ساحل سے ٹکرا رہی تھیں،پرندوں کے جھنڈ کے جھنڈ اپنی
اپنی پناہ گاہوں کی طرف رواں دواں تھے۔
بگلوں کی سریلی آواز ماحول میں عجیب سرور پیدا کر رہی تھی۔ جس نے اس نظارے
کو مزید پر کشش بنادیا تھا۔
ایک بوڑھا شخص اس سارے منظر سے لطف اندوز ہوتے ہوئے چہل قدمی کرنے میں
مصروف تھا۔اُس نے کچھ آگے چل کر ایک عجب منظر دیکھا۔
سمندر کا ساحل بیشمار مچھلیوں سے بھرا پڑا تھا،یہ وہ مچھلیاں تھیں جنہیں
سمندر کی لہریں یہاں لے آئی تھیں۔
اب وہ واپس پانی میں جانے کے لیے مچل رہی تھیں۔
ان کے درمیان ایک لڑکا کھڑا تھا جس نے شرٹ کے آستین اور پینٹ کے پانچے چڑھا
رکھے تھے۔
سب سے بے نیاز،وہ بڑے انہماک سے اپنے کام میں مصروف تھا۔
وہ ایک ایک مچھلی کو اٹھا کر واپس سمندر میں پھینک رہا تھا۔
اس کی دلچسپی اور ذوق وشوق کو دیکھ کر بوڑھے شخص سے رہا نہ گیا،اورلڑکے کے
پاس آکر پوچھا:
”یہاں تو سینکڑوں مچھلیاں پڑی ہیں تم کتنوں کوواپس سمندر میں پھینکو گے،اور
تمھارے اس کام سے سینکڑوں کی تعداد میں موجود باقی مچھلیوں کو کیا فرق پڑے
گا؟“۔
لڑکے نے جھکتے ہوئے سر اٹھا کر اُس کی طرف دیکھا،پھر ایک مچھلی اٹھائی،اور
اسے سمندر کی طرف اچھال کر بولا:
\''اس ایک کو تو فرق پڑے گا\''
اس کائنات میں بھی زندگی کی بقا کا راز یہی ہے ہر انسان نے دوسرے کا ہاتھ
تھاما ہوا ہے۔اگر دوسروں کی مدد کا جذبہ ختم ہو جائے تو شاید انسانی ارتقا
بھی رک جائے۔ہر انسان جب دنیا میں آتا ہے تو مسائل و وسائل کے پورے پیکج کے
ساتھ آتا ہے۔وسائل پر خوشی اور مسائل کی پریشانی شروع ہو جاتی ہے اور یہی
انسانی فطرت ہے،درحقیقت ہماری زندگی بھی ساحل سمندر کی طرح ہے جس پر بہت
سارے مسائل مچھلیوں کی طرح بکھرے ہوتے ہیں۔اب جب کوئی بھی شخص ہماری زندگی
میں آ کر ہمارے مسائل کو اٹھا کر پھینکتا ہے تو سوال نہیں کیا جائے گا کہ
اس سے کیا فرق پڑے گا؟؟ جناب لازماً فرق پڑے گا عین ممکن ہے کہ وہ مسئلہ ہی
ختم ہو جائے۔
اسی طرح دوسروں کی مدد کرتے ہوئے کبھی یہ نہ سوچیں کہ اکیلے آپ کے کرنے سے
کیا فرق پڑے گا، آپ یقین مانیں بہت فرق پڑے گا۔جب حضرت ابراھیم علیہ السلام
کو آگ میں ڈالا گیا تو ایک پرندہ اپنی چونچ میں پانی بھر کر لاتا اور آگ پر
ڈالتا تھا۔یہ بات اتنی ہے کہ اس پرندے کے پانی ڈالنے سے آگ کو شاید فرق نہ
پڑا،لیکن اس نے آگ بجھانے والوں میں اپنا نام لکھوا لیا۔
ہمیں بس حق کام میں اپنا حصہ ڈال دینا چاہیے۔فرق پڑے نہ پڑے بعد کی بات ہے۔
۔ختم شد۔
|