معروفات قلم

تبصرہ کتاب
تحریر: ام محمد عبداﷲ، اسلام آباد
زیر تبصرہ کتاب معروفات قلم رائٹرز کلب پاکستان کی جانب سے شائع ہونے والا سالنامہ 2021ء ہے۔ اس سے پہلے ادارے کی ’’قلم کا قرض اور حکایات خونچکاں‘‘ جیسی کاوشیں منظر عام پر آ چکی ہیں۔ رائٹرز کلب پاکستان 14 جنوری 2016ء کو اصلاح معاشرہ کی سوچ کے ساتھ وجود میں آیا۔ اس ادارے کے بانی اور سرپرست عارف رمضان جتوئی ہیں۔ جو صحافی، بلاگر اور کالم نگار ہیں۔ ادارے کے اغراض و مقاصد میں نو آموز قلم کاروں کو اپنی قلمی کاوشوں کے لیے ایک مضبوط پلیٹ فارم فراہم کرنا شامل ہے۔کتاب معروفات قلم اسی مقصد کی تکمیل کا مظہر نظر آتی ہے۔

240 صفحات پر مشتمل یہ کتاب دیدہ زیب سرورق اور فیض احمد فیض کے ولولہ انگیز شعر
متاع لوح و قلم چھن گئی تو کیا غم ہے
کہ خون دل میں ڈبو لی ہیں انگلیاں میں نے
کے ساتھ قاری کو اپنی جانب متوجہ کرتی ہے۔ اس ایک ہی کتاب میں 32 مصنفین کی رنگا رنگ تحریریں نظر سے گزرتی ہیں۔ مضامین، کہانیاں، افسانے، شاعری غرض کوئی ایک قلم کار اپنی سوچ کو ایک رنگ میں ڈھال کر قاری کے حوالے کر رہا ہے تو کوئی دوسرا کسی اور رنگ میں اپنے احساسات پڑھنے والے کی خدمت میں پیش کر رہا ہے۔

جیسے جیسے ہم ورق الٹتے ہیں مختلف موضوعات بکھرتے سمٹتے ہمارے سامنے آتے ہیں۔ کہیں دین موضوع سخن ہے تو کہیں حب الوطنی کا رنگ نمایاں ہے۔ کسی تحریر میں معاشرے میں پنپتی تلخی سانس لینا دشوار کر رہی ہے تو کہیں الفاظ مسکراہٹیں بکھیر رہے ہیں۔ کہیں معلومات میں اضافہ ہو رہا ہے تو کوئی صفحہ فکر و عمل کی راہیں کھول رہا ہے۔ غرض کتاب کسی ایک موضوع کے لیے مختص نہیں ہر قلم کار ایک مختلف موضوع، مختلف سوچ اور مختلف انداز کے ساتھ قاری سے مخاطب ہے۔

کتاب کی ایک انفرادیت یہ بھی ہے کہ اس کتاب کے مصنفین کسی ایک شعبہ یا کسی ایک علاقہ سے تعلق نہیں رکھتے بلکہ خیبر تا کراچی سے تعلق رکھنے والے یہ مصنفین مختلف شعبہ ہائے زندگی اور مختلف دلچسپیاں رکھنے والے افراد ہیں۔

کتاب میں کہیں کہیں تکنیکی غلطیاں بھی نظر آئیں ، اسی طرح بعض تحریروں کے ساتھ حوالہ جات کی کی ضرورت بھی محسوس ہوئی۔ مجموعی طور پر یہ کتاب نوجوان نسل کی مثبت سوچ اور مثبت عمل کی مظہر ہے۔ یہ کتاب صرف ایک کتاب نہیں ہے بلکہ یہ مثبت راہوں پر جدوجہد کرتے حال اور ایک روشن مستقبل کا استعارہ ہے کیونکہ یہ کتاب مہنگائی اور ڈیجیٹل میڈیا کے دور میں ابھر کر سامنے آئی ہے۔ ملک کے کونے کونے سے قلم کار اکھٹے ہو کر اجتماعی طور پر مثبت سوچ کی عکاسی کر رہے ہیں۔

اس بہترین کاوش پر ادارہ اور تمام مصنفین خصوصی مبارکباد کے مستحق ہیں۔ اﷲ تعالی اس کاوش کو قبول و مقبول فرمائے اور ہماری آئندہ نسلوں کو ہماری دینی و ملی اقدار و نظریات کا وارث بنائے، آمین
 

Maryam Arif
About the Author: Maryam Arif Read More Articles by Maryam Arif: 1317 Articles with 1141933 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.