کشمیری پنڈتوں کی واپسی

بھارت کی جبری اور ظالمانہ نظر بندی کے دوران قائد انقلاب سید علی شاہ گیلانی کی شہادت ہوئی اور ان کا جسد خاکی قابض بھارتی فورسز نے ورثاء سے چھین لیا۔اہل خانہ کو اسلامی اصولوں کے مطابق ان کی تجہیز و تکفین اور تدفین سے محروم رکھا گیا۔اب بھارتی قابض فورسز نام نہادجعلی ویڈیوز جاری کر رہی ہیں۔ جن کا مقصد عوام کو مزید گمراہ کرنا اور چکما دینا ہے۔ ان ویڈیوز میں وردی پوش بھارتی اہلکاروں کو گیلانی صاحب کی نعش کسی قبر نماگڑھے میں ڈالتے ہوئے دکھایا گیاہے۔گیلانی صاحب کی جسد خاکی کو پاکستان کے پرچم میں لپیٹنا اور آزادی کے نعرے لگانا بھی ایک بڑا جرم بنا دیا گیا۔بدنام زمانہ کالے قانون کے تحت گیلانی صاحب کے اہل خانہ اور عزیز و اقارب کے خلاف دہشتگردی کے مقدمات درج کئے گئے ہیں۔ گیلانی صاحب کی شہادت کے بعد جبری تشدد، پابندیاں عائد کی گئی ہیں۔ موبائل فون سروسز اور انٹرنیٹ بند کردیا گیا۔

اس موقع کو غنیمت جان کراب قابض لیفٹننٹ گورنر انتظامیہ نے کشمیری پنڈتوں کی واپسی کی طرف توجہ دی ہے۔ ان کے لئے الگ بستیاں قائم کرنے کے ساتھ ان کی فروخت کی گئی جائیدادیں مسلمانوں سے چھین لینے کے حربے شروع کئے ہیں۔ مشکل حالات میں وادی کشمیر سے بھارت کے شہروں اور دیگر ممالک میں چلے گئے کشمیری پنڈتوں کی جائیدادوں کو مسلمانوں سے چھین کر واپس انہیں دینے کی مہم شروع کی ہے۔ یہ جائیدادیں انھوں نے اس وقت اپنی مرضی سے کشمیری مسلمانوں کو فروخت کر دی تھیں۔اب اس لین دین کو بھی مسلمانوں کے خلاف استعمال کیا جا رہا ہے۔ مقبوضہ کشمیر جو بھارتی یونین ٹیریٹری بن چکی ہے،کے لیفٹیننٹ گورنر منوج سِنہا نے گزشتہ روز کشمیری ہندو مائیگرنٹوں کی غیر منقولہ جائیدادوں(مکانات، باغات، کھیت، زمین وغیرہ) سے متعلق شکایات کے ازالے کے لئے ایک آن لائن پورٹل کا آغازبھی کیا۔ریونیو اَتھارٹیز پورٹل پر دائرکردہ درخواست کو پبلک سروسز گارنٹی ایکٹ 2011کے تحت ایک مقررہ وقت کے اَندر درخواست دہندگان کو اِطلاع دے کر نمٹادے گی۔مجاز اَتھارٹی (ڈپٹی کمشنر) مائیگرنٹوں کی جائیدادوں کا سروے اورفیلڈ ویر ی فکیشن کرے گی اور تمام رجسٹر 15 دِن کے اَندر اَپ ڈیٹ کر کے صوبائی کمشنر کشمیر کو تعمیل رِپورٹ پیش کرے گی۔قابض انتظامیہ سمجھی ہے کہ کشمیری پنڈتوں کا مسلمانوں کو جائیدادیں فروخت کرنا ایک سنگین غلطی تھی، اب بھارتی حکومت چاہتی ہے کہ ماضی کی غلطیوں کو اصلاح کرنا حال کی ذمہ داری ہے۔ وہ اسے ایک روشن مستقبل کی بنیاد ڈالنے سے تعبیر کرتے ہیں۔بھارت سمجھتا ہو گا کہ پنڈتوں کی جائیدادیں مسلمانوں سے چھین لی جائیں۔وہ اس وقت پرانے زخموں کو بھرنے کا موقع قرار دیتے ہیں۔ بھارتی حکومت جبری طور پر اس طرح کے ظالمانہ فیصلے کشمیری مسلمانوں پر مسلط کرنا چاہتی ہے۔ وہ مسلمانوں پر زور دے رہے ہیں کہ وہ اِس کوشش میں گورنر اِنتظامیہ کا ساتھ دے کر بھائی چارے کی ایک نئی مثال قائم کریں۔بھارت اسے بھائی چارے کی مثال کے طور پر پیش کرنا چاہتا ہے۔ بھارت مقبوضہ جموں وکشمیر میں سماجی مساوات اور ہم آہنگی کے نام پر نام نہاد ان ہی جامع اور تعمیری پروگراموں کو عملانے کی کوشش کر رہا ہے جس کا فائدہ غیر مسلم کمیونٹی کو پہنچے۔ قانون کی حکمرانی کو قائم کرنے اور ایک مثالی ہم آہنگ معاشرہ بنانے کی خاطرمسلمانوں کو ہی تہہ تیغ کیا جا رہا ہے۔ 1990میں نامساعد حالات کے دوران وادی سے تقریباً 60,000کنبوں نے نقل مکانی کی جن میں سے 44,000مائیگرنٹ کنبے ریلیف آرگنائزیشن جے اینڈ کے میں رجسٹرڈ ہیں جبکہ باقی کنبوں نے دیگر ریاستوں اوریوٹی علاقوں میں منتقل ہونے کا اِنتخاب کیا اورمائیگرنٹوں کو اَپنی منقولہ اور غیر منقولہ جائیدادوں کو چھوڑنا پڑا۔دہشتگرد گورنر جگ موہن نے کشمیری پنڈتوں سے کہا تھا کہ ان کے جانے کے بعد وادی کشمیر کو بلڈوز کیا جائے گا۔ مگر ایسا کچھ نہ ہو سکا۔ البتہ دن رات کے کریک ڈاؤن، چھاپوں، پکڑ دھکڑ، قتل عام سے کشمیریوں کی زندگی عذاب بنا دی گئی۔ جس سے فرار ہونے والے پنڈت محفوظ رہے۔ انہوں نے مسلمانوں کے خلاف پروپگنڈہ کیا۔ مسلمانوں کو بدنام کیا گیا۔ اب آج اعداد و شمار پیش کئے جا رہے ہیں کہ وادی سے چلے گئے 44,000 مائیگرنٹ کنبوں میں سے 40,142ہندو کنبے، 2,684 مسلم کنبے اور 1,730سکھ برادری سے تعلق رکھتے ہیں۔یہ پورٹل شروع کرنے کا مقصد مسلمانوں کو مزید بدنام کرنا ہے۔اس پر فرضی شکایات درج ہوں گی۔ جس کے بعد مسلمانوں کے خلاف کیس دائر کئے جائیں گے۔پورٹل کی آزمائشی مدت کے دوران شکایات موصول ہوچکی ہیں۔

پنڈت مائیگرنٹوں کی غیر منقولہ جائیدادیں مسلمانوں کو اپنی مرضی سے فروخت کرنا بھارت کے لئے بڑا مسلہ بن چکا ہے۔اِس مسئلے کو حل کرنے کے لئے 2 جون 1997 کو ایک ایکٹ یعنی ’’جموں وکشمیر مائیگرنٹ غیر منقولہ جائیداد (پریشانی کی فروخت پر تحفظ اور روکتھام)ایکٹ 1997 نافذ کیا گیا۔اِس ایکٹ کے تحت متعلقہ ڈسٹرکٹ مجسٹریٹ کو مائیگرنٹوں کی جائیدادوں کا کسٹوڈین مقرر کیا گیا ۔ایکٹ میں کچھ پابندیاں کی گئی ہیں تاکہ پریشانی کی فروخت، غیر منقولہ جائیداد کی تحویل، غیر مجاز مکینوں کی بے دخلی، مجاز اتھارٹی کی عمل آوری وغیرہ کو روکا جاسکے۔ لیفٹیننٹ گورنر نے نقل مکانی کرنے والوں کی شکایات کا ازالہ کرنے اور جائیدادیں ان کے جائز مالکان کو واپس کرنے کے لئے محکمہ کی جانب سے مزید کارروائی کی ہدایت دی ہے۔اِس کے بعد ایک نوٹیفکیشن ایس او 275 بتاریخ 13.08.2021 جاری کیا گیا جس کے تحت زرعی اصلاحات ایکٹ 1976 کے تحت کمشنر کے اختیارات ڈپٹی کمشنروں کو دیئے گئے ہیں۔قابض انتظامیہ کی بددیانتی اور جبر کی یہ واضح مثال ہے۔ جموں و کشمیر مائیگرنٹ غیر منقولہ جائیداد کے سیکشن 10 کے تحت ہدایات جاری کی گئی ہیں جو کہ مائیگرنٹوں کی غیر منقولہ جائیداد کے تحفظ کے لئے گورنمنٹ آڈر نمبر53-JK-(Rev) آف 2021 کا بتاریخ 13.08.2021جاری کئے گئے ہیں۔ ریکارڈ کی اصلاح،حد بندی اور تجاوزات کے خاتمے،دھوکہ دہی یا پریشانی کی فروخت وغیرہ کے ذریعے شکایات وصول کرنے کی خاطر آن لائن پورٹل شروع کیا گیا۔ ایکٹ کی کسی بھی خلاف ورزی بشمول مذہبی املاک، مجاز اتھارٹی کی جانب سے ایسی جائیدادوں کو خالی کرنے، حراست میں لینے اور بحالی کے لئے بروقت کارروائی اور خلاف ورزی کرنے والوں کے خلاف قانون کے تحت کارروائی کی جائے گی۔ریونیو اَفسران کو ہدایت دی گئی کہ وہ ایسے معاملات کو ترجیحی بنیادوں پر نمٹائیں۔یہ سب ظالمانہ اقدامات ہیں۔ جن کا مقصد کشمیری مسلم آبادی کا قافیہ حیات مزید تنگ کرنا ہے۔کشمیری پنڈت اب یہ موقف اپنا رہے ہیں کہ ان سے دھوکہ دہی سے جائیدادیں خریدی گئیں،ان میں وہ مجاہدین کا ہاتھ ثابت کر کے لین دین کو غیر قانونی قرار دے سکتے ہیں۔ کشمیریوں نے اس پر متحد ہو کر کوئی جامع متفقہ لائحہ عمل اختیار نہ کیا تو پریشان کن صورتحال جنم لے سکتی ہے۔
 

Ghulamullah Kyani
About the Author: Ghulamullah Kyani Read More Articles by Ghulamullah Kyani: 710 Articles with 528692 views Simple and Clear, Friendly, Love humanity....Helpful...Trying to become a responsible citizen..... View More