طالبان حکومت۰۰۰ خلافت اسلامیہ کا احیاء

افغانستان میں آخر کار طالبان نے بیس سالہ جدوجہد کے بعددوبارہ اقتدار حاصل کرکے ملک میں نئی عبوری حکومت کا اعلان کردیا ہے۔ نئی حکومت کے سربراہ کی حیثیت سے ’’امیر المؤمنین شیخ الحدیث ملا ہیبت اﷲ اخونزادہ ہیں۔نئی عبوری حکومت میں ملا محمد حسن اخوند کو عبوری وزیراعظم مقرر کیا گیا ہے ۔ نائب وزرائے اعظم کی حیثیت سے ملا عبدالغنی برادر اور مولوی عبد السلام حنفی ہونگے۔ طالبان کے سابق بانی امیر ملا محمدعمر کے صاحبزادے اور ملٹری آپریشن کے سربراہ ملا محمد یعقوب مجاہد کو عبوری وزیر دفاع اور انکے نائب کی حیثیت سے ملا محمد فاضل اخوند کو ذمہ داری دی گئی ہے۔ قاری فصیح الدین افغانستان کے آرمی سربراہ ہونگے۔ جبکہ سراج الدین حقانی کو وزیر داخلہ اور مولوی نور جلال کو انکے نائب وزیر داخلہ مقرر کیا گیا ہے۔ مولوی امیر خان متقی کو وزیر خارجہ مقرر کیا گیا اور انکے نائب کی حیثیت سے شیر محمد عباس استنکزئی ہونگے۔ ملا ہدایت اﷲ بدری کو وزیر خزانہ اور شیخ اﷲ منیر کو وزیر تعلیم مقرر کیا گیا ہے۔ خلیل الرحمن حقانی وزیر برائے مہاجرین اور خیر اﷲ خواہ وزیر اطلاعات و ثقافت ہونگے جبکہ ذبیح اﷲ مجاہد کو نائب وزیر اطلاعات و ثقافت مقرر کیا گیا ہے۔ نور محمد ثاقب وزیر حج و اوقاف ،عبدالحکیم وزیر برائے انصاف اور نور اﷲ نوری وزیر برائے امور سرحد اور قبائل ہونگے۔ وزیر معدنیات اور پیٹرولیم ملا محمد عیسیٰ اخوند ، وزیر برائے پانی و توانائی ملا عبداللطیف منصور ، وزیر برائے سول ایوی ایشن اور ٹرانسپورٹ ملا حمید اﷲ اخوند زادہ ہونگے۔ وزیر برائے اعلیٰ تعلیم عبدالباقی حقانی ا، وزیر مواصلات نجیب اﷲ حقانی ہونگے۔ عبدالحق واثق کو انٹیلی جنس کا ڈائرکٹر اور حاجی محمد ادریس کو مرکزی بینک کا ڈائرکٹر مقرر کیا گیا ہے۔ 7؍ ستمبر کوعبوری حکومت کے کابینی وزراء اور عہدیداروں کے اعلان کے دوسرے روز سے ہی یعنی8؍ ستمبر 2021سے طالبان ترجمان کے مطابق تمام عہدیداروں اپنی اپنی ذمہ داریاں سنبھال لینے کیلئے کہا گیا تھا۔جبکہ 11؍ ستمبر کو عبوری حکومت کی حلف برداری تقریب کئی ممالک کے لئے تعجب کا باعث بنی ہوئی ہے۔ عبوری حکومت کے اعلان کے بعد عالمی سطح پر بعض ممالک کو تشویش لاحق ہورہی ہے کہ طالبان نے خواتین کیلئے الگ سے وزارت نہیں رکھی اور نہ ہی کسی خاتون کو وزیر یا کوئی عہدہ تفویض کیاگیاہے۔ ذرائع ابلاغ کے مطابق امریکہ نے کہا ہیکہ اسے طالبان کی عبوری حکومت میں شامل کئے گئے ناموں پر تشویش ہے مگر وہ انہیں اقدامات پر جانچیں گے جن میں افغانوں کی آزادی شامل ہے۔ واضح رہیکہ نئی افغان حکومت کے سربراہ ملا محمد حسن اخوند تحریک طالبان کے بانیوں میں سے ہیں انکا شمار اقوام متحدہ کی بلیک لسٹ میں ہوتا ہے، جبکہ نئے وزیر داخلہ سراج الدین حقانی مسلح گروہ حقانی نیٹ ورٹ کے رہنما رہ چکے ہیں اور ایف بی آئی کو مطلوب ہیں۔ بدنام زمانہ جیل گوانتاناموبے میں قید رہ چکے طالبان بھی افغان عبوری کابینہ میں ’’طالبان فائیو‘‘ کے نام سے شامل کئے گئے ہیں جن میں ملا محمد فاضل، خیر اﷲ خیر خواہ، ملا نور اﷲ نوری، ملا عبدالحق واثق اور محمد نبی عمری شامل ہیں۔ غرض کہ بیس سال کے دوران کئی گوانتانامو بے جیل یا افغانستان کی مختلف جیلوں میں رہنے والے اور کئی مصائب و مصیبتوں کو برداشت کرتے ہوئے ملک کی آزادی کے سرگرداں طالبان آج افغان طالبان کی عبوری حکومت میں شامل ہیں ، دنیا بھر کی نظریں ان پر ٹکی ہوئی ہے۔ امریکہ طالبان کی عبوری حکومت کو قبول تو نہیں کیا ہے لیکن ایسا محسوس ہوتا ہے کہ چین کی جانب سے طالبان کی عبوری حکومت کے ساتھ تعلقات اس کے لئے تشویش کا باعث بنی ہوئی ہے۔ چینی وزارتِ خارجہ کے ترجمان وانگ وینبن نے بیجنگ میں ایک معمول کی پریس کانفرنس کے دوران کہا ہیکہ افغانستان میں عبوری حکومت امن و امان اور جنگ کے بعد تعمیر نو کے لئے ایک ضروری قدم ہے اور وہ افغانستان کی نئی حکومت کے ساتھ رابطے برقرار رکھنے کے لئے تیار ہے۔چینی وزیر خارجہ کا کہنا ہیکہ ان کا ملک افغانستان کی سالمیت ، خودمختاری اور علاقائی سالمیت کا احترام کرتا ہے۔ وانگ وینبن نے اس امید کا اظہار کیا کہ افغانستان کی نئی حکومت تمام نسلوں اور گروہوں کے لوگوں کی بات سنیں گے تاکہ اپنے لوگوں کی خواہشات اور بین الاقوامی برادری کی توقعات پر پورے اترسکیں۔ امریکی وزیر خارجہ اینتھونی بلنکن افغانستان میں آئندہ کے لائحہ عمل سے متعلق بات چیت کے لئے جرمنی پہنچے جہاں وہ 20ممالک کے وزراء کے ساتھ آن لائن میٹنگ کرنے والے ہیں۔ امریکہ کا کہنا ہیکہ اسے موجودہ عبوری حکومت کے بارے میں خدشات ہیں لیکن وہ عبوری حکومت کے فیصلوں سے اسے پرکھیں گے ۔ واضح رہے کہ افغانستان میں طالبان کی نئی عبوری حکومت نے امریکیوں سمیت کم و بیش 150غیر ملکیوں کو کابل سے کمرشل پرواز کے ذریعہ باہر جانے کی اجازت دی جس کے بعد جمعرات کو قطر ایئر ویز کی یہ پرواز دوحہ پہنچ گئی۔ اس طرح افغانستان سے کمرشل پرواز کے ذریعہ باقی رہ جانے والے امریکیوں اور دیگر ممالک جن میں کینیڈین، جرمن، یوکرائن کے شہریوں کے انخلا کے بعد وائٹ ہاؤس نے کہاہے کہ طالبان پیشہ ورانہ طریقے سے پیش آئے اور انہو ں نے لوگوں کے نکلنے میں تعاون کیا ۔ ذرائع ابلاغ کے مطابق وائٹ ہاؤس کے نیشنل سیکیوریٹی کونسل کی ترجمان ایملی ہورن نے اس موقع پر کہاکہ ’’انہوں (طالبان) نے لچک کا مظاہرہ کیا اور وہ پیشہ ورانہ طریقہ سے پیش آئے۔

قطر کے وزیر خارجہ شیخ محمد بن عبدالرحمن الثانی نے امریکہ اور دیگر ممالک کے لوگوں کے انخلا کی اجازت دینے پر طالبان کی تعریف کی اور کہا کہ ’’ہم مسافروں کے ساتھ پہلی پرواز چلانے میں کامیاب ہوگئے، ہم ان (طالبان) کا تعاون کیلئے شکریہ ادا کرتے ہیں۔انہوں نے اس بات کابھی اظہار کیا کہ ’’ہمیں طالبان سے توقع تھی کہ وہ اپنے بیانات کو عملی جامہ پہنائیں گے‘‘۔یہاں یہ بات واضح رہے کہ قطر نے حالیہ برسوں کے درمیان طالبان اور عالمی برادری کے درمیان رابطہ کار کا کردار ادا کیا اور اب افغانستان سے پہلی کمرشل پرواز کے ذریعہ عالمی سطح پر مزید مستحسن اقدام کیا۔

واضح رہے کہ طالبان کی حکومت نے اپنے پہلے پالیسی بیان میں عبوری حکومت کے اعلان کے ساتھ یہ یقین دہانی کرائی ہے کہ ملک میں اسلامی اور شرعی قوانین کی پاسداری ہوگی اور قومی مفاد کا تحفظ، افغانستان کی سرحدوں کی حفاظت، دیرپا امن، ترقی اور خوشحالی کیلئے کام کیا جائے گا۔ ذرائع ابلاغ کے مطابق نئی حکومت کے سربراہ امیر المؤمین شیخ الحدیث و سپریم لیڈر ہیبت اﷲ کے نام سے جاری ایک بیان میں ’’ ملک کے تمام قابل اور پروفیشنل لوگوں، پروفیسروں، ڈاکٹروں، سائنسدانوں ، انجینئروں، تعلیم یافتہ حلقوں ، کاروباری لوگوں اور سرمایہ کاروں کو مخاطب کرتے ہوئے انہیں یقین دہانی کروائی گئی ہیکہ اسلامی امارات ان کی قدر کریگی، ہمارے ملک کو ان کی صلاحیتوں ، رہنمائی اور کام کی اشد ضرورت ہے‘‘۔بیان میں افغان شہریوں سے جو ملک چھوڑنا چاہتے ہیں ان سے کہا گیا ہیکہ ’’لوگوں کو ملک چھوڑ کر نہیں جانا چاہیے، اسلامی امارت کو کسی سے کوئی مسئلہ نہیں ہے، سب افغانستان اور اس کے نظام کو مضبوط کرنے میں حصہ ادا کریں ، اس طرح ہم اپنے جنگ زدہ ملک کی تعمیر نو کرسکتے ہیں، اسلامی امارات اس ضمن میں سب کو یقین دہائی کرواتی ہے‘‘۔یہاں یہ بات واضح رہے کہ ابھی تک سپریم لیڈر ہیبت اﷲ اخونزادہ منظر عام پر نہیں آئے ہیں اور ملک میں طالبان کے قبضے کے بعد سے انکا یہ پہلا پیغام ہے جو افغان عوام ،عالمی اداروں، دیگرممالک اورتنظیموں و میڈیا کیلئے ہے۔ اس پیغام کے ذریعہ انہوں نے واضح کیا ہیکہ ملک میں ان اصولوں کو مدنظر رکھتے ہوئے مستقبل میں تمام حکومتی اور روزمرہ کے معاملات زندگی کے امور شرعی نظام کے مطابق چلائے جائیں گے۔ انکا کہنا ہیکہ ’’ہم ایک پرامن ، خوشحال اور خود مختار افغانستان چاہتے ہیں جس کے لئے جنگ کی تمام وجوہات اور اختلافات کو ختم کرنے کی کوشش کریں گے، انہوں نے کہا کہ ہم چاہتے ہیں کہ تمام ہم وطن مکمل طور پر پُر امن اور آرام دہ زندگی گزار سکیں۔ انسانی حقوق کی حفاظت اور افغان شہریوں کی نمائندگی کو یقینی بنانے کے سلسلہ میں طالبان کا کہنا ہیکہ امارات اسلامی مقدس مذہب اسلام کے تقاضوں کے فریم ورک میں انسانی حقوق ، اقلیتوں کے حقوق کے ساتھ ساتھ پسماندہ گروہوں کے حقوق کے تحفظ کے لئے سنجیدہ او رموثر اقدامات کریگی۔ مزید یہ کہ تمام افغان عوام کو بغیر کسی امتیاز یا استثناء اپنے ملک میں عزت اور امن کے ساتھ رہنے کا حق حاصل ہوگا، انکی جان ، مال اور عزت کی حفاظت کی جائے گی۔ امارات اسلامیہ ہر فرد کے اسلامی حقوق کے تحفظ کیلئے بھرپور کوشش کریگی اور اپنے ملک کے اندر ان کے لئے محفوظ اور آرام دہ ماحول فراہم کرے گی۔ پڑوسی ممالک کے ساتھ بہتر تعلقات کے سلسلہ میں کہا گیا ہے کہ ہم تمام بین الاقوامی قوانین اور معاہدوں، قراردادوں اور وعدوں کی پاسداری کرینگے جو اسلامی قانون اور ملک کے قومی اقدار سے متصادم نہیں ہیں۔ ملک میں موجود تمام غیر ملکی سفارت کاروں، سفارتخانوں، انسانی حقوق کی تنظیموں اور سرمایہ کاروں، میڈیا اور صحافتی اداروں کو یقینی دہانی کروائی گئی ہے کہ انہیں کسی قسم کی مشکل کا سامنا نہیں کرنا پڑے گا، اور یہ کہ اسلامی امارات ان کی مکمل حفاظت اور سیکیوریٹی کے لئے اپنی بھرپور کوشش کررہی ہے۔ ان تمام کی موجودگی کو ضروری بتاتے ہوئے کہا گیا ہے کہ یہ تمام ادارے و افراد کی موجودگی ملک کی ضرورت ہے ، اس لئے انہیں چاہیے کہ وہ اپنا کام سکون سے جاری رکھیں۔ نئی عبوری حکومت کا کہنا ہیکہ وہ کسی سے دشمنی نہیں چاہتی، افغانستان سب کا مشترکہ گھر ہے، ہم انکے حقوق اور جائز خواہشات کا خیال رکھیں گے اور ان کی صلاحیتوں کو ملک کی ترقی کیلئے کام میں لائیں گے۔ سپریم لیڈر کی جانب سے جاری بیان کے مطابق اسلامی امارات کا کہنا ہیکہ نظام کی بقاء اور مضبوطی کے لئے عوام کا کردار بہت اہم ہے اور یہ اسلامی امارات کو ملک میں اسلامی نظام کے تحت تعمیر نو، امن وامان سے زندگی گزارنے اور مل کر ملک کی تعمیر نو کے لئے عوام کی مسلسل حمایت کی ضرورت ہے۔ یہاں یہ بات واضح ہیکہ خواتین کی عدم شمولیت کے سلسلہ میں طالبان کا کہنا ہیکہ کابینہ کی یہ فہرست حتمی نہیں ہے ۔بتایا جاتا ہیکہ افغانستان چھوڑنے والی خواتین کو طالبان سے موصول ہونے والے پیغامات میں کہا گیا ہیکہ وہ وطن واپس آئیں اور ’اسلامی طرز زندگی گزاریں‘۔اس طرح افغان عوام کے لئے جو بیان سپریم لیڈر کی جانب سے جاری کیا گیا ہے کہ اس میں مزید کہا گیا ہیکہ ’’کسی کو مستقبل کے بارے میں پریشان نہیں ہونا چاہیے، اسلامی امارات اپنے لوگوں کے ترجمان کی حیثیت سے ان تمام مسائل سے آگاہ ہے جن کا ہمارے لوگوں کو سامنا ہے‘‘۔ حکومت کی پہلی ترجیح تمام مسائل کو جائز اور مناسب طریقے سے حل کرنا ہے، اس میں اعتماد کا اظہار کیا گیا تھا کہ عام لوگ ہمیشہ کی طرح اسلامی امارات کی حمایت جاری رکھیں گے، ان تمام اسکالروں، قبائلی عمائدین اور بزرگوں کی کوششیں قابلِ قدر ہیں جو عوام میں آگاہی پیدا کرتے رہے ہیں اور کررہے ہیں۔ اس طرح طالبان رہبر اعلیٰ کی جانب سے جاری کئے گئے بیان سے واضح ہوتا ہیکہ موجودہ نئی عبوری حکومت افغانستان میں شرعی قوانین کے مطابق زندگی گزارنے کیلئے راہیں فراہم کرنے کی کوشش کررہی ہے ۔ ان حالات میں بعض افغان عوام اور خواتین کوجو ملک میں طالبان کے ڈروخوف کو محسوس کررہے ہیں اور انکے حقوق کی عدم تکمیل کو محسوس کررہے ہیں انہیں احتجاج کے بجائے طالبان قیادت سے رجوع ہونا چاہیے کیونکہ طالبان رہنماؤں نے جس طرح سب کے حقوق شرعی قوانین کے مطابق دینے کا اعلان کیا ہے یہ نہایت مثبت ردّعمل ہے ۔ ہم امید کرتے ہیں کہ افغانستان کی نئی عبوری حکومت اور ہمارے ملک ہندوستان کے درمیان ماضی کی طرح تعلقات خوشگوار رہینگے ۔اور ہندوستانی حکومت نے جس طرح ماضی میں افغان عوام کے لئے افغانستان میں سرمایہ کاری کی ہے مستقبل میں بھی اسے جاری رکھا جائے گا اور طالبان حکومت ہندوستانی عوام کی سیکیورٹی کی بنیاد پر حفاظتی انتظامات کو مؤثر طریقہ سے انجام دینے کی کوشش کریں گی جیسا کہ پڑوسی ممالک کو حکومت نے یقین دہانی کروائی ہے۰۰۰
 

Dr Muhammad Abdul Rasheed Junaid
About the Author: Dr Muhammad Abdul Rasheed Junaid Read More Articles by Dr Muhammad Abdul Rasheed Junaid: 352 Articles with 210178 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.