سب کو سلام، سب کے لیے دعائیں اور
نیک تمنائیں۔
سوچ رہا تھا کہ کیا کہوں کیسے کہوں کہ وہ بات اب نہیں ہے۔ لیکن سوچا کہ چلو کچھ
کہنے کی کوشش کر لینے میں کوئی حرج بھی نہیں ہے ۔
کیا دور تھا آج سے دو تین سال پہلے کا مسئلہ مسائل ہر جگہ ہوتے ہیں چاہے وہ
امریکہ یا یورپ میں رہنے والے لوگ ہوں یا ہماری مملکت پاکستان میں رہنے والے
امیر و غریب ہوں۔ مگر چند واقعات جیسے امریکہ کے مفادات کی خاطر اپنے ملک کا
امن و سکون غارت ہو جانا، لال مسجد کے مسئلے کو غلط طریقے سے حل کرنے کی کوشش
کرنا اور کسی کا بھی اس کی ذمہ داری قبول نہ کرنا، ججز اور وکلا کے ہاتھوں عوام
و سول سوسائٹی کا اس حد تک چلے جانا کہ کہیں بھی رہو ، ججز کا مسئلہ ہی زیر بحث
آرہا ہے اور لوگ ایک دوسرے سے فضول میں ہی الجھتے رہتے تھے، مودبانہ جسارت سے
پوچھ رہا ہوں کہ کیا ججز مسئلہ خصوصاً چیف جسٹس کا مسئلہ حل ہو گیا ہے اب سول
سوسائٹی کیوں خاموش بیٹھی ہے۔ ہمارے وہ فوجی افسران جو مشرف صاحب کے ٹیک اور کے
وقت ان کے ساتھ تھے آج کیوں ایکس سروس مینز بنائے بیٹھے ہیں اور وہ ایکس سروس
مینز آج کیا کر رہی ہے جب امریکہ پہلے سے زیادہ خطرناک طریقے سے پاکستان کے
مفادات کے خلاف ہمارے لوگوں کو قتل کر رہا ہے کیا ایکس سروس مینز کا کام صرف
مشرف کو ہٹانا ہی تھا۔ ارے بھائی کب تک ہم اپنے ملکی مفادات کو دوسروں کے ذاتی
مفادات کی خاطر برباد کرتے رہیں گے۔ اب تو سیاسی حکومت ہے سیاسی لوگ ہیں سب ایک
دوسرے سے تعاون کر رہے ہیں اپوزیشن بھی فرینڈلی رویے سے کام کر کر رہی ہے تو
بھائی مشرف دور میں آمری آٹا پچیس روپے کا آج تیس روپے کا اور آمریت کی چینی
تیس روپے والی آج جمہوری چینی چالیس روپے میں کیوں فروخت ہو رہی ہے۔ کیا ہمیں
شرم نہیں آتی جب ہم اپنے ہی عوام سے جینے کا حق چھینتے ہیں اور دوسری اقوام کے
سامنے کشکول توڑتے اور پھر جوڑتے پھر توڑے اور پھر جوڑ کا کھڑے ہو جاتے ہیں۔
بھائیوں علم و عمل میں تضاد بھی اس کی ایک وجہ ہو سکتی ہے۔ باقی باتیں پھر کبھی
سہی فی الحال تو اپنی بے بسی اور بےحسی کے حصار سے مجھے نکلنے کا کچھ وقت درکار
ہے۔ اللہ آپ کی اور ہم سب کی حفاظت فرمائے۔ آمین۔ میری باتیں اگر بری لگی ہوں
تو میری طرف سے معزرت بھائیوں میں پاکستان سے اور پاکستان مجھ سے ہے اور
انشااللہ رہے گا۔ پاکستان زندہ باد |