پاکستان دنیا کا خوبصورت ترین ملک ہے اور ہم لوگ اپنے ملک
میں آزادی سے جی رہے ہیں اور یہ بھی اﷲ کا شکر ہے کہ ہمارے پاس پاک فوج
جیسی بہترین فوج ہے جو اس ملک کا دفاع کر رہی ہے اور جتنی آزادی کی
پاکستانی قوم عادی ہے ایسی آزادی اس ملک کے علاوہ کہیں ممکن بھی نہیں ہے
بلا شبہ پاکستان ہمارے لیئے ایک نعمت ہے اور قائداعظم محمد علی جناح کی
محنتوں اور انتھک جدوجہد کا ثمر ہے ہر سال جب بھی بابائے قوم قائداعظم محمد
علی جناح کا یوم پیدا ئش ہو تا ہے تو پورے ملک میں سرکاری سطح پر تقریبات
کا انعقاد کیا جاتا اور اگر یوم وفات ہوتو نہایت عقیدت سے منایا جاتا ہے ،
وزراء اعلیٰ اور گورنرز خصوصی دعائیاں تقریبا ت میں شرکت کرتے ہیں ، گیارہ
ستمبر کو بانی پاکستان کا یوم وفات بھی نہایت عقیدت سے منایا گیا اور یہ
ایک اچھی روایت ہے کہ ہم اپنے محسن کے یوم وفات پر ان کو خراج عقیدت پیش
کرتے ہیں ، ملک کی تقریبا تمام ہی سیاسی پارٹیاں موقع کی مناسبت سے تقریبات
کا اہتمام کرتی ہیں لیکن کیا کبھی کسی بھی سیاسی پارٹی کے رہنماؤں ، سرکاری
افسران یا وزیروں نے اس بات پر توجہ دی یا سوچا کہ کیا یہ وہی پاکستان ہے
جس کا خواب بابائے قوم نے دیکھا تھا کیا اس پاکستان کے لیئے ہمارے بڑوں اور
بزرگوں نے قربانیاں دی تھیں کہ جہاں غریب پریشان اور بیروزگار ہو، مہنگائی
کی چکی میں پستا پستا اپنی زندگی کا خاتمہ کر لے ، جہاں ماؤں بہنوں کی
عزتیں محفوظ نہ ہوں گی معصوم بچے اور بچیاں آئے روز کسی نہ کسی درندے کی
ہوس کا نشانہ بن رہے ہوں گے کیا ہمارے ملک کا قانون اور نظام اس قدر کمزور
ہے جو غریب اور بے بس کو انصاف بھی نہیں دلا سکتا ، کیا ہم لوگ قائداعظم کے
نظریے اور سوچ پر عمل کر رہے ہیں غریب انصاف کے حصول کے لیئے در در کی
ٹھوکریں کھا کر مرجاتا ہے کسی بھی سرکاری محکمے میں اچھی نوکری کے لیئے
رشوت یا سفارش کی ضرورت ہوتی ہے حکمران اقتدار میں آنے سے قبل اتنے وعدے
اور دعوے کرتے ہیں جس کی انتہانہیں ہوتی اور جیسے ہی اقتدار میں آتے ہیں سب
کچھ بھلا دیتے ہیں میں یہ جانتا ہوں کہ یہ ساری نہایت عام سی باتیں ہیں جو
تقریبا سب کو سمجھ میں بھی آتی ہیں اور معلوم بھی ہیں پر نہ جانے کیوں لوگ
ان باتوں پر تبصرہ کرنے سے ہچکچاتے ہیں قوم کی بدقسمتی ہے کہ آج تک کوئی
بھی ایسا حکمران نہیں آیا جس نے قائداعظم کے فلسفے کو عملی طور پر آگے
بڑھایا ہو سیاسی بیانات اور باتوں میں تو ہم لوگ روزانہ کی بنیاد پر ان کے
افکار پر عمل پیرا ہونے کی باتیں کرتے ہیں لیکن اب وقت آچکا ہے کہ صرف
باتیں نہیں عملی اقدامات ہونے چاہیے، قائد اعظم نے تعلیم پر زور دیا لیکن
بدقسمتی سے ہمارے ملک میں تعلیم کا نظام بھی کوئی تسلی بخش نہیں ہے دہرا
تعلیمی نظام ہے کچھ لوگوں نے تعلیمی نطام کو سیاست کا حصہ بنا لیا ہے اور
کچھ لوگوں نے کاروبار بنا لیا ہے لیکن اپنے بچوں کے مستقبل کوسامنے رکھتے
ہوئے تعلیم کی اہمیت کو اجاگر کرنا اور اس کو وقت کی اہم ترین ضرورت سمجھتے
ہوئے کوئی بھی تعلیم کے لیئے یکساں نظام کے لئے جدوجہد کرنے کی کوشش نہیں
کرتا ، تعلیم ہی وہ واحد رستہ اور ذریعہ ہے جس سے نہ صرف ترقی ممکن ہے بلکہ
تعلیم کے ذریعے ہی ملک میں غربت اور بیروزگاری کا خاتمہ کر سکتے ہیں جن
قوموں نے اور ملکوں نے تعلیم کو اپنایا انہوں نے ترقی کی راہوں کو تیزی سے
پار کیا اور آج دنیا میں ترقی یافتہ ممالک میں شمار ہوتے ہیں، تعلیم انسان
کو شعور دیتی ہے اور اس کی زندگی میں نکھار پیدا کرتی ہے، کوئی بھی معاشرہ
تعلیم کے بنا ترقی نہیں کر سکتا، قائد اعظم نے ایمانداری اور محنت پر زور
دیا لیکن ہمارے ملک میں کرپشن بھری پڑی ہے چھوٹے سے کلرک سے لیکر اعلیٰ
افسران تک کرپشن میں ملوث پائے جاتے ہیں، اداروں میں رشوت کوٹ کوٹ کر
بھری ہوئی ہے جھوٹ بے ایمانی اور دھوکہ دہی کرتے ہوئے ایک لمحے کے لیئے بھی
ہمیں احساس نہیں ہوتا کہ اس کا انجام کیا ہو گا وقت جس تیزی سے گزر رہا ہے
اس کو دیکھتے ہوئے ہمیں اپنے آپ کو بدلنا ہوگا اپنے طرز زندگی کو اسلامی
تعلیمات کے مطابق گزارنا ہوگا اور اس پاکستان کی تشکیل کے لیئے کردار ادا
کرنا ہوگا جس کا خواب قائداعظم محمد علی جناح نے دیکھا اور جیسا وہ اس ملک
وقوم کو دیکھنا چاہتے تھے اپنے محسن کے یوم پیدائش یا یوم وفات کے موقع پر
ہی ان کے افکار اور نظریے کو یاد کر کہ ایک دن کے لیئے نہیں بلکہ پاکستان
کو قائداعظم کا پاکستان بنانے کے لیئے ہر روز قائد کی کہی ہوئی باتوں پر
عمل کرنا ہوگا تا کہ ہم ایک مہذب معاشرے اور ترقی یافتہ پاکستان کی تشکیل
دے سکیں یہ بھی حقیقت ہے کہ یہ ایک مشکل ترین مرحلہ ہے لیکن اگر ہم ایک قوم
بن کر اس ہی جذبے کے ساتھ اپنے ملک کی بہتری اور خوشحالی کے لیئے کام کریں
اور اپنا اپنا کردار ادا کریں تو جس طرح یہ ملک آزاد ہو گیا تھا اس ہی طرح
یہ ملک ترقی بھی کر جائے گا خدا بھی اس قوم کی حالت نہیں بدلتا جس کو اپنی
حالت کو بدلنے کا خیال نہ ہو ہمیں اپنی حالت کو بدلنے کے لیئے وہ پہلا قدم
اٹھانا ہی ہوگا جس کے بعد قدم خود بخود آگے بڑھتے چلے جاتے ہیں جوقومیں
اپنے بہتر کل کے لیئے آج منصوبہ بندی اور عملی اقدامات نہیں کرتیں وہ ترقی
کی دوڑ میں بہت پیچھے رہ جاتی ہیں ہمیں اپنے بہترکل اور اپنی نسلوں کو ایک
ترقی یافتہ پاکستان دینا ہے قائداعظم کا پاکستان دینا ہے جس میں انصاف ،
خوشحالی، سکون اور دنیا کی وہ تمام سہولیات ہوں جس کے لیئے آج ہر پاکستانی
پریشان ہے۔
|