امریکا افغان جنگ "کیا کھویا کیا پایا"
(Syed Mansoor Hussain, karachi)
|
طاقت کے نشے میں دھت، اپنی تہذیب کے زعم
میں غرق،ٹیکنالوجی و جدت کے پجاری، انسانیت کیخلاف جرائم کی ایک لمبی تاریخ
رکھنے والے، 8 سے 10 کروڑ ریڈ انڈینز کے قاتل کی نسلیں، جس کے بارے میں نوم
چومسکی جیسے مفکر نے کہا کہ وہ ایک "بدمعاش" ریاست ہے۔ وہ ریاست اف غانستان
جیسے پسماندہ ملک پر درندوں کے موافق اپنے حواریوں کیساتھ ٹوٹ پڑی۔
صرف بیس سال قبل اس فرعون وقت نے بڑائ کے دعوی کئے تھے۔ وہ تاریخ سے آشنا
نہیں تھا۔ شاید وہ "Graveyard of empires" کا خطاب پانے والے اف غانستان کو
اپنے رعب و ظلم کا نشانہ بنا کر برصغیر میں دھاک بٹھانے کے متمنی تھے۔ شاید
دنیا کو یہ سبق سکھانا مقصود تھا کہ جو کوئ ہماری تہذیب کو للکارے گا وہ
صفحہ ہستی سے مٹ جائیگا۔ شاید ظالم دنیا کی طاقت کو اپنا سب کچھ سمجھ
بیٹھا۔
مگر۔۔۔۔۔۔
آج بیس سال بعد اس کا حشر کیا ہوا ؟
آج بیس سال بعد اسکا مقامی اتحادی کیسے اس کی بیوفائ کا غم منارہا ہے ؟
آج بیس سال بعد رب العالمین کے پلان نے انکو کیسا ذلیل و رسوا کیا ہے ؟
آج بیس سال بعد باطل میدان چھوڑ کر کیسے بھاگ نکلا ؟
اس میں نشانیاں ہیں عقل والوں کیلئے۔۔۔ اور تف ہے ان پر جو اس ظالم کی صفائ
کو بیان کرنے میں لگے ہیں۔
حق نے تو غالب آنا ہے فرق یہی ہے کہ اس وقت کون کس کی صفوں میں موجود ہوگا۔
|
|