پاکستان اور افغانستان برادر اسلامی ملک ہیں۔ دونوں کیی
سرحدیں ملتی ہیں۔ دونوں کی ثقافت اور روایات ایک جیسی ہیں۔ یہ تعلق انسانی
یا جغرافیائی یا تہذیبی ہی نہیں بلکہ اس سے بڑھ کر ہے۔ افغانستان میں امن
ہو یا جنگ ، پاکستان اس سے ضرور متاثر ہوتا ہے۔ اب ایک بار پھر افغانستان
میں افغانوں کے دشمن ممالک نکل چکے ہیں۔ جو افغانوں کا دشمن ہے وہ پاکستان
کا بھی دشمن ہے۔ پاکستان نے افغانستان کی امداد شروع کر دی ہے۔ دیگر ممالک
بھی اعلانات کر رہے ہیں۔ مگر پاکستان نے عملی اقدام کیا ہے۔ تقریباً دو
درجن ٹرک کنٹینرز ضروری امدادی سے لدے ہوئے افغانستان پہنچ چکے ہیں۔ ان
امدادی ٹرکوں پر پاکستان کا پرچم لہرا رہا تھا۔ مگر یہ پاکستان کے دشمنوں
کو برداشت نہیں ہوتا۔ وہ اپنی دشمنی کا مظاہرہ کرتے ہوئے معصوم افغانوں کو
اپنے ناپاک مقاصدکے لئے استعمال کرنا چاہتے ہیں۔ طورخم سر حد پر جب پاکستان
کے امدادی ٹرک افغانستان میں داخل ہوئے تو اکسائے ہوئے چند افرادنے
پاکستانی پرچم ٹرکوں سے اتار دیئے اور نعرے بھی لگائے گئے جیسے وہ کوئی بری
فتح حاصل کر رہے ہوں۔ طالبان نے فوری ایکشن لیا۔ امدادی ٹرکوں سے پاکستان
کا پرچم اتارنے والے اہلکاروں کو گرفتار کرلیا۔
طالبان نے امدادی ٹرکوں سے پاکستان کا پرچم اتارنے والے کارکنان کے خلاف
کارروائی کا فوری فیصلہ کرتے ہوئے اس عمل سے پاکستانی عوام کو ٹھیس پہنچنے
پر معذرت کر لی۔یہ ٹرک اتوار کوطور خم سرحد کے پار گئے تھے۔ پاکستان نے
انسانی ہمدردی کی بنیاد پر ضروری اشیائے خورونوش سے لدے 17 کنٹینر ٹرک
افغانستان میں طالبان کی نو تشکیل شدہ حکومت کو عطیہ کئے۔طورخم سرحد پر
امدادی اشیا افغان طالبان کے حوالے کرنے کی تقریب بھی منعقد ہوئی، جس میں
پاک افغان تعاون فورم کے چیئرمین حبیب اﷲ خان نے دیگر پاکستانی عہدیداران
کے ہمراہ سامان سے لدے کنٹینرز طالبان رہنما مولوی مبارز افغانی کے حوالے
کئے۔ پاکستان کی جانب سے جذبہ خیر سگالی کا مظاہرہ ایسے وقت میں کیا گیا جب
جنگ زدہ اور غربت کے شکار افغانستان کے عوام کو اس طرح کی مدد کی بہت زیادہ
ضرورت ہے ۔پاکستان کی طرف سے مدد اس وقت فراہم کی گئی ہے جب تقریباً تمام
بین الاقوامی امدادی اداروں نے افغانستان میں اپنی امدادی سرگرمیاں معطل کر
رکھی ہیں۔ رواں سال افغانستان میں اوسط سے بھی کم بارشوں کے باعث ذرعی
پیداوار میں کمی واقع ہوئی ہے۔ جس کی وجہ سے ملک میں اناج کی کمی ہے۔ اس
موقع پر ضروری ہے کہ سرحد پر غیر ضروری پابندیاں ختم ہوں۔ لنڈی کوتل میں
یومیہ اجرت کمانے والے بے روزگار مزدور چار ماہ سے زائد عرصے سے طورخم سرحد
پر پیدل آمدورفت کی پابندی پر احتجاج کر رہے ہیں۔طورخم مزدور یونین کے
چیئرمین عبدالسلام شنواری کا کہنا ہے کہ پابندی کے باعث تقریباً 8 ہزار
افراد بے روزگار ہوئے ہیں جنہیں سنگین مالی مسائل کا سامنا ہے۔
ان مزدوروں کی آمدنی کا واحد ذریعہ ختم ہوچکا ہے۔جس سے وہ دیگر منفی
سرگرمیوں میں ملوث ہو سکتے ہیں۔اس لئے طورخم سرحد پر پیدل آمدورفت پر عائد
پابندی ختم ہو۔ ان کے راہداری کارڈ بحال کئے جائیں تاکہ وہ سرحد پار اپنا
کام دوبارہ شروع کرنے کے قابل ہوسکیں۔
جب سوشل میڈیا پر سامنے آنے والی ویڈیو میں طالبان کارکنان کو ٹرک کی سائیڈ
میں لگا پاکستانی جھنڈا اتارتے دیکھا گیاتو قدرتی طور پر اس کا منفی تاثر
ابھرا۔ ویڈیو میں عام شہری اور طالبان جنگجو نظر آرہے تھے، لوگوں کو جھنڈے
کو پھاڑنے کا کہتے ہوئے سنا گیا۔جھنڈے کو اتارتے ہی بلند آواز میں اﷲ اکبر
جیسے نعرے سنائی دیئے ۔ ایک طالبان جنگجو کا کہنا تھا کہ جھنڈے کو جلا دینا
چاہیئے۔ویڈیو پر ردعمل میں طالبان ترجمان ذبیح اﷲ مجاہد نے بیان جاری کیا
جس میں کہا گیا کہ پاکستانی جھنڈے کو ٹرک سے ہٹانے پر اسلامی امارات کی
پوری کابینہ افسردہ ہے۔اس واقعے سے یقیناً ہمسایہ ملک کے عوام کے جذبات کو
ٹھیس پہنچی ہوگی جس پر ہم معذرت کرتے ہیں اور پاکستان کے ساتھ ہر قسم کے
اچھے تعلقات چاہتے ہیں۔ان کا کہنا تھا کہ پاکستانی پرچم کے ہٹانے میں جو
اہلکار ملوث تھے انہیں گرفتار کیا جاچکا ہے، ان اہلکاروں سے اسلحہ بھی واپس
لے لیا گیا جبکہ اسلامی امارات کے قانون کے مطابق انہیں سزا دی جائے گی۔
افغانوں کو پاکستان کے خلاف مشتعل کیا گیا ہے۔ اس سازش کے درپردہ کرداروں
کو بے نقاب کرنا ضروری ہے۔ طالبان ذمہ دار معاملہ کی حساسیت کو سمجھ سکتے
ہیں۔ اس لئے جن اہلکاروں کو گرفتار کیا گیا ہے ، ان سے ہی پتہ چل سکتا ہے
کہ انہیں مشتعل کرنے والے اور اکسانے والے حقیقت میں کون ہیں اور ان کے
مقاصد کیا ہیں۔ ان کا نیٹ ورک سرگرم ہوگا۔ جو پاکستان اور افغانستان کی
دوستی میں دراڑ ڈالنے کی کوشش میں ہو سکتاہے۔ اس لئے بروقت سازش کو ناکام
بنانے کی ضرورت ہے۔
|