بھولنے کی عادت اور خشک میوہ جات

 بڑھتی ہوئی عمر اور دماغی کمزوری میں الزائمر، ڈیمیشیا (بھولنے کی بیماری) ہی کی سب سے زیادہ عام ہے،اس بیماری میں دماغ کے یادداشت کے نظام کے خلیے بتدریج ختم ہونا شروع ہو جاتے ہیں۔ نتیجتاً دماغ کا وہ حصہ جو یادداشت کے نظام کا ذمہ دار ہوتا ہے، وہ متاثر ہونا شروع ہو جاتا ہے۔ جس کے باعث اس انسان کی شخصیت، رویئے، مزاج اور بحیثیت مجموعی حافظہ متاثر ہو جاتے ہیں۔ ڈیمینشیا کی کم و بیش 100سے زائد اقسام ہیں جس میں سب سے عام قسم الزائمر ہے۔

بھولنے کی بیماری (ڈیمیشیا)کی بہت سی وجوہات ہیں۔ سب سے اہم وجہ بہرحال بڑھتی عمر (Aeging)ہی ہے لیکن ڈیمینشیا فقط بڑھتی عمر کی وجہ سے نہیں ہوتی۔ڈیمینشیا ایک دماغی مرض اور یہ فقط بڑھتی عمر (بڑھاپے) کی بیماری نہیں ہے۔ دماغ میں 20 سے زائد مختلف جین(genes) ہیں جو کسی شخص کو ڈیمنشیا کے خطرے کا باعث بن سکتی ہیں۔ جینAPOE وہ پہلی جین ہے کہ تحقیق سے جس کے بارے میں پتہ چلا کہ وہ الزائمرکی بیماری پیدا کرنے کی وجہ ہے۔

بین الاقوامی صحت (WHO)کے مطابق دنیابھر میں تقریباً 55 ملین انسانوں کو بھولنے کا مرض لاحق ہے۔ ان مریضوں میں سے 60 فیصد کا تعلق کم یا درمیانے درجے کی آمدن رکھنے والے ممالک سے ہے۔ جس تناسب سے ڈیمینشیا یعنی بھولنے کی بیماری بڑھ رہی ہے، اندازہ ہے کہ 2030ء تک ان کی تعداد 78 ملین جبکہ 2050ء میں یہ تعداد 139ملین سے تجاوز کرسکتی ہے۔

پاکستان میں تقریباً سات لاکھ سے زائد ہے جبکہ پاکستان میں 65 سال یا اس سے زائد عمر کے افراد کی تعداد (عالمی ادارہ صحت کے مطابق) دس لاکھ کے قریب ہے۔

جدید تحقیق کے مطابق ان میں مختلف جین جس میں APOE جین سب نمایاں ہے کے علاوہ وٹامن بی 12کی کمی، ذیابیطس، بلدفشار خون، فالج، نیند کی مسلسل کمی، موٹاپا، نیند آور، بے چینی و سردرد کی ادویات کا بے دریغ استعمال اور صحت مند دماغی و جسمانی سرگرمیوں کا فقدان جیسی وجوہات بھی بھولنے کی بیماری کا باعث بنتی ہیں۔ اس کے ساتھ ساتھ تساہل پسندی، دیر سے سونا و جاگنا، تمباکو نوشی اور غیر متوازن غذاء کا استعمال بھی حافظے کی کمزوری کا سبب بن سکتی ہے۔

واضح رہے کہ جو افراد مستقل بنیادوں پر ذہنی و جسمانی معمولات کو اپنا کر رکھتے ہیں، ان میں بھولنے کی بیماری میں مبتلا ہونے کے امکانات کم ترین ہو جاتے ہیں۔ یہاں یہ امر بتانا بھی ضروری ہے کہ گزشتہ سالوں کے مختلف تحقیقاتی شواہد سے معلوم ہوا ہے کہ فضائی آلودگی بھی ڈیمینشیا کے ہونے کا خطرہ بڑھا دیتی ہے۔

الزائمر کی علامات کو جاننے اور اسکے مطابق علاج و تشخیص کے لیے ماہر امراضِ دماغ و اعصاب (نیورولوجسٹ) خاصا معاون و مددگار ثابت ہوتا ہے۔

الزائمر کی ابتدائی علامات میں یادداشت میں کمی، روزمرہ کے کاموں کو ادا کرنے میں مشکلات، وقت اور جگہ کا یاد نہ رکھنا، قوت فیصلہ میں کمی، بات کرنے میں دشواری، روزمرہ کاموں میں عدم توجہ/ دلچسپی کا فقدان، چیزوں کا رکھ کر بھول جانا، رویے میں تبدیلی، باریک بینی پیچیدہ سوچ میں مشکلات کے ساتھ ساتھ مکمل طور پر شخصیت کا تبدیل ہو جانا شامل ہیں۔بھولنے کی بیماری میں مبتلا مریضوں کے لیے جہاں علاج اور طرز زندگی کی تبدیلی ایک اہم جز ہے وہیں ان مریضوں کے اہل خانہ بالخصوص وہ افراد جو باقاعدہ مریض کی تیمارداری و نگہداشت پر مامور ہیں، انہیں حکمت، صبر و تدبرکے ساتھ تمام معاملات کو لے کر چلنا مریض کی بہتری کے لیے ناگریر ہے۔

ماہرین کا کہنا ہے کہ اگر آپ بڑھاپے میں اپنے دماغ کو جوان رکھنا چاہتے ہیں تو گری دار خشک میوہ جات جیسے مونگ پھلی، اخروٹ، پستہ، بادام، چلغوزے اور کاجو وغیرہ کھانا اپنی عادت بنالیں۔ایک تحقیق کے مطابق روزانہ خشک میوہ جات کھانا طویل عرصے تک فوائد پہنچا سکتا ہے۔ خشک میوہ جات نہ صرف بڑھاپے میں یادداشت کو بحال رکھتے ہیں بلکہ طویل عرصے تک انہیں کھاتے رہنا سوچنے کی صلاحیت، دماغی کارکردگی اور یادداشت میں بہتری پیدا کرتا ہے۔ماہرین کے مطابق خشک میوہ جات میں اینٹی آکسائیڈز، ریشہ، میگ نیشیئم اور جسم کے لیے فائدہ مند چکنائی شامل ہوتی ہے جو بڑھاپے میں الزائمر کے خطرے میں 60 فیصد تک کمی کرتے ہیں۔اس سے قبل ایک اور تحقیق میں بتایا گیا تھا کہ یہ میوہ جات امراض قلب میں 30 فیصد، کینسر میں 15 فیصد اور قبل از وقت موت کے خطرے میں 21 فیصد کمی کرتے ہیں۔ان میں سے کچھ ذیابیطس کے خلاف بھی مددگار ثابت ہوتے ہیں اور اس کے خطرے میں 40 فیصد کمی کرتے ہیں۔ ماہرین کے مطابق یہ دل کو توانا بناتے ہیں اور جسم میں کولیسٹرول کی سطح کو بھی معمول پر رکھتے ہیں۔

ماہرین کی تجویز ہے کہ روزانہ 2 چائے کے چمچ میوہ جات کا استعمال دماغی و جسمانی صحت کو فوائد پہنچانے کے لیے کافی ہے




 

Disclaimer: All material on this website is provided for your information only and may not be construed as medical advice or instruction. No action or inaction should be taken based solely on the contents of this information; instead, readers should consult appropriate health professionals on any matter relating to their health and well-being. The data information and opinions expressed here are believed to be accurate, which is gathered from different sources but might have some errors. Hamariweb.com is not responsible for errors or omissions. Doctors and Hospital officials are not necessarily required to respond or go through this page.

Dr Tasawar Hussain Mirza
About the Author: Dr Tasawar Hussain Mirza Read More Articles by Dr Tasawar Hussain Mirza: 301 Articles with 347084 views Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.