پاکستان میں گرینڈ الائنس

توجہ طلب بات ہے!

پاکستان کے تمام ادارے،انتظامیہ اور سیاسی جماعتیں ایک افراتفری کے عالم میں ہیں،ہرادارے میں ایک دوسرے کو نیچا دکھانے کی مسابقت چل رہی ہے۔ریاستی اداروں سمیت پرائیویٹ سیکٹر اور ملٹی نیشنل کمپنیز بیان بازی اور ذاتی فنڈ ریزنگ کے چکر میں ہیں۔جس کی بدولت اِالاّماشاءاللہ ہماری سیاسی جماعتیں اپنی دکان داری چمکانے میںتَن،مَن،دَھن ایک کیے ہوئے ہیں،جس کاواضح حاصل یہ ہے کہ ان تمام چیزوں میں بھلائی اور اچھائی صِرف ذاتی ہے اجتماعی نہیں اور جس ملک کے ریاستی ادارے عوام کے اجتماعی مفادکو مدِّنظر رکھنامتروک کردیں اورصرف اپنے بنک بیلنس کوترجیح دینااوّلین نصب العین سمجھ لیں‘تواُس ملک کا حال”پاکستان“جیسا ہی ہوگا،جہاںاصلاحِ احوال نام کی چیز ناپید ہوچکی ہے۔اداروں کی اصلاح اس صورت میں ہی ممکن ہے کہ گُڈگورننس کے نام لیواؤں کو کم از کم اس بات کا ادراک ہو جائے کہ عوام کو ریلیف دینے سے ہی یہ سب ممکن ہے،لیکن افسوس یہاں تو گُڈ گورننس ہے ہی ان کے ذاتی اور پارٹی مفاد کے لیے۔۔۔۔

پاکستان کی سیاسی تاریخ میں اکثر یہ ہوتا آیا ہے کہ جب ایک سیاسی جماعت کے ہاتھ کچھ نہ آیا یا بہت تھوڑا آیاتواس جماعت کے سرکردہ رکن نے باقی تھکی ہاری جماعتوں کے سربراہان کو اکٹھاکیا،چند مفادی باتوں کو عوام کے مفادکے روپ میں ڈھال کر ایک اتّحاد بنا لیا اور اس کا نام ”گرینڈ الائینس“ رکھ دیا۔دلچسپ بات یہ ہے کہ ایسے دھڑے حکومت کو توڑتے توڑتے خود بھی ا،ب،ج جیسے دھڑوں میں تقسیم ہوجاتے ہیں،اور آخر میں حروفِ تہجّی کے علاوہ کچھ نہیں بچتا۔پاکستان کی سیاسی تاریخ میں ایسے کئی گرینڈ الائینس اپنی موت آپ مرتے رہے ہیں۔

اَب ایک نیاگرینڈالائینس بننے کی طرف رواں دواں ہے جس کی بنیادبدھ6جولائی کومسلم لیگ (ن)اور ایم کیو ایم نے رکھی،اس سے ملکی سیاست میں ایک نئی ہلچل اور سیاسی حلقوں میں کشیدگی کے بادل اُمڈ آئے ہیں اور چند روز قبل یہ بادل سندھ کے سینئر صوبائی وزیر ذوالفقارمرزاکی صورت میں گرج برس گئے ہیں۔اب اس گرینڈالائینس کے بارے پاکستان پیپلز پارٹی درست بتا سکتی ہے کہ آیا یہ گرینڈالائینس ہوگا یا گرائینڈ الائینس۔۔۔۔

راقم کو سابقہ اخبارات کی دھول اُڑانے پر معلوم ہوا کہ پاکستان کی سیاسی تاریخ میں ایسے گرینڈالائینس ہوتے آئے ہیں۔قصّہ یوں ہے:
(1) 1970ع کے بعدجب ملک میں سیاسی استحکام آنے لگا، ترقی کا پہیہ چلنے لگا،معاشرے میں برداشت اور جمہوری روایات قدم جمانے ہی لگی تھیں کہ 1977ع کے انتخابی نتائج کو جواز بنا کر پاکستان عوامی اتحاد (پی این اے) کی شکل میں ایک گرینڈ الائنس وجود میں آیا‘جمہوریت کی بساط لپیٹنے کے لیے ملک کی نو جماعتیں اکٹھی ہوئیں،اُن دنوںحکومت اور پاکستان عوامی اتحاد (پی این اے) کی محاذ آرائی عروج پر تھی۔اس الائینس میں مولانا مفتی محمود اور مولانا مودودی بھی شامل رہے۔ذوالفقار علی بھٹوکے پاکستان عوامی اتحاد (پی این اے)کے مذاکرات کامیاب ہو نے ہی والے تھے،حکومت اور گرینڈ الائینس کے مابین معاہدے پر دستخط ہونے کے قریب تھے کہ4جولائی 1977عکی شب جنرل ضیاءالحق نے اقتدار پر قبضہ کر لیااور گرینڈ الائینس (اتحاد) میں شامل تمام جماعتیں مارشل لاءکی نوتعمیر کردہ حکومت میں شراکت دار بن گئیں۔

(2) آمرجنرل ضیاءالحق کے خلاف تحریک بحالی جمہوریت، ایم آر ڈی، کے نام سے ایک اور گرینڈ الائینس وجود میں آیا۔ اس الائینس کی خوبصورتی یہ تھی کہ اس میںپاکستان عوامی اتحاد (پی این اے)کی تحریک چلانے والے نواب زادہ نصر اللہ،ائیر مارشل اصغر خان، عبدالولی خان اور رسول بخش نمایاں تھے، تا ہم اس اتحاد کی مرکزی نمائندگی کم عمربے نظیر بھٹوکے حصّے آئی،دلچسپ امر ہے کہ وہی لوگ جو ذوالفقار علی بھٹو کی حکومت کے خلاف تھے،آج اس کی بیٹی کی تقلید میں اکھٹے تھے۔لیکن اس الائینس نے پیپلز پارٹی کو بہت جانی نقصان پہنچایا۔پاکستان پیپلز پارٹی اور پاکستان نیشنل پارٹی(پی این اے) کے کارکنان کو قیادت سمیت زیادتیوں کا نشانہ بنایا گیا۔

(3)1988ع کے انتخابات میںپاکستان پیپلز پارٹی کے خلاف دیگر مخالفین نے ایک اور موثر گرینڈالائینس بنایا۔جس میں مولانا شاہ احمد نورانی مرحوم، ائیر مارشل اصغر خان اور محمد ان جونیجو شامل تھے۔ انتخابات میں اِس گرینڈ الائینس کو عبرت ناک شکست کی ہزیمت اٹھانا پڑی اور اس کے محض دو امیدوار جنرل (ر) انصاری اور ڈاکٹر شیر افگن خان نیازی کامیاب ہوسکے۔

(4)1988ع میں پیپلزپارٹی کے مخالفین کے لیے بے نظیر بھٹو کا وزیراعظم بننا ناقابل برداشت تھا، جس کے نتیجے میں محاذ آرائی اور سیاسی کشیدگی کی فضا قائم کی گئی۔ایک بار پھرسازشوں کاجال انتہائی رازداری سے پاکستان کی پہلی خاتون وزیرِاعظم بے نظیر بھٹو کے خلاف تحریک عدم اعتمادکی صورت میں سامنے آیا،اِس بارغلام مصطفےٰ جتوئی کی قیادت میں گرینڈ الائنس وجود میں آیالیکن تحریک عدم اعتمادناکام ہوئی مگر کچھ عرصہ بعداس وقت کے صَدرغلام اسحٰق خان مرحوم نے بے نظیر حکومت کو چلتا کیا۔

(5)پاکستان کی سیاست میں ہارس ٹریڈنگ کا عنصر اِس دور سے بخوبی ملتا ہے۔1990ع کی دہائی میں جو رسّا کشی پاکستان مسلم لیگ اور پاکستان پیپلز پارٹی میں ہوئی،وہ کسی بھی شخص سے ڈھکی چھپی نہیں۔1990ع کے انتخابات میں بے نظیر بھٹو اور پاکستان پیپلزپارٹی کو برسرِاقتدار آنے سے روکنے کے لیے ایک اور گرینڈ الائینس تشکیل دیا گیا جس کا نام اسلامی جمہوری اتِّحاد(آئی جے آئی)رکھا گیا،جس کے روحِ رواں آئی ایس آئی کے جنرل ریٹائرڈ حمید گُل تھے۔اسی اثنا میں محترمہ بے نظیر بھٹو، نواب زادہ نصر اللہ مرحوم، ائیر مارشل اصغر خان، ڈاکٹر طاہر القادری نے مل کر پاکستان ڈیمو کریٹک الائنس (پی ڈی اے) کے نام سے گرینڈ الائینس بناڈالا۔

(6)1990ع کے انتخابات کے نتیجے میں نواز شریف حکومت کے خلاف ایک اور سیاسی اتحاد قائم کیا گیا، جس میں مرحوم نواب زادہ نصر اللہ خان، بے نظیر بھٹو ، غلام مصطفےٰ جتوئی، مولانا کوثر نیازی بھی شامل تھے۔

سیاسی شورشیں پیدا ہوتی رہیں ،گرینڈالائینس بنتے،ٹوٹتے اور بکھرتے رہے،اورایسے خود ساختہ اتِّحاداپنی موت آپ ختم ہوتے رہے۔

(7) محترمہ بے نظیربھٹو اور نواز شریف کے اَدوارکی آنکھ مچولی کے بعد ایک اور آمر(پرویز مشَّرف) کا دور آیا جس میں اس وقت کی اپوزیشن نے مرحوم نواب زادہ نصراللہ خان کی سرپرستی میں ایک اور گرینڈ الائینس”اے آر ڈی“کے نام سے بنایا۔جس میں ملک گیر تحریک چلائی گئی اور بالاخر”باری باری“کی سیاست رنگ لائی،پرویز مشَّرف نے محض اپنی باری پوری کرکے اقتدار کے مزے لوٹنے کے لیے پاکستان پیپلز پارٹی کو حکومت سونپ کر پردیس کی راہ لی۔

(8)2008ع کے انتخابات کے نتیجے میںپاکستان پیپلز پارٹی،پاکستان مسلم لیگ(ن) اورمہاجر قومی موومنٹ(ایم کیو ایم)اور دیگر جماعتوں کے درمیان ”کچھ دو،کچھ لو“کے مصداق مفاہمتی ڈیل طے پائی۔

لیکن اَب کی بار2011عمیںپاکستان پیپلز پارٹی،پاکستان مسلم لیگ(ق)کے مابین مفاہمتی اور اشتراکی سلسلے کا آغاز ہو اہے۔جب کہ پاکستان مسلم لیگ(ن) اورمہاجر قومی موومنٹ(ایم کیو ایم)کے مابین ایک بڑے سیاسی اتِّحادکاآغاز ہواہے۔

جس کا نتیجہ تاریخ دان کورے کاغذ پر ثبت کرنے کے لیے بے چین ہیں۔اِس بارگرینڈالائینس میں شامل جماعتوں میں پاکستان مسلم لیگ(ن) اورمہاجر قومی موومنٹ(ایم کیو ایم)،جماعتِ اسلامی،جمیعت علمائِ اِسلام،سنّی اتِّحاد کونسل،تحریکِ انصاف،بلوچستان کی قوم پرست جماعتیں اور تحریک صوبہ ہزارہ شامل ہیں۔

افسوس کی بات تو یہ ہے کہ جو جماعت بارہا یہ کہتی رہی کہ آمر کی گود میں بیٹھنے والوں سے دوستی نہیں کی جائے گی،آج وہی جماعت عوام کو بے وقوف بناتے ہوئے اپنے الُّو سیدھے کرنے کے ساتھ ساتھ آئیندہ انتخابات کے لیے راہ ہموار کررہی ہیں۔اَب دیکھنا یہ ہے کہ یہ گرینڈ الائینس محض اپوزیشن کی قسمتیں بدلتا ہے یا عوام کی۔۔۔۔اگر اِس الائینس سے عوام کو ریلیف ملتا ہے،تو یہ پاکستان کی سیاسی تاریخ کاایک عظیم کارنامہ ہوگالیکن ایسا ہوتا نظر نہیں آتا۔۔۔۔!!!!
Rehman Mehmood Khan
About the Author: Rehman Mehmood Khan Read More Articles by Rehman Mehmood Khan: 38 Articles with 39608 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.