اپنے پچھلے کالم ”گریٹ عمران خان بمقابلہ کرونا زدہ
اپوزیشن“ میں اس بات کا تفصیلی جائزہ لیا گیا اور بات اس نتیجہ پر پہنچی
تھی کہ عمران خان کی قسمت پر صرف رشک ہی کیا جاسکتا ہے کہ عمران خان نہ صرف
بالا شرکت غیر پورے پاکستان (سوائے صوبہ سندھ) کے حکمران بن چکے ہیں بلکہ
تمام ریاستی ادارے حکومت کے ساتھ شانہ بشانہ کھڑے ہیں جسکا اظہار خود عمران
خان اور انکی پارٹی کے لیڈران کرتے رہتے ہیں۔ پاکستان کی سیاسی تاریخ میں
شائد ہی کوئی ایسا حکمران آیا ہوجسکو پاکستان کے تمام اداروں کی مکمل حمایت
حاصل ہو۔ مگر افسوس اس بات کا ہے کہ وزیراعظم عمران خان نے اپوزیشن لیڈر
عمران خان کے تقریباً ہر وعدے اور دعوے پر یوٹرن لے لیاہے لیکن عمران خان
کی اس سے بڑھ کر اور کیا خوش قسمتی ہوگی کہ انکے سپورٹرز عمران خان کے ہر
یوٹرن کا دفاع بھی بخوبی سر انجام دے رہے ہیں۔ عمران خان کے ٹائیگرز چاہے
وہ پرنٹ میڈیا، الیکٹرانک میڈیا پر ہوں یا پھر سوشل میڈیا پر، اپنی اپنی
ٹائم لائنز،واٹس گروپس، یوٹیوب چینلز، وی لاگز اور ٹی وی ٹاک شوز میں عمران
خان حکومت کے ہر قول و فعل کا دفاع کرنے کی ڈیوٹی بااحسن طریقہ سے سرانجام
دیتے ہوئے دیکھائی دیں گے۔چاہے وہ آئی ایم ایف سے قرضے لینے والا یوٹرن ہو
یا پھر مرغی انڈے، کٹے پال سکیموں کا افتتاح۔ چاہے حکومت کی جانب سے ڈالر
ریٹس کو 170 روپے تک لے جانے کا معاملہ ہو اور حد تو یہ ہے کہ پاکستان میں
بھنگ والے شوشے کا بھی عمران خان کے ٹائیگرز جوانمردی سے دفاع کرتے ہوئے
دیکھائی دینگے۔ آسمان سے باتیں کرتی ہوئی مہنگائی نے عوام الناس کا جینا
دوبھر کردیا ہے، روزمرہ کی ضروریات زندگی کی اشیاء، پٹرولیم، گیس بجلی،
بلڈنگ میٹریل، دوائی حتی کہ زندہ رہنے کے لئے دو وقت کی روٹی کے اخراجات
عوام الناس کی پہنچ سے دُور ہوتے جارہے ہیں۔ حیران کن طور پر عمران خان کے
وفادار ٹائیگرز کا مہنگائی کا دفاع کرنا سمجھ سے بالاتر ہے۔ پٹرول ریٹس 137
روپے اور ڈالر کرنسی ریٹس 170 روپے سے زیادہ پاکستانی تاریخ کی بلند ترین
سطح تک پہنچ چکے ہیں۔ یاد رہے پرانے پاکستان میں جناب عمران خان ڈالر ریٹس
ایک رو پیہ بڑھ جانے پر پاکستانی قوم کو یہ سبق پڑھایا کرتے تھے کہ ڈالر
ریٹس ایک روپیہ بڑھ جانے سے پاکستان پر غیر ملکی قرضوں میں اربوں روپے کا
اضافہ ہوجاتا ہے۔ ابھی ماضی قریب ہی کی بات ہے جب عمران خان پرانے پاکستان
میں پٹرول کی قیمتوں میں معمولی اضافہ پر بھی آسمان سر پر اُٹھا لیا کرتے
تھے۔ جیسا کہ فرمایا کرتے تھے کہ جب پٹرول اور ڈیزل کی قیمت بڑھتی ہے تو سب
اشیاء کی قیمتیں بڑھ جاتی ہیں۔جب مہنگائی بڑھتی ہے تو سمجھو آپکا وزیراعظم
چور ہے۔ پٹرول کی قیمتیں بڑھا کرعوام کا پیسا چوری کیا جاتا ہے۔ ڈیزل پٹرول
پر 80 فیصد ٹیکس لگا ہوا جسکی وجہ سے پٹرول مہنگا بیچا جارہا ہے۔ناصر باغ
میں ریلی سے پہلے عمران خان نے قوم کے نام اپنے خصوصی ویڈیو پیغام میں اپیل
کی تھی کہ مہنگائی اور ظلم کے خلاف کھڑا ہونا جہاد ہے۔جب تک پاکستانی ظلم
کے خلاف اپنے حقوق کے لیے جنگ نہیں لڑینگے غریب غریب تر ہوگا اور مخصوص
طبقہ امیر تریہ جو بجلی، گیس،فیول، کھانے کی قیمتیں بڑھ رہی ہیں جب تک قوم
انکے خلاف نہیں کھڑی ہوگی یہ بڑھاتے رہینگے۔حکومت غریبوں پر ٹیکس لگا کر
پیسہ بناتی ہے۔ پٹرول اور ڈیزل کی قیمتیں بڑھا دی ہیں، ٹیکس لگاکر پٹرول
مہنگا بیچا جارہا ہے، جب اک مجرمانہ سوچ وا لا بندہ وزیراعظم بیٹھا ہوگا تو
یہی حال ہونا تھا۔یکم جنوری 2018 کو جناب عمران خان صاحب نے اپنے ٹویٹ پر
کیا فرمایا تھا ملاحظہ فرمائیں: Absolutely shameful how the govt has
dropped a petrol bomb on the poor nation at the start of 2018. Instead
of undertaking tax reforms and cracking down on money laundering, the
govt continues to burden the masses - this time with a big increase in
petroleum products' prices. اس ٹویٹ میں درج انگریزی کا ایک ایک لفظ چیخ
چیخ کر عمران خان صاحب کے درد دل کا حال بیان کررہا ہے۔افسوس اس بات کا ہے
کہ نئے پاکستان میں عمران خان کے ٹائیگرز آئے روز پٹرولیم و دیگر ضروریات
زندگی کی مصنوعات کی قیمتوں میں اضافہ کا دفاع بھی بہت زور و شور سے کرتے
دیکھائی دیتے ہیں۔ اور یہ ثابت کرنے کی کوشش کرتے ہیں کہ پاکستان میں پٹرول
کی قیمتیں دنیا کے بہت سے ممالک انڈیا، بنگلہ دیش حتی کہ امریکہ،
کینیڈا،برطانیہ اور یورپین ممالک سے پاکستانی روپوں کے حساب سے بہت کم ہیں۔
انکے لئے بس اتنا ہی کہا جاسکتا ہے کہ اگر پاکستان میں پٹرول واقعی سستا ہے
تو کیوں نہ یہ سستا پٹرول ان ممالک کو برآمد کرکے اربوں ڈالر کا زرمبادلہ
کمایا جائے؟مزے کی بات ہے کہ یہی ٹائیگرز جو پرانے پاکستان میں پٹرول ریٹس
پر عمران خان کی ہاں میں ہاں ملا کر گو نواز گو کے نعرے بلندکیا کرتے تھے
مگر آج پٹرول مہنگا ہونے پر الٹے سیدھے اعدادوشمار سے ثابت کرنے کی کوشش
کرتے ہیں کہ پاکستان میں پٹرول ابھی بھی بہت سستا ہے۔ان ٹائیگرز سے درخواست
ہے کہ مہنگائی کو justify کرنے کی بجائے اگر احتجاج نہیں کرسکتے تو خاموشی
اختیار کرلیں کیونکہ مہنگائی کا دفاع کرنا ایسا ہی ہے جیسا کہ کسی زخمی
مریض کے زخموں پر نمک چھڑکنا۔درحقیقت آج کی مہنگائی کی بڑی وجوہات میں سے
اک بڑی وجہ آئی ایم ایف کے دباؤ کے تحت ملکی کرنسی روپیہ کو ڈالر کے مقابلہ
میں حد سے زیادہ ذلیل و خوار کروانا ہے۔ عمران خان صاحب کے لئے یہ مشورہ ہے
کہ وہ اپنے درباری ٹائیگرز کی ہاں میں ہاں ملانے اور سب اچھا کی رپورٹ
دیکھنے سننے کے بعد مطمئن ہونے کی بجائے عوام الناس کے درمیان آئیں اور
صحیح معنوں میں عوامی لیڈر بن کر عوام الناس کی حالت زار کو بدلنے کے لئے
میدان میں اُتر آئیں۔ جناب عمران خان صاحب یقین مانیں عوام الناس کی آپ سے
بہت سی امیدیں وابستہ تھیں ان امیدوں کو ٹوٹنے مت دیں۔ سب کام چھوڑ کر عوام
الناس کو مہنگائی کی دلدل میں مزید دھکیلنے کی بجائے انکو اس دلدل سے باہر
نکلوائیں۔اللہ کریم پاکستانیوں کے حال پر رحم فرمائے۔ آمین ثم آمین
|