یقین کریں یقین نہیں آتا

یوں تو یہ ملک اور جمہوریت ہمیشہ نازک صورتحال سے دوچار رہے ہیں مگر اب کی بار نازک صورتحال کچھ اس قدر نازک ہے کہ یقین سے کچھ نہیں کہا جاسکتا کہ ہر آنے والے لمحے میں کیا ہونے جارہا ہے پہلے صرف جمہوریت خطرے میں ہوتی تھی اب جمہور بھی خطرے میں ہے خطرہ بھی زندگی کا اور زندگی کی بقاء کا ہے کیونکہ پہلے ہر چند روز بعد مہنگائی ہوتی تھی اب تو ہر روز اس قدر مہنگائی ہورہی ہے کہ عام آدمی کے لیے جسم و جان کا رشتہ بحال رکھنا مشکل ہی نہیں نا ممکن ہوتا جارہا ہے سچ تو یہ ہے پہلے صرف کفن چور تھے اب تو کفن چوری بھی کرتے ہیں اور میت کی بے حرمتی بھی کی جاتی ہے عوام نے پاکستان تحریک انصاف کو اس لیے ووٹ دیا تھا کہ وہ چوروں لٹیروں سے پیسے نکلوائے گی مگر وہ تو عوام سے پیسے نکلوا رہی ہے حکومت کی معاشی پالیسی کچھ ایسی نظر آتی ہے کہ مارتی بھی ہے اور رونے بھی نہیں دیتی۔ ایسی صورتحال میں کہیں سے امید کی ہلکی سے کرن نظر آجائے تو دل خوش ہوجاتا ہے مگر یقین کریں یقین نہیں آتا۔

پچھلے دنوں وزیر اعظم کا ایک بیان نظر سے گزرا ۔ مہنگائی کے مارے لوگوں کے لیے اس طرح کے بیانات بہت بڑی نعمت ہوتے ہیں

"تمام صورتحال کا جائزہ لے رہے ہیں بڑھتی ہوئی مہنگائی کا احساس ہے عوام کو ریلیف دینے کے لیے ٹارگٹڈ سبسڈی کا بڑا پروگرام جلد شروع کیا جائے گا۔ وزیر اعظم نے یہ بات مہنگائی سے متعلق اجلاس میں کہی جس میں کم آمدنی والے افراد کو پیٹرول پر سبسڈی دینے کی تجویز پر غور کیا گیا۔ وزیر اعظم نے اگلے چند روز میں یہ پلان مکمل کرنے کی ہدایت کی جس کے تحت موٹر سائیکل ، رکشہ اور عوامی سواری کو سبسڈی ریٹ پر پیٹرول دیا جائے گا۔ مگر قابل غور پہلو یہ ہے کہ یہ سب کچھ پلان میں ہے مگر ایسی صورتحال میں آخر کیونکر یقین کیا جاسکتا ہے جب پاکستان تحریک انصاف کی انتخابی مہم سے حکومت سازی تک اور حکومت سازی سے آج تک سب کچھ حکومت کے پلان میں شامل ہے مگر عمل میں کچھ بھی شامل نہیں۔ پہلے کہا جاتا تھا کہ ہم حکومت میں آئیں گے تو ملک سے رشوت ، کرپشن اور لوٹ مار کا خاتمہ کریں گے ، لوٹی ہوئی دولت واپس لائیں گے ، چوروں لٹیروں کا احتساب کریں گے ، پائی پائی کا حساب لیں گے ، مہنگائی کو کنٹرول کریں گے ، عوام کو ریلیف دیں گے ، انصاف سستا کریں گے ، پیٹرولیم مصنوعات پر ٹیکسز کم کے قیمتیں کم کریں گے، آئی ایم ایف سے نجات حاصل کریں گے اور اپنی بہترین معاشی ٹیم کے ذریعے معیشت کو مضبوط اور عام آدمی کو خوشحال کریں گے۔ مگر جب سے اقتدار میں آئے ہیں ہمیں مسلسل یہی بتایا جارہا سابقہ حکمران چور تھے کسی کو نہیں چھوڑوں گا عوام تھوڑا حوصلہ رکھیں ، تھوڑا صبر کریں ، بس اچھے دن آنے والے ہیں ، گھبرانا نہیں مشکل دور بس ختم ہونے والا ہے ، اب پھل کھانے کا وقت آنے والا ہے پچھلے تین سالوں میں پوری قوم بس اچھے دنوں کا انتظار کر رہی ہے مگر ہر گزرتا دن بد سے بد تر ہوتا جارہا ہے ایسا لگتا ہے حکومت مہنگائی کو کنٹرول نہیں کر رہی بلکہ مہنگائی حکومت کو کنٹرول کر رہی ہے۔

یہ بات اپنی جگہ درست ہے کہ مہنگائی ہر دور کا مسئلہ رہا ہے مگر کبھی اس طرح منہ زور مہنگائی نہیں دیکھی پہلے تو یہ ہوتا تھا کہ مہینوں بعد بعض اشیاء کی قیمتوں میں اضافہ ہوجاتا تھا اور عوام رو دھو کر برداشت بھی کر لیتے تھے اب تو کوئی ٹائم فریم نہیں ہر پندرویں روز پیٹرول بڑھ رہا ہے ہر ہفتے بعد بجلی کی قیمتیں بڑھ رہی ہیں ہر تیسرے روز گیس بڑھ رہی اور ہر دوسرے روز اشیاء خوردنی میں اضافہ ہورہا اس کے علاوہ ضروریات زندگی کی کوئی چیز ایسی نہیں جو کنٹرول میں ہو۔ عمران خان اپنی جماعت کے عروج کے ابتدائی دنوں میں کہا کرتے تھے کہ تحریک انصاف کا سونامی سب کو بہا لے جائے گا اس وقت تو ہم جیسے سادے لوگوں نے کچھ اور سمجھا مگر اب سمجھ آئی کہ سونامی کیا ہوتا اور اس کے نتیجے میں عوام کا حشر کیا ہوتا ہے۔

ایسی صورتحال میں پیٹرول اور اشیاء خوردنی پر ٹارگٹڈ سبسڈی ایک مذاق سے بڑھ کر نہیں اس سے پہلے یوٹیلٹی سٹورز پر دیے جانے والے ریلیف سے عوام کس حد تک مستفید ہورہے ہیں اس کا اندازہ اس صورتحال سے بخوبی لگایا جاسکتا ہے کہ کبھی غریب بندے کو 90 روپے کلو والی چینی ڈھونڈنے کے لیے ایک شاپ پر جانا پڑتا ہے اور کبھی 55 روپے کلو والا آٹا ڈھونڈنے دوسری دوکان پر بھاگنا پڑتا ہے کہیں گھی نہیں ملتا اور کہیں آئل ناپید ہوتا ہے سچ تو یہ ہے موجودہ حکومت نے پچھلے تین سالوں سے ٹرک کی بتی کے پیچھے لگایا ہوا ہے اور شاید اگلے دو سال بھی اس طرح ڈنگ ٹپاؤ پالیسی کے تحت اپنا وقت پورا کرنا چاہتی ہے مگر حکمران شاید یہ بات بھول رہے ہیں کہ اس طرح شاید اپنی مدت تو پوری کر لیں مگر عوام میں جانے کے قابل نہیں رہیں گے اب بھی وقت ہے حکمران ہوش کے ناخن لیں بہت کچھ بگڑ چکا ہے مگر سب کچھ نہیں بگڑا آج بھی حکمران سبسڈی ٹارگٹڈ کا لولی پاپ دینے کے بجائے مہنگائی مافیا کو ٹارگٹ کر لیں مصنوئی مہنگائی کرنے والوں کے خلاف ایکشن لیں تو عوام کو بہت حد تک ریلیف مل سکتا ہے مگر المیہ یہ ہے کہ اقتدار کی کرسی پر بیٹھے حکمرانوں کو سب اچھا کی رپورٹیں دینے والے خوشامدی جب تک اپنا حصار بنائے رکھتے ہیں اس وقت تک انہیں اس بات کا احساس نہیں ہو پاتا کہ عوام کو ریلیف صرف پلان بنا لینے سے نہیں ملتا بلکہ پلان پر عمل کرنے سے ملتا ہے ایسے میں حکومت کے کسی نئے پلان پر کیسے یقین کر لیا جائے جب آج تک کوئی بھی پلان پورا ہوتا ہوا نظر نہیں آیا اس کے باوجود دیکھتے ہیں آنے والے دنوں میں قوم کو ٹارگٹڈ سبسڈی ملتی ہے یا ٹارگٹڈ مہنگائی کا تحفہ ملتا ہے۔

Mazhar Iqbal Khokhar
About the Author: Mazhar Iqbal Khokhar Read More Articles by Mazhar Iqbal Khokhar: 57 Articles with 37635 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.