جمہوریت پیٹنٹ نہیں

عالمی سطح پر کئی سیاسی تجزیہ نگار یہ کہتے ہیں کہ عہد حاضر میں سرمایہ دارانہ نظام نہ صرف سیاست پر حاوی ہے بلکہ کئی ممالک اور معاشروں میں دیکھا گیا ہے کہ جمہوریت ، حقیقی جمہوریت کی بجائے سرمایہ داری پر منحصر ہے ۔یہی وجہ ہے کہ کئی معاشروں میں جمہوریت بحران کا شکار ہے۔ اگرچہ آج کئی معاشرے میں شہریوں کو ووٹ ڈالنے جیسے سیاسی حقوق تو حاصل ہیں، لیکن یہ اس بات کی ضمانت نہیں دیتے کہ وہ سیاسی فیصلہ سازی پر اثر انداز ہونے کی طاقت رکھتے ہیں۔سیاست میں پیسہ اور سرمایہ طاقتور لوگوں کو عوامی منشاء کے برعکس فیصلے کرنے کی اجازت دیتا ہے۔یوں کہا جا سکتا ہے کہ "انتخابی جمہوریت" دراصل امیروں کے لیے ایک "کھیل" ہے، حقیقی جمہوریت ہرگز نہیں ہے۔

دوسری جانب ایک بڑے ملک کے طور پر اگر چین کے جمہوری عمل کا بغور مشاہدہ کیا جائے تو اسے ہمہ گیر عوامی جمہوریت کا ماڈل کہا جا سکتا ہے جس میں عوام ہی ملک کے حقیقی حکمران ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ چین میں عوامی جمہوریت کی ہمہ گیر ترقی پر زور دیا گیا ہے اور اس بات کو ٹھوس اور عملی اقدامات سے ثابت کیا گیا ہے کہ واقعی عوام ہی ملک کے اصل حاکم ہیں کیونکہ وہ فیصلہ سازی کے عمل میں کلیدی عنصر ہیں۔چین میں برسراقتدار جماعت کمیونسٹ پارٹی آف چائنا کو واقعی یہ کریڈٹ جاتا ہے کہ اُس نے جمہوری تصورات اور جمہوری عمل کو مسلسل تقویت بخشی ہے اور آج سو سالوں بعد بھی عوامی جمہوریت کی راہ پر گامزن ہے۔ چین کا جمہوری ماڈل انتخابی جمہوریت، فکری جمہوریت، سماجی جمہوریت، نچلی سطح پر جمہوریت، شہری جمہوریت اور دیگر جمہوری سیاسی عناصر کا احاطہ کرتا ہے، جس سے یہ یقینی بنایا گیا ہے کہ چینی عوام ایک جامع ، حقیقی اور سودمند جمہوریت سے لطف اندوز ہو سکیں۔

کوئی بھی ملک جمہوری ہے یا نہیں، اس ملک کے عوام ہی ایسا کہنے میں حق بجانب ہیں اور عوامی آراء کا اندازہ عالمی سرویز کی روشنی سے بخوبی لگایا جا سکتا ہے۔ امریکی پولنگ ایجنسی کے تازہ ترین سروے نتائج کے مطابق چینی عوام کی حکمران جماعت "کمیونسٹ پارٹی آف چائنا" اور اپنی حکومت سے متعلق شرح اطمینان بالترتیب 95 فیصد اور 98 فیصد ہے۔ یہ چینی عوام کا اپنے جمہوری حقوق کے حوالے سے بہترین جواب ہے۔یہی وجہ ہے کہ چین چاہتا ہے کہ دنیا اُس کے جمہوری ماڈل سے اپنے قومی تقاضوں کی روشنی میں ضرور سیکھے اور گاہے بگاہے اس حوالے سے مختلف سرگرمیاں بھی سامنے آتی رہتی ہیں۔اس سلسلے کی تازہ کڑی چین کی جانب سے ابھی حال ہی میں جاری کردہ ایک وائٹ پیپر ہے جس کا عنوان ہے "چین کی فعال جمہوریت" ۔یہ وائٹ پیپر ایک اہم دستاویز ہے جو چین کی جمہوری اقدار، جمہوری نظام، جمہوری عمل میں شرکت اور جمہوری کامیابیوں کو منظم طریقے سے متعارف کرواتی ہے۔ تقریباً چوبیس ہزار الفاظ پر مشتمل وائٹ پیپر بتاتا ہے کہ چین نے جمہوریت کے مغربی ماڈلز کی نقل نہیں کی ہے، بلکہ اپنے قومی حالات کے مطابق عوامی جمہوریت کی تشکیل اور اسے ترقی دی ہے۔یہ مخصوص چینی خصوصیات کی حامل جمہوریت کی ایک شکل ہے جو ایک ہی وقت میں جمہوری اعتبار سے دیگر دنیا کے عوام کی خواہشات کی عکاسی بھی کرتی ہے۔چین کی اسی عوامی جمہوریت نے ملک کو کرشماتی ترقی کی راہ پر گامزن کیا ہے اور چینی قوم کے احیاء کو آگے بڑھایا ہے۔ اس نے" بین الاقوامی سیاسی اسپیکٹرم" میں بھی ایک نئے ماڈل کا کردار ادا کیا ہے۔وائٹ پیپر کہتا ہے کہ چین کو اپنی خصوصیات اور حقائق کے مطابق جمہوریت کی سب سے موزوں شکل وضع کرنی چاہیے۔یہ ایک بنیادی اصول ہے جس پر چین جمہوریت کی ترقی کے لیے عمل پیرا ہے۔وائٹ پیپر میں کہا گیا کہ اپنی جمہوریت کو ترقی دینے کے لیے، چین نے ہمیشہ اپنی پانچ ہزار سالہ قدیم ثقافت اور عمدہ روایات سے حکمت اور طاقت حاصل کی ہے۔
چین کے نزدیک جمہوریت کی ترقی میں سب سے بڑی رکاوٹ وہ بیرونی عوامل ہیں جو تکبر، تعصب ، مخالفت، بالادستی اور اپنے جمہوری ماڈلز کو زبردستی دوسروں پر مسلط کرنا چاہتے ہیں۔یہی وجہ ہے کہ وائٹ پیپر میں نشاندہی کی گئی کہ جمہوریت تمام بنی نوع انسان کی مشترکہ قدر اور ایک اہم تصور ہے جس پر کمیونسٹ پارٹی آف چائنا ثابت قدمی سے قائم ہے۔کسی ملک کا سیاسی نظام کس قدر جمہوری اور موثر ہے ،اس کی جانچ کے مختلف پیمانے ہیں جن میں اقتدار کی منظم تبدیلی ، عوام کی ریاستی، سماجی ، معاشی اور ثقافتی امور کے انتظام میں شمولیت، معاشرے کے تمام حلقوں کی قومی سیاست میں مؤثر شرکت، قومی فیصلہ سازی کے عمل میں سائنسی اور جمہوری رویے، حکمران جماعت کی آئین اور قوانین کی پاسداری ، اختیارات کا معقول استعمال اور نگرانی وغیرہ شامل ہیں ۔

یہاں اس بات کو سمجھنے کی ضرورت ہے کہ جمہوریت کسی بھی انفرادی ملک یا کسی مخصوص معاشرے کا پیٹنٹ ہرگز نہیں ہے اور تمام ممالک کو یہ حق حاصل ہے کہ وہ اپنی جمہوری ترقی کے راستے کا انتخاب کریں۔ کوئی ملک جمہوری ہے یا نہیں اس کا فیصلہ ملک کے عوام کو کرنا چاہیے ناکہ بیرونی عوامل کو ۔
 

Shahid Afraz Khan
About the Author: Shahid Afraz Khan Read More Articles by Shahid Afraz Khan: 1328 Articles with 616404 views Working as a Broadcast Journalist with China Media Group , Beijing .. View More